مجلس برقی اشاعت ادبیات عالیہ کی یونیکوڈ تحریری کتب - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2021-07-16

مجلس برقی اشاعت ادبیات عالیہ کی یونیکوڈ تحریری کتب

silsila-adab-e-aalia books

انٹرنیٹ سرفنگ یا انٹرنیٹ تحقیق کی یوں تو ڈھیر ساری خصوصیات گنائی جا سکتی ہیں مگر سب سے بڑی خصوصیت مطلوبہ مواد کی فوری تلاش میں سہولت کی عام دستیابی ہے۔


گلوبل ولیج یا گوگل ایج کے دور کا قاری آج کسی قومی یا مقامی لائبریری یا کتب خانے کا قیدی نہیں رہا ہے۔ وہ براہ راست انٹرنیٹ کے کسی سرچ انجن کے سہارے مطلوبہ مواد اپنے مطالعے یا اضافۂ معلومات کی خاطر حاصل کر لیتا ہے۔ چاہے وہ غالب/اقبال کے کسی شعر کی تشریح ہو یا منٹو یا کرشن چندر کے کسی افسانے کا مرکزی خیال۔ اردو شعر و ادب کا کوئی موضوع ایسا نہیں جسے کی۔بورڈ یا موبائل کے ذریعے چند الفاظ کو لکھ کر اس سے متعلق معلومات حاصل نہ کی جا سکیں۔ مگر ظاہر ہے قاری کو مطلوبہ مواد بھی اسی وقت حاصل ہو سکے گا جب انٹرنیٹ کی کسی ویب سائٹ پر یہ موجود بھی ہو۔


یہی سبب ہے کہ آج قرآن کریم کے تقریباً تمام معروف و مقبول اردو تراجم مثلاً جوناگڑھی، مودودی، اشرف تھانوی، احمد رضا خاں، فتح محمد جالندھری، تقی عثمانی، طاہر القادری وغیرہ انٹرنیٹ پر بطور قابلِ تلاش متن موجود ہیں۔ جہاں سے کسی بھی مطلوبہ آیت کا ترجمہ نہ صرف نقل کیا جا سکتا ہے بلکہ اسے کسی بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر تحریری صورت میں چسپاں (کاپی/پیسٹ) کیا جانا بھی ممکن ہے۔


ادب عالیہ کی کتب کو انٹرنیٹ پر تحریری صورت میں پیش کرنے کا بنیادی مقصد بھی یہی ہے کہ اردو کا ہر قاری یا طالب علم یا محقق چند الفاظ کی تلاش کے ذریعے اپنے گوہرِ مقصود تک پہنچ جائے۔


یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ادب عالیہ کسے کہتے ہیں؟ اس سوال کے جواب میں پروفیسر قمر رئیس لکھتے ہیں ۔۔۔
"ادب عالیہ کا تشخص کن اوصاف و عناصر سے ہوتا یا ہو سکتا ہے؟ ادب عالیہ، رومانوی ادب یا جدید ادب کے درمیان کوئی ایسی حد فاصل ہے یا ہو سکتی ہے جو ان کی آزاد اور علاحدہ شناخت قائم کر سکے؟ ان سوالات پر خاصی بحث ہو چکی ہے۔ ٹی۔ ایس۔ ایلیٹ نے شاید اسی نزاع کے حوالے سے لکھا ہے کہ یہ اصطلاحیں (کلاسیک / رومانٹک) ادب کی سیاست سے تعلق رکھتی ہیں اور ایسے جذبات کو ابھارتی ہیں جنہیں ہوا کا دیوتا اپنی زنبیل ہی میں رکھے تو مناسب ہوگا۔
یہ دراصل برطانوی نو آبادیاتی شکنجہ تھا جس کے تحت ہم نے اپنے کلچر اور ادب کے مظاہر کو ایسے نام دیے جو انگریزی کی مستند لغات میں مستعمل تھے اور ان سے وہی معنی و مفہوم اخذ کرنے کی کوشش کی جو ان لغات میں درج تھے۔ ان میں ایک اصطلاح کلاسیک تھی جس کا ترجمہ 'ادب عالیہ' زیادہ پسندیدہ سمجھا گیا۔ حالانکہ ادب کے طلبا نے اس سے جو مراد لی وہ تھی قدما کا تخلیق کردہ وہ ادب جو پختگئ فن اور جمالیاتی لطف و انبساط کے ساتھ دوامی اوصاف کا حامل ہو۔ جو ایک زندہ روایت کا درجہ حاصل کر کے آنے والی پیڑھیوں کو متاثر کر سکے۔ ہر عہد جس کی قدر و قیمت اور معنویت کو از سر نو تلاش کرے۔ اور پھر جس کے گھنے سایے تلے نئے تخلیقی پودے نمو پا کر برگ و بار لائیں۔ جزوی فرق کے ساتھ کم و بیش ادب عالیہ کا یہی مفہوم اردو میں رائج رہا ہے۔"


"مجلس برقی اشاعت ادبیات عالیہ" کا قیام اس بنیادی مقصد کے تحت عمل میں آیا کہ اردو ادب عالیہ کے خزانہ کو کتب خانوں اور پی ڈی ایف فائلوں سے نکال کر یونیکوڈ متن میں منتقل کیا جائے۔ اور یوں اس ادب تک اطلاعاتی و مواصلاتی ٹیکنالوجی استعمال کرنے والے ہر خاص و عام کو بآسانی رسائی مل سکے۔
اس منصوبے کے تحت پیش کی جانی والی تمام کتابیں گوگل اور دوسرے سرچ انجنوں کے لیے قابل تلاش ہوتی ہیں۔ یہ منصوبہ عظیم ہے لیکن افراد کار مٹھی بھر، جن کے عزائم بہت بلند ہیں لیکن وسائل محدود۔
اس منصوبے کی آبیاری کے لیے اگر ہر اردو داں روزانہ اپنے لمحات فرصت کی کچھ گھڑیاں اس منصوبے کی نذر کرے تو کوئی بعید نہیں کہ اردو کا یہ سارا خزانہ متن (Text) کی صورت میں انٹرنیٹ پر محفوظ ہو جائے۔


سلسلۂ ادبیات عالیہ کے تحت اب تک تقریباً پچاس سے زائد کتابیں پیش کی جا چکی ہیں۔ اور ایک بات واضح رہے کہ اس سلسلہ کے ذریعے فقط حسن و عشق کی داستانیں شائع نہیں کی گئی ہیں بلکہ ان میں تواریخ کی کتابوں کا تناسب زیادہ ہے اور "رومان پرور" داستانیں شاید دس سے بھی کم ہوں گی۔ تاہم آئندہ بعض عریاں نگار مصنفین کی کتابوں کی اشاعت کا امکان بھی ہے۔


اور دوسری قابلِ ذکر بات یہ کہ یہ سلسلہ فروغ ادب کی غرض سے قائم کیا گیا ہے۔ اگر ماضی میں علما نے گلابی اردو کی بجائے مستند اردو لکھی ہوتی تو ہمیں اس سلسلہ کے تحت ان کی کتابوں کی اشاعت سے بے حد مسرت ہوتی اور شاید ذخیرۂ آخرت بھی قرار پاتیں۔ لیکن افسوس معدودے چند علمائے اکابر کو چھوڑ کر سب فارسی عربی گزیدہ اردو لکھتے رہے۔ لہذا اپنے اختصاصی شعبوں میں بے پناہ علم و فضل رکھنے کے باوجود ان کی اردو پایۂ استناد سے ساقط ہے، چہ جائیکہ انھیں ادب عالیہ میں شمار کیا جائے۔


ایک بار پھر دہرا دیا جائے کہ برقی اشاعت ادبیات عالیہ پراجیکٹ کے ذریعے پیش کی جانے والی کتب کوئی عام سی اشاعت نہیں ہیں بلکہ ان کتابوں کا متن تحریری شکل یعنی یونی کوڈ میں فراہم کیا گیا ہے اور ان کے ڈیجیٹل (برقی) نسخے نئے سرورق سے آراستہ کرکے اپلوڈ کیے گئے ہیں۔ ان تمام کتابوں کا متن مکمل طور پر قابلِ تلاش ہے۔ یہ کتب مختلف اہم فارمیٹ جیسے ٹیکسٹ، ورڈ ڈکیومنٹ، پی۔ڈی۔ایف فائل، ای-پب فائل (ای-بک کینڈل) میں فراہم کی جا رہی ہیں۔


30/جولائی 2020ء کو اس پراجیکٹ کی جانب سے پہلی کتاب میر امن دہلوی کی "باغ و بہار" پیش کی گئی تھی جس کا یونی کوڈ متن اردو محفل فورم کے ارکان کی شبانہ روز محنتوں کا ثمر رہا اور سرورق بھی انہی کا تیار کردہ تھا۔ اور 10/جولائی 2021ء کو اس پراجیکٹ کی پچاسویں کتاب میر محمد حسین عطا خاں تحسین کی تصنیف "نو طرز مرصع" منظرِ عام پر آئی۔


واضح رہے کہ کتابوں کی ٹائپنگ کے لیے "مجلس برقی اشاعت ادبیات عالیہ" کا ایک مخصوص واٹس ایپ گروپ بھی بنایا گیا ہے۔ جس تک رسائی درج ذیل لنک کے ذریعے حاصل کی جا سکتی ہے:


سلسلۂ ادبیات عالیہ واٹس ایپ گروپ


فہرست کتب

ذیل میں مجلس ادبیات عالیہ کی جانب سے جولائی 2020ء سے جولائی 2021ء تک شائع ہونے والی کل پچاس کتابوں کی فہرست درج ہے۔ یہ تمام کتابیں یونی کوڈ میں دستیاب ہیں اور انٹرنیٹ کی متعدد ویب گاہوں پر ان کا متن اور برقی نسخہ رکھا گیا ہے۔ ان ویب گاہوں میں ویکی ماخذ (wikisource)، آرکائیوڈاٹ آرگ اور اردو ڈاٹ کام قابل ذکر ہیں۔


یہ فہرست پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں یہاں سے ڈاؤن لوڈ کی جا سکتی ہے۔

فہرست
نمبر شمارکتابمصنفموضوعلنک
1باغ و بہارمیرامن دہلویداستانڈاؤن لوڈ
2فردوسِ بریںعبد الحلیم شررناولڈاؤن لوڈ
3سیرایرانمحمدحسین آزادسفرنامہڈاؤن لوڈ
4جان اردوعشرت لکھنویلسانیاتڈاؤن لوڈ
5یورپ کے بانکےعبد الحلیم شررتاریخڈاؤن لوڈ
6قواعد تذکیر و تانیثجلیل حسن جلیل لسانیاتڈاؤن لوڈ
7دلّی غدر سے پہلےلالہ سری رام دہلویتاریخڈاؤن لوڈ
8شہید جفاناصرنذیرفراق دہلویافسانہڈاؤن لوڈ
9دربارمغلیہ کا لباسبشیر احمدسرورتاریخڈاؤن لوڈ
10دہلی کی آخری شمعفرحت اللہ بیگتاریخڈاؤن لوڈ
11دہلی میں بیاہ کی ایک محفل اور بیگموں کی چھیڑ چھاڑناصر نذیر فراق دہلویافسانہڈاؤن لوڈ
12قصۂ گلِ بکاؤلیمنشی نہال چند لاہوریداستانڈاؤن لوڈ
13لکھنؤ کا عہد شاہیعشرت لکھنویتاریخڈاؤن لوڈ
14دہلی مرحومعبد الحلیم شررتاریخڈاؤن لوڈ
15دلّی کی گلیاں اور قلعہ معلیٰ کا عجائب خانہمرزا ناصر علی دہلویتاریخڈاؤن لوڈ
16سمنستان کی شہزادیلطیف الدین احمدافسانہڈاؤن لوڈ
17ایک یادگارمشاعرہچکبست لکھنویتاریخڈاؤن لوڈ
18اودھ پنچچکبست لکھنویتاریخڈاؤن لوڈ
19شاہی سیر کشمیرمرتبہ محمد الدین فوقسفرنامہڈاؤن لوڈ
20دلّی کا اجڑاہوا لال قلعہناصر نذیر فراق دہلویتاریخڈاؤن لوڈ
21حیات ماہ لقاغلام صمدانی خاں گوہرسوانحڈاؤن لوڈ
22مرقع زبان و بیان دہلیسید احمد دہلویلسانیاتڈاؤن لوڈ
23جوہراخلاقجیمزفرانسس کارکرناخلاقیاتڈاؤن لوڈ
24سارس کی تارک الوطنیراشد الخیریافسانہڈاؤن لوڈ
25فسانۂ عجائبرجب علی بیگداستانڈاؤن لوڈ
26پرانے لکھنؤ کی جھلکیاںلالہ سری رام دہلویتاریخڈاؤن لوڈ
27بزمِ آخرفیض الدین دہلویتاریخڈاؤن لوڈ
28عجائبات فرنگیوسف خاں کمبل پوشسفرنامہڈاؤن لوڈ
29لکھنؤ کی آخری شمععبد السلام ندوی ودیگر حضراتتاریخڈاؤن لوڈ
30غالب و درد کی دلیمشتاق احمد دہلویتاریخڈاؤن لوڈ
31شرر کے سفرنامےعبد الحلیم شررسفرنامہڈاؤن لوڈ
32قواعد میرعشرت لکھنویلسانیاتڈاؤن لوڈ
33زبان اردو کی ترقی کا مسٔلہسید سلیمان ندویلسانیاتڈاؤن لوڈ
34سلک گوہرانشاء اللہ خاںداستانڈاؤن لوڈ
35نرالاعاشقفدا علی خنجر لکھنویناولڈاؤن لوڈ
36شگوفۂ محبترجب علی بیگداستانڈاؤن لوڈ
37مینابازارعبدالحلیم شررناولڈاؤن لوڈ
38افسانہ عاشق دلگیرعبدالغنی صبر لکھنویداستانڈاؤن لوڈ
39بیتی کہانیشہربانو بیگمخودنوشتڈاؤن لوڈ
40سکنتلاکاظم علی جوانداستانڈاؤن لوڈ
41گوہرمقصودراشدالخیریافسانہڈاؤن لوڈ
42اتالیق بی بیمحمد علی ردولویفکشنڈاؤن لوڈ
43گلدستۂ ظرافتمرتبہ نشتر لکھنویطنز و مزاحڈاؤن لوڈ
44قصہ مقتول جفاامیر الدین دہلویداستانڈاؤن لوڈ
45دو ڈاکٹرسندباد جہازیخاکہڈاؤن لوڈ
46عثمان بطورشاہد احمد دہلویتاریخڈاؤن لوڈ
47مادھونل اور کام کندلامظہر علی خاں ولاداستانڈاؤن لوڈ
48سیرکشمیرکنہیالال عاشقسفرنامہڈاؤن لوڈ
49سحربنگالطاہرہ دیوی شیرازیافسانہڈاؤن لوڈ
50نو طرز مرصعمیر محمد حسین عطا خاں تحسینداستانڈاؤن لوڈ

کتاب کی تفصیلات
S.Noکتابتفصیل
1باغ و بہاریہ داستان اردو نثر میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتی ہے اور اسے بجا طور پر جدید اردو نثر کا پہلا صحیفہ قرار دیا گیا ہے۔ اس داستان کی اشاعت کے بعد اردو نثر میں پہلی مرتبہ سلیس زبان اور آسان عبارت آرائی کا رواج ہوا اور آگے چل کر غالب کی نثر نے اسے کمال تک پہنچا دیا۔
2فردوسِ بریں”فردوس بریں” عبد الحلیم شرر کا شاہکار ناول ہےجس میں انھوں نے فرقہ باطنیہ کی اسلام کے خلاف سازشوں کا احوال بیان کیاہے اور فرقہ باطنیہ کی سرگرمیوں پر تاریخی حوالے سے روشنی ڈالی ہے۔
3سیرایرانسیرایران محمدحسین آزاد کا لکچر ہے جو انھوں نے سفرایران سے واپسی پر لاہور میں دیا تھا اور احوال سفر بیان کیے تھے۔
4جان اردوجان اردو خواجہ عبد الروؤف عشرتؔ لکھنوی کی تصنیف ہے جس میں اردو زبان کے محاوروں اور روزمرہ کے درست استعمال کی تعلیم دی گئی ہے۔
5یورپ کے بانکےیورپ کے بانکے عبد الحلیم شرر کے مضامین کا مجموعہ ہے جسے انہوں نے 1914ء میں اپنے معروف ادبی و تاریخی رسالہ دلگداز میں قسط وار لکھا تھا۔ اس مضمون میں انہوں نے یورپ کے شہرہ آفاق نائٹ ٹمپلرز کا مفصل احوال قلم بند کیا ہے اور ان کے عروج و زوال کی مکمل تاریخ لکھی ہے۔
6قواعدتذکیروتانیثجلیل حسن جلیلؔ مانک پوری کے لغت تذکیر و تانیث کا ابتدائیہ ہے جس میں تذکیروتانیث کے عمومی قواعد بیان کیے گئے ہیں۔
7دلّی غدرسے پہلےجنگ آزادی 1857ء سے قبل ہونے والی ایک مغل شادی کی داستان
8شہید جفاشہزادہ سلیماں شکوہ بن دارا شکوہ کے قتل کی داستان
9دربارمغلیہ کا لباسدربارمغلیہ اور مغل عہد کے ہندوستان کے ملبوسات کا تذکرہ
10دہلی کی آخری شمع“دہلی کی آخری شمع” 1261ھ میں ہونے والے دہلی کے ایک مشاعرے کی رودادہےاورروداد نگار مرزا فرحت اللہ بیگ۔ سنہ مذکور میں دہلی میں ایک مشاعرہ ضرور ہوا تھا لیکن روداد نگار مرزا فرحت اللہ بیگ کی اپنی تصریح کےمطابقوہ محدود مشاعرہ تھا جبکہ اس کتاب کے مشاعرہ میں اردو کے نامورشعرابھی شریک ہیں۔انہوں نے دہلی کی مٹتی ہوئی تہذیب کے آخری نقوش کو ثبت کرنا چاہا
11دہلی میں بیاہ کی ایک محفل اور بیگموں کی چھیڑ چھاڑیہ افسانہ نما بیانیہ ہے۔ اس میں دلّی کی ایک شادی کی محفل کا نقشہ پیش کیا گیا ہے۔ بلقیس زمانی نے اپنی نند نوشابہ کی شادی کے واقعات اپنی بڑی بہن ملکہ زمانی کو لکھ کر بھیجے ہیں۔
12قصۂ گلِ بکاؤلیقصہ گل بکاؤلی منشی نہال چند لاہوری کی تالیف ہے جسے انھوں نے عزت اللہ بنگالی کے فارسی قصہ سے اردو میں ڈھالا۔ یہ کتاب پہلی دفعہ گل کرسٹ کے زیراہتمام فورٹ ولیم کالج سے شائع ہوئی۔
13لکھنؤ کا عہد شاہیشاہان اودھ اور لکھنؤ کے شاہی عہد سے متعلق خواجہ عشرت لکھنوی کے تین مضامین کا مجموعہ ہے۔
14دہلی مرحومسلطنت دہلی بالخصوص سلطان محمد تغلق کے عہد کی دہلی کا تذکرہ۔
15دلّی کی گلیاں اور قلعہ معلیٰ کا عجائب خانہدلی کی گلیوں کا ذکر اور قلعہ معلی کے عجائب خانہ کا مختصر حال
16سمنستان کی شہزادیماہنامہ نگار، لکھنؤ میں شائع شدہ ایک افسانہ
17ایک یادگارمشاعرہلکھنؤکے مشاعرہ کا چشم دید احوال
18اودھ پنچاودھ پنچ کے عروج و زوال کی کہانی
19شاہی سیر کشمیرہندوستانکےچارنامورمغلشہنشاہوں کے سفر کشمیر کے حالات
20دلّی کا اجڑاہوا لال قلعہمرزا شاہرخ بن بہادر شاہ ظفر کے شکار کے دلچسپ حالات اور برطانوی ہند کی ضبط شدہ کتاب
21حیات ماہ لقااردو کی پہلی صاحب دیوان شاعرہ کے سوانح عمری
22مرقع زبان و بیان دہلیرسالہ نذر آصف یعنی مرقع زبان و بیان دہلی دلی کی پہلی، حال کی اور آئندہ زبان کا مجلا آئینہ مع دیگر قابل معلومات اذکار
23جوہراخلاقیونانی قصہ گو ایسپ کی حکایات و نقلیات کا اردو ترجمہ
24سارس کی تارک الوطنیاردو زبان کا پہلا علامتی افسانہ
25فسانۂ عجائباردو نثر مقفی کا شاہکار اور دبستان لکھنؤ کی نمائندہ داستان
26پرانے لکھنؤ کی جھلکیاںعہد شاہی کے لکھنؤ کے چند واقعات
27بزمِ آخربزم آخر میں منشی فیض الدین دہلوی نے شہر دہلی کے دو اخیر بادشاہوں کے طریق معاشرت کا مفصل احوال درج کیا ہے۔ مصنف نے اکبر شاہ ثانی کے زمانہ سے آخری مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کے عہد تک روزمرہ کے ظاہر و مخفی برتاؤ، عادتیں، رسمیں، خانگی معاملات، طرز معاشرت، دربار اور سواری کے قاعدے، جشن اور نذروں کے قرینے، میلوں کے رنگ، تماشوں کے ڈھنگ، مردوں میں دربار کے قاعدے، اس زمانے کے مردوں اور عورتوں کی بات چیت، روزمرہ اور محاورے مع تصاویر سواری و دربار درج ہے۔
28عجائبات فرنگتاریخ یوسفی جو عجائبات فرنگ کے نام سے معروف ہے، یوسف خاں کمبل پوش کاسفرنامہ ہے جو سنہ 1847ء میں پہلی مرتبہ زیور طبع سے آراستہ ہوا۔ اسے اردوکے اولین سفرنامہ کا شرف بھی حاصل ہے۔
29لکھنؤ کی آخری شمع“لکھنؤ کی آخری شمع” در حقیقت لکھنؤ کے گذشتہ شاہی مشاعرہ و صحبت کا ایک جامع مرقع ہے جس میں عہد شاہی کے تاریخی مشاعروں اور علمی و ادبی صحبتوں کی تصویر کھینچی گئی ہے۔ اسے پڑھ کر لکھنؤ کے گذشتہ مشاعرے کا منظر آنکھوں کے سامنے پھر جاتا ہے۔ درحقیقت ہندوستان میں مشرقی شاہی مشاعرے کا یہ آخری نمونہ تھا اور اُس دربار کا ایک ادبی کارنامہ بھی جو ترقی کی معراجِ کمال کو پہنچ کر بہت جلد فنا ہوگیا۔
30غالب و درد کی دلی“غالب و درد کی دلی” ماہنامہ ادیب میں شائع شدہ مضامین کا مجموعہ ہے۔ ان مضامین میں مقالہ نگار نے غالب اور درد کے زمانے کی دلی کا نقشہ کھینچا ہے۔
31شرر کے سفرنامےماہنامہ دلگداز میں شائع ہونے والے شرر کے سفرناموں کا مجموعہ
32قواعد میر“قواعد میر” عشرت لکھنوی کی مختصر تالیف ہے جس میں انھوں نے اردو زبان سے متعلق میر تقی میر سے سینہ بسینہ منتقل ہونے والے اصول و قواعد کو قلم بند کیا ہے۔
33زبان اردو کی ترقی کا مسٔلہیہ سید سلیمان ندوی مدیر معارف، اعظم گڑھ کے دو مضامین کا مجموعہ ہے۔ ان میں سید صاحب نے اردو کی ترقی کی راہ میں درپیش رکاوٹوں اور مشکلات پر تفصیل سے کلام کیا ہے، نیز اس کی ترقی اور فروغ کے لیے انتہائی اہم اور قابل عمل تجویزیں پیش کی ہیں۔
34سلک گوہرسلک گوہر انشاء اللہ خاں انشا کی تصنیف ہے جسے اردو زبان کی پہلی غیر منقوط تصنیف کہا جاتا ہے۔
35نرالاعاشقایک تاریخی ناول جس میں خنجر لکھنوی نے نواب اودھ واجد علی شاہ کی ولی عہدی کا ایک سچا واقعہ تحریر کیا ہے۔
36شگوفۂ محبت“شگوفۂ محبت”کو رجب علی بیگ سرور نے فسانۂ عجائب کی تالیف کے تقریباً ربع صدی بعد لکھا تھا۔ اس قصہ کو سرور نے واجد علی شاہ کے عہد میں امجد علی خاں سندیلوی کی فرمائش پر قلم بند کیا جو مہر چند مہر کی داستان “نو آئین ہندی” پر مبنی ہے۔ اس کی طباعت کے وقت سلطنت اودھ کا خاتمہ ہو چکا تھا جس کا ذکر سرور نے اس قصہ کے آخر میں کیا ہے۔
37مینابازار“مینا بازار” عبد الحلیم شرر کا ناول ہے جو مغلیہ سلطنت کے عہد شاہجہانی پر مبنی ہے۔ اس ناول میں شاہجہاں کے عہد کے مینا بازار کی تعمیر اور آغاز کا قصہ بڑی تفصیل سے بیان کیا گیا ہے اور ساتھ ہی شاہ جہاں کے ایک عشق کی داستان بھی ہے جو اسی مینا بازار سے شروع ہوتی ہے۔ عشق کی یہ داستان بالکل فرضی ہے۔
38افسانہ عاشق دلگیرمعروف قصہ شیریں فرہاد
39بیتی کہانیاردو کی پہلی نسوانی خود نوشت جسے ریاست پاٹودی کی شہزادی شہر بانو بیگم نے 1885ء میں لکھا تھا۔
40سکنتلاشاعر کالی داس کے تصنیف کردہ شہرۂ آفاق سنسکرت ناٹک “شکنتلا” سے ماخوذ اردو کی ایک داستان جسے مرزا کاظم علی جوان نے جان گل کرسٹ کی فرمائش پر سنہ 1801ء ميں اردو کا جامہ پہنایا تھا اور 1804ء ميں پہلی دفعہ رومن حروف تہجی میں شائع ہوئی۔ پھر 1826ء ميں خود جان گل کرسٹ نے اسے اردو رسم الخط میں شائع کیا۔
41گوہرمقصودگوہر مقصود راشد الخیری کے دو افسانوں خیالستان کی پری اور لال کی تلاش کا مجموعہ ہے۔
42اتالیق بی بیاس کتاب میں شوہروں پر عورتوں کی بے معنیٰ نکتہ چینیوں اور بے جا شکایتوں کا بہت سچا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔ یہ دراصل ایک انگریزی کتاب “کرٹین لکچرز” سے ماخوذ ہے۔
43گلدستۂ ظرافت“گلدستۂ ظرافت” اودھ پنچ اور دیگر پنچ اخباروں میں شائع ہونے والے مزاحیہ مضامین کا مجموعہ ہے جسے نشتر لکھنوی نے مرتب کیا تھا۔
44قصہ مقتول جفا“قصۂ مقتول جفا” یعنی فسانہ غم آمود حافظ امیر الدین دہلوی ثم لکھنوی کی تصنیف کردہ مختصر داستان ہے۔
45دوڈاکٹردو ڈاکٹر سندباد جہازی (چراغ حسن حسرت) کے دو خاکوں کا مجموعہ ہے۔
46عثمان بطورقازق سورما عثمان بطور کی داستان زندگی اور چین کے قازق مسلمانوں کی داستان ہجرت
47مادھونل اور کام کندلا“مادھونل اور کام کندلا” کی کہانی خاصی قدیم ہے اور ہندوستان کے صوبہ مدھیہ پردیش کے شہر کٹنی میں اس کے کرداروں کا سراغ ملتا ہے۔ راجا گووند راؤ سنہ 862ء میں وہاں کے حاکم تھے۔ ان کی سرکار میں ایک خوب صورت برہمن مادھونل ملازم تھا۔ روایات کے مطابق یہ برہمن مادھونل معاصر علوم و فنون میں کامل دست گاہ رکھتا اور ساتھ ہی فنون لطیفہ میں طاق تھا۔ قصہ کے آخر میں مادھونل اپنی محبوبہ کام کندلا کے لیے ایک محل تعمیر کرتا ہے جس کے کھنڈر آج بھی موجود ہیں۔ اس قصہ کو سنہ 1801ء میں مظہر علی خاں ولا نے ڈاکٹر گل کرسٹ کی فرمائش پر رام کبیشر کی برج بھاشا میں لکھی ہوئی کہانی سے اردو میں منتقل کیا تھا۔
48سیرکشمیر“سیر کشمیر” پنڈت کنہیا لال عاشق کے سفر کشمیر (1847ء) کا روزنامچہ ہے۔ انگلستانی سیاح مسٹر ونٹر بٹم کو سیاحت کشمیر کے لیے کسی ہندوستانی کی تلاش تھی۔ رزیڈنٹ ملک پنجاب نے کنہیا لال عاشق کو ساتھ کر دیا جو انگریزی، ہندوستانی اور کشمیری زبانوں سے بخوبی واقف تھے۔ اس سفرنامہ میں باشندگان کشمیر کے رہن سہن، ان کی عادات و اطوار اور تہذیب و معاشرت کی پوری تصویر سامنے آتی ہے۔
49سحربنگال“سحر بنگال” فضل حق قریشی کے ان افسانوں کا مجموعہ ہے جو انھوں نے طاہرہ دیوی شیرازی کے نام سے تحریر کیا تھا۔
50نو طرز مرصعشمالی ہندوستان میں اردو نثر کی پہلی باقاعدہ تصنیف جس میں داستان گو نے قصہ چہار درویش کو اردو قالب میں پیش کیا ہے۔


Silsila Adab-e-Aalia, Urdu Classic books in unicode, urdu pdf download.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں