مولانا جلال الدین رومی المعروف مولانا روم (1207ء - 1273ء)
کا شمار صوفیائے عظام میں ہوتا ہے۔ مولانا روم کی مشہور مثنوی (مثنوی معنوی) کو ایسی عالمگیر شہرت و مقبولیت ملی ہے کہ مبالغہ کے ساتھ اسے ہست قرآن درزباں پہلوی کہا گیا ہے۔
اسلامی تصوف کے اس بلیغ علمی و عملی نشان معیار کے 800 سالہ سال ولادت (2007) کے موقعے پر، ذاکر حسین انسٹی ٹیوٹ آف اسلامک اسٹڈیز (جامعہ ملیہ اسلامیہ، نئی دہلی) کے سہ ماہی مجلہ "اسلام اور عصر جدید" نے خصوصی شمارہ بعنوان "نذرِ رومی" شائع کیا تھا جس میں مولانا رومی سے متعلق کلاسیک تحریروں کی تلخیص کے علاوہ مولانا روم کی شخصیت، افکار اور روحانی کمالات کی عہد بہ عہد اہمیت و عصری معنویت کے بارے میں بعض ایسے مضامین بھی شامل ہیں جن سے اس عظیم علمی و روحانی شخصیت کو سمجھنے کی کچھ نئی راہیں روشن ہو سکتی ہیں۔
تعمیرنیوز کی جانب سے "اسلام اور عصر جدید" کے متذکرہ شمارے کی پی۔ڈی۔ایف فائل پیش خدمت ہے۔ 286 صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم تقریباً 11 میگابائٹس ہے۔
رسالہ کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔
پروفیسر اختر الواسع اس رسالے کے حرف آغاز میں لکھتے ہیں ۔۔۔مولانا جلال الدین رومی اسلام کی علمی تاریخ کی شاید واحد ایسی شخصیت ہیں جسے ظاہری اور باطنی دونوں علوم پر یکساں دست رس اور عبور حاصل ہے۔ وہ اپنے زمانے میں جتنے بڑے عالم دین اور فقیہ تھے اتنے ہی بڑے صاحب حال بھی تھے۔ عالم دین کی حیثیت سے ان کے علمی تبحر کا یہ عالم تھا کہ جب کوئی مسئلہ کسی سے حل نہ ہوتا تو بالآخر ان کی خدمت میں لایا جاتا اور وہ اسے چٹکیوں میں حل کر دیتے۔ سیکڑوں لوگ ان کے حلقۂ درس میں شامل تھے اور انہیں ایک مثالی شخصیت تسلیم کرتے تھے۔ مولانا رومی کا یہ اختصاص بھی ہے کہ ان کے اثرات جتنے عوام پر تھے اتنے ہی امراء و سلاطین پر بھی تھے، جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ان کی نگاہ ہمیشہ سے ایسے اعتدال و توازن سے متصف تھی جس میں بلند و پست اور ادنا و اعلا کے تمام تضادات از خود تحلیل ہو جاتے ہیں۔
شمس تبریز سے ملاقات کے بعد مولانا کی دنیا بدل گئی اور ان کے جہان باطن میں ایسا انقلاب برپا ہوا جس نے ان کی ذاتی زندگی کے ساتھ ساتھ اسلام کی علمی تاریخ کے دھارے کو بھی بدل کر رکھ دیا۔ اس توفیق عشق سے پہلے تک مولانا روم محض درس و تدریس، وعظ و ارشاد اور فتویٰ نویسی میں مصروف رہتے تھے۔ سماع اور بالخصوص شاعری سے انہیں کوئی خاص دلچسپی نہیں تھی۔ شمس تبریز کے ساتھ تعلق کے بعد وہ نہ صرف سماع کے دلدادہ ہو گئے بلکہ شاعری کا ایسا سلسلہ بھی شروع ہوا جس نے فارسی شاعری کی تاریخ کا ایک نیا نقش قائم کر دیا۔
***
نام رسالہ: اسلام اور عصر جدید (سہ ماہی) - جولائی/تا/اکتوبر 2007
صدر مجلس ادارت: پروفیسر مشیر الحسن
تعداد صفحات: 286
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 11 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
Islam aur Asr-i-Jadeed Maulana Rumi Number.pdf
سہ ماہی 'اسلام اور عصر جدید' - مولانا رومی نمبر :: فہرست | |||
---|---|---|---|
نمبر شمار | تخلیق | تخلیق کار | صفحہ نمبر |
1 | حرف آغاز | اختر الواسع | 5 |
2 | سوانح مولانا روم | مولانا شبلی (تلخیص: محمد ارشد) | 13 |
3 | صاحب المثنوی | قاضی تلمذ حسین (تلخیص: محمد مشتاق تجاروی) | 79 |
4 | مولانا جلال الدین رومی کا وجدانی شعور | مولانا ابوالحسن علی ندوی (تلخیص: خالد خان) | 177 |
5 | مولانا روم کا تصور روح | خواجہ محمد سعید | 195 |
6 | سوانح مولوی روم پر ایک نظر | شریف حسین قاسمی | 217 |
7 | برصغیر کے مسلمانوں پر مثنوی مولانا روم کے اثرات | غطریف شہباز ندوی | 227 |
8 | مثنوی معنوی اور طالب علمانہ تجسس | شمیم طارق | 239 |
9 | ایک مشرقی صوفی شاعر کی مغربی پیش کش | سید علیم اشرف جائسی | 245 |
10 | مولانا جلال الدین رومی اور مثنوی معنوی | شکیل احمد حبیبی | 253 |
11 | تمثیلات رومی - ایک جائزہ | سید شاہد علی | 265 |
12 | توقیت مولانا روم | مفتی محمد مشتاق تجاروی | 273 |
13 | کتابیات | عامرہ خاتون | 277 |
Islam aur Asr-i-Jadeed magazine New Delhi, issue: Jul-to-Oct.-2007, pdf download.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں