اردو کی بات -1 از مہتاب عالم : نئے سال کا کیلنڈر اور ڈائری - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2021-01-03

اردو کی بات -1 از مہتاب عالم : نئے سال کا کیلنڈر اور ڈائری

mahtab-alam-urdu-ki-baat
دہلی کے جواں سال صحافی مہتاب عالم نے سوشل میڈیا کے نوآموز و غیر اردو داں افراد کی دلچسپی اور فرمائش کے پیش نظر اردو سے متعلق، دورِ حاضر کی عام و اہم معلومات کو مختصر ویڈیو کلپ کے ذریعے پیش کرنے کے سلسلے کا نئے سال سے آغاز کیا ہے۔ ہر ہفتہ ایک نئی ویڈیو (بروز ہفتہ شام کے وقت) مہتاب عالم کی فیس بک ٹائم لائن پر لائیو یا ریکارڈ شدہ پیش کی جائے گی۔ ویڈیو کی تحریری اسکرپٹ کو (بعد از تدوین) مہتاب عالم کی اجازت سے تعمیرنیوز پر پیش کیا جا رہا ہے۔

آداب، میں ہوں مہتاب ۔۔۔ اور آپ دیکھ رہے ہیں:
اردو کی بات !
سب سے پہلے نئے سال کی مبارک باد۔

آج کی اس قسط میں، جو کہ "اردو کی بات" کی پہلی قسط بھی ہے، ہم بات کریں گے کیلینڈر اور ڈائری کی۔ جی، ہاں آپ نے صحیح سنا ، اس ڈیجیٹل زمانے بھی کیلنڈرس اور ڈائریاں نہ صرف شائع ہوتی ہیں بلکہ لوگ ان کا استعمال بھی کرتے ہیں۔

لیکن اس سے قبل کہ ہم کیلنڈر اور ڈائری کی بات کریں، میں یہ مناسب سمجھتا ہوں کہ تھوڑی سی بات اس پر ہو جائے کہ اس پروگرام کو شروع کرنے کا مقصد کیا ہے اور اس کے پیچھے بنیادی آئیڈیا کیا ہے؟

پچھلے دنوں آپ لوگوں نے شاید فیس بک پر میری ایک پوسٹ پڑھی ہوگی۔ یہ پوسٹ میں نے اسی ہفتے بروز بدھ ( یعنی تیس دسمبر) کو ڈالی تھی، جس کا مضمون کچھ یوں تھا :
نئے سال کی آمد آمد ہے۔ مجھے نہیں پتا کہ نیا سال کیسا ہوگا۔ لیکن میں سوچ رہا ہوں کہ نئے سال میں 'اردو کی بات' کے نام/عنوان سے ایک ہفتہ وار/ویکلی فیس بک لائیو (جو کبھی کبھی ریکارڈیڈ بھی ہو سکتا ہے ) شروع کروں۔
بنیادی آئیڈیا یہ ہے کہ اردو کے بارے میں جتنا مجھے پتا ہے اور جو میں سیکھتا رہتا ہوں وہ آپ کے ساتھ شیئر کروں۔ ساتھ ہی اردو کے میدان میں جو لوگ الگ الگ طرح کا کام کر رہے ہیں ان سے آپ کی ملاقات کروائی جائے۔ اردو میں جو نیا کام ہو رہا ہے اس کا آپ سے تعارف کروایا جائے۔
کوشش یہ بھی ہوگی کہ اردو سے متعلق آپ کے ذہن میں جو چھوٹے بڑے سوالات ہیں ان کا تسلی بخش جواب فراہم کیا جا سکے۔ اگر مجھے نہیں معلوم تو میں ایکسپرٹ سے پوچھ کر بتا سکوں۔
آپ کیا کہتے ہیں؟ اگر آپ اس کے حق میں ہیں تو بتائیں کہ اس کو ہفتہ کے کس دن کیا جائے اور اس کا وقت کیا ہو۔

اس پوسٹ کا ردعمل بہت حوصلہ افزا تھا۔ اور زیادہ تر لوگوں نے ہفتہ کی شام کے حق میں اپنی رائے دی۔ سچ پوچھئے تو میرے لئے بھی ہفتہ کی شام کا وقت عین مناسب تھا۔ اسی لئے میں نے ہفتہ شام چھ بجے کا وقت چنا۔ جن لوگوں نے کوئی اور دن اور وقت کی رائے دی تھی، ان سے معذرت خواہ ہوں یعنی معافی چاہتا ہوں کہ آپ کے بتائے ہوے وقت کا انتحاب نہیں کر پایا۔ مجھے پوری امید ہے کہ نہ صرف آپ مجھے معاف کر دیں گے بلکہ اس پہل کو مقبول بنانے اور زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے میں آپ میری ہر ممکن مدد کریں گے۔

اس لمبی تمہید کی بھی معذرت۔ وعدہ کرتا ہوں آگے آپ کو ایسی کوئی تمہید نہیں جھیلنا پڑے گی۔ یہ مابدولت کا وعدہ ہے۔۔۔ کسی کا "جملہ" نہیں۔۔۔

خیر تو میں نے شروع/آغاز میں آپ سے کہا تھا کہ آج ہم کیلینڈر اور ڈائری کے بارے میں بات کریں گے۔ تو چلئے، شروعات 'کیلنڈر' سے کرتے ہیں۔۔۔

گزشتہ دنوں ہمارے ایک دوست، جو کہ مولانا آزاد نیشنل اردو یونیوسٹی (مانو)، حیدرآباد میں پڑھاتے ہیں، نے مجھے اپنی یونیورسیٹی کا کیلینڈر بھیجا۔ جسے میں نے فوراً کھول کر نہیں دیکھا۔ لیکن ذرا دیر بعد ہی ایک اور صاحب نے وہی کیلینڈر ایک واٹس ایپ گروپ میں بھیجا۔ جب میں نے اسے کھول کر دیکھا تو کیلنڈر میری امید سے بہت بہتر تھا۔ بلکہ یہ کہنا بیجا نہ ہوگا کہ اردو میں آج تک میں نے جو اچھے کیلنڈر دیکھے ہیں، ان میں اس کا شمار کیا جا سکتا ہے۔
کیلنڈر کنسپٹ اور ڈیزائین دونوں کے اعتبار سے مجھے بہت پسند آیا۔ سچ پوچھیئے تو ایسا لگا کہ یہ "خواب تنہا کلیکٹیو" والے بھائی شیراز عثمانی نے اس کو ڈیزائن کیا ہے۔ اسی لئے کیلنڈر پر ان کا نام تلاشنے لگا۔ لیکن ملا نہیں، ڈیزائینر کے طور پر Instructional Media Center, MANNU لکھا ہے۔ میں نے جب بھائی شیراز کو کیلینڈر بھیجا تو ان کا تبصرہ کچھ یوں تھا:
"اچھا ہے، کاپی ہی کر رہے تو اچھی طرح کر لیتے۔۔۔"

بہرحال، مجھے کیلنڈر بہت پسند آیا۔
کیلنڈر کا ڈیجیٹل ورژن تیرہ (13) صفحات پر مشتمل ہے۔ اور کیلنڈر کا تھیم ہے:
"ہندوستان کی جنگ آزادی اور اردو شاعری"
صفحۂ اول کو چھوڑ کر، ہر ایک صفحہ پر ایک شاعر کا تعارف ہے اور ان کا کلام ، ان کی ایک تصویر کے ساتھ موجود ہے۔

شروعات بیگم حضرت محل سے ہوتی ہے۔ ان کے کلام کا عنوان ہے : مری سرفروشی، مری نارسائی۔۔۔۔

فروری کا مہینہ محمد حسین آزاد کے نام ہے۔ ان کے کلام کا عنوان ہے : حب وطن

مارچ کا مہینہ الطاف حسین حالی کے لئے مختص ہے اور ان کے کلام کا عنوان بھی حب وطن ہی ہے۔۔۔۔

اپریل پنڈت برج موہن دتاتریہ کیفی کے نام ہے اور ان کے کلام کا عنوان ہے: قومی ترانہ

مئی میں علامہ اقبال کا نمبر آتا ہے اور ان کا جو کلام شامل کیا گیا ہے اس سے ہم سب واقف ہیں، ترانۂ ہندی یعنی سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا۔۔۔

جون میں ہماری ملاقات برج نارائن چکبست سے ہوتی ہے، جن کے کلام کا عنوان ہے : خاک ہند

جولائی رگھوپتی سہائے فراق گورکھپوری کے نام ہے اور ان کی نظم کا عنوان ہے: آزادی

اگست، جو کہ یوم آزادی کا بھی مہینہ ہے، کے لئے جوش ملیح آبادی کا انتخاب کیا گیا ہے اور ان کے کلام کا عنوان ہے: "شکست زنداں کا خواب"
مطلب ۔۔۔ the dream of a defeated prisoner

ستمبر مہینے کا صفحہ بسمل عظیم آبادی کے نام ہے۔ اور اس کے لئے ان کی مشہور غزل کا انتحاب کیا گیا ہے، جس کو لوگ اکثر رام پرساد بسم کا سمجھتے ہیں ۔۔۔ جی ہاں، "سرفروشی کی تمنا اب ہمارے دل میں ہے، دیکھنا ہے زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے۔۔۔" رام پرساد بسمل نہیں بلکہ بسمل عظیم آبادی کا کلام ہے۔

اکتوبر کا مہینہ مخدوم محی الدیں کے نام ہے اور اس مہینے کے صفحہ پر ان کا کلام، چاند تاروں کا بن ۔۔۔ چھپا ہے۔ نہیں، نہیں، یہ فیض صاحب کے کلام "زرد پتوں کا بن" والے سے الگ ہے ۔۔۔ اس کے ساتھ اس کو کنفیوژ نہ کریں۔

نومبر میں ہماری ملاقات پنڈت آنند موہن زتشی، جو گلزار دہلوی کے نام سے مشہور ہیں اور جن کا انتقال گذشتہ سال ہی ہوا ہے، سے ہوتی ہے۔ اس مہینے کے صفحہ پر ان کا کلام "شہیدوں کو سلام" درج ہے۔

سال کے آخری مہینے دسمبر میں ہم ملتے ہیں زبیر رضوی سے، جن کے کلام کا عنوان ہے: "یہ ہے میرا ہندوستان ۔۔۔"

میری خواہش تو تھی کہ میں آپ کو ہر ایک شاعر کے کلام کا مختصر حصہ پڑھ کر سناؤں لیکن تب قسط اور بھی طویل ہو جاتی۔ اور ابھی تو 'ڈائری' کے بارے میں بھی بات کرنا باقی ہے۔ لیکن اس سے پہلے دو اور ضروری باتیں کیلنڈر کے ہی حوالے سے۔

پہلی بات، کیلنڈر کے ہر صفحہ پر شاعر کا تعارف اردو کے ساتھ انگریزی میں بھی موجود ہے۔ اس کے علاوہ ان کا کلام اردو رسم الخط کے ساتھ ساتھ رومن میں بھی موجود ہے۔ اسی لئے اگر آپ اردو رسم الخط سے واقف نہیں ہیں تب بھی آپ اس کیلنڈر سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں ۔۔۔ البتہ "اسکرپٹ" کے حوالے سے میں ایک بات ضرور کہنا چاہوں گا اور بار بار کہتا رہوں گا کہ اگر آپ اردو سکرپٹ (رسم الخط) نہیں جانتے ہیں تو ضرور سیکھ لیں اس سے آپ کو فائدہ ہی ہوگا کوئی نقصان نہیں۔

دوسری اہم بات یہ ہے کہ کیلنڈر کا ڈیجیٹل ورژن مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسیٹی کے ویب سائٹ (manuu.edu.in) پر فری آف کوسٹ یعنی بالکل مفت موجود ہے۔ آپ اسے ویب سائٹ پر سب سے نیچے یا resource والے سیکشن میں جاکر ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں۔ ڈاؤن لوڈ لنک یہ رہا:
Calendar link

اب بات ڈائری کی۔

شاید آپ جانتے ہوں کہ یہ سال، مشہور شاعر اور مقبول نغمہ نگار [lyricist] ساحر لدھانوی کے پیدائش کا صدی سال ہے۔ وہ 8/مارچ 1921 کو پیدا ہوئے تھے۔ اسی یادگار موقع کے حوالے سے ویسٹ لینڈ پبلیکیشن نے ایک ڈائری شائع کی ہے۔

یوں تو اس ڈائری کو "انگریزی ڈائری" ہی کہنا مناسب ہوگا کیوں کہ ساحر صاحب کے بارے میں تمام تفصیلات انگریزی میں ہی پیش کی گئی ہیں۔ لیکن اس مطلب یہ نہیں ہے کہ اس میں اردو کے حوالے سے یا اردو میں کچھ بھی نہیں ہے۔

مجھے اس ڈائری کی سب سے اچھی بات یہ لگی کہ اس میں کئی جگہ انگریزی ترجمہ کے ساتھ اورجنل اردو متن کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ یہ میرے لئے کسی خوشگوار حیرت سے کم نہہں تھا کہ اس ڈائری میں ان کا مشہور اور مقبول گانا۔۔۔ "مالش، تیل مالش۔۔ چمپی" تحریری شکل میں اردو اور ہندی میں موجود ہے۔

اس کے علاوہ ساحر صاحب کی طویل نظم "پرچھائیاں" کا انگریزی ترجمہ جو کہ خواجہ احمد عباس صاب نے کیا تھا، اپنے اصل اردو متن کے ساتھ موجود ہے۔ اس ڈائیری میں ساحر صاحب کی زندگی، ان کی شاعری، نغمہ نگاری ، وغیرہ کے حوالے سے بہت سارے دلچسپ واقعات اور تذکروں کو جمع کر دیا گیا ہے۔ بہت ساری نادر و نایاب تصاویر کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ یہ دراصل ڈائری کی شکل میں ایک 'کافی میز والی کتاب' [coffee table book] ہے جسے آپ سال ختم ہو جانے کے بعد بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ اس ڈائری کو تخلیق کیا ہے معروف رائٹر نسرین منی کبیر نے۔ اور یہ ایمزون پر آسانی سے دستیاب ہے۔ جس کا لنک یہ رہا:
Diary link

اردو کی بات میں آج کے لئے اتنا ہی۔
اگلے ہفتہ دوبارہ حاضر ہوؤں گا، کچھ نئی معلومات اور باتوں کے ساتھ۔

آپ کو آج کا پروگرام کیسا لگا، ہمیں ضرور بتائیں۔۔۔اور ہاں، اردو کے متعلق کوئی سوال ہو تو پوچھنا نہ بھولیں۔ آپ سوال فیس بک پوسٹ کے کمنٹ باکس میں بھی لکھ سکتے ہیں۔
شکریہ


Urdu ki baat, Episode:1. - Column: Mahtab Alam

1 تبصرہ:

  1. اردو کی بات کا پہلا اپیسوڑ پسند آیا
    مانو نے اپنے کیلنڈر کا تھیم جنگِ آزادی اور اُردو شاعری رکھا اچھا لگا لیکن جنگِ آزادی کے لیے جن لوگوں نے اپنی زندگی کا ایک ایک لمحہ قربان کیا اُنکا ذکر بھی اسمیں ہونا چاہیے تھا میری مراد حسرت موہانی سے ہے جو یہ کہتے تھے
    تحریک حرّیت کو جو پایا قرین حق
    ہر عہد میں معاون تحریک ہم رہے
    بہتر ہوتا اگر اسمیں ازادی کا پہلا ترانا بھی شامل کیا جاتا جو ضبط ہوا تھا اور جو انڈیا آفس لائبریری لندن میں محفوظ ہے جسکا ذکر میں اپنی کتاب ہندوستان کی جدوجہد ازادی میں اُردو شاعری کا حصہ میں کیا ہے بہرحال یہ میرے اپنے تاثرات ہیں لیکن اگر تھیم جنگِ آزادی میں اُردو شاعری تھا تو ذکر اُنکا ہونا چاہیے جنہوں اپنی زندگیاں قربان کردیں اس مقصد کے لیے
    فیس بُک پر کمنٹ کا آپشن بھی دیں تو بہتر ہوگا
    ایک بہترین پروگرام پیش کرنے کے لیے دل کی گہرائیوں سے مبارکباد
    اردو کی بات کی اگلے قسط کا انتظار رہیگا
    شکریہ
    ڈاکٹر درخشاں تاجور

    جواب دیںحذف کریں