چارلی چیپلن - مختصر حالات زندگی - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2020-04-16

چارلی چیپلن - مختصر حالات زندگی - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ

charlie-chaplin-biography-urdu

چارلی چیپلین (پ: 16/اپریل 1889 ، لندن - م: 25/دسمبر 1977 ، سوئزرلینڈ)
نے افسانے، ڈرامے اور فلمی کہانیاں بھی لکھیں لیکن ادیب کے بجائے اداکار کی حیثیت سے بین الاقوامی شہرت حاصل کی۔ انہوں نے خاموش فلموں کے دور میں اپنی فلموں میں نہ صرف خود اداکاری کی بلکہ ان کے مصنف، خالق، ہدایتکار، پیشکار، اور بعد ازاں موسیقار بھی خود ہی رہے اور اس دور کے سب سے بااثر فلمی شخصیات میں ان کا شمار رہا۔ چیپلن کا تخلیقی کام 75 برس پر محیط ہے، جو ان کے بچپن میں ملکہ وکٹوریہ دور میں برطانوی اسٹیج اور موسیقی کے ہالوں سے شروع ہوا اور 88 برس کی عمر میں ان کی موت تک جاری رہا۔
مکتبہ جامعہ لمیٹیڈ نے دسمبر 1993 میں چارلی چیپلن کے حالات زندگی پر مختصر، مفید اور سہل زبان میں تحریرکردہ ایک کتابچہ شائع کیا تھا۔ ریحان احمد عباسی کا تخلیق کردہ یہ کتابچہ تعمیرنیوز کے ذریعے پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں پیش خدمت ہے۔ تقریباً چالیس صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم صرف 2 میگابائٹس ہے۔
کتاب کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔

ممتاز قلمکار و محقق قیصر نذیر خاور نے اپنی فیس بک ٹائم لائن پر چارلی چاپلن کے 131 ویں یوم پیدائش (16/اپریل) کی مناسبت سے ایک تحقیقی مضمون پیش کیا ہے، جس کے چند اقتباسات ذیل میں پیش ہیں۔
مکمل مضمون کے لیے یہ ربط ملاحظہ کیجیے:
خاموش فلموں کا بولتا فنکار - از: قیصر نذیر خاور

چارلی چپلن کا نام فلمی تاریخ میں ایک سنگِ میل ہے اور فلمی دنیا کی بہت سی نامور شخصیتوں کے لیے مشعل راہ بھی۔ چارلی چپلن کا نام سنتے ہی ذہن میں چھوٹے قد کے ایک انگریز کی تصویر ابھرتی ہے جس نے ایک تنگ کوٹ پہن رکھا ہے۔ اپنے سائز سے بڑی ڈھیلی ڈھالی پتلون اور ڈھیلے ڈھالے جوتے پہنے ہوئے ہیں۔ مخصوص طرز کا ' ڈربی ' ہیٹ پہن رکھا ہے اور ہاتھ میں ایک چھڑی پکڑ رکھی ہے۔ اس کی مونچھیں بھی مخصوص تراش کی ہیں۔ جب فلمیں بننا شروع ہوئیں تو آغاز خاموش فلموں سے ہوا۔ خاموش فلموں میں ویسے تو بہت سے اداکاروں اور اداکاراﺅں نے کام کیا لیکن چارلی چپلن وہ واحد نام ہے جو خاموش فلموں کے ساتھ لازم و ملزوم سمجھا جاتا ہے۔
چارلی چپلن کے فلمی نام کے پیچھے اس کا اصل نام سر چارلس سپنسر چپلن جونئیر ہے۔ وہ 16 ، اپریل 1889ء کو ایسٹ سٹریٹ ، وال ورتھ ، لندن میں پیدا ہوا۔ اس کے والدین بھی سٹیج سے وابستہ تھے اور گایا کرتے تھے۔ جب دو تین سال کا ہوا تو اس کے والدین میں علیحدگی ہوگئی اور وہ اپنی والدہ ہانا (Hannah) اور اپنے بڑے بھائی کے ساتھ بارلو سٹریٹ میں رہنے لگا۔ اس کے والد چارلس چپلن سینئر ، ہانا سے علیحدگی کے بعد اپنی داشتہ لوئیز کے ساتھ رہتے تھے اور انہیں شراب سے بلا کی رغبت تھی۔ چارلی چپلن کا اپنے والد سے بہت کم رابطہ رہا۔ جب چارلی چپلن کے والد کا انتقال ہوا تو وہ بارہ سال کا تھا۔

چارلی چپلن نے 1915ء میں اپنی چھوٹی فلموں کی ہدایتکاری اور تدوین کرنا شروع کر دی اور فلمی دنیا کا یہ سفر آگے سے آگے ہی بڑھتا گیا۔ اس نے اپنا فلم سٹوڈیو بھی بنایا اور 1919ء میں میری پِک فورڈ ، ڈگلس فیئر بینکس اور ڈی ڈبلیو گرفتھ کے ہمراہ " یونائیٹڈ آرٹسٹس " نامی فلمیں تقسیم کرنے کی کمپنی کھڑی کی جس کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں وہ 1952ء تک رہا۔ چارلی چپلن کا فلمی کیرئیر بہت لمبا ہے۔ 1914ء سے لے کر 1967ء تک اس کی فلموں کی تعداد پچاسی سے زیادہ تھی۔ جن میں سے بیشتر اس نے خود لکھیں ، ان میں کام کیا اور ڈائریکٹ کیں۔
بولتی فلمیں ، گو ، 1927ء سے بننا شروع ہو گئی تھیں لیکن چارلی چپلن نے 1940ء تک خاموش فلمیں بنانے اور ان میں کام کرنے کو ہی ترجیح دی۔ " دی گریٹ ڈکٹیٹر" (1940) اس کی پہلی بولنے والی فلم تھی۔ یہ فلم ایڈولف ہٹلر اور اس کے نازی ازم کے خلاف تھی۔ اس فلم میں چارلی چپلن نے ہٹلر کا کردار خود ادا کیا تھا۔ ساتھ ہی ایک یہودی بال کاٹنے والے کا کردار بھی کیا جسے نازی بے دردی سے قتل کردیتے ہیں۔ ہٹلر کے کردار میں چارلی چپلن اپنے مزاحیہ کردار سے بالکل ہٹ کر اسی طرح لوگوں سے مخاطب ہوتا ہے جس طرح ہٹلر ہوا کرتا تھا۔

چارلی چپلن کی بہت سی فلمیں زبردست اور کامیاب تھیں جن میں" دی گریٹ ڈکٹیٹر" اور" لائم لائٹ "، " ماڈرن ٹائمز" ، " مونسیور ورڈاکس " نمایاں ہیں۔ " لائم لائٹ " گو 1952 ء میں بنی لیکن امریکہ میں ایک ہفتے سے زائد نمائش نہ ہونے کے باعث اسے دو دہائیوں تک آسکر ایوارڈ کے لیے منتخب نہیں کیا گیا۔ 1972ء میں اس فلم کو آسکر دیا گیا۔ اس کی خاموش فلم ' گولڈ رش ' بھی اہم ہے ؛ اس فلم میں پورا شہر سونے کی تلاش میں نکل پڑتا ہے۔ دنیا میں کہیں بھی دولت کا آسان اور تیز رفتار ذریعہ سامنے آئے تو لوگ اس پر پل پڑتے ہیں۔ یوں' گولڈ رش ' (Gold Rush) کی اصطلاح استعمال ہوتی ہے۔

چارلی چپلن کو پہلا اعزازی آسکر 1929ء میں فلم " دی سرکس " کے لیے ملا تھا جبکہ دوسرے کے لیے انہیں چوالیس برس انتظار کرنا پڑا لیکن یہ انتظار اپنی جگہ اس لیے بھی یادگار بن گیا کہ جب وہ آسکر ایوارڈ لینے سٹیج پر گئے تو سامعین نے کھڑے ہو کر ان کے لیے پانچ منٹ تک تالیاں بجائیں جو آسکر ایوارڈزکی تاریخ میں پہلی بار کسی کے لیے ہوا تھا۔ ان کی فلم " دی گریٹ ڈکٹیٹر " اور" مونسیور ورڈوکس " بھی آسکر کے لیے نامزد ہوئیں۔ " لائم لائٹ " اور " ماڈرن ٹائمز " بھی اعلیٰ پائے کی فلمیں تھیں لیکن چونکہ چارلی چپلن اپنے سرگرم سالوں میں اکیڈیمی پر اپنی طنز کے نشتر چلاتے رہتے تھے لہذا ان کی ان فلموں کو اکیڈیمی نے اہمیت نہ دی۔ البتہ ان کی فلم" لائم لائٹ " (1952) کو بیس برس بعد آسکر دینا ہی پڑا۔ چارلی چپلن کی آخری فلم " اے کاﺅنٹیس فرام ہانگ کانگ " (1967) تھی جس میں مرکزی کردار صوفیہ لورین اور مارلن برانڈو نے ادا کئے تھے۔ چارلی چپلن نے اس میں ایک مختصر کردار کرتے ہوئے اپنی جھلک آخری بار فلم میں دکھائی۔

1970ء کی دہائی میں جہاں اس نے اپنی آپ بیتی " مائی لائف ان پکچرز" (1974) لکھی وہاں اس نے اپنی خاموش فلموں کے لیے موسیقی ترتیب دینا بھی شروع کی۔ چنانچہ " دی کِڈ "، " دی سرکس " اور " اے وومن آف پیرس " چارلی چپلن کی موسیقی میں دوبارہ ریلیز ہوئیں۔

88 برس کی عمر میں ، 25 دسمبر 1977ء جب دنیا کرسمس منا رہی تھی ، کو فلمی دنیا کا یہ بڑا اداکار، فلمساز، موسیقار، گیت نگار اور ہدایتکار جس سے فلمی تاریخ کا ایک بہت بڑا حصہ بھرا پڑا ہے ، نیند کے عالم میں اس دنیا سے رخصت ہوگیا۔

چارلی چیپلن آفیشل ویب سائٹ - Charlie Chaplin

***
نام کتاب: چارلی چیپلن
مختصر سوانح حیات از: ریحان احمد عباسی
تعداد صفحات: 41
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 2 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
Charlie Chaplin (Urdu).pdf

Archive.org Download link:

GoogleDrive Download link:

Charlie Chaplin. A short Autobiography by Rehan Ahmed Abbasi, pdf download.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں