ماہنامہ شگوفہ حیدرآباد - نصرت ظہیر نمبر - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2020-07-26

ماہنامہ شگوفہ حیدرآباد - نصرت ظہیر نمبر - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ


نصرت ظہیر (پیدائش: 9/مارچ 1951ء، بلند شہر - م: 22/جولائی 2020 ، سہارنپور)
اردو دنیا کے معروف صحافی، مزاح نگار اور شاعر چند دن قبل سہارنپور (اترپردیش) میں انتقال کر گئے۔ روزنامہ قومی آواز میں ان کے فکاہیہ کالم "تحت اللفظ" اور انقلاب میں "نمی دانم" کافی مقبول ہوئے تھے۔ حیدرآباد کے مشہور طنز و مزاح کے رسالہ ماہنامہ شگوفہ نے اپریل 2013 میں موجودہ عہد کے اس نمائندہ طنز و مزاح نگار جو مسلسل تین دہائیوں سے لکھ رہے تھے، پر خصوصی نمبر شائع کیا تھا جس میں نصرت ظہیر کے فن اور شخصیت پر پوری توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
ماہنامہ شگوفہ کا یہ خصوصی شمارہ تعمیرنیوز کے ذریعے پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں پیش خدمت ہے۔
رسالہ کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔

شگوفہ کے اس خصوصی شمارے کے اداریے میں مدیر ڈاکٹر مصطفی کمال لکھتے ہیں۔۔۔
طنز و مزاح کے موجودہ منظر نامے میں نصرت ظہیر اس عہد کے نمائندہ طنز و مزاح نگار ہیں جو کوئی تیس سال سے مسلسل لکھ رہے ہیں۔ وہ سیاست کے پیچ و خم سے واقف ایک مقبول عام کالم نگار ، ساج کی دکھتی رگ پر ہاتھ رکھنے والے طنز نگار، ہمدردانہ شعور کے حامل اپنی اور اپنے معاشرے کی کمزوریوں پر ہنسنے والے مزاح نگار ہیں۔
زیرنظر "نصرت ظہیر نمبر" شگوفہ کے خصوصی نمبروں میں کئی اعتبار سے ایک اہم اضافہ ہے۔ اس شمارے میں نصرت ظہیر کے فن اور شخصیت پر پوری توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ مشاہیر و نقادوں کے مضامین کے مطالعہ سے نصرت ظہیر کے مزاج اور مزاح اور تخلیقی رجحان کو سمجھنے میں بڑی مدد ملتی ہے اور یہ بھی احساس ہوتا ہے کہ ایک اہم طنز و مزاح نگار کی تخلیقی صلاحیتوں کا ہم نے اب تک موزوں اعتراف نہیں کیا تھا۔
نصرت ظہیر کی بیشتر تحریریں کالم کی وساطت سے سامنے آئی ہیں۔ یہ کالم عصری مسائل کا انبار اٹھائے ہوئے ہیں۔ نصرت ظہیر نے خود اعتراف کیا ہے کہ ناسٹلجیا ان کی کمزوری ہے لیکن دراصل وہ اپنی تحریروں میں اپنے عہد کے ساتھ چلتے ہیں۔ وہ بنیادی طور پر صحافی ہیں ، ایسے صحافی جو عوامی مسائل کے درمیان جیتے ہیں اور ان واقعات کو قلم بند کر نے کا حوصلہ بھی رکھتے ہیں۔ ان کے قاری کا تعلق ملک کے لسانی نقشے میں جائز مقام سے محروم زبان اردو سے ہے۔ اس زبان کے بولنے والے نا آسودگی و نارسائی کے ماحول میں پل رہے ہیں لیکن محرومیوں کے ہجوم میں جینا ہنسنا بولنا اور اپنا حق حاصل کرنا سیکھ لیا ہے۔ کالم نگار نصرت ظہیر اس طبقے کے لیے لکھتے اور اس کے جذبات کی ترجمانی و تسکین کے سامان مہیا کرتے ہیں۔

طنز و مزاح کی صورت گری و فروغ میں اردو صحافت نے بنیادی کردار ادا کیا ہے۔ نصرت ظہیر اس روایت کے امین و نقیب ہیں۔ وہ کسی کے مقلد نہیں ، اپنی راہ آپ بنائی ہے۔ بعض نقادوں نے فکر تونسوی کے ساتھ ان کا نام لیا ہے۔ سیاسی سماجی موضوعات پر دونوں نے کالم لکھے ہیں ، دونوں کے کمٹ منٹ میں یکساں توانائی ہے۔ دونوں کی تحریروں پر طنز حاوی ہے۔ لیکن ان کے اظہار کا انداز مختلف ہے۔ فکر تونسوی کے ہاں کسی قدر یکسانیت نظر آتی ہے جب کہ نصرت ظہیر نے خود کو دہرایا نہیں اور کالم کے کینوس کو وسیع سے وسیع تر کیا ہے۔ اتنا وسیع کہ اس کی حدیں ادب کی سلطنت میں داخل ہو گئیں۔ ادنی ہئیتوں کے وہ پابند ہیں۔ انہوں نے نشری پیروڈیاں خوب لکھی ہیں۔ انشایئے کم کم اور خاک اڑانے کا کام کالم ہی میں کر جاتے ہیں۔ اسی طرح سفر ناموں ، رودادوں ، رپور تاژ ، نقد و تبصرہ و تاثرات کو بھی وہ کالم میں سمیٹ لیتے ہیں۔ مزاح پیدا کرنے کی وہ شعوری کوشش نہیں کرتے۔ اس کا اہتمام کرتے تو شاید شہرت زیادہ حاصل ہوتی !
ادب کے چسکے کے ساتھ صحافت سے وابستگی کے باوجود نصرت ظہیر نے اظہار کے فطری رویہ کو اپنایا۔ مصنوعی فضا میں سانس لینا انہیں پسند نہیں ہے۔ و ثقتیل زبان کے استعمال سے احتراز کرتے ہیں۔ سادگی ان کی تحریروں پر سایہ فگن ہے اور آج کی عام زبان اپنی تخلیقات میں بلا تکلف استعمال کرتے ہیں جس میں انگریزی کے لفظ بھی شامل ہو جاتے ہیں۔ وہ ریڈیو اور ٹی وی کے لیے بھی خوب لکھتے رہے ہیں۔ کارٹون سازی سے بھی انہیں دلچسپی رہی ہے، جس کے نمونے اس شمارے میں شریک ہیں۔ نصرت ظہیر شاعر کی حیثیت سے بھی مقبول ہیں۔ چنانچہ چند سنجیدہ غزلیں و نظمیں اس خصوصی نمبر میں شامل کی گئی ہیں۔

"نصرت ظہیر نمبر" طنز و مزاح کی تنقید کا ایک اہم باب ہے ، جس کی مہمان ادارت کے لیے میں نے نصرت ظہیر کے دیرینہ قریبی رفیق پروفیسر ظفر الدین ، جن کے ساتھ اردو یونیورسٹی میں میں نے کوئی سات سال گزارے، کی خدمات حاصل کی تھیں تاکہ نصرت ظہیر کی شخصیت اور فن کار کا کوئی گوشہ تشنہ نہ رہے۔ خصوصی نمبر کے مطالعہ پر قاری محسوس کریں گے کہ ہم اپنے اس مقصد میں کامیاب رہے ہیں۔ طنز و مزاح کے قاری اور نقاد یقیناً اس خصوصی نمبر سے لطف اندوز ہوں گے۔ اس شمارے میں طنز و مزاح کے فروغ پر اٹھائے گئے بعض سوالات پر آئندہ ہم تفصیل سے غور کر سکیں گے۔

***
نام رسالہ: شگوفہ - نصرت ظہیر نمبر - اپریل 2013
مدیر: ڈاکٹر مصطفیٰ کمال
تعداد صفحات: 183
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 10 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
Shugoofa_Apr-2013.pdf

Archive.org Download link:

GoogleDrive Download link:

ماہنامہ 'شگوفہ' - اپریل 2013 :: فہرست
نمبر شمارتخلیقتخلیق کارصفحہ نمبر

Shugoofa magazine Hyderabad, Nusrat Zaheer special issue: April 2013, pdf download.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں