پروفیسر ابوالکلام قاسمی (پیدائش: 20/دسمبر 1950، دربھنگہ - وفات: 8/جولائی 2021، علیگڑھ)
اردو کے نامور نقاد، مشرقی انتقادیات و شعریات کے ماہر، درجنوں کتابوں کے مصنف، سابق ڈین فیکلٹی آف آرٹ اور سابق صدر شعبہ اردو علیگڑھ مسلم یونیورسٹی رہے ہیں۔ معاصر تنقیدی منظرنامہ پر انہوں نے اپنی بےلاگ رائے اور منطقی دلائل کے ذریعہ ایک مستحکم شناخت بنائی ہے۔ ان کی اہم کتب میں تخلیقی تجربہ، مشرقی شعریات اور اردو تنقید کی روایت، شاعری کی تنقید، مرزا غالب شخصیت اور شاعری، معاصر تنقیدی رویے شامل ہیں۔
پروفیسر ابوالکلام قاسمی کو خراجِ عقیدت کے طور پر، ان کی کتاب "معاصر تنقیدی رویے" تعمیرنیوز کے ذریعے پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں پیش خدمت ہے۔ تقریباً تین سو صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم صرف 12 میگابائٹس ہے۔
کتاب کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔
ابوالکلام قاسمی نے دینیات سے اپنی تعلیم کا سلسلہ شروع کیا اور 1967 میں دارالعلوم دیوبند سے فضیلت کی تکمیل کی۔ اس کے بعد جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی سے ہائر سکینڈری پاس کرنے کے بعد اے۔ ایم۔ یو سے گریجویشن ، ایم۔اے اور 1984 میں پی ایچ ڈی مکمل کی۔ اے ایم یو میں ہی شروع سے آخر تک درس و تدریس کی خدمت سے جڑے رہے۔ شعبۂ اردو کی صدارت کی، فیکلٹی آف آرٹس کے ڈین بھی رہے، متعدد رسالوں کی ادارت کا فریضہ بھی نبھایا۔ جن میں علی گڑھ میگزین (دوسال)، الفاظ (مدت اشاعت:چار سال)، انکار (مدت اشاعت:تین سال)، تہذیب الاخلاق (پندرہ سال سے زائد) ، فکر و نظر اور امروز جیسے علمی، ادبی، تحقیقی و تنقیدی مجلات شامل ہیں۔
قاسمی صاحب اردو ادب و تنقید کا جلی عنوان تھے۔ خاص طورپر مشرقی تنقیدی رویوں اور روایات پر انھوں نے خوب لکھا، مشرقی شعریات، معاصر تنقیدی رویے، شاعری کی تنقید وغیرہ ان کی اہم کتابیں ہیں۔ انھوں نے ناول کے فن پر ای ایم فارسٹر کی شہرہ آفاق کتاب Aspects of the Novel کا ترجمہ ''ناول کا فن'' کے نام سے کیا، جو 1992 میں شائع ہوا اور ادبی حلقوں میں اس کی خوب پذیرائی ہوئی۔ قاسمی صاحب نے کم و بیش نصف صدی کے تدریسی دورانیے میں سیکڑوں شاگرد بھی پیدا کیے،جو ملک و بیرون ملک میں علمی و ادبی خدمات انجام دے رہے ہیں۔
زیرنظر کتاب کے پیش لفظ بعنوان "پیش گفتار" میں صاحبِ کتاب لکھتے ہیں ۔۔۔
ناچیز نے شاعری اور نثر، دونوں طرح کے ادب پاروں پر تنقیدی مضامین لکھے ہیں۔ لیکن بالعموم کوشش یہ رہی ہے کہ شاعروں اور ادیبوں کو مرکز میں رکھنے کے بجائے ان کی تخلیقات کو بنیادی محور بنایا جائے اور متن پر سارا ارتکار قائم رکھنے کے نتیجے میں تحریک پانے والے ناقدانہ ردعمل کو استدلال کی مدد سے سامنے لایا جائے۔ اس پورے عمل میں شعری یا ادبی طریق کار کی شناخت اور تجزیاتی محاکمے کو بنیادی اہمیت دی گئی ہے۔
زیرنظر کتاب سے قارئین کو اس بات کا اندازہ لگانے میں زیادہ دشواری نہیں ہوگی کہ مصنف کو تنقیدی نظریات، معیارات اور ان کے فلسفیانہ مباحث سے کتنی دلچسپی ہے۔ تاہم یہ دلچسپی بھی اسی وقت معنی خیز قرار دی جا سکتی ہے جب اس کی تنقیدی تحریریں بھی اس کا ثبوت پیش کریں۔ ادبی تنقید کی صورت حال کی تفہیم کا سب سے بہتر طریقہ یہ ہو سکتا ہے کہ تنقید کے نام سامنے آنے والے تفہیمی اور تعبیری رویوں کی قابل شناخت نشاندہی کی جائے۔ اس باعث اس کتاب کا نقطۂ ارتکار ہی تنقید کے انفرادی رویوں کو بنایا گیا ہے۔
'تنقیدی رویے' میرے ان مضامین کا مجموعہ ہے جن میں اردو کی ادبی تنقید اور مختلف نظری اور عملی تنقیدی رویوں کی اہمیت اور قدر و قیمت نشان زد کی گئی ہے۔
اردو میں تنقید کے نام سے کتابیں اور مضامین کثرت سے سامنے آتے رہتے ہیں لیکن جیسا کہ پہلے عرض کیا گیا کہ ادبی تنقید کے منصب اور دائرۂ کار سے بہت کم تحریریں انصاف کر پاتی ہیں۔ اس کتاب میں شامل مضامین اردو تنقید کی تاریخ کی بعض کڑیوں کے غیاب کا احساس دلا سکتے ہیں مگر حقیقت یہ ہے کہ عنوان میں نظر نہ آنے والے بعض نقاد یا رویوں کی شناخت متعدد مضامین کے مطالعہ کے دوران بہ آسانی کی جا سکتی ہے۔ اس اعتبار سے زیرنظر کتاب، ایک مربوط یک موضوعی کتاب کے طور پر پیش کی جا رہی ہے، مجھے یقین ہے کہ اس کا مطالعہ بھی اسی نقطۂ نظر کے تحت کیا جائے گا۔
- ابوالکلام قاسمی
15/اکتوبر 2007ء
***
نام کتاب: معاصر تنقیدی رویے
مصنف: پروفیسر ابوالکلام قاسمی
ناشر: دردانہ قاسمی، علیگڑھ (سن اشاعت: 2007ء)
تعداد صفحات: 295
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 12 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
Maasir Tanqidi Rawayyay by Abul Kalam Qasmi.pdf
فہرست | ||
---|---|---|
نمبر شمار | عنوان | صفحہ نمبر |
الف | پیش گفتار | 5 |
1 | ادبی تنقید کی نظریاتی بنیادیں | 7 |
2 | معاصر تنقید کی نارسائیاں | 19 |
3 | جدید اور مابعد جدید تنقید کی کشمکش | 36 |
4 | مابعد جدید تنقید : اصول اور طریقِ کار | 47 |
5 | اردو تنقید اور نو آبادیاتی فکر | 63 |
6 | ہیئتی تنقید کی مبادیات | 77 |
. | ||
7 | الطاف حسین حالی اور غزل کی تنقید | 87 |
8 | کلیم الدین احمد کی ناقدانہ انفرادیت | 101 |
9 | احتشام حسین کے تنقیدی رویے | 120 |
10 | آل احمد سرور اور نقدِ اقبال | 133 |
11 | گوپی چند نارنگ کا تنقیدی دائرۂ کار | 151 |
12 | سجاد ظہیر کے تنقیدی رویے | 160 |
13 | سردار جعفری کے تنقیدی رویے | 174 |
14 | اسلوب احمد انصاری کی تنقیدی فکر کا ارتقا | 190 |
15 | وہاب اشرفی کی ناقدانہ شناخت | 216 |
. | ||
16 | قدیم شعری متن اور جدید تعبیری رویے | 233 |
17 | نقدِ میر کے بدلتے ہوئے رویے | 248 |
18 | میر انیس کا ناقدانہ تصور | 265 |
19 | تانیثیت : نظریہ اور تنقید | 280 |
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں