دلیپ صاحب
دس ابواب پر مشتمل یہ دلچسپ اور نادر مختصر کتاب ہندوستانی فلم انڈسٹری کے شہرۂ آفاق اداکار یوسف خان المعروف دلیپ کمار کی زندگی کے وہ چھوٹے چھوٹے یادوں کے موتی ہیں جنہیں ان کے ایک قریبی فلمی رفیق کار دلیپ کنول نے بڑی محبت اور احترام سے تحریری شکل میں جمع کیا ہے۔
دلیپ کمار (اصل نام: محمد یوسف خاں، پیدائش: 11/دسمبر 1922 ، پشاور) کے فن اور شخصیت کو خراج تحسین کے بطور تعمیرنیوز کے ذریعے یہی کتاب پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں پیش خدمت ہے۔ تقریباً ڈیڑھ سو صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم صرف 7 میگابائٹس ہے۔
دلیپ کنول کتاب کے دیباچے میں "گستاخی معاف" کے زیرعنوان لکھتے ہیں ۔۔۔
برسوں سے میرے دل میں پاکستانی رسائل میں چھپنے کی تمنا ہلکورے لے رہی تھی، لہذا ایک دن میں نے اپنا ایک مضمون "مسکراہٹ" کے ایڈیٹر جناب طفیل اختر کو روانہ کیا، اس گزارش کے ساتھ کہ اگر ان کو میرا یہ مضمون پسند آیا تو میں اس سلسلے کو جاری رکھوں گا۔
طفیل اختر نے اس سلسلے کو نہ صرف اپنے میگزین میں سلسلہ وار شائع کیا بلکہ بعد ازاں اسے کتابی صورت میں بھی پیش کیا۔
میں نے یہ کتاب کسی خاص ارادے یا مقصد سے نہیں لکھی ہے۔ یہ وہ یادوں کے موتی ہیں جو میرے ذہن کے ساگر میں کئی سالوں سے دفن تھے۔ بظاہر یہ چھوٹی چھوٹی باتیں ہیں جنہیں بغیر کسی مرچ مصالحے کے، میں نے من و عن پیش کیا ہے۔
اس میں دو رائے نہیں کہ جناب دلیپ کمار برصغیر کے عظیم اداکاروں میں شمار کیے جاتے ہیں۔ ان کے ساتھ گزارے ماہ و سال میری زندگی کا ایک انمول سرمایہ ہے۔ جسے میں سب کے ساتھ بانٹنا چاہتا تھا۔ میرا بھائی طفیل اختر ایک وسیلہ بن گیا جن کی کاوشوں سے یہ کتاب منظر عام پر آ گئی ہے۔ اسے کتاب کی نظر سے نہ دیکھیے بلکہ اسے پیار و محبت کی سوغات سمجھ کے قبول کیجیے۔
میں حلفاً کہنا چاہتا ہوں کہ میں نے کہیں بھی دروغ گوئی سے کام نہیں لیا ہے۔ جو سچی باتیں تھیں میں نے انہی کو پیش کیا ہے۔ کیونکہ سچ کڑوا ہوتا ہے اس لیے کچھ لوگ میری اس تحریر سے بپھر سکتے ہیں۔ میں ان کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ میرا کسی کی دل آزاری کرنے کا کوئی ارادہ نہیں۔ اگر نادانستہ طور پر کسی کو میری صاف گوئی سے ٹھیس پہنچی تو اس کے لیے معذرت چاہتا ہوں۔
زیر نظر کتاب کے پہلے باب سے ایک دلچسپ اقتباس پیش ہے ۔۔۔
دلیپ صاحب کو نجی زندگی میں بھی بھی اداکاری کرنی پڑتی ہے۔
ایک دن کی بات ہے آفس میں کھڑک سنگھ نام کا ایک پروڈکشن بوائے ہمارے ساتھ کام کرتا تھا۔ کھڑک سنگھ نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ دلیپ صاحب کے ساتھ ہی گزارا تھا۔ "گنگا جمنا" میں دلیپ صاحب نے اس سے ایک چھوٹا سا رول بھی کرایا تھا۔ ایک دن سائرہ جی کے بنگلے سے فون آ گیا۔ فون کھڑک سنگھ نے اٹھا لیا۔ یہ فون سائرہ جی کا تھا۔
کھڑک سنگھ سے یہ چوک ہو گئی کہ بغیر کسی دعا سلام کے اس نے سائرہ جی کا فون لے لیا۔ سائرہ جی کو اس کی اس گستاخی پر بڑا غصہ آیا اور اس نے کھڑک سنگھ کو فون صاحب کو دینے کو کہا۔
صاحب نے جونہی فون لے لیا تو سائرہ جی نے بڑے پرزور الفاظ میں کھڑک سنگھ کی شکایت کی۔ اچانک صاحب شیر کی طرح دھاڑے اور کھڑک سنگھ کو طلب کیا گیا۔ ہم سبھی لوگ دلیپ صاحب کے تیور دیکھ کر گھبرا گئے۔ سب نے سوچا کہ اب کھڑک سنگھ کی خیر نہیں۔ جونہی کھڑک سنگھ کی پیشی ہوئی تو وہ تھر تھر کانپنے لگا۔ اسے لگا کہ آج اس کی چھٹی ہو جائے گی۔ جب تک کھڑک سنگھ سامنے نہیں آیا، فون چالو تھا۔ جونہی کھڑک سنگھ صاحب کے سامنے پیش ہوا تو دلیپ صاحب نے فون رکھ دیا اور بڑے ہی پیار اور حلیمی سے بولے:
"کھڑک سنگھ جب بھی فون لیتے ہو تو پہلے دعا سلام تو کیا کرو"۔
میں حیرت سے یہ سب دیکھتا رہا۔ میں نے ان کے سیکرٹری سے پوچھا کہ آخر اتنا چلانے کے بعد صاحب یوں بھیگی بلی کیوں بن گئے؟ تو سیکرٹری نے ہنستے ہوئے کہا کہ وہ جب چلا رہے تھے تب وہ دراصل سائرہ جی کو خوش کرنے کے لئے چلا رہے تھے۔ وہ بھی خوش اور کھڑک سنگھ بھی خوش۔ اسی کو کہتے ہیں راج نیتی!!
***
نام کتاب: دلیپ صاحب (سنیما سلطنت کا اکلوتا سلطان)
مصنف: دیپک کنول
ناشر: ناشر: پرائم ٹائم پبلی کیشنز ، لاہور (سن اشاعت: 2008ء)
تعداد صفحات: 152
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 7 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
Dilip Saheb, a book by Deepak Kanwal.pdf
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں