یہ میرا ظرف دیکھ - افسانے از عطیہ پروین - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2020-01-29

یہ میرا ظرف دیکھ - افسانے از عطیہ پروین - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ

ye-mera-zarf-dekh-atiya-parveen

عطیہ پروین
کا شمار اردو کے نسائی ادب میں بطور مشہور افسانہ نگار اور ناول نویس ہوتا ہے۔ ان کے لاتعداد افسانے اور بےشمار ناول ہند و پاک میں شائع ہو چکے ہیں۔ حقیقت پسندی کی فنکارانہ روش کے ساتھ اردو ناول کا وقار بلند کرنے میں حجاب امتیاز علی، عصمت چغتائی اور قرۃ العین حیدر کے بعد جہاں مسرور جہاں، واجدہ تبسم، جیلانی بانو، رفیعہ منظور الامین، آمنہ ابوالحسن، بشریٰ رحمن، رضیہ بٹ، ہاجرہ مسرور، سلمی کنول وغیرہ کے نام آتے ہیں، عطیہ پروین بھی اسی صف کی ناول نگار ہیں۔
عطیہ پروین کے 19 منتخب افسانوں کا ایک مجموعہ "یہ میرا ظرف دیکھ" (اشاعت اول: 1986) تعمیرنیوز کے ذریعے پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں پیش خدمت ہے۔ تقریباً پونے دو سو صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم صرف 8 میگابائٹس ہے۔
کتاب کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔

عطیہ پروین کے فن اور شخصیت کے تعارف میں علی باقر زیدی لکھتے ہیں ۔۔۔
ناول اور افسانے کی دنیا میں "عطیہ پروین" کا نام محتاج تعارف نہیں۔ ان کی اب تک (1986 تک) چھبیس (26) ناولیں شائع ہو چکی ہیں اور متعدد افسانے اردو کے معیاری رسالوں میں شائع ہو چکے ہیں۔ ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے ذریعے بھی ان کے کئی افسانے نشر ہو چکے ہیں۔ ان کی کی ناولیں مسلم معاشرہ کی منہ بولتی تصویریں ہیں اور ان کی کہانیوں کی خوبی یہ ہے کہ:
'جو سنتا ہے اسی کی داستان معلوم ہوتی ہے'۔

صاحبِ کتاب عطیہ پروین پیش لفظ میں لکھتی ہیں :
میں کیوں لکھتی ہوں؟
یہ بتانا ذرا مشکل ہے۔ میرا دل اور میرا قلم مجھ سے لکھواتا ہے، میرے اندر کوئی تحریک پیدا ہوتی ہے جو مجھے لکھواتی ہے۔
میں نے اردو ادب کی اپنے خیال میں کافی خدمت کی ہے، ایک لمبے عرصے سے لکھ رہی ہوں۔ اپنا پہلا افسانہ میں نے 13 برس کی عمر میں لکھا تھا اور اس فضا میں اس ماحول میں، اس پابندی میں، جہاں کہ لڑکیوں کا لکھنا معیوب سمجھا جاتا تھا، بڑی ڈانٹ پڑی، پھر بھی میرے دل میں یہ خواہش کروٹیں لیتی رہی کہ کچھ لکھوں۔
میرا وطن قصبہ بلگرام ضلع ہردوئی (اترپردیش) ہے۔ یہ ایک تاریخی اور ادبی قصبہ ہے (ہے نہیں تھا)۔ اور میں نے اس کی فضا میں آنکھیں کھولیں اور پروان چڑھی۔ میرے اندر بھی ادبی جراثیم سرائیت کر گئے اور میں مریضِ قلم بن گئی۔ خیر، پھر میری بڑھتی ہوئی دیوانگی کو دیکھ کر میرے والد نے، خدا ان کو جنت عطا کرے، مجھے قلم اٹھانے کی اجازت دے دی۔
میں نے لاتعداد افسانے لکھے۔ اپنے ارد گرد کے ماحول اور بکھرے ہوئے کرداروں پر۔۔۔! میرے کردار آسمان سے اتری ہوئی مخلوق نہیں ہوتے، حقیقی زندگی میں چلتے پھرتے ٹھوس کردار ہوتے ہیں۔
میں عورتوں کی عزت اور اہمیت پر زور دیتی ہوں۔ عورت کائنات کی سب سے بہتر تخلیق ہے۔ یہ ضرور ہے کہ کچھ عورتیں اپنے آپ کو اس اونچے مقام سے گرا کر نیچے چلی آتی ہیں۔ میں انہیں اٹھانے اور ان کے اندر کی اچھی عورت کو جگانے کی کوشش کرتی ہوں۔ میرے ہر افسانے میں کوئی نہ کوئی مقصد ہوتا ہے۔
اب میں اپنا یہ افسانوی مجموعہ آپ سب کے سامنے پیش کر رہی ہوں۔ مجھے پوری امید ہے آپ لوگ اسے پسند کریں گے اور میری حوصلہ افزائی کریں گے۔ یہ سارے افسانے ہند و پاک کے مختلف جرائد میں شائع ہو کر پڑھنے والوں کے معیار پر پورے اتر چکے ہیں۔ میں ان منتشر اوراق کو یکجا کر کے فخرالدین علی احمد میموریل کمیٹی کے تعاون سے کتابی صورت میں شائع کروا رہی ہوں۔ یہ سطور لکھتے ہوئے میری آنکھوں کے سامنے اپنے مرحوم والد صاحب کی تصویر گھوم رہی ہے اس لیے کہ وہ میرے ہر افسانے اور ہر ناول کو اس قدر خوش ہو کر اور اس قدر فخر کے ساتھ پڑھتے اور لوگوں کو پڑھاتے تھے کہ مجھے ان کی بیٹی ہونے پر فخر ہوتا تھا۔
میں اس مسودے کو ان کی مشفق آنکھوں کے نام منسوب کر رہی ہوں جو آخری دم تک میرے لیے کھلی رہی تھیں۔

***
نام کتاب: یہ میرا ظرف دیکھ
مصنف: عطیہ پروین
تعداد صفحات: 174
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 8 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ لنک: (بشکریہ: archive.org)
Ye Mera Zarf Dekh_Atiya Parveen.pdf

Archive.org Download link:

GoogleDrive Download link:

یہ میرا ظرف دیکھ - افسانے از عطیہ پروین :: فہرست
نمبر شمارعنوانصفحہ نمبر
الفپیش لفظ5
1وہ ایک نشانی تیری7
2مجھے نہ پکارنا13
3نوحۂ غم ہی سہی24
4آن35
5پچھلا دروازہ48
6لو آپ اپنے دام میں صیاد آ گیا56
7گھبرا کے محبت کر بیٹھے61
8گڑیا70
9جو ہم نے داستاں اپنی سنائی81
10اگر اور جیتے رہتے85
11موم کی چٹان95
12لہو پکارے گا101
13گر تو برا نہ مانے109
14بہو کہتی ہے118
15یہ میرا ظرف دیکھ125
16کہاں ہو؟139
17کھول دو دروازہ150
18کانٹوں سے محبت کر لو157
19جلاتے چلو چراغ166

Ye Mera Zarf Dekh, selected short stories by Atiya Parveen, pdf download.

2 تبصرے: