قیصر شمیم (پیدائش: 2/اپریل 1936ء، ہگلی - وفات: 3/ستمبر 2021، ہوڑہ)
اردو دنیا کے ممتاز شاعر، ادیب، مترجم اور صحافی رہے ہیں جن کا اصل نام عبدالقیوم خاں ہے۔ 1951ء سے 1957ء تک وہ عمید انگسی کے قلمی نام سے لکھتے رہے، بعد ازاں قیصر شمیم کے قلمی نام سے معروف ہوئے۔ نصف درجن سے زائد کتب کے مصنف، متعدد کتابوں کے مولف ہونے کے علاوہ مختلف اخبارات و رسائل سے ان کی صحافتی وابستگی قائم رہی۔ مغربی بنگال اردو اکادمی کے وائس چیرمین کے عہدہ پر فائز رہے۔ مغربی بنگال اردو اکاڈمی کی طرف سے انہیں عبدالرزاق ملیح آبادی ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا اور اس کے علاوہ بےشمار علمی، ادبی و صحافتی اداروں کی جانب سے ان کی پذیرائی کی گئی۔ سرگرم ادبی ادارہ ہوڑہ رائٹرس ایسوسی ایشن کے وہ بانی بھی رہے ہیں۔ گذشتہ تقریباً دو ہفتوں سے وہ شدید علالت کا شکار تھے لیکن اسپتال کے علاج سے افاقہ ہونے اور گھر لوٹنے کے بعد ان پر برین ہیمریج کا حملہ ہوا اور آج بروز جمعہ 3/ستمبر کی علی الصبح وہ دارِ فانی سے رخصت ہو گئے۔
ان کی وفات پر انہیں خراج عقیدت کے بطور دو ماہی "دستخط" کا 'قیصر شمیم نمبر' پیش ہے۔ اختر بارک پوری کی زیر ادارت اس خصوصی نمبر کو فراغ روہوی نے مرتب کیا تھا اور یہ اکتوبر-2005ء کے شمارے کی حیثیت سے منظر عام پر آیا تھا۔ تقریباً پونے چار سو صفحات پر مشتمل یہ خصوصی شمارہ، باذوق قارئین کے لیے تعمیرنیوز کی جانب سے پی۔ڈی۔ایف فائل شکل میں پیش ہے۔ فائل کا حجم تقریباً 15 میگابائٹس ہے۔
رسالہ کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔
متذکرہ خصوصی شمارہ کے اداریہ میں لکھا گیا ہے ۔۔۔
قیصر شمیم ایک شخص کا نہیں، ایک فرد کا نہیں، ایک شخصیت کا نام ہے، ایک عہد کا نام ہے، ایک تہذیب کا نام ہے۔ بنگال کی ادبی تاریخ جب بھی لکھی جائے گی، اس میں قیصر شمیم کا تذکرہ ناگزیر ہی نہیں نمایاں ہوگا۔ بنگال کی ادبی تہذیب اور قیصر شمیم ایک ہی تصویر کے دو رخ ہیں۔
قیصر شمیم نے گذشتہ نصف صدی میں گیسوئے شعر و ادب کو سنوارنے اور نکھارنے میں اپنا خونِ جگر صرف کیا ہے۔ ان کی ذاتِ گرامی نے بنگال میں شعر و ادب کی ایک اعلیٰ سطح کی تعمیر میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ قیصر شمیم ایک شاعر نہیں، قلمکار نہیں بلکہ اردو زبان کے سپاہی ہیں، مردِ مجاہد ہیں، اس کے خادم ہیں۔ جاننے والے اچھی طرح جانتے ہیں کہ ان کے شب و روز زبان و ادب کے فروغ میں ہی گزرتے ہیں۔ سرزمین بنگال میں انہوں نے ادبی و علمی فضا تیار کرنے میں خود کو ہمہ وقت لگا کر رکھا ہے اور کئی نسلوں کی ذہنی و فکری آبیاری کی ہے۔ شخصی اعتبار سے بھی قیصر شمیم ایک فرد کا نہیں، ایک تحریک اور جہدِ مسلسل کا نام ہے اور یہ تحریک ہے زندگی کی مثبت قدروں کو بچائے رکھنے کی۔
ایک ایسی شخصیت جو ہشت پہلو ہو، اس پر کسی رسالے کا ایک گوشہ یا نمبر شائع ہو بھی جائے تو حق ادا نہیں ہوتا۔ قیصر شمیم کی ادبی خدمات کے اعتراف میں سہ ماہی "مژگاں" کلکتہ کا گوشہ شائع ہوا۔ اردو زبان و ادب اور تہذیب و ثقافت کی راجدھانی دہلی میں سال 2004ء میں ان کا جشن منایا گیا اور اس جشن کے بعد ان کی ادبی خدمات کا جائزہ ایک کتاب "دیا ساگر ودیا ساگر" میں پیش کیا گیا۔ لیکن ان تمام کاوشوں کے باوجود قیصر شمیم کی مختلف جہات کا اعتراف ہونا ابھی باقی ہے۔ کاوشیں شروع ہوئی ہیں اور "دستخط" کا یہ شمارہ بھی اسی سلسلے کی ایک اہم اور مستحکم کڑی ہے۔ ہمارا مقصد ایک فنکار کی تمام عمر کی ریاضت و خدمات کو صرف خراجِ عقیدت یا داد و تحسین پیش کرنا ہی نہیں ہے، ہم نے کوشش کی ہے کہ اس مطالعے سے ان کی شخصیت کی مختلف جہتیں سامنے آئیں۔ یہ کوشش بھی رہی ہے کہ مضامین میں یکسانیت نہ ہو اور ان کی گراں قدر خدمات کو تحقیق و تنقید کا اعتبار بھی حاصل ہو۔ توصیف محض کسی شخصیت کی وقتی پذیرائی تو ہو سکتی ہے لیکن اصل اہمیت تخلیق کردہ ادب پاروں کے تجزیاتی مطالعے کی ہوتی ہے جو اس کا جائز مقام متعین کرنے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔ چنانچہ اس رسالے میں ایسے مضامین بھی ملیں گے جو قارئین کے لیے بحث کے دروازے کھولتے ہیں۔
***
نام رسالہ: دو ماہی دستخط (قیصر شمیم نمبر)، شمارہ اکتوبر - 2005
مدیر: اختر بارک پوری ، مرتب: فراغ روہوی
تعداد صفحات: 386
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 15 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
Dastkhat Qaiser Shameem Number Oct 2005.pdf
فہرست | ||
---|---|---|
نمبر شمار | تخلیق کار | تخلیق |
اداریہ | ||
1 | ادارہ | حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا |
تعارفِ قیصر | ||
2 | سعدیہ صدف | صاحبِ اعزاز کا تعارفی خاکہ |
چہرۂ قیصر | ||
3 | سید حسن | صاحبِ اعزاز |
کلامِ قیصر | ||
4 | قیصر شمیم | مختلف اصنافِ سخن |
قدرِ قیصر | ||
5 | شعرائے کرام (* تفصیل نیچے) | توصیفی کلام |
پیکرِ قیصر | ||
6 | سید منیر نیازی | ہمارے شیخ |
7 | منور رانا | ہم سکھا دیں گے ہر اک قطرے کو طوفاں ہونا |
8 | فراغ روہوی | میرے قلم کو تیشۂ فرہاد جانیے |
عکسِ قیصر | ||
9 | محمود ایوبی | سر تا پا دل |
10 | اشہر ہاشمی | خشک پتوں کے ڈھیر کی چرمراہٹ |
11 | ڈاکٹر خالدہ حسینی | تو آں شا ہے |
12 | ڈاکٹر ہری کنور رائے | سونح عمری قیصر شمیم |
13 | ایم کے اثر | قیصر شمیم اور ان کی شخصیت |
14 | اشرف جعفری | قیصر شمیم میری نظر میں |
15 | نعیم انیس | قیصر شمیم: ایک شجر سایہ دار |
غزلِ قیصر | ||
16 | مظہر امام | قیصر شمیم اور غزل کی نئی دھار |
17 | پروفیسر علیم اللہ حالی | عرفانِ حیات کا شاعر: قیصر شمیم |
18 | پروفیسر نصر غزالی | قیصر شمیم: شکستِ خواب کا نوحہ خواں |
19 | ظہیر انور | قیصر شمیم: شخص اور شاعر |
20 | ڈاکٹر ارتضی کریم | سانس کی دھار: استفسار ۔۔۔ |
21 | علیم صبا نویدی | قیصر شمیم کی شعری اڑانیں |
22 | ف۔ س۔ اعجاز | قیصر شمیم کا لہجہ اور شعری رویے |
23 | رؤف خیر | قیصرِ قصرِ ادب |
24 | معین اعجاز | مجموعۂ غزلیات 'سانس کی دھار' کا شاعر: قیصر شمیم |
25 | سید شعیب رضا فاطمی | گھوڑے کی ڈھائی چال سے آگے |
26 | کمال جعفری | ساعتوں کا سمندر' اور قیصر شمیم |
27 | ابوذر ہاشمی | تخلیقی اظہار اور لسانی معیار کی کشمکش کا شاعر |
28 | کلیم حاذق | قیصر شمیم: 'ساعتوں کا سمندر' سے |
29 | ڈاکٹر معصوم شرقی | قیصر شمیم: 'ساعتوں کا سمندر' سے آگے |
30 | عادل حیات | قیصر شمیم کی غزلوں میں پیکر تراشی |
31 | ڈاکٹر شکیل اختر | لطیف جذبوں کا شاعر قیصر شمیم |
32 | محمد شمشیر عالم | قیصر شمیم: عصری حسیت کی کامیاب نمائندگی |
نظمِ قیصر | ||
33 | ڈاکٹر سید احمد شمیم | قیصر شمیم: زندگی کی ہمک کا شاعر |
34 | عشرت ظفر | قیصر شمیم کی نظموں میں تیشہ گری |
35 | ڈاکٹر مناظر عاشق | قیصر شمیم کی نظمیہ شاعری میں تخلیقی آگہی |
36 | ڈاکٹر مولابخش اسیر | جیون پتھ پر قیصر شمیم کی نظمیہ لکیریں |
37 | شبیر احمد | قیصر شمیم اور ان کا اشتراکی شعور |
38 | ڈاکٹر کوثر مظہری | قیصر شمیم کی نظمیں |
39 | ڈاکٹر محمد نوشاد عالم | نظم نگاری کا فرہاد: قیصر شمیم |
40 | اسلم حنیف | قیصر شمیم کی شاعری میں کرۂ ارضی کی محوری |
41 | ڈاکٹر سیفی سرونجی | قیصر شمیم: پہاڑ کاٹتے ہوئے |
42 | خالق عبداللہ | قیصر شمیم کی شاعری یا کارگۂ شیشہ گری |
43 | سلیم انصاری | قیصر شمیم کی نظموں پر ایک نظر |
44 | ڈاکٹر افضال عاقل | انسانی تجربوں کا مزاج شناس: قیصر شمیم |
نغمۂ قیصر | ||
45 | ڈاکٹر ناصر علی انصاری | گیت کا تصور اور قیصر شمیم |
نثرِ قیصر | ||
46 | مشتاق انجم | قیصر شمیم کے نثری فن پارے |
آئینۂ قیصر | ||
47 | قیصر شمیم | ہم جس طرف چلے ہمیں پرچھائیاں ملیں |
علقمہ شبلی، اعزاز افضل، احمد رئیس، ابوالحذر، مشتاق جاوید، ایم۔ کے۔ اثر، انجم باروی، حلیم صابر، شبیر ابروی، علیم الدین علیم، معین الدین شاہین، ہارون شارب، بدر الدین بدر، اشرف علی اشرف، محمد رفیع احمد، خالد قمر، قمر رئیس بہرائچی، احمد کمال حشمی، نور اقبال، شاہد فروغی، محسن باعشن حسرت، نسیم فائق، مشتاق افضل، شمس افتخاری، اصغر ندیم نظامی، شاہد اقبال، اکرم بارک پوری، اختر بارک پوری، فراغ روہوی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں