انٹرنیٹ سرفنگ یا انٹرنیٹ تحقیق کی یوں تو ڈھیر ساری خصوصیات گنائی جا سکتی ہیں مگر سب سے بڑی خصوصیت مطلوبہ مواد کی فوری تلاش میں سہولت کی عام دستیابی ہے۔
گلوبل ولیج یا گوگل ایج کے دور کا قاری آج کسی قومی یا مقامی لائبریری یا کتب خانے کا قیدی نہیں رہا ہے۔ وہ براہ راست انٹرنیٹ کے کسی سرچ انجن کے سہارے مطلوبہ مواد اپنے مطالعے یا اضافۂ معلومات کی خاطر حاصل کر لیتا ہے۔ چاہے وہ غالب/اقبال کے کسی شعر کی تشریح ہو یا منٹو یا کرشن چندر کے کسی افسانے کا مرکزی خیال۔ اردو شعر و ادب کا کوئی موضوع ایسا نہیں جسے کی۔بورڈ یا موبائل کے ذریعے چند الفاظ کو لکھ کر اس سے متعلق معلومات حاصل نہ کی جا سکیں۔ مگر ظاہر ہے قاری کو مطلوبہ مواد بھی اسی وقت حاصل ہو سکے گا جب انٹرنیٹ کی کسی ویب سائٹ پر یہ موجود بھی ہو۔
یہی سبب ہے کہ آج قرآن کریم کے تقریباً تمام معروف و مقبول اردو تراجم مثلاً جوناگڑھی، مودودی، اشرف تھانوی، احمد رضا خاں، فتح محمد جالندھری، تقی عثمانی، طاہر القادری وغیرہ انٹرنیٹ پر بطور قابلِ تلاش متن موجود ہیں۔ جہاں سے کسی بھی مطلوبہ آیت کا ترجمہ نہ صرف نقل کیا جا سکتا ہے بلکہ اسے کسی بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر تحریری صورت میں چسپاں (کاپی/پیسٹ) کیا جانا بھی ممکن ہے۔
ادب عالیہ کی کتب کو انٹرنیٹ پر تحریری صورت میں پیش کرنے کا بنیادی مقصد بھی یہی ہے کہ اردو کا ہر قاری یا طالب علم یا محقق چند الفاظ کی تلاش کے ذریعے اپنے گوہرِ مقصود تک پہنچ جائے۔
یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ادب عالیہ کسے کہتے ہیں؟ اس سوال کے جواب میں پروفیسر قمر رئیس لکھتے ہیں ۔۔۔
"ادب عالیہ کا تشخص کن اوصاف و عناصر سے ہوتا یا ہو سکتا ہے؟ ادب عالیہ، رومانوی ادب یا جدید ادب کے درمیان کوئی ایسی حد فاصل ہے یا ہو سکتی ہے جو ان کی آزاد اور علاحدہ شناخت قائم کر سکے؟ ان سوالات پر خاصی بحث ہو چکی ہے۔ ٹی۔ ایس۔ ایلیٹ نے شاید اسی نزاع کے حوالے سے لکھا ہے کہ یہ اصطلاحیں (کلاسیک / رومانٹک) ادب کی سیاست سے تعلق رکھتی ہیں اور ایسے جذبات کو ابھارتی ہیں جنہیں ہوا کا دیوتا اپنی زنبیل ہی میں رکھے تو مناسب ہوگا۔
یہ دراصل برطانوی نو آبادیاتی شکنجہ تھا جس کے تحت ہم نے اپنے کلچر اور ادب کے مظاہر کو ایسے نام دیے جو انگریزی کی مستند لغات میں مستعمل تھے اور ان سے وہی معنی و مفہوم اخذ کرنے کی کوشش کی جو ان لغات میں درج تھے۔ ان میں ایک اصطلاح کلاسیک تھی جس کا ترجمہ 'ادب عالیہ' زیادہ پسندیدہ سمجھا گیا۔ حالانکہ ادب کے طلبا نے اس سے جو مراد لی وہ تھی قدما کا تخلیق کردہ وہ ادب جو پختگئ فن اور جمالیاتی لطف و انبساط کے ساتھ دوامی اوصاف کا حامل ہو۔ جو ایک زندہ روایت کا درجہ حاصل کر کے آنے والی پیڑھیوں کو متاثر کر سکے۔ ہر عہد جس کی قدر و قیمت اور معنویت کو از سر نو تلاش کرے۔ اور پھر جس کے گھنے سایے تلے نئے تخلیقی پودے نمو پا کر برگ و بار لائیں۔ جزوی فرق کے ساتھ کم و بیش ادب عالیہ کا یہی مفہوم اردو میں رائج رہا ہے۔"
"مجلس برقی اشاعت ادبیات عالیہ" کا قیام اس بنیادی مقصد کے تحت عمل میں آیا کہ اردو ادب عالیہ کے خزانہ کو کتب خانوں اور پی ڈی ایف فائلوں سے نکال کر یونیکوڈ متن میں منتقل کیا جائے۔ اور یوں اس ادب تک اطلاعاتی و مواصلاتی ٹیکنالوجی استعمال کرنے والے ہر خاص و عام کو بآسانی رسائی مل سکے۔
اس منصوبے کے تحت پیش کی جانی والی تمام کتابیں گوگل اور دوسرے سرچ انجنوں کے لیے قابل تلاش ہوتی ہیں۔ یہ منصوبہ عظیم ہے لیکن افراد کار مٹھی بھر، جن کے عزائم بہت بلند ہیں لیکن وسائل محدود۔
اس منصوبے کی آبیاری کے لیے اگر ہر اردو داں روزانہ اپنے لمحات فرصت کی کچھ گھڑیاں اس منصوبے کی نذر کرے تو کوئی بعید نہیں کہ اردو کا یہ سارا خزانہ متن (Text) کی صورت میں انٹرنیٹ پر محفوظ ہو جائے۔
سلسلۂ ادبیات عالیہ کے تحت اب تک تقریباً پچاس سے زائد کتابیں پیش کی جا چکی ہیں۔ اور ایک بات واضح رہے کہ اس سلسلہ کے ذریعے فقط حسن و عشق کی داستانیں شائع نہیں کی گئی ہیں بلکہ ان میں تواریخ کی کتابوں کا تناسب زیادہ ہے اور "رومان پرور" داستانیں شاید دس سے بھی کم ہوں گی۔ تاہم آئندہ بعض عریاں نگار مصنفین کی کتابوں کی اشاعت کا امکان بھی ہے۔
اور دوسری قابلِ ذکر بات یہ کہ یہ سلسلہ فروغ ادب کی غرض سے قائم کیا گیا ہے۔ اگر ماضی میں علما نے گلابی اردو کی بجائے مستند اردو لکھی ہوتی تو ہمیں اس سلسلہ کے تحت ان کی کتابوں کی اشاعت سے بے حد مسرت ہوتی اور شاید ذخیرۂ آخرت بھی قرار پاتیں۔ لیکن افسوس معدودے چند علمائے اکابر کو چھوڑ کر سب فارسی عربی گزیدہ اردو لکھتے رہے۔ لہذا اپنے اختصاصی شعبوں میں بے پناہ علم و فضل رکھنے کے باوجود ان کی اردو پایۂ استناد سے ساقط ہے، چہ جائیکہ انھیں ادب عالیہ میں شمار کیا جائے۔
ایک بار پھر دہرا دیا جائے کہ برقی اشاعت ادبیات عالیہ پراجیکٹ کے ذریعے پیش کی جانے والی کتب کوئی عام سی اشاعت نہیں ہیں بلکہ ان کتابوں کا متن تحریری شکل یعنی یونی کوڈ میں فراہم کیا گیا ہے اور ان کے ڈیجیٹل (برقی) نسخے نئے سرورق سے آراستہ کرکے اپلوڈ کیے گئے ہیں۔ ان تمام کتابوں کا متن مکمل طور پر قابلِ تلاش ہے۔ یہ کتب مختلف اہم فارمیٹ جیسے ٹیکسٹ، ورڈ ڈکیومنٹ، پی۔ڈی۔ایف فائل، ای-پب فائل (ای-بک کینڈل) میں فراہم کی جا رہی ہیں۔
30/جولائی 2020ء کو اس پراجیکٹ کی جانب سے پہلی کتاب میر امن دہلوی کی "باغ و بہار" پیش کی گئی تھی جس کا یونی کوڈ متن اردو محفل فورم کے ارکان کی شبانہ روز محنتوں کا ثمر رہا اور سرورق بھی انہی کا تیار کردہ تھا۔ اور 10/جولائی 2021ء کو اس پراجیکٹ کی پچاسویں کتاب میر محمد حسین عطا خاں تحسین کی تصنیف "نو طرز مرصع" منظرِ عام پر آئی۔
واضح رہے کہ کتابوں کی ٹائپنگ کے لیے "مجلس برقی اشاعت ادبیات عالیہ" کا ایک مخصوص واٹس ایپ گروپ بھی بنایا گیا ہے۔ جس تک رسائی درج ذیل لنک کے ذریعے حاصل کی جا سکتی ہے:
سلسلۂ ادبیات عالیہ واٹس ایپ گروپ
فہرست کتب
ذیل میں مجلس ادبیات عالیہ کی جانب سے جولائی 2020ء سے جولائی 2021ء تک شائع ہونے والی کل پچاس کتابوں کی فہرست درج ہے۔ یہ تمام کتابیں یونی کوڈ میں دستیاب ہیں اور انٹرنیٹ کی متعدد ویب گاہوں پر ان کا متن اور برقی نسخہ رکھا گیا ہے۔ ان ویب گاہوں میں ویکی ماخذ (wikisource)، آرکائیوڈاٹ آرگ اور اردو ڈاٹ کام قابل ذکر ہیں۔
یہ فہرست پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں یہاں سے ڈاؤن لوڈ کی جا سکتی ہے۔
فہرست | |||||
---|---|---|---|---|---|
نمبر شمار | کتاب | مصنف | موضوع | لنک | |
1 | باغ و بہار | میرامن دہلوی | داستان | ڈاؤن لوڈ | |
2 | فردوسِ بریں | عبد الحلیم شرر | ناول | ڈاؤن لوڈ | |
3 | سیرایران | محمدحسین آزاد | سفرنامہ | ڈاؤن لوڈ | |
4 | جان اردو | عشرت لکھنوی | لسانیات | ڈاؤن لوڈ | |
5 | یورپ کے بانکے | عبد الحلیم شرر | تاریخ | ڈاؤن لوڈ | |
6 | قواعد تذکیر و تانیث | جلیل حسن جلیل | لسانیات | ڈاؤن لوڈ | |
7 | دلّی غدر سے پہلے | لالہ سری رام دہلوی | تاریخ | ڈاؤن لوڈ | |
8 | شہید جفا | ناصرنذیرفراق دہلوی | افسانہ | ڈاؤن لوڈ | |
9 | دربارمغلیہ کا لباس | بشیر احمدسرور | تاریخ | ڈاؤن لوڈ | |
10 | دہلی کی آخری شمع | فرحت اللہ بیگ | تاریخ | ڈاؤن لوڈ | |
11 | دہلی میں بیاہ کی ایک محفل اور بیگموں کی چھیڑ چھاڑ | ناصر نذیر فراق دہلوی | افسانہ | ڈاؤن لوڈ | |
12 | قصۂ گلِ بکاؤلی | منشی نہال چند لاہوری | داستان | ڈاؤن لوڈ | |
13 | لکھنؤ کا عہد شاہی | عشرت لکھنوی | تاریخ | ڈاؤن لوڈ | |
14 | دہلی مرحوم | عبد الحلیم شرر | تاریخ | ڈاؤن لوڈ | |
15 | دلّی کی گلیاں اور قلعہ معلیٰ کا عجائب خانہ | مرزا ناصر علی دہلوی | تاریخ | ڈاؤن لوڈ | |
16 | سمنستان کی شہزادی | لطیف الدین احمد | افسانہ | ڈاؤن لوڈ | |
17 | ایک یادگارمشاعرہ | چکبست لکھنوی | تاریخ | ڈاؤن لوڈ | |
18 | اودھ پنچ | چکبست لکھنوی | تاریخ | ڈاؤن لوڈ | |
19 | شاہی سیر کشمیر | مرتبہ محمد الدین فوق | سفرنامہ | ڈاؤن لوڈ | |
20 | دلّی کا اجڑاہوا لال قلعہ | ناصر نذیر فراق دہلوی | تاریخ | ڈاؤن لوڈ | |
21 | حیات ماہ لقا | غلام صمدانی خاں گوہر | سوانح | ڈاؤن لوڈ | |
22 | مرقع زبان و بیان دہلی | سید احمد دہلوی | لسانیات | ڈاؤن لوڈ | |
23 | جوہراخلاق | جیمزفرانسس کارکرن | اخلاقیات | ڈاؤن لوڈ | |
24 | سارس کی تارک الوطنی | راشد الخیری | افسانہ | ڈاؤن لوڈ | |
25 | فسانۂ عجائب | رجب علی بیگ | داستان | ڈاؤن لوڈ | |
26 | پرانے لکھنؤ کی جھلکیاں | لالہ سری رام دہلوی | تاریخ | ڈاؤن لوڈ | |
27 | بزمِ آخر | فیض الدین دہلوی | تاریخ | ڈاؤن لوڈ | |
28 | عجائبات فرنگ | یوسف خاں کمبل پوش | سفرنامہ | ڈاؤن لوڈ | |
29 | لکھنؤ کی آخری شمع | عبد السلام ندوی ودیگر حضرات | تاریخ | ڈاؤن لوڈ | |
30 | غالب و درد کی دلی | مشتاق احمد دہلوی | تاریخ | ڈاؤن لوڈ | |
31 | شرر کے سفرنامے | عبد الحلیم شرر | سفرنامہ | ڈاؤن لوڈ | |
32 | قواعد میر | عشرت لکھنوی | لسانیات | ڈاؤن لوڈ | |
33 | زبان اردو کی ترقی کا مسٔلہ | سید سلیمان ندوی | لسانیات | ڈاؤن لوڈ | |
34 | سلک گوہر | انشاء اللہ خاں | داستان | ڈاؤن لوڈ | |
35 | نرالاعاشق | فدا علی خنجر لکھنوی | ناول | ڈاؤن لوڈ | |
36 | شگوفۂ محبت | رجب علی بیگ | داستان | ڈاؤن لوڈ | |
37 | مینابازار | عبدالحلیم شرر | ناول | ڈاؤن لوڈ | |
38 | افسانہ عاشق دلگیر | عبدالغنی صبر لکھنوی | داستان | ڈاؤن لوڈ | |
39 | بیتی کہانی | شہربانو بیگم | خودنوشت | ڈاؤن لوڈ | |
40 | سکنتلا | کاظم علی جوان | داستان | ڈاؤن لوڈ | |
41 | گوہرمقصود | راشدالخیری | افسانہ | ڈاؤن لوڈ | |
42 | اتالیق بی بی | محمد علی ردولوی | فکشن | ڈاؤن لوڈ | |
43 | گلدستۂ ظرافت | مرتبہ نشتر لکھنوی | طنز و مزاح | ڈاؤن لوڈ | |
44 | قصہ مقتول جفا | امیر الدین دہلوی | داستان | ڈاؤن لوڈ | |
45 | دو ڈاکٹر | سندباد جہازی | خاکہ | ڈاؤن لوڈ | |
46 | عثمان بطور | شاہد احمد دہلوی | تاریخ | ڈاؤن لوڈ | |
47 | مادھونل اور کام کندلا | مظہر علی خاں ولا | داستان | ڈاؤن لوڈ | |
48 | سیرکشمیر | کنہیالال عاشق | سفرنامہ | ڈاؤن لوڈ | |
49 | سحربنگال | طاہرہ دیوی شیرازی | افسانہ | ڈاؤن لوڈ | |
50 | نو طرز مرصع | میر محمد حسین عطا خاں تحسین | داستان | ڈاؤن لوڈ |
کتاب کی تفصیلات | ||
---|---|---|
S.No | کتاب | تفصیل |
1 | باغ و بہار | یہ داستان اردو نثر میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے اور اسے بجا طور پر جدید اردو نثر کا پہلا صحیفہ قرار دیا گیا ہے۔ اس داستان کی اشاعت کے بعد اردو نثر میں پہلی مرتبہ سلیس زبان اور آسان عبارت آرائی کا رواج ہوا اور آگے چل کر غالب کی نثر نے اسے کمال تک پہنچا دیا۔ |
2 | فردوسِ بریں | ”فردوس بریں” عبد الحلیم شرر کا شاہکار ناول ہےجس میں انھوں نے فرقہ باطنیہ کی اسلام کے خلاف سازشوں کا احوال بیان کیاہے اور فرقہ باطنیہ کی سرگرمیوں پر تاریخی حوالے سے روشنی ڈالی ہے۔ |
3 | سیرایران | سیرایران محمدحسین آزاد کا لکچر ہے جو انھوں نے سفرایران سے واپسی پر لاہور میں دیا تھا اور احوال سفر بیان کیے تھے۔ |
4 | جان اردو | جان اردو خواجہ عبد الروؤف عشرتؔ لکھنوی کی تصنیف ہے جس میں اردو زبان کے محاوروں اور روزمرہ کے درست استعمال کی تعلیم دی گئی ہے۔ |
5 | یورپ کے بانکے | یورپ کے بانکے عبد الحلیم شرر کے مضامین کا مجموعہ ہے جسے انہوں نے 1914ء میں اپنے معروف ادبی و تاریخی رسالہ دلگداز میں قسط وار لکھا تھا۔ اس مضمون میں انہوں نے یورپ کے شہرہ آفاق نائٹ ٹمپلرز کا مفصل احوال قلم بند کیا ہے اور ان کے عروج و زوال کی مکمل تاریخ لکھی ہے۔ |
6 | قواعدتذکیروتانیث | جلیل حسن جلیلؔ مانک پوری کے لغت تذکیر و تانیث کا ابتدائیہ ہے جس میں تذکیروتانیث کے عمومی قواعد بیان کیے گئے ہیں۔ |
7 | دلّی غدرسے پہلے | جنگ آزادی 1857ء سے قبل ہونے والی ایک مغل شادی کی داستان |
8 | شہید جفا | شہزادہ سلیماں شکوہ بن دارا شکوہ کے قتل کی داستان |
9 | دربارمغلیہ کا لباس | دربارمغلیہ اور مغل عہد کے ہندوستان کے ملبوسات کا تذکرہ |
10 | دہلی کی آخری شمع | “دہلی کی آخری شمع” 1261ھ میں ہونے والے دہلی کے ایک مشاعرے کی رودادہےاورروداد نگار مرزا فرحت اللہ بیگ۔ سنہ مذکور میں دہلی میں ایک مشاعرہ ضرور ہوا تھا لیکن روداد نگار مرزا فرحت اللہ بیگ کی اپنی تصریح کےمطابقوہ محدود مشاعرہ تھا جبکہ اس کتاب کے مشاعرہ میں اردو کے نامورشعرابھی شریک ہیں۔انہوں نے دہلی کی مٹتی ہوئی تہذیب کے آخری نقوش کو ثبت کرنا چاہا |
11 | دہلی میں بیاہ کی ایک محفل اور بیگموں کی چھیڑ چھاڑ | یہ افسانہ نما بیانیہ ہے۔ اس میں دلّی کی ایک شادی کی محفل کا نقشہ پیش کیا گیا ہے۔ بلقیس زمانی نے اپنی نند نوشابہ کی شادی کے واقعات اپنی بڑی بہن ملکہ زمانی کو لکھ کر بھیجے ہیں۔ |
12 | قصۂ گلِ بکاؤلی | قصہ گل بکاؤلی منشی نہال چند لاہوری کی تالیف ہے جسے انھوں نے عزت اللہ بنگالی کے فارسی قصہ سے اردو میں ڈھالا۔ یہ کتاب پہلی دفعہ گل کرسٹ کے زیراہتمام فورٹ ولیم کالج سے شائع ہوئی۔ |
13 | لکھنؤ کا عہد شاہی | شاہان اودھ اور لکھنؤ کے شاہی عہد سے متعلق خواجہ عشرت لکھنوی کے تین مضامین کا مجموعہ ہے۔ |
14 | دہلی مرحوم | سلطنت دہلی بالخصوص سلطان محمد تغلق کے عہد کی دہلی کا تذکرہ۔ |
15 | دلّی کی گلیاں اور قلعہ معلیٰ کا عجائب خانہ | دلی کی گلیوں کا ذکر اور قلعہ معلی کے عجائب خانہ کا مختصر حال |
16 | سمنستان کی شہزادی | ماہنامہ نگار، لکھنؤ میں شائع شدہ ایک افسانہ |
17 | ایک یادگارمشاعرہ | لکھنؤکے مشاعرہ کا چشم دید احوال |
18 | اودھ پنچ | اودھ پنچ کے عروج و زوال کی کہانی |
19 | شاہی سیر کشمیر | ہندوستانکےچارنامورمغلشہنشاہوں کے سفر کشمیر کے حالات |
20 | دلّی کا اجڑاہوا لال قلعہ | مرزا شاہرخ بن بہادر شاہ ظفر کے شکار کے دلچسپ حالات اور برطانوی ہند کی ضبط شدہ کتاب |
21 | حیات ماہ لقا | اردو کی پہلی صاحب دیوان شاعرہ کے سوانح عمری |
22 | مرقع زبان و بیان دہلی | رسالہ نذر آصف یعنی مرقع زبان و بیان دہلی دلی کی پہلی، حال کی اور آئندہ زبان کا مجلا آئینہ مع دیگر قابل معلومات اذکار |
23 | جوہراخلاق | یونانی قصہ گو ایسپ کی حکایات و نقلیات کا اردو ترجمہ |
24 | سارس کی تارک الوطنی | اردو زبان کا پہلا علامتی افسانہ |
25 | فسانۂ عجائب | اردو نثر مقفی کا شاہکار اور دبستان لکھنؤ کی نمائندہ داستان |
26 | پرانے لکھنؤ کی جھلکیاں | عہد شاہی کے لکھنؤ کے چند واقعات |
27 | بزمِ آخر | بزم آخر میں منشی فیض الدین دہلوی نے شہر دہلی کے دو اخیر بادشاہوں کے طریق معاشرت کا مفصل احوال درج کیا ہے۔ مصنف نے اکبر شاہ ثانی کے زمانہ سے آخری مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کے عہد تک روزمرہ کے ظاہر و مخفی برتاؤ، عادتیں، رسمیں، خانگی معاملات، طرز معاشرت، دربار اور سواری کے قاعدے، جشن اور نذروں کے قرینے، میلوں کے رنگ، تماشوں کے ڈھنگ، مردوں میں دربار کے قاعدے، اس زمانے کے مردوں اور عورتوں کی بات چیت، روزمرہ اور محاورے مع تصاویر سواری و دربار درج ہے۔ |
28 | عجائبات فرنگ | تاریخ یوسفی جو عجائبات فرنگ کے نام سے معروف ہے، یوسف خاں کمبل پوش کاسفرنامہ ہے جو سنہ 1847ء میں پہلی مرتبہ زیور طبع سے آراستہ ہوا۔ اسے اردوکے اولین سفرنامہ کا شرف بھی حاصل ہے۔ |
29 | لکھنؤ کی آخری شمع | “لکھنؤ کی آخری شمع” در حقیقت لکھنؤ کے گذشتہ شاہی مشاعرہ و صحبت کا ایک جامع مرقع ہے جس میں عہد شاہی کے تاریخی مشاعروں اور علمی و ادبی صحبتوں کی تصویر کھینچی گئی ہے۔ اسے پڑھ کر لکھنؤ کے گذشتہ مشاعرے کا منظر آنکھوں کے سامنے پھر جاتا ہے۔ درحقیقت ہندوستان میں مشرقی شاہی مشاعرے کا یہ آخری نمونہ تھا اور اُس دربار کا ایک ادبی کارنامہ بھی جو ترقی کی معراجِ کمال کو پہنچ کر بہت جلد فنا ہوگیا۔ |
30 | غالب و درد کی دلی | “غالب و درد کی دلی” ماہنامہ ادیب میں شائع شدہ مضامین کا مجموعہ ہے۔ ان مضامین میں مقالہ نگار نے غالب اور درد کے زمانے کی دلی کا نقشہ کھینچا ہے۔ |
31 | شرر کے سفرنامے | ماہنامہ دلگداز میں شائع ہونے والے شرر کے سفرناموں کا مجموعہ |
32 | قواعد میر | “قواعد میر” عشرت لکھنوی کی مختصر تالیف ہے جس میں انھوں نے اردو زبان سے متعلق میر تقی میر سے سینہ بسینہ منتقل ہونے والے اصول و قواعد کو قلم بند کیا ہے۔ |
33 | زبان اردو کی ترقی کا مسٔلہ | یہ سید سلیمان ندوی مدیر معارف، اعظم گڑھ کے دو مضامین کا مجموعہ ہے۔ ان میں سید صاحب نے اردو کی ترقی کی راہ میں درپیش رکاوٹوں اور مشکلات پر تفصیل سے کلام کیا ہے، نیز اس کی ترقی اور فروغ کے لیے انتہائی اہم اور قابل عمل تجویزیں پیش کی ہیں۔ |
34 | سلک گوہر | سلک گوہر انشاء اللہ خاں انشا کی تصنیف ہے جسے اردو زبان کی پہلی غیر منقوط تصنیف کہا جاتا ہے۔ |
35 | نرالاعاشق | ایک تاریخی ناول جس میں خنجر لکھنوی نے نواب اودھ واجد علی شاہ کی ولی عہدی کا ایک سچا واقعہ تحریر کیا ہے۔ |
36 | شگوفۂ محبت | “شگوفۂ محبت”کو رجب علی بیگ سرور نے فسانۂ عجائب کی تالیف کے تقریباً ربع صدی بعد لکھا تھا۔ اس قصہ کو سرور نے واجد علی شاہ کے عہد میں امجد علی خاں سندیلوی کی فرمائش پر قلم بند کیا جو مہر چند مہر کی داستان “نو آئین ہندی” پر مبنی ہے۔ اس کی طباعت کے وقت سلطنت اودھ کا خاتمہ ہو چکا تھا جس کا ذکر سرور نے اس قصہ کے آخر میں کیا ہے۔ |
37 | مینابازار | “مینا بازار” عبد الحلیم شرر کا ناول ہے جو مغلیہ سلطنت کے عہد شاہجہانی پر مبنی ہے۔ اس ناول میں شاہجہاں کے عہد کے مینا بازار کی تعمیر اور آغاز کا قصہ بڑی تفصیل سے بیان کیا گیا ہے اور ساتھ ہی شاہ جہاں کے ایک عشق کی داستان بھی ہے جو اسی مینا بازار سے شروع ہوتی ہے۔ عشق کی یہ داستان بالکل فرضی ہے۔ |
38 | افسانہ عاشق دلگیر | معروف قصہ شیریں فرہاد |
39 | بیتی کہانی | اردو کی پہلی نسوانی خود نوشت جسے ریاست پاٹودی کی شہزادی شہر بانو بیگم نے 1885ء میں لکھا تھا۔ |
40 | سکنتلا | شاعر کالی داس کے تصنیف کردہ شہرۂ آفاق سنسکرت ناٹک “شکنتلا” سے ماخوذ اردو کی ایک داستان جسے مرزا کاظم علی جوان نے جان گل کرسٹ کی فرمائش پر سنہ 1801ء ميں اردو کا جامہ پہنایا تھا اور 1804ء ميں پہلی دفعہ رومن حروف تہجی میں شائع ہوئی۔ پھر 1826ء ميں خود جان گل کرسٹ نے اسے اردو رسم الخط میں شائع کیا۔ |
41 | گوہرمقصود | گوہر مقصود راشد الخیری کے دو افسانوں خیالستان کی پری اور لال کی تلاش کا مجموعہ ہے۔ |
42 | اتالیق بی بی | اس کتاب میں شوہروں پر عورتوں کی بے معنیٰ نکتہ چینیوں اور بے جا شکایتوں کا بہت سچا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔ یہ دراصل ایک انگریزی کتاب “کرٹین لکچرز” سے ماخوذ ہے۔ |
43 | گلدستۂ ظرافت | “گلدستۂ ظرافت” اودھ پنچ اور دیگر پنچ اخباروں میں شائع ہونے والے مزاحیہ مضامین کا مجموعہ ہے جسے نشتر لکھنوی نے مرتب کیا تھا۔ |
44 | قصہ مقتول جفا | “قصۂ مقتول جفا” یعنی فسانہ غم آمود حافظ امیر الدین دہلوی ثم لکھنوی کی تصنیف کردہ مختصر داستان ہے۔ |
45 | دوڈاکٹر | دو ڈاکٹر سندباد جہازی (چراغ حسن حسرت) کے دو خاکوں کا مجموعہ ہے۔ |
46 | عثمان بطور | قازق سورما عثمان بطور کی داستان زندگی اور چین کے قازق مسلمانوں کی داستان ہجرت |
47 | مادھونل اور کام کندلا | “مادھونل اور کام کندلا” کی کہانی خاصی قدیم ہے اور ہندوستان کے صوبہ مدھیہ پردیش کے شہر کٹنی میں اس کے کرداروں کا سراغ ملتا ہے۔ راجا گووند راؤ سنہ 862ء میں وہاں کے حاکم تھے۔ ان کی سرکار میں ایک خوب صورت برہمن مادھونل ملازم تھا۔ روایات کے مطابق یہ برہمن مادھونل معاصر علوم و فنون میں کامل دست گاہ رکھتا اور ساتھ ہی فنون لطیفہ میں طاق تھا۔ قصہ کے آخر میں مادھونل اپنی محبوبہ کام کندلا کے لیے ایک محل تعمیر کرتا ہے جس کے کھنڈر آج بھی موجود ہیں۔ اس قصہ کو سنہ 1801ء میں مظہر علی خاں ولا نے ڈاکٹر گل کرسٹ کی فرمائش پر رام کبیشر کی برج بھاشا میں لکھی ہوئی کہانی سے اردو میں منتقل کیا تھا۔ |
48 | سیرکشمیر | “سیر کشمیر” پنڈت کنہیا لال عاشق کے سفر کشمیر (1847ء) کا روزنامچہ ہے۔ انگلستانی سیاح مسٹر ونٹر بٹم کو سیاحت کشمیر کے لیے کسی ہندوستانی کی تلاش تھی۔ رزیڈنٹ ملک پنجاب نے کنہیا لال عاشق کو ساتھ کر دیا جو انگریزی، ہندوستانی اور کشمیری زبانوں سے بخوبی واقف تھے۔ اس سفرنامہ میں باشندگان کشمیر کے رہن سہن، ان کی عادات و اطوار اور تہذیب و معاشرت کی پوری تصویر سامنے آتی ہے۔ |
49 | سحربنگال | “سحر بنگال” فضل حق قریشی کے ان افسانوں کا مجموعہ ہے جو انھوں نے طاہرہ دیوی شیرازی کے نام سے تحریر کیا تھا۔ |
50 | نو طرز مرصع | شمالی ہندوستان میں اردو نثر کی پہلی باقاعدہ تصنیف جس میں داستان گو نے قصہ چہار درویش کو اردو قالب میں پیش کیا ہے۔ |
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں