ابن انشاء (پ: 15/جون 1927 ، جالندھر - م: 11/جنوری 1978 ، لندن)
اردو کے اس مایہ ناز قلمکار کا نام ہے جس نے نظم و نثر دونوں میدانوں میں اپنے فن کے جھنڈے گاڑے۔ اردو کے ایک بہت اچھے شاعر ہونے کے ساتھ وہ مزاح نگاری میں بھی اپنا ثانی نہ رکھتے تھے۔ کالم نگاری اور سفرنامہ نگاری میں ایک نئے اسلوب کے بانی تھے۔ ان کے سفرناموں میں 'آوارہ گرد کی ڈائری'، 'دنیا گول ہے'، 'ابن بطوطہ کے تعاقب میں'، 'چلتے ہو تو چین کو چلئے' اور سب سے آخر میں شائع ہونے والا سفرنامہ "نگری نگری پھرا مسافر" شامل ہے۔ ان کا یہی آخری سفرنامہ تعمیرنیوز کے ذریعے پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں پیش خدمت ہے۔ تقریباً ڈھائی سو صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم صرف 10 میگابائٹس ہے۔
کتاب کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔
ڈاکٹر خواجہ محمد زکریا اس سفرنامہ کے پیش لفظ میں لکھتے ہیں ۔۔۔ابن انشا کا کمال یہ ہے کہ انہوں نے سفرنامے اور طنز و مزاح کو یکجا کر کے ان دونوں سے ایک نئی صنف ادب تشکیل دی ہے جو بظاہر سفرنامہ ہے لیکن اس کی ہر سطر میں بےساختہ مزاح کے ایسے دلپذیر نمونے ملتے ہیں جو اچھے سے اچھے مزاح نگار کے لیے بھی باعثِ رشک ہو سکتے ہیں۔ انشا جی اس نکتے سے آگاہ تھے کہ اردو کے معروف سفرنامے بہت سی دلکشی کھو چکے ہیں۔ ذرائع ابلاغ کی وجہ سے مختلف ممالک کے متعلق لوگوں کی معلومات میں بہت کچھ اضافہ ہو چکا ہے۔ مختلف ممالک کے جغرافیے، تاریخ، اہم مقامات اور طرز زندگی سے کتابوں اور اخباروں ہی کے ذریعے نہیں بلکہ فلموں کی مدد سے بھی لوگوں کو بہت سی معلومات حاصل ہو چکی ہیں۔ اس لیے جن سفرناموں میں محض تاریخ و جغرافیہ ملتا ہے ان سے قارئین کو زیادہ دلچسپی نہیں رہی۔ یہی سبب ہے کہ ابن انشا نے محض معلومات سے اپنے سفرناموں کو گراں بار کرنے کی کوشش نہیں کی بلکہ وہ جہاں بھی گئے اور وہاں کے افراد اور ماحول سے انہوں نے جو کچھ اخذ کیا اسے دلنشین مگر ہلکے پھلکے انداز میں پیش کر دیا۔ اس طرح ان کے سفرناموں میں دلچسپی کا ایسا عنصر شامل ہوا جو ان سے پہلے کے کسی سفرنامہ نگار کو حاصل نہیں ہو سکا۔
ابن انشا کے ہاں جملوں کی آمد اور بےساختگی ہر سطح اور ہر ذہن کے قاری کو متاثر کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، اس لیے یہ بات پورے یقین سے کہی جا سکتی ہے کہ ابن انشا کے خندہ آور سفرنامے اپنے منفرد انداز اور جدت اسلوب کے باعث ہر ذہنی سطح کے قارئین میں اتنے مقبول ہیں کہ کوئی دوسرا سفرنامہ نویس یا مزاح نگار ان کا حریف نہیں ہو سکا۔
اس سفرنامہ کے ایک باب "جاپان کی جبلیاں" سے ایک اقتباس ملاحظہ فرمائیے ۔۔۔۔کوئی دو سال ہوئے ہم نے ذکر کیا تھا کہ جاپان کو گدھے چاہئیں اور پاکستان کے چاہئیں۔ اگر گدھے ہوں لیکن پاکستان کے نہ ہوں یا پاکستان کے ہوں لیکن گدھے نہ ہوں تو یہ ان کی توقعات کے خلاف ہوگا۔ ان دنوں ہمارے ہاں گدھے بہت تھے اور ہر قسم کے تھے اور سچ تو یہ ہے کہ آج بھی ہیں اور ان کی کمی ہم نے کبھی محسوس نہیں کی۔ لیکن جانے کیا بات تھی ہم اپنے اس دوست ملک کی یہ ذرا سی فرمائش پوری نہ کر سکے۔ ہمارے ذرا سے حجاب سے زر مبادلہ کا کتنا نقصان ہو گیا۔ ہم تو کہیں گے کہ ہم نے بڑے گدھے پن سے کام لیا۔
دیکھیے امریکہ کے لوگوں نے کم از کم ان کی ڈیموکریٹک پارٹی نے گدھے کا نشان اپنایا ہے، یعنی گدھے کو سر آنکھوں پر بٹھایا ہے، جب یہ کامیاب ہو جائیں گے تو بہت سے ترقی پذیر ملک ان کو باپ بنائیں گے، ان کا رشتہ حضرت عیسی سے ملائیں گے۔
وہ موقع تو خیر ہاتھ سے گیا حالانکہ جاپان والے ہمارے گدھوں کو آدمی بنا دیتے۔ اس کے بعد ان کو ہم جونپور کا قاضی بناتے یا نہ بناتے یہ ہمارا داخلی معاملہ تھا۔ ہم نے جاپان والوں کو پیشکش بھی کی تھی کہ تم اپنے آدمی بھیجو، ہم ان کو یہاں گدھا بنا کر واپس کر دیں گے اور ہوتے ہوتے تم لوگ بھی گدھوں کے معاملوں میں خود کفیل ہو جاؤ گے۔ لیکن یہ بات ان کی سمجھ میں نہ آئی۔ پھر ہم نے اونٹوں کے بھیجنے کی پیشکش کی، لیکن جاپانی لوگ یوں تو بڑے ماہر ہیں ، ہر طرح کی کلیں ٹھیک کر لیتے ہیں ، لیکن اونٹ کی کل سیدھی کرنا ان کے بس کی بات بھی نہیں۔
یہ بھی پڑھیے:***
ابن انشا کے سفرناموں میں مزاح
ادبی رسائل کے پچیس سال - از ابن انشاء
مزاح نگاروں کے سفر نامے
نام کتاب: نگری نگری پھرا مسافر (سفرنامہ)
از: ابنِ انشا
تعداد صفحات: 249
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 10 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
Nagri nagri phira Musafir.pdf
نگری نگری پھرا مسافر - سفرنامہ از ابن انشا :: فہرست | ||
---|---|---|
نمبر شمار | عنوان | صفحہ نمبر |
الف | پیش لفظ | 7 |
جاپان | ||
1 | میں منجی کتھے ڈاہواں | 9 |
2 | ٹوبہ سے ٹوبہ تک | 15 |
3 | ہم کو وطن عزیز بہت یاد آیا | 23 |
4 | ایک خط وہاں سے | 31 |
5 | ہانگ کانگ سے آگے | 37 |
6 | ٹوکیو پہنچ گئے | 43 |
7 | اتنا حسن کیا کرو گے | 49 |
8 | لو آج کی شب بھی سو چکے ہم | 56 |
9 | کچھ احوال ٹوکیو کا | 64 |
10 | مسافر نوازوں کی تلاش میں | 71 |
11 | سرائے کے اندر | 77 |
12 | جاپان کا رومۃ الکبریٰ (کیوٹو) | 83 |
13 | جانا ایک مندر میں | 91 |
14 | جاپان کی جبلیاں | 99 |
روس | ||
15 | چل میاں ماسکو | 106 |
16 | لال چوک کے آس پاس | 112 |
17 | چند دن قزاقوں کے درمیان | 118 |
18 | بدخشاں کی طرف رخ کرنا | 123 |
19 | کچھ متفرقات سفر روس | 130 |
20 | ہمارے بھی ہیں ترجماں کیسے کیسے | 136 |
21 | ایک لمبے آدمی کے ساتھ | 142 |
جاپان | ||
22 | خیریت موجود خیریت مطلوب | 148 |
23 | ذکر ملیریا اور پارسائی کا فقدان | 154 |
24 | شہر مندروں کا اور بندروں کا | 159 |
25 | ایک پلنگ خالی ہے | 165 |
26 | البتہ بلڈوزر کو تالا لگا کر رکھیں | 172 |
27 | قصہ ہمارے چیک اپ کا | 176 |
لندن | ||
28 | اس شہر میں جی کو لگانا کیا | 180 |
29 | شجرے کی تلاش میں | 185 |
30 | ہماری صحبت کا کچھ کچھ اثر ہو رہا ہے | 190 |
31 | نامۂ شوق | 195 |
32 | آؤ حسن یار کی باتیں کریں | 201 |
33 | سوامی جی لندن میں | 206 |
34 | کیلے دکیلے کا خداحافظ | 210 |
35 | یہ کیسے مسیحا ہیں دوا کیوں نہیں دیتے | 214 |
36 | آغاز تاریخ انگلستان کا | 219 |
37 | بادشاہی الفریڈ اعظم کی | 224 |
38 | اٹھ گیا ناوک فگن، مارے گا دل پر تیر کون | 230 |
39 | ذکر سلطان بحر و بر کنگ کینوٹ کا | 235 |
40 | قینچی ہی تو ہے | 239 |
41 | بادشاہت کی تلاش میں | 243 |
Nagri nagri phira Musafir, a travelogue, by Ibn-e-Insha, pdf download.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں