کینیڈا کے شہر ٹورنٹو کی یارک یونی ورسٹی میں زیر تعلیم ایم بی اے کے ایک طالب علم کو پروفیسر نے 18 ویں صدی سے اب تک مارکیٹنگ میں رونما ہونے والی تبدیلوں کو قلم بند کرنے کی ذمہ داری سونپی۔ اس طالب علم نے اپنی بساط کے مطابق کوشش کی لیکن اسے کوئی خاص معلومات حاصل نہ ہو سکیں۔ مایوس ہو کر اس طالب علم نے اپنے پروفیسر سے اس بات کا تذکرہ کیا۔ پروفیسر نے اس طالب علم کا مسئلہ حل کرتے ہوئے اسے ایک لِنک اور اس کا پاس ورڈ دیتے ہوئے کہا کہ میں کتابوں کا خزانہ تمہارے سپرد کر رہا ہوں۔ اپنے مطلب کی کتابیں وہاں سے حاصل کرکے تم اپنا اسائنٹ منٹ مکمل کر سکتے ہو۔
جب اس طالب علم نے اس لِنک پر جاکے کِلک کیا تو اس کی حیر ت کا کوئی ٹھکانہ نہ رہا۔ اس کے سامنے دنیا بھر کی نادر و نایاب کتابوں کا خزانہ موجود تھا۔ کتابوں کو بچا پانا ڈیجیٹل پلیٹ فارم کی وجہ سے ممکن ہو پایا تھا۔
اس طالب علم کے ذہن میں اسی وقت "ای-بُک" بنانے کا خیال کوندا۔ اپنی تعلیم پوری کرنے کے بعد جب وہ طالب علم واپس ہندوستان پہنچا تو اس نے ملٹی نیشنل کمپنی جوائن کرنے کا ارادہ ترک کر دیا اور ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر "ای-بُک" بنا کر عالمی سطح پر قارئین کے روبرو پیش کرنے کا فیصلہ کیا۔ اس با صلاحیت نوجوان کا نام نیلابھ سری واستو ہے اور اس ڈیجیٹل پلیٹ فارم کا ویب ایڈریس ہے:
نیلابھ سری واستو کے بقول:
"کتابوں کو محفوظ رکھنا سب سے بڑا مسئلہ ہے اور ایسا تب ممکن ہے جب ہم کتابوں کو ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر 'ای-بُک' کی شکل میں اپ لوڈ کریں۔ کتابوں کو بچانے کا مطلب ہے کہ ہم نے اپنے علم، اپنی شناخت اور اپنی زندگی کو بچایا ہے۔ آج کے قارئین کتابوں کو ساتھ میں لے کر پھرنے یا بغل میں دبا کر چلنے کے قائل نہیں ہیں۔ وہ اپنے موبائل، لیپ ٹاپ یا کمپیوٹر پر کتابیں پڑھنا پسند کرتے ہیں۔ ان دنوں میری سگائی طے ہو چکی تھی اور میری منگیتر گریما سنگھ ایک آئی ٹی کمپنی میں ملازم تھیں۔ انھوں نے بنگلورو سے بائیوٹیک میں گریجویشن کیا تھا۔ میں نے ان سے تبادلۂ خیال کیا اور ہم دونوں نے مل کر "ناٹ نل" کی بنیاد رکھنے کا فیصلہ کیا۔ سگائی کے بعد 'ناٹ نل' کو چلانا اور بھی آسان ہو گیا ہے۔ میں قلمکاروں سے رابطہ اور کتابوں کی مارکیٹنگ پر توجہ دیتا ہوں اور وہ کتابوں کے ڈیجیٹلائزیشن اور آئی ٹی سے منسلک کاموں کو دیکھتی ہیں۔ "
نیلابھ سری واستو بتاتے ہیں:
ذہن میں ابتداء سے یہ بات تھی کی مجھے ہندوستانی زبانوں کی کتابوں پر فوکس کرنا ہے۔ ہندی راشٹر بھاشا کے علاوہ زیادہ بولی اور پڑھی جانے والی زبان ہے لہذا ہندی سے شروع کرنا آسان تھا۔ میں نے 2015ء میں ناٹ نل کی شروعات کی اور جو پہلی چیز ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر پیش کی وہ کتاب نہیں تھی ، بلکہ "آغاز" نامی ایک پتریکا (رسالہ) تھی۔ اس پتریکا کے چار پانچ انک (شمارے) ہی نکل پائے تھے۔ اس کا ایک فائدہ یہ ہوا کہ ناٹ نل کو ہندی کے ادبی حلقے میں پہچان ملی۔ ہندی کے بڑے اور معروف قلمکاروں نے ہم سے رابطہ کیا جس سے آگے کا راستہ کھلا۔
2015ء میں کِنڈل نامی ای -بُک کا ایک عالمی پلیٹ فارم موجود تھا ، مگر وہ آج جتنا مقبول نہیں تھا۔ انگریزی کی کتابیں زیادہ تھیں، اور چند ہندی کی کتابیں تھیں۔ اردو میں "ریختہ" اور ہندی میں "ہندی سمئے" اور "کویتا کوش" ضرور دستیاب تھے ، لیکن صحیح معنوں میں انھیں ای-بُک نہیں کہا جا سکتا۔ کیونکہ وہ کتابوں کے عکس اپ لوڈ کرتے تھے۔ ان کا یہی طریقۂ کار اب بھی ہے۔ ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر ہندی کی ای-بک پیش کرنے کا کریڈٹ ناٹ نل کو جاتا ہے۔ ناٹ نل کے پاس ہندی کی پانچ ہزار سے زائد ای -بُکس دستیاب ہیں۔ دوسرے مقام پر اردو ہے۔ اردو کی لگ بھگ سو ای-بُکس ہیں۔ پنجابی کا نمبر تیسرا ہے۔ پنجابی کی تقریباًچالیس ای -بُکس ناٹ نل پر دستیاب ہیں۔ انگریزی کی پندرہ بیس، مراٹھی کی چار اور کنڑ کی دو تین ای-بُکس ناٹ نل کے ڈیجیٹل پلیٹ فارم پر موجود ہیں۔
ناٹ نل کو امریکا،کینیڈا، یوروپ، خلیجی ممالک، پاکستان، بنگلہ دیش ، جرمنی اور دیگر ملکوں میں پسند کیا جا رہا ہے۔ یہاں کے قارئین کی لائیک یا ہِٹس مل رہے ہیں۔ کتابیں بِک رہی ہیں اور قارئین اپنی پسند کی کتابیں خرید رہے ہیں۔ ہندوستان میں شائع ہونے والی کتابوں کی پاکستان میں زبردست مانگ ہے اور ٹھیک اسی طرح پاکستان میں چھپنے والی کتابوں کو ہندوستان میں خریدا جا رہا ہے۔ قاری دنیا میں چاہے کہیں بھی ہو ، وہ ایک پل میں گھر بیٹھے کتابیں لے سکتا ہے اور دوسروں کو تحفتا بھی پیش کر سکتا ہے۔ ناٹ نل پر اجمل کمال کے ادبی رسالے 'آج' اور اشہر نجمی کے ادبی رسالے 'اثبات' کا اچھا رسپانس رہا۔ اللہ میاں کا کارخانہ (ناول :محسن خان)، میرواہ کی راتیں (ناول:رفاقت حیات)، ایک خنجر پانی میں (ناول: خالد جاوید)، تنہائی کے سو سال (ناول گیبریل گارسیا مارکیز:ترجمہ زینت حسام)، مرزبوم (ناول:صدیق عالم)، سنگِ صبور (عتیق رحیمی ناول : ترجمہ ارجمند آراء)، زاہد اور دو کہانیاں (جولین کولیمیو :ترجمہ ژولیاں) اور وحشیوں کا انتظار (جان میکس ول کوئتزی: ترجمہ صدیق عالم) کو پسند یدگی سے نوازا گیا۔ اسی طرح فرحان حنیف وارثی کی ممبئی شہر پر تحریر کردہ کالموں کی کتاب 'ممبئی ڈائری' کو بھی قارئین نے خریدا اور اسے 362 ہِٹس دستیاب ہوئے۔
ناٹ نل کی جانب سے قلمکاروں کی خدمت میں رائلٹی پیش کی جاتی ہے۔ نیلابھ سری واستو کے مطابق:
"قارئین کے لیے ہندوستانی روپے یا امریکی ڈالر میں کتابیں خریدنے کی سہولت ہے۔ ہندوستان میں قیام پذیر قارئین ہندوستانی پیسہ آن لائن منتقل کر کے اپنی پسند کی کتابیں لے سکتے ہیں جبکہ غیر ممالک میں مقیم افراد امریکی ڈالر میں آسانی سے ادائیگی کر سکتے ہیں۔ ہم قلمکاروں کو ساٹھ فی صد رائلٹی دیتے ہیں اور چالیس فی صد خود رکھتے ہیں۔ کتاب کی قیمت کے حساب سے رائلٹی دی جاتی ہے۔ ہم نے شفافیت کے لیے ایک طریقہ یہ بھی رکھا ہے کہ جب کوئی کتاب بکتی ہے تو فوراً ایک آٹومیٹک ای میل اس کتاب کے قلمکار کو چلا جاتا ہے۔"
ناٹ نل کی مقبولیت میں روز افزوں اضافہ ہو رہا ہے۔ اردو اور دیگر زبانوں کی کتابیں متواتر موصول ہو رہی ہیں۔ نیلابھ سری واستو اب ناٹ نل کا معیار قائم رکھنے کے لیے کوشاں ہیں۔ انھوں نے ہندوستان اور پاکستان کے نامور قلمکاروں کا ایک پینل ترتیب دیا ہے جو کتابوں کا انتخاب کرتے ہیں تاکہ غیر معیاری اور سطحی کتابوں سے ناٹ نل کو محفوظ رکھا جا سکے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں