مرزا اسد اللہ بیگ خاں غالب (پ: 27/دسمبر 1797 ، م: 15/فروری 1869)
کے 222 ویں یومِ پیدائش پر غالب انسٹی ٹیوٹ (نئی دہلی) کا مجلہ، علمی، ادبی اور تحقیقی رفتار کے آئینہ نما "غالب نامہ" کا خصوصی نمبر (شمارہ: جولائی-1984) پیش ہے۔
غالب انسٹی ٹیوٹ کی جانب سے سن 1980 سے جاری اس ششماہی مجلے میں غالب کے فن و شخصیت پر بیشتر ایسے اہم دستاویزی طرز کے مقالے شامل ہیں جو 1983 میں منعقد شدہ غالب انٹرنیشنل سمینار میں پیش کیے گئے تھے۔
تعمیرنیوز کی جانب سے "غالب نامہ" کے متذکرہ شمارے کی پی۔ڈی۔ایف فائل پیش خدمت ہے۔ 288 صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم تقریباً 11 میگابائٹس ہے۔
رسالہ کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔
پروفیسر نذیر احمد اس خصوصی شمارہ کے اداریہ میں لکھتے ہیں ۔۔۔"غالب اور جدید ذہن" ایک اہم موضوع ہے۔ دراصل غالب کی غیرمعمولی مقبولیت کے سلسلے میں سب سے زیادہ قابل توجہ بات یہ ہے کہ ان کے افکار جدید ہیں۔ اس لحاظ سے وہ ایک جانی پہچانی شخصیت معلوم ہوتی ہے۔ ان کا کلام پڑھیے، وہ مطلقاً اجنبی نہیں معلوم ہوتے۔ اسی بنا پر ان کا کلام موجودہ ذہن کو سب سے زیادہ دعوتِ فکر دیتا ہے۔ آپ اس شمارے میں اس اہم موضوع پر ملک کے تین نقادوں (اصغر علی انجینئر، ڈاکٹر وارث کرمانی، ڈاکٹر راج بہادر گوڑ) کے خیالات کا مطالعہ کریں گے، اس سے آپ کو بصیرت حاصل ہوگی اور آپ اس نتیجے پر پہنچیں گے کہ ابھی اس موضوع پر لکھنے کی کافی گنجائش باقی ہے۔
پروفیسر قمر رئیس کا مضمون "مرزا غالب کی بازیافت ان کے آبائی وطن میں" ایک نئے زاویۂ نگاہ سے سپرد قلم ہوا ہے، امید کی جاتی ہے کہ یہ قارئین کی دلچسپی کا موجب ہوگا۔
صغیر بلگرامی کا غالب سے جو تعلق تھا، اس سے ان کی بیاض کی اہمیت واضح ہے۔ غالب شناسی میں یہ اضافہ ہے۔ غالب کی فارسی نثر کا مطالعہ کم ہوا ہے، اس لحاظ سے جناب کاظم علی خاں کا مضمون پنچ آہنگ کا مطالعہ ایک اہم عصری ضرورت کو پورا کر رہا ہے۔
غالب کا اسلوب دلکش اور قابل توجہ ہے، اس پر ابوالفضل، ظہوری اور دوسرے فارسی انشا پردازوں کی گہری چھاپ ہے، لیکن اس کے باوجود غالب نے اپنی انفرادیت کو برابر قائم رکھا ہے۔ عرصہ ہوا پروفیسر شادانی کا ایک مضمون اسی موضوع پر پاکستان کے مجلہ "صحیفہ" میں شائع ہوا تھا، اس کی پیروی میں غالب کی انشاپردازی پر نئے سرے سے بحث کرنے کی ضرورت ہے۔
غالب کی اردو نثر پر پروفیسر عطا کاکوی کا مطالعہ اس لحاظ سے کافی دلچسپ ہے کہ مضمون نگار نہ صرف نقاد ہیں بلکہ ایک صاحب طرز انشا پرداز بھی ہیں۔ تاریخ گوئی کا فن زوال پذیر ہے لیکن ڈاکٹر فریدی کے مضمون سے معلوم ہوا کہ غالب کے زمانے میں خاصا مقبول تھا۔ فریدی صاحب نہ صرف نقاد ہیں بلکہ تاریخ گوئی کا عجیب و غریب ملکہ رکھتے ہیں۔
غالب کی فرہنگ نویسی پر قاضی عبدالودود نے جو کچھ لکھا تھا اس پر اضافہ نہیں ہو سکا ہے، ادھر نئے مآخذ سامنے آئے ہیں۔ فارسی کی متعدد فرہنگیں زیور طبع سے آراستہ ہو چکی ہیں، بعض مفقود فرہنگوں کے مخطوطات دریافت ہو چکے ہیں۔ ہزوارش اور دساتیر کے بارے میں کافی معلومات فراہم ہو چکی ہیں۔ ان کی روشنی میں اس موضوع پر لکھنے کا وقت آ گیا۔ "غالب فرہنگ نگار کی حیثیت سے" اس سلسلے کی ایک کوشش ہے۔
"اشعار فارسی کی ایک نادر بیاض" میں ایک ایسی بیاض کا تعارف ہوا ہے جس میں فارسی کے مشہور اساتذۂ سخن کا کچھ نیا کلام شامل ہے۔ بیاضیں تحقیقِ متن میں اپنی اہمیت رکھتی ہیں کہ ان کے دقیق مطالعے کے بغیر شعرا کے کلام کا انتقادی متن نامکمل رہتا ہے۔ ڈاکٹر طیبہ نے غالب کی ایک غزل کی شانِ نزول پر بحث کی ہے۔
***
نام رسالہ: غالب نامہ - جولائی 1984
ناشر: غالب انسٹی ٹیوٹ، نئی دہلی
تعداد صفحات: 288
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 13 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
GhalibNama_Jul-1984.pdf
مجلہ 'غالب نامہ' - جولائی 1984 :: فہرست | |||
---|---|---|---|
نمبر شمار | تخلیق | تخلیق کار | صفحہ نمبر |
1 | فضلی کی کربل کتھا | ڈاکٹر حنیف نقوی | 9 |
2 | غالب - فرہنگ نگار کی حیثیت سے | پروفیسر نذیر احمد | 84 |
3 | غالب اور جدید ذہن | اصغر علی انجینئر | 108 |
4 | مرزا غالب کی بازیافت ان کے آبائی وطن میں | پروفیسر قمر رئیس | 118 |
5 | غالب اور جدید ذہن | ڈاکٹر وارث کرمانی | 129 |
6 | صغیر بلگرامی کی ایک بیاض | پروفیسر کلیم سہسرامی | 142 |
7 | عہد غالب میں تاریخ گوئی کا فن | ڈاکٹر مغیث الدین فریدی | 159 |
8 | غالب کی اردو نثرنگاری | پروفیسر عطا کاکوی | 168 |
9 | غالب اور جدید ذہن | ڈاکٹر راج بہادر گوڑ | 175 |
10 | اشعار فارسی کی ایک نادر بیاض | پروفیسر سید امیر حسن عابدی | 187 |
11 | پنچ آہنگ کا تحقیقی مطالعہ | کاظم علی خاں | 205 |
12 | مرزا غالب کی ایک غزل کا زمانۂ وقوع | ڈاکٹر طیبہ صدیقی | 226 |
13 | تبصرے: غالب کے خطوط | ڈاکٹر ظ انصاری | 239 |
14 | تبصرے: اظہار (5) | فضیل جعفری | 247 |
15 | غالب کا ایک شعر | شمس الرحمٰن فاروقی | 252 |
16 | غالب انسٹی ٹیوٹ کی سرگرمیاں | شاہد ماہلی | 257 |
GhalibNama magazine NewDelhi, issue: July 1984, pdf download.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں