باسو چٹرجی (پ: 10/جنوری 1930 ، اجمیر - م: 4/جون 2020 ، ممبئی)
اپنی کھٹی میٹھی فلموں کے ذریعہ فلم بینوں کے دلوں پر ناقابل فراموش شناخت قائم کرنے والے معروف فلم ساز، ہدایتکار و مکالمہ نویس بعمر 90 سال دنیا سے وداع ہو گئے۔ پیا کا گھر (1972)، اس پار (1974)، چت چور (1976)، کھٹا میٹھا (1978)، چکرویوہ (1978)، باتوں باتوں میں (1979)، شوقین(1982)، ایک رکا ہوا فیصلہ (1986) اور چمیلی کی شادی (1986) جیسی یادگار ہندی فلموں کے لیے مشہور باسو چٹرجی نے بنگالی فلموں کی بھی ہدایتکاری دی تھی۔
رشید انجم کی کتاب "جہانِ فلم" سے ماخوذ مضمون پیش خدمت ہے۔
ہندی فلموں کا بنگالی نژاد ہدایتکار ایک عرصہ تک بمبئی سنیما میں اپنا مقام حاصل کیے رہا۔
باسو چٹرجی ہلکی پھلکی عام فہم فلمیں بنانے میں اپنا ثانی نہیں رکھتے تھے۔ وہ رشی کیش مکرجی کی مانند ہی نیم کمرشیل سنیما کے قائل تھے۔ ان کی فلمیں بیک وقت نئے سنیما کے نزدیک بھی رہیں اور کمرشیل سنیما کے قریب بھی۔
1930ء میں اجمیر (راجستھان) میں پیدا ہوئے اور 50ء کی دہائی میں وہ قسمت آزمانے بمبئی آ گئے۔ 18 سال کی عمر میں ان کے بنائے ہوئے کارٹون ہفت روزہ "بلٹز" میں شائع ہوتے رہے۔ 1959ء میں انہوں نے "فلم فورم سوسائٹی" کے قیام میں اہم کردار ادا کیا۔ 1966ء میں شیلندر مرحوم کی کلاسک فلم "تیسری قسم" میں فلم کے ہدایت کار باسو بھٹاچاریہ کے معاونِ خاص باسو چٹرجی ہی تھے۔ فیڈریشن فلم سوسائٹی آف انڈیا کی مغربی شاخ کے لیے انہوں نے کئی نمایاں تعمیری کام انجام دئے۔ ایڈیٹوریل بورڈ پر ان کا مضمون "کلوز اَپ [Close up]" فلم فورم نے 1970 کی دہائی میں شائع کیا تھا۔
بمبئی آنے کے بعد باسو چٹرجی کو جلد ہی فلم ہدایت کرنے کا موقع مل گیا۔ نئے سنیما کی لہر سارے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے چکی تھی۔ باسو چٹرجی نے اس لہر کا بھرپور فائدہ اٹھایا اور 1969ء میں ان کی تجرباتی فیچر فلم "سارا آکاش" ریلیز ہو گئی۔ فلم نہ صرف کامیاب ہوئی بلکہ اسے کے۔کے۔مہاجن کی لاجواب فوٹوگرافی کی وجہ سے اعزاز یافتہ بھی کیا گیا تھا۔ ان کی دوسری فلم "پیا کا گھر" (راج شری پروڈکشن بمبئی) مراٹھی فلم "بمبئی چاجوائی (1970)" کی کہانی پر مبنی تھی۔ جیا بہادری اور انل دھون نے اس فلم میں متوسط طبقے کی بھرپور عکاسی کی تھی۔ اس فلم میں بمبئی کے ان درمیانی لوگوں کی زندگی کو پیش کیا گیا تھا جو سب کچھ ہوتے ہوئے ایک کشادہ گھر کی تمنا میں ساری عمر ایک کمرے میں گزار دیتے ہیں۔ یہ حساس فلم تھی۔ پھر انہوں نے کم بجٹ کی پرمزاح فلموں کی جانب رخ کیا اور امول پالیکر کو لے کر "رجنی گندھا" اور "چھوٹی سی بات" جیسی دلچسپ فلمیں بنائیں۔ ایسی ہی دلچسپ اور مزاح سے بھرپور مگر انسانی مسائل پر انہوں نے کئی فلمیں تخلیق کیں اور کامیاب رہے۔
اپنی نجی زندگی میں بھی باسو چٹرجی بےحد دلچسپ اور یار باش انسان مانے جاتے تھے۔ وہ کمال کے ہدایتکار تھے۔ انہوں نے فارمولہ فلموں میں بھی جذبات و احساسات کی نمائش بہت سلیقے سے کی۔ 1985 سے 1990 کے درمیان باسو چٹرجی نے چار ٹی۔وی سیرئیل تیار کر کے دوردرشن نیشنل چینل پر ٹیلی کاسٹ کیے تھے۔ ان کے فلمانے کی خوبی یہ تھی کہ وہ اپنے ہر سیریل کا مکمل سیٹ اپ تیار رکھتے تھے۔ شوٹنگ شروع کرتے اور محض دو دن میں 30 اقساط تیار کر لیتے تھے۔
باسو چٹرجی کا سب سے بہترین سیریل "رجنی [Rajani]" تھا جو صارفین کے حقوق [Consumer rights] پر مبنی تھا۔ اس سیریل میں رجنی کا کردار مشہور مراٹھی ڈرامہ نگار وجے تنڈولکر کی اداکارہ بیٹی پریہ تنڈولکر نے نبھایا تھا اور ایسا محسوس ہوتا تھا کہ وہ پریہ تنڈولکر نہیں، رجنی ہی ہے۔ یہ سیریل اپنے دور میں بےحد مقبول ہوا تھا۔
سیریل "درپن" مختلف کہانیوں کا مجموعہ تھا۔ ہر ایک ایپی سوڈ ایک کہانی پر ختم ہوتا تھا۔ سیریل "کاکاجی کہیں" سیاست پر طنزیہ سلسلہ تھا جس میں اوم پوری نے بہاری زبان و کردار کے سہارے اپنی اداکاری کا ہنر دکھایا تھا۔ ان کا ایک اور سیریل "بیوم کیش بخشی" (ریلیز: 1993) بنگالی سراغرساں کے کردار پر مبنی تھا جس نے اپنے انوکھے پن کے سبب مقبولیت حاصل کی اور اسے دوردرشن نے برسہابرس بعد دوبارہ اسی سال مارچ میں لاک ڈاؤن ایام کے دوران پیش کیا ہے۔
باسو کی فلموں کا دور بہت مختصر تو نہیں رہا۔ 1969 سے 1993 تک ان چوبیس (24) برسوں میں انہوں نے جتنی بھی فلمیں اور ٹی وی سیریل بنائے، انہیں نہ صرف دلچسپی سے دیکھا گیا بلکہ وہ بےحد مقبول بھی رہے۔ ان فلموں نے نہ صرف عام آدمی کو متاثر کیا بلکہ اعلیٰ طبقہ بھی ان سے محظوظ ہوا۔
باسو چٹرجی کی ہندی فلمیں :: فہرست | |||
---|---|---|---|
نمبر شمار | نام (اردو) | نام (انگریزی) | سال ریلیز |
1 | سارا آکاش | Sara Akash | 1969 |
2 | پیا کا گھر | Piya Ka Ghar | 1972 |
3 | رجنی گندھا | Rajnigandha | 1974 |
4 | اُس پار | Us Paar | 1974 |
5 | چِت چور | Chitchor | 1976 |
6 | چھوٹی سی بات | Chhoti Si Baat | 1976 |
7 | سفید جھوٹ | Safed Jhooth | 1977 |
8 | سوامی | Swami | 1977 |
9 | پریاتما | Priyatama | 1977 |
10 | کھٹا میٹھا | Khatta Meetha | 1978 |
11 | دل لگی | Dillagi | 1978 |
12 | تمہارے لیے | Tumhare Liye | 1978 |
13 | دو لڑکے دونوں کڑکے | Do Ladke Dono Kadke | 1979 |
14 | منزل | Manzil | 1979 |
15 | چکرویوہ | Chakravyuha | 1979 |
16 | پریم وواہ | Prem Vivah | 1979 |
17 | رتن دیپ | Ratnadeep | 1979 |
18 | باتوں باتوں میں | Baton Baton Mein | 1979 |
19 | من پسند | Man Pasand | 1980 |
20 | اپنے پرائے | Apne Paraye | 1980 |
21 | جینا یہاں | Jeena Yahan | 1981 |
22 | ہماری بہو الکا | Hamari Bahu Alka | 1982 |
23 | شوقین | Shaukeen | 1982 |
24 | پسند اپنی اپنی | Pasand Apni Apni | 1983 |
25 | لاکھوں کی بات | Lakhon Ki Baat | 1984 |
26 | اک رکا ہوا فیصلہ | Ek Ruka Hua Faisla | 1986 |
27 | کرائے دار | Kirayedaar | 1986 |
28 | چمیلی کی شادی | Chameli Ki Shaadi | 1986 |
29 | شیشہ | Sheesha | 1986 |
30 | کملا کی موت | Kamla Ki Maut | 1989 |
31 | ہماری شادی | Hamari Shadi | 1990 |
32 | تریاچرتر | Triyacharittar | 1997 |
33 | گدگدی | Gudgudee | 1997 |
34 | پرتیکشا | Prateeksha | 2007 |
35 | کچھ کھٹا کچھ میٹھا | Kuch Khatta Kuch Meetha | 2007 |
بشکریہ مصنف: رشید انجم
ماخوذ از کتاب: جہانِ فلم (سینما اور فلم کا تاریخی جائزہ، حصہ اول) (سن اشاعت: 2017)
ماخوذ از کتاب: جہانِ فلم (سینما اور فلم کا تاریخی جائزہ، حصہ اول) (سن اشاعت: 2017)
Basu Chatterjee, veteran Indian film director passed away.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں