پروفیسر سید فضل الله مکرم صدر شعبہ اردو یونیورسٹی آف حیدرآباد مقرر - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2020-01-30

پروفیسر سید فضل الله مکرم صدر شعبہ اردو یونیورسٹی آف حیدرآباد مقرر

prof-fazalullah-mukarram

اردو کے ادبی حلقوں میں یہ خبر نہایت مسرت کے ساتھ پڑھی جائے گی کہ وائس چانسلر سنٹرل یونیورسٹی آف حیدرآباد پروفیسر پی۔ اپا راؤ نے پروفیسر سید فضل اللہ مکرم کا بحیثیت صدر شعبہ اردو یونیورسٹی آف حیدرآباد میں تین سالہ میعاد کے لیے تقرر کیا ہے۔
پروفیسر فضل اللہ مکرم نے وائس چانسلر کا شکر یہ ادا کرتے ہوئے 28/ جنوری 2020 کو اپنے نئے عہد ے کا جائزہ حاصل کر لیا ہے۔
واضح رہے کہ پروفیسر فضل اللہ مکرم اس سے قبل اورینٹل اردو جامعہ عثمانیہ کے چیرپرسن بھی رہ چکے ہیں۔ نیز اورینٹل اردو پی۔جی کالج اور ریسرچ سنٹر میں وہ ایسوسی ایٹ پروفیسر کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں۔
پروفیسر فضل اللہ کی اب تک آٹھ کتابیں ادبی دنیا میں منظر عام پر آ چکی ہیں، اس کے علاوہ مختلف و متنوع موضوعات پر علمی، تحقیقی و تنقیدی مضامین ملک و بیرون ملک کے موقر جرائد میں شائع ہو چکے ہیں۔ علاوہ ازیں تلنگانہ مائناریٹیز ریزیڈینشل اسکول میں اردو کی نصابی کتب ششم تا دہم، بورڈ آف انٹرمیڈیٹ تلنگانہ کے سال اول اور دوم کی اردو کتابوں کے بھی چیف ایڈیٹر رہ چکے ہیں۔ ڈاکٹر بی آر امبیڈکر اوپن یونیورسٹی کی انڈرگرائجویٹ کی پانچ کتابیں ان ہی کی ادارت میں شائع ہو چکی ہیں۔ مختلف جامعات کی فاصلاتی تعلیم کے لیے وہ پچاس سے زائد اسباق تحریر کر چکے ہیں۔
اردو کی ادبی ویب سائٹ جہان اردو ڈاٹ کوم کے وہ اعزازی مدیر بھی ہیں۔ کئی ایک نیشنل اور انٹرنیشنل سمینارز میں وہ کلیدی خطبہ کے علاوہ اپنے ریسرچ پیپرز پیش کر چکے ہیں۔ پروفیسر فضل اللہ کا تعلق ایک علمی گھرانے سے ہے۔ آپ کے دادا جناب سید محبوب (جگتیال) اور نانا جناب محمد حنیف (کورٹلہ) سرکاری مدرسہ میں ٹیچر تھے جب کہ ان کے والد جناب سید سمیع اللہ لکچرر گورنمنٹ ڈگری کالج جگتیال اور خسر جناب خلیل الرحمن (ملک پیٹ قدیم) اسسٹنٹ کنٹرولر محکمہ اوزان و پیمانہ جات کی حیثیت سے خدمات انجام دے چکے ہیں۔

دریں اثنا صدر بزم فروغ اردو ڈاکٹر م۔ق۔ سلیم، محمد آصف علی ، ڈاکٹر محمد عبد العزیز سہیل اور محسن خان نے پروفیسر سید فضل اللہ مکرم کو سنٹرل یونیورسٹی آف حیدر آباد کے صدر شعبہ اردو بنائے جانے پر مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ پروفیسر سید فضل اللہ مکرم شاگردوں اور اردو حلقوں میں عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔ وہ "جہاں اردو" ویب سائٹ کے ذریعہ نئے لکھنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور سوشیل میڈیا کے ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے فروغ اردو کے کام میں بھی مصروف نظر آتے ہیں۔ ڈاکڑ م۔ ق۔ سلیم نے فضل اللہ مکرم سے خواہش کی کہ وہ اردو کے طلبہ کو اعلی تعلیم کی طرف راغب کرنے کے لیے اقدامات اٹھائیں۔ ڈاکٹر عبدالعزیز سہیل اور محسن خان نے کہا کہ پروفیسر سید فضل اللہ مکرم کی خدمات قابل ستائش ہیں اور امید ہے کہ ان کی رہبری میں شعبہ ترقی کی نئی منزلیں طے کرے گا۔

بانی و مدیر اعزازی "تعمیرنیوز" مکرم نیاز نے بھی اس موقع پر پروفیسر فضل اللہ مکرم کو ان کے نئے عہدے کی مبارکباد دیتے ہوئے مستقبل کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا ہے۔
علمی و ادبی دنیا میں پروفیسر صاحب کے مقام سے قارئین کو واقف کرانے کی خاطر ذیل میں ان کی حالیہ شائع شدہ کتاب "سنگ و ثمر" کے مختلف مضامین سے منتخب شدہ اہم و مفید اقتباسات پیش ہیں۔

پروفیسر سید فضل اللہ مکرم کی کتاب "سنگ و ثمر" سے اقتباسات
(تخلیق سے تنقید تک)
تنقید جانچنے اور پرکھنے کا نام ہے۔ کھرے اور کھوٹے میں تمیز کرنے کا نام ہے۔ یہ ایک کسوٹی ہے، ایک پرکھ ہے۔ ہم جذبات کی رو میں بہہ کر ہرگز یہ نہیں کہہ سکتے کہ اقبال اردو کا بڑا شاعر ہے یا انیس بڑا شاعر ہے۔ اور نہ ہی غالب کی تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے ملا کر اس کے دیوان کو دیوانِ مقدس کہہ سکتے ہیں۔ یہ تنقید ہرگز نہیں ہے۔ تنقید یہ ہے کہ ہم ان شاعروں یا کسی اور شاعر کی خوبیوں یا خامیوں کو واضح طور پر بےکم و کاست بیان کریں، اگر ہم صرف ان کی خامیاں بیان کریں گے تو یہ ناانصافی ہوگی یا پھر خامیوں سے چشم پوشی کر کے صرف خوبیوں کو بھی اچھالیں گے تو یہ بددیانتی ہے۔

(قطب شاہی عہد میں تلگو زبان و ادب کا فروغ)

تلگو ماہرین کا کہنا ہے کہ تلگو رسم الخط مکمل اور سائنٹفک ہے۔ جبکہ کوئی بھی رسم الخط سائنٹفک نہیں ہے اور اسے ہونا بھی نہیں چاہیے۔ اردو عربی کی بہت سی آوازیں تلگو میں ادا نہیں کی جا سکتیں۔ تبھی تو پل بھر میں عربی/اردو کا لفظ "ذلیل" ، تلگو میں "جلیل" ہو جاتا ہے۔

(اردو ناول کی ایک صدی)
عصمت چغتائی وہ واحد خاتون ناول نگار تھیں جنہوں نے خواتین کے مسائل پر ناول لکھے۔ ڈپٹی نذیر احمد نے ناولوں کے ذریعے عورتوں کی اصلاح کی تھی۔ عصمت چغتائی نے فن کے ذریعے معاشرے میں پھیلی حقیقتوں یا برائیوں کو بےنقاب کیا۔

(جاسوسی ادب اور ابن صفی)
ابن صفی ایک مصلح ناول نگار ہیں۔ انہوں نے جاسوسی ادب کے ذریعے سماج کو سدھارنے کا بیڑہ اٹھایا۔ ان کی ناول نگاری کا مقصد بہتر سماج کی تشکیل ہے۔ لیکن انہوں نے کبھی اپنے مقصد کو فن پر غالب آنے نہیں دیا۔ وہ اپنے ناولوں میں اشتراکی مبلغوں کی طرح تبلیغ کرتے نظر نہیں آئے بلکہ وہ واقعہ اور کردار کے حوالے سے کچھ ایسی سچوئشن پیدا کرتے ہیں کہ کردار اپنے عمل سے ہی سماج سدھارنے کا فریضہ انجام دیتا ہے۔ ابن صفی ان مفروضات کو رد کرتے ہیں جن سے یہ گمان پیدا ہوتا ہے کہ جاسوسی ادب دراصل جرائم میں اضافہ کا سبب بنتے ہیں۔

(سعادت حسن منٹو کی یاد میں)
ایسا ہرگز نہیں ہے کہ منٹو نے ہی اردو ادب میں فحش نگاری کی ابتدا کی ہو۔ اس سے قبل بھی اردو داستانوں اور مثنویوں میں فحش نگاری کے مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں لیکن جس بےباکی سے اس نے حقیقت نگاری کی ہے، اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔ سچ تو یہ ہے کہ منٹو کی جنسی بےباکی کے پس پردہ کوئی نہ کوئی معاشرتی، نفسیاتی اور معاشی الجھن کی کارفرمائی نظر آتی ہے۔ منٹو کی انفرادیت یہی ہے کہ وہ ان گتھیوں کو سلجھاتا ہے جس کے سبب جنسی مسائل پیدا ہوئے ہوں۔ اس کا کہنا ہے کہ ہم مرض بتاتے ہیں، لیکن دواخانوں کے مہتمم نہیں ہیں۔

(مولانا آزاد کی مکتوب نگاری)
خطوط نگاری کی اہمیت صرف اردو ادب میں نہیں بلکہ دنیا کی دوسری اہم ادبیات میں بھی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ خطوط سے آرا و افکار ہی کا پتا نہیں چلتا بلکہ زندگی کے پوشیدہ گوشے بھی بےنقاب ہو جاتے ہیں۔ خط میں وہ آزادانہ باتیں ہوتی ہیں جو مکتوب نگاری کی سیرت و شخصیت کا آئینہ دار ہوتی ہیں۔ خط کی باتیں بڑی سادہ اور صاف ہوتی ہیں۔ اس میں دل کی بات دل کی زبان میں کہی جاتی ہے۔

(انفارمیشن ٹیکنالوجی اور اردو)
میں اردو کے طلبہ سے مخاطب ہوں۔ خدارا آپ پست ہمت نہ ہوں اور یہ نہ سوچیں کہ آپ اردو سے وابستہ ہیں تو دیگر مضامین پڑھنے والوں سے پیچھے ہیں۔ اپنے آپ پر یقین کرنا سیکھئے۔ اپنی مخفی صلاحیتوں کو پہچانئے اور عصری ٹیکنالوجی میں مہارت پیدا کیجیے۔ تخلیقی صلاحیتوں کو فروغ دیجیے، تجزیہ اور تنقید کی عادت ڈالیے۔ تقابلی مطالعہ کیجیے۔ ایک سے زائد زبانیں سیکھیے، پھر روزگار کے بےشمار دروازے آپ کے منتظر ہوں گے۔
اشتہارات کی دنیا اردو زبان کے بغیر نامکمل ہے۔ اپنی آواز، اپنا چہرہ، اپنے لفظوں کو سلیقہ سکھائیے اور انفارمیشن ٹیکنالوجی سے استفادہ کیجیے، پھر بےشمار ملازمتیں آپ کی راہ دیکھ رہی ہیں۔ اونچے عزائم رکھئے، نگاہ بلند کیجیے ، پھر کامیابی آپ کے قدم چومے گی۔

یہ بھی پڑھیے:

Prof Syed Fazalullah Mukarram appointed as Head of Urdu Dept. of HCU.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں