شہزادی نیلوفر فرحت بیگم - خواتین میں حفظان صحت کے فروغ کی رہنما - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2019-10-30

شہزادی نیلوفر فرحت بیگم - خواتین میں حفظان صحت کے فروغ کی رہنما


شہزادی نیلوفر فرحت بیگم کے شخصی تعارف پر مبنی یہ مختصر و دلچسپ مضمون دکن کے مایہ ناز ادیب نصیر الدین ہاشمی نے آزادی ہند سے قبل سابق ریاست حیدرآباد دکن میں سپرد قلم کیا تھا جو ان کی تصنیف "حیدرآباد کی نسوانی دنیا" (اشاعت: 1944) میں شامل ہے۔

شہزادی نیلوفر فرحت بیگم صاحبہ، سلطان عبدالمجید خان کی بھانجی اور سلطان مراد خان مرحوم کی پوتی ہیں۔ قسطنطنیہ میں آپ کی ولادت ہوئی۔ خاندانی روایات کے بموجب محل سلطانی میں آپ کی تعلیم و تربیت ہوئی۔ اپنے ماموں (سلطان عبدالمجید خان) کے ہمراہ قسطنطنیہ سے فرانس آئیں اور نیس [Nice] میں قیام کیا۔
1931ء میں آپ کا عقد شہزادہ والا شان نواب معظم جاہ بہادر کے ساتھ ہوا۔ بعد کتخدائی آپ شہزادہ بلند اقبال کے ہمراہ حیدرآباد تشریف لائیں۔ آپ کی اردو تعلیم کے لیے نواب شہید یار جنگ بہادر کا انتخاب ہوا۔
شہزادی صاحبہ جب سے حیدرآباد تشریف فرما ہوئیں، اسی وقت سے آپ کو خواتین حیدرآباد کی ہمہ جہتی ترقی سے گہری دلچسپی اور ان کے سوشل اور سماجی کاموں سے خاص شغف رہا۔

"انجمن ترقی تعلیم و تمدن" کی آپ صدارت فرما چکی ہیں اور کئی مرتبہ اس کے اجلاسوں میں تحریکات پیش فرمائی ہیں۔ زنانہ کلبوں میں آپ تشریف فرما ہوتیں اور دلچسپی سے کلب کی مصروفیتوں میں حصہ لیا کرتی ہیں۔
شہزادی صاحبہ کی ایک گرانقدر قومی اور ملکی خدمت یہ ہے کہ آپ نے انجمن امداد طبی برائے خواتین و اطفال کی صدارت قبول فرمائی ہے۔ یہ انجمن جس قدر اہم حیثیت رکھتی ہے وہ ظاہر ہے۔ کیونکہ ہمارے اضلاع اور دیہات میں طبی امداد نہ ملنے سے صدہا عورتوں اور بچوں کی جانیں چلی جاتی ہیں۔ اس انجمن کے اغراض اور مقاصد کے متعلق جو تقریر شہزادی صاحبہ نے فرمائی تھی، اس سے انجمن کے متعلق تفصیلی معلومات حاصل ہوتی ہیں، چنانچہ آپ نے ارشاد فرمایا:
ہمارے دیہی علاقوں میں مضر صحت حالات کی جو کثرت ہے اور ان سے قومی زندگی جتنے خطرات میں مبتلا ہے اس کا اندازہ ولادت اور اموات کے اعداد اور زچاؤں اور بچوں کے پریشان کن واقعات ہلاکت سے کیا جا سکتا ہے۔
اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ان حالات پر توجہ کرنے، طبی امداد بہم پہنچانے، اصول حفظان صحت کا شعور پیدا کرنے اور نشر و اشاعت کے ذریعے پبلک کو تربیت دینے کی ضرورت کتنی شدید ہے۔
سماجی بیماریوں سے خوفناک تباہیاں پھیلتی ہیں۔ یہ ایک موروثی لعنت کی حیثیت سے نسل بعد نسل منتقل ہوتی رہتی ہیں۔ خون کی کمی کا علاج کرانے والے مرکزوں کا قیام بھی نہایت ضروری ہے۔ میرا خیال ہے کہ زچگی خانے اور بہبودئ اطفال کے جو مرکز پہلے سے قائم ہیں، ان میں اس شعبہ کا بھی اضافہ کر دیا جائے۔ ہماری انجمن کی کامیابی بڑی حد تک ایک مکمل نظام تیمارداری کی تنظیم پر منحصر ہوگی۔
میرے خیال میں ہماری سب سے پہلی کوشش لائق اور کارگزار نرسوں کی بھرتی ہونی چاہیے۔ یہ انجمن سررشتہ طبابت کے تعاون سے نرسوں اور حفظان صحت کے اصول سے آگاہ کرنے والے افراد کی تربیت کا انتظام کرے گی۔ ہمیں ایسے سماجی کارکنوں کی ضرورت ہوگی جن کا یہ فرض ہوگا کہ پاک و صاف زندگی بسر کرنے کی اہمیت سے لوگوں کو پوری طرح آگاہ کریں۔
شہزادی صاحبہ کی ذاتی دلچسپی، ہمدردی اور توجہ کا نتیجہ ہے کہ تھوڑے ہی عرصہ میں اس انجمن نے دو لاکھ کا سرمایہ فراہم کر لیا ہے۔ توقع ہے کہ اس انجمن کے نتائج ملک و قوم کے لیے نہایت مفید اور سودمند ثابت ہوں گے۔

خواتین حیدرآباد کے کارپائے خیر متعلقہ جنگ میں بھی آپ کا کافی حصہ ہوتا ہے۔ آپ نہ صرف رقمی امداد فرماتی ہیں بلکہ بہ نفس نفیس ان کاموں میں حصہ لیا کرتی ہیں۔
علیا حضرت شہزادی درشہوار کی "خواتین کی شہری دفاعی جمعیت" کی آپ نائب صدر ہیں۔ اس کا پہلا جلسہ آپ ہی کی صدارت میں منعقد ہوا تھا۔ اور جمعیت کا لائحہ عمل آپ کی رہنمائی میں تیار ہوا ہے۔ اس جمعیت نے اپنے کئی شعبے مقرر کیے ہیں۔ مثلاً :
  • خواتین وارڈن
  • کھانے پینے کی چیزوں کی سربراہی
  • دفتری کام
  • ایمبولنس کا کام
  • فوری طبی امداد
  • گھر گھر کا معائنہ
  • تیمارداری

انجمن انسداد گرانی و قلت اجناس سے بھی آپ کو ہمدردی ہے اور اس میں بھی آپ کا حصہ ہے۔
مدرسوں، کالجوں، فوج، اسپورٹس، دیگر نسوانی اداروں وغیرہ کے سالانہ جلسوں کی صدارت اور تقسیم انعامات کے موقع پر جب کبھی آپ سے استدعا کی جاتی ہے، آپ ہر موقع پر اس استدعا کو شرف قبولیت عطا کر کے اپنی گہری دلچسپی اور ہمدردی کا ثبوت دیتی ہیں۔
ملک کی علمی ترقی سے بھی آپ کو پوری ہمدردی ہے۔ کئی علمی جلسوں کی صدارت فرما چکی ہیں اور کئی کتابیں آپ کے اسم گرامی پر معنون ہوئی ہیں۔ چنانچہ راقم کی کتاب "خیابانِ نسواں" کو اس کا اعزاز حاصل ہے۔

یہ بھی پڑھیے:
معظم جاہ اور شہزادی نیلوفر 21 برس رشتۂ ازدواج میں


***
ماخوذ از کتاب:
حیدرآباد کی نسوانی دنیا (مصنف: نصیر الدین ہاشمی، اشاعت: 1944)

Princess Niloufer, a leader of Promoting hygiene.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں