خطوط مشاہیر - جوہر اکبر شبلی - عبدالماجد دریابادی کے نام - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2021-10-13

خطوط مشاہیر - جوہر اکبر شبلی - عبدالماجد دریابادی کے نام - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ

shibli-akbar-jauhar-majid-daryabadi

مولانا شبلی، حضرت اکبر الہ آبادی اور مولانا محمد علی جوہر اپنے وقت کے مشاہیر میں ہوئے ہیں۔ مولانا شبلی (متوفی 1914ء) اپنے زمانے کے ایک ممتاز ادیب، مورخ، شاعر، سیرت نگار، متکلم اور خطیب شیوا بیان رہے۔ میر اکبر حسین الہ آبادی (متوفی 1921ء) شاعر و ظریف نگار کی حیثیت سے ملک بھر میں چھائے ہوئے رہے۔ مولانا محمد علی جوہر (متوفی 1931ء) ایک زبردست قومی لیڈر، اہل قلم اور پرجوش خطیب کی حیثیت سے عوام و خواص میں مقبول رہے۔
مولانا عبدالماجد دریابادی (متوفی 1977ء) کے تعلقات ان سب حضرات سے مخلصانہ ہونے کے ساتھ ساتھ محض خسروانہ اور نیازمندانہ تھے، معاصرانہ اور مساویانہ نہیں تھے۔
تینوں اول الذکر اشخاص نے جو مکتوبات مولانا عبدالماجد دریابادی کو لکھے تھے ان کا ایک ضخیم مجموعہ کتابی شکل میں خود مولانا دریابادی نے 1944 میں شائع کروایا جس کے دیگر ایڈیشن بھی بعد کے زمانوں میں اور ان کی حیات میں شائع ہوئے۔
مکتوب نویسی کی صنف میں دلچسپی رکھنے والے باذوق قارئین کی خدمت میں تعمیرنیوز کی جانب سے مولانا عبدالماجد دریابادی کی یہ اہم و مفید کتاب پیش ہے۔ تقریباً سوا تین سو صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم صرف 13 میگابائٹس ہے۔
کتاب کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔


مولانا عبدالماجد دریابادی اس کتاب کے دیباچہ میں لکھتے ہیں ۔۔۔

خط کی حالت تصنیف و تالیف سے بالکل الگ ہوتی ہے۔ کتابیں تو لکھی ہی اس غرض سے جاتی ہیں کہ عام ہوں اور پبلک تک پہنچیں۔ ہر اشارہ کنایہ و تلمیح کی تشریح ان میں ازخود موجود رہتی ہے ورنہ انہیں سمجھے کون؟ خط کی صورت اس سے بالکل مختلف ہوتی ہے۔ یہاں مکتوب الیہ سیاق کلام، موضوع مراسلت سے پوری طرح واقف رہتا ہے۔ وہ ہر رمز ہر کنایہ ہر ضمیر کو بےتکلف سمجھا جاتا ہے۔ لیکن دوسروں کے لیے وہی عبارتیں چیستاں بن جاتی ہیں اور ذہن کے سامنے ایک عجیب الجھن پیدا کر دیتی ہیں۔
غالب کے خطوط حسن ادب و انشا کا بہترین نمونہ ہیں۔ ان تک میں بیسوں پچاسوں قصہ طلب تلمیحیں ہیں۔ جو لطف ان خطوں کو پانے والوں کو، ان اشاروں کو سمجھنے والا کو آیا ہوگا، اس کا آدھا بھی آج ہم آپ اٹھا نہیں سکتے۔ ہر مخصوص ماحول اپنے ساتھ کیفیات بھی مخصوص رکھتا ہے۔ ادھر ماحول بدلا ادھر وہ کیفیات بھی رخصت ہو گئیں۔
میں نے اپنی والی کوشش کی ہے کہ اپنے حاشیوں اور خصوصی دیباچوں کی مدد سے ماحول کی اس اجنبیت کو کم کر دوں اور "ماضی" کے خشک پس منظر میں کسی حد تک "حال" کی جیتی جاگتی روح ڈال دوں۔ اس سے زیادہ ایک بےبضاعت ہیچمدان کے بس میں اور ہے کیا؟


مولانا شبلی کے زمانہ میں تو میری کالج کی طالب علمی بس ختم ہی ہوئی تھی۔ حضرت اکبر میرے والد مرحوم کے ملنے والے اور سن میں ان سے کچھ بڑے ہی تھے۔ مولانا محمد علی البتہ سن میں صرف چودہ سال بڑے تھے اور بےتکلف ہو ہو کر مجھے گستاخ بھی بناتے رہے۔ لیکن اسے کیا کیجیے کہ ان کی اخلاقی عظمت اور دماغی بلندی دونوں نے "ایاز" کو کبھی "قدر خود بشناس" کی حد سے باہر نہ قدم رکھنے دیا۔ خطوط کے مطالعہ سے قبل ان سب امور کا لحاظ رکھ لینا ضروری ہے۔ ویسے خطوں پر میرے حاشیے تعداد میں بہت زیادہ ہیں دیباچہ بھی اس نئے ایڈیشن میں ایک کی جگہ چار ہیں۔


***

نام کتاب: خطوط مشاہیر (حصہ اول) (مولانا محمد علی جوہر، مولانا اکبر الہ آبادی، مولانا شبلی نعمانی)
مرتبہ: مولانا عبدالماجد دریابادی
تعداد صفحات: 325
سن اشاعت: 1969ء
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 13 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ لنک: (بشکریہ: archive.org)
Khutoot E Mashaheer Shibli Akbar Jauhar.pdf

Archive.org Download link:

GoogleDrive Download link:

خطوط مشاہیر :: فہرست
نمبر شمارعنوانصفحہ نمبر
1خطوط مولانا شبلی (جملہ: 39)11
2خطوط مولانا اکبر الہ آبادی (جملہ: 200)34
3خطوط مولانا محمد علی جوہر (جملہ: 30)185

Khutoot-e-Mashaheer, Letters of Maulana Mohd Ali Jauhar, Akbar Allahabadi and Maulana Shibli Naumani to Maulana Abdul Majid Daryabadi. pdf download.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں