تعمیرنیوز کے قارئین کے لیے، دعا ہے کہ نیا سال 2020 ، خوشحالی، سلامتی اور امن و سکون کی نوید لائے۔ گذشتہ سال شروع ہوئے ای-کتب کے اس مخصوص زمرے میں مختلف، منفرد و متنوع موضوعات پر تقریباً 125 کتب (ای-ایڈیشن / ای-بک / پی۔ڈی۔ایف) پیش کی جا چکی ہیں۔ یعنی ہر ماہ کم از کم 10 ای-کتاب۔ یہ تمام 125 کتب ڈاؤن لوڈ سیکشن میں ملاحظہ کی جا سکتی ہیں۔
نئے سال کی شروعات پر، ایک اور منفرد موضوع "انٹرویو" پر ایک دلچسپ اور یادگار کتاب پیش خدمت ہے۔ اتفاق سے "انٹرویو" کے موضوع پر ایک بھی کتاب، تعمیرنیوز پر اب تک پیش نہیں کی گئی ہے۔
خطوط کے ذریعے لیے گئے "انٹرویو" کی اپنی جگہ اہمیت و مقبولیت ہے۔ گو کہ ایسے انٹرویوز میں ماحول، منظرنگاری اور بےساختگی، برجستگی والی روبرو گفتگو کا عنصر نہیں ہوتا۔ پھر بھی ایسے انٹرویو اپنے اندر معلومات کا خزانہ اور انکشافات رکھتے ہیں۔ جن کے سبب قلمکار و فنکار سے متعلق معلومات یکجا ہو جاتی ہیں اور جن کی روشنی میں ان شخصیات پر تحقیق کرنے والوں کو آسانی فراہم ہوتی ہے۔
تعمیرنیوز کے ذریعے شعرا، ادبا اور فلمی ہستیوں کے انٹرویو پر مبنی یہ دلچسپ یادگار کتاب پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں پیش خدمت ہے۔ تقریباً سوا دو سو صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم صرف 9.5 میگابائٹس ہے۔
کتاب کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔
اس کتاب کے تعارف میں پروفیسر عبدالقوی دسنوی لکھتے ہیں ۔۔۔خالد عابدی نے جتنے انٹرویو لیے ہیں، وہ تحریری صورت میں لیے ہیں، اس لیے یہ تمام انٹرویو اس لحاظ سے نہایت اہم ہیں کہ خود انٹرویو دینے والے کی تحریر میں محفوظ ہو گئے ہیں۔ اس لیے نہ تو غلط فہمی پیدا ہو سکتی ہے، نہ ہی انکار کی گنجائش باقی رہتی ہے بلکہ یہ سارے انٹرویو سند کی صورت اختیار کر گئے ہیں۔ ان کی خوبی یہ بھی ہے کہ ساری باتیں سوچ سمجھ کر نہایت اطمینان کے ساتھ لکھی گئی ہیں، اس لیے اس طرح کے انٹرویو دینے والوں کو کسی قسم کی شکایت یا بےاطمینانی کے اظہار کا حق نہیں رہا ہے۔
مجھے ان انٹرویوز کے مطالعہ میں کافی لطف آیا اور میری معلومات میں اضافہ بھی ہوا۔ خالد عابدی نے بعض سوالات اس طرح کے کیے ہیں جن کی وجہ سے پر انٹرویو کے بعض حصے خودنوشت کی صورت اختیار کر گئے ہیں اور ادیبوں سے متعلق بعض ایسی سچائیاں تحریر میں آ گئی ہیں جن کا آنا کسی دوسری صورت میں ممکن نہ تھا۔ ان میں بعض سوالات ایک جیسے سب سے کیے گئے ہیں لیکن ان کے جوابات ان مصنفین پر کام کرنے والوں کے لیے اہم ہیں۔ اسی طرح سے بعض سوالات مصنفین سے ان کی دلچسپیوں یا پسندیدہ موضوعات سے متعلق کیے گئے ہیں جن کے جوابات کی اہمیت سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔ خاص طور سے ترقی پسند ادب، خط نگاری، انٹرویو، مشاعرے کی اہمیت، فلم اور اردو، شاعری میں نئے تجربات، آغا حشر کے ڈرامے، ڈراما نگاری، طنز و مزاح، پریم چند اور فلم وغیرہ سے متعلق جوابات نہایت اہم ہیں۔ ان کے علاوہ مصنفین سے ان کے تلامذہ کے بارے میں، ان کے اساتذہ سے متعلق، ان کے تخلص کے تعلق سے سوالات اور جوابات دلچسپ اور معلومات افزا ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ خالد عابدی کے اس کام سے نہ صرف اردو کے ادبی سرمایہ میں اضافہ ہوگا بلکہ تحقیقی کام کرنے والوں کی رہنمائی ہوگی اور ادبی ذوق رکھنے والوں کو تسکین بھی حاصل ہوگی اور ان میں لکھنے پڑھنے کا جذبہ بیدار ہوگا۔
اس کتاب کے مصنف خالد عابدی ، کتاب کے مقدمے میں لکھتے ہیں۔۔۔میں ایک زمانے سے اخبار، رسائل، ریڈیو اور ٹی۔وی کے لیے انٹرویو اور انٹرویو نگاری کر رہا ہوں۔ یہ سلسلہ فلمی ہستیوں سے شروع ہوا تھا۔ بعد میں پروفیسر عبدالقوی دسنوی صاحب کی تجویز و تحریک پر ماہنامہ "کتاب نما" دہلی میں بھوپال کی ادبی شخصیتوں سے ملاقاتیں شائع ہونے کا آغاز ہوا۔
"انٹرویو نگاری" پر میں نے خاصا مواد بھی جمع کیا ہے۔ لیکن جس قسم کا مواد درکار ہے، وہ ہنوز حاصل نہیں ہوا ہے۔ پیش نظر انٹرویو "مراسلات" کے ذریعے لیے گئے ہیں۔ ان انٹرویو میں آپ کہیں کہیں "یکسانیت" بھی محسوس کریں گے اور بعض انٹرویو میں "استفسار" کی نوعیت کا احساس بھی ہوگا۔ ان انٹرویو میں معلومات کا خزانہ بھی ہے اور انکشافات بھی ہیں۔ یہ انٹرویو مختلف رسائل میں بھی شائع ہو چکے ہیں۔ ان پر میں نے قدرے فکر بھی کی ہے کہ کیا یہ انٹرویو ، "انٹرویو" کی تعریف میں آتے ہیں؟ ان انٹرویو میں ماحول، منظرنگاری اور جائے وقوع کی آرائش و زیبائش بھی نہیں ہے اور نہ رو بہ رو گفتگو کا عنصر ہے۔ بےساختگی و برجستگی بھی انٹرویو کی شان ہے تاہم ان انٹرویو کو (اقسامِ انٹرویو میں سے) ایک قسم ماننے میں کیا تامل ہے؟
میں نے اپنے ان انٹرویو میں تخصیص بھی قائم کی ہے کہ یہ مراسلاتی انٹرویو ہیں۔ ان میں کسی کے پرخچے اڑانے کی کوشش نہیں کی گئی ہے اور نہ ہی "ریمانڈ" لینے کا انداز ہی اختیار کیا ہے۔
انٹرویو کے لیے اردو میں "محادثہ" ، "ملاقات" ، "گفتگو" ، "بات چیت" ، "ہمکلام" وغیرہ لفظ ہو سکتے تھے لیکن اردو کے وسیع دامن میں "انٹرویو" سما گیا ہے، لہذا یہی مناسب سمجھا گیا کہ "انٹرویو" عام فہم بھی ہے۔
کیا اخبار و رسائل کے مدیران "انٹرویو" پر خصوصی اشاعتوں کے لیے سنجیدہ ہیں؟ کیا یونیورسٹی اور کالج کے پروفیسران "انٹرویو نگاری" کو ایک زیرِ تشکیل صنفِ سخن کے طور پر محسوس کر رہے ہیں؟
انہی امکانات کے ساتھ، میرے یہ 'مراسلاتی انٹرویو' آپ کے مطالعے کے لیے پیش ہیں۔
- محمد خالد عابدی
17/نومبر 1995 ، آل انڈیا ریڈیو (بیتول)۔
***
نام کتاب: اردو مراسلاتی انٹرویو
مصنف: محمد خالد عابدی
تعداد صفحات: 228
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 9.5 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
Urdu Muraslati Interviews.pdf
نمبر شمار | عنوان | صفحہ نمبر |
الف | کچھ موضوع کتاب کے بارے میں (محمد خالد عابدی) | 6 |
ب | بات خالد عابدی کی (پروفیسر عبدالقوی دسنوی) | 8 |
ج | تاثرات (رفعت سروش) | 13 |
د | رائے (نجیب رامش) | 14 |
انٹرویوز | ||
---|---|---|
1 | اختر الایمان | 15 |
2 | ڈاکٹر صفدر آہ سیتاپوری | 28 |
3 | علامہ جمیل مظہری | 39 |
4 | جوگندر پال | 49 |
5 | خمار بارہ بنکوی | 55 |
6 | دیویندر اسر | 59 |
7 | رام لال | 68 |
8 | رضا نقوی واہی | 77 |
9 | ڈاکٹر سید نورالحسن ہاشمی | 82 |
10 | ساگر سرحدی | 87 |
11 | سید منجو قمر | 95 |
12 | شہریار | 101 |
13 | علی جواد زیدی | 104 |
14 | عزیز قیسی | 123 |
15 | علی سردار جعفری | 131 |
16 | عنوان چشتی | 139 |
17 | کیدار شرما | 151 |
18 | کوثر چاندپوری | 156 |
19 | گیان چند جین | 166 |
20 | مخمور سعیدی | 178 |
21 | میکش اکبرآبادی | 183 |
22 | ندا فاضلی | 187 |
23 | وامق جونپوری | 192 |
24 | سید وجاہت علی سندیلوی | 212 |
25 | وجاہت مرزا چنگیزی | 221 |
Urdu Muraslati Interviews, by: Mohammad Khalid Abidi, pdf download.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں