آزاد بھارت کا نیا دستور - چند آزاد آرا - تصویر کے دو رخ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2021-03-17

آزاد بھارت کا نیا دستور - چند آزاد آرا - تصویر کے دو رخ

india-constitution-critical-study
سردار ولبھ بھائی پٹیل [Sardar Vallabhbhai Patel]
ہمارے ملک کا نیا دستور حقیقی معنوں میں عوام کے خیالات اور جذبات کا صحیح ترجمان ہے۔ دنیا کے بہت کم ملکوں کے دستور میں اس قدر آزادی عوام کو دی گئی ہے جس قدر ہمارے ملک کے دستور کے مطابق ہمارے عوام کو دی گئی ہے۔

جے پرکاش نارائن [Jayaprakash Narayanraja]
آزاد ہندوستان کا نیا دستور بالکل غیرجمہوری ہے۔ اس تانا شاہی دستور کے بنانے والے فقط چودہ (14) فیصد ہندوستانیوں کے نمائندے ہیں۔ اس کے معنی یہ ہیں کہ یہ دستور رائے عامہ کے بالکل خلاف ہے۔ اس نئے دستور کے مطابق صدر جمہوریہ کو اس قدر لاتعداد و لامحدود اختیارات دئے گئے ہیں کہ وہ حقیقی معنی میں ڈکٹیٹر ہے۔

راجہ گوپال چاریہ [C. Rajagopalachari]
ہند جمہوریہ کا نیا دستور گاندھین جمہوریہ [Gandhian Democracy] کا وہ چشمہ ہے جس کے پانی سے نہ صرف سرزمین ہند بلکہ کُل دنیا کی سیاسی و سماجی سرزمین ہمیشہ سیراب ہوگی۔

پٹابھی سیتا رامیہ [Bhogaraju Pattabhi Sitaramayya]
ہمارے ملک کے نئے دستور کے مطابق ہمارا ملک ایک غیرمذہبی جمہوری ریاست ہوگا جہاں انصاف، مساوات و آزادی کے جھونکے ہمیشہ اٹھکیلیاں کریں گے۔

ایم۔ این۔ رائے [M. N. Roy]
آزاد ہندوستان کا نیا دستور ایک مہمل چیز ہے۔ ایک طرف تو ہمارا ملک ایک مکمل آزاد جمہوریت ہے اور دوسری طرف یہ برٹش کامن ویلتھ [British Commonwealth] کا ممبر بھی ہے۔۔۔ اگرچہ لفظ "برٹش" ہٹا دیا گیا ہے تاہم یہ دنیا جانتی ہے کہ یہ کامن ویلتھ کا جال بچھانے والا کون ہے؟۔۔۔ وہی برٹش! دراصل ہمارے ملک کے نئے دستور نے ہم ہندوستانیوں کو پھر سے سامراج کے جال میں پھنسا دیا ہے۔

پروفیسر کے۔ ٹی۔ شاہ [K. T. Shah]
جس ملک کے عوام بھوک سے تڑپ رہے ہیں، جس ملک کے اسی (80) فیصد باشندے ایک وقت کھانا کھا کر گزر کر رہے ہیں ۔۔۔ اس ملک کے دستور کو ہرگز جمہوری دستور نہیں کہا جا سکتا ہے۔

پی۔ سی۔ جوشی [Puran Chand Joshi]
نہایت شرم و افسوس کی بات ہے کہ آزاد ہندوستان کے جدید دستور کے مطابق بھی وہی برٹش سامراج کے وقت کے بنائے ہوئے پریس ایکٹس آرڈیننس موجود ہیں ۔۔۔ یہ دستور اس دیش میں جنتا راج نہیں کہا جا سکتا۔

ماخوذ از کتاب: جمہوریۂ ہند کے دستور پر تنقیدی اشارے (نصابی کتاب برائے انٹر و بی۔اے طلبا)
تصنیف: پروفیسر بی۔ بنرجی
ناشر: آئیڈیل پبلشنگ بیورو، لکھنؤ۔ سن اشاعت: اکتوبر 1951ء
A critical study of Constitution of India, views by some prominent personalities.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں