کارٹونسٹ پران - ہندوستان میں بچوں کے کامکس کی جان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2019-10-07

کارٹونسٹ پران - ہندوستان میں بچوں کے کامکس کی جان


آج بچے کارٹون اور کامکس پڑھتے ہیں، کامکس کرداروں کے دیوانے ہیں۔ غیرملکی کامکس کردار جیسے مکی ماؤس، سوپر مین، بیٹ مین، ڈونالڈ ڈک کے ساتھ ساتھ چاچا چودھری، سابو، پنکی اور بلو کو بھی جانتے ہیں۔ چاچا چودھری کا کردار کس نے تخلیق کیا ہے؟
یہ جاننے کے لیے ہندوستان کے مشہور و مقبول کارٹون کامکس کے تخلیق کار پران سے ملیے۔ چاچا چودھری ان ہی کے ذہن کی پیداوار اور قلم کا کمال ہے۔

پران کا مکمل نام پران کمار شرما تھا۔ وہ 15/اگست 1938 کو لاہور (پاکستان) کے گاؤں کسو (Kasu) میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد پولیس افسر اور والدہ خاتون خانہ تھیں۔ ان کے خاندان میں زیادہ تر افراد تعلیم یافتہ تھے۔
تقسیم کے بعد ان کا خاندان لاہور چھوڑ کر فیروز پور (ہندوستان) میں آباد ہو گیا۔ پران کو بچپن سے ڈرائنگ میں بہت دلچسپی تھی۔ خصوصاً کارٹون بنانا انہیں بے حد پسند تھا۔ آسمان میں پرواز کرتے پرندے اور قدرتی نظارے بھی پسند تھے۔ اسکولی تعلیم کے دوران پران نے ڈرائنگ کے کئی مقابلوں میں حصہ لیا اور انعامات حاصل کئے۔ کالج کے دوران یہ شوق جنون بن گیا اور انہوں نے مصوری کو کیریئر بنانے کا فیصلہ کر لیا۔
پران نے ممیئی جے جے کالج آف آرٹس سے مصوری کی ڈگری حاصل کی، خالص پایٹیکل سائنس میں بی۔ اے بھی کیا اور 1960ء سے ملازمت کا آغاز کیا۔ دہلی کے کثیر الاشاعت اخبار ملاپ میں کام کرتے ہوئے انہوں نے اپنا پہلا مزاحیہ کردار "ڈهبو" تخلیق کیا ، جس نے جلد ہی مقبولیت حاصل کر لی۔
انہوں نے "شنکر ویکلی" کو چند کارٹون روانہ کئے جن میں کچھ شائع ہو گئے۔ پران بےحد خوش ہوئے۔ وہ دوسرے اخبارات میں بھی کارٹون دینے لگے۔
انہوں نے ابتدا میں یاکٹ کارٹون بنائے، جو عموماً سیاسی معاملات اور سیاسی شخصیات پر مبنی تھے۔ وہ کچھ نیا کرنا چاہتے تھے، جس سے ان کی شناخت قائم ہو۔ انہوں نے دھرم یگ، ہندی ہفتہ وار کے ایڈیٹر دھرم ویر بھارت سے مشورہ کیا۔ وہ جے شکر پرشاد، میتھلی شرن گپت، سمترانندن پنت وغیرہ ہندی کے صف اول کے شعرا کی نظموں پر کارٹون بنانا چاہتے تھے۔ دھرم ویر بھارتی کو ان کو خیال پسند آیا۔
اور یوں کوبتا کارٹون وجود میں آئے۔ یہ کارٹون اسٹرپ باقاعدگی سے شائع ہونے لگی۔ 1970ء میں پران بچوں کے رسالے ’’لوٹ پوٹ" سے وابستہ ہو گئے۔ وہاں انہوں نے ہالی ووڈ کے مزاحیہ کردار لاریل اور ہارڈی کی طرز پر "موٹو اور پتلو" کر دار تخلیق کئے۔ بچوں میں دھوم مچ گئی۔ ہر شمارے میں موٹو اور پتلو کی تصویری کہانی شامل ہونے لگی۔

پھر 1975ء میں انہوں نے "نوبھارت ٹائمز" کے ایڈیٹر سے ملاقات کی اور ان سے دریافت کیا کہ: آپ مغربی ممالک کے کارٹون کیریکٹرز ہی کو کیوں اہمیت دیتے ہیں؟
ایڈیٹر نے جواب دیا: "ہر تجارتی ایجنسی (Syndication Agency) ان ہی کیریکٹرز کو اہمیت دیتی ہے اس لیے ۔۔۔ اور دوسری خاص بات یہ کہ ہندوستان میں کیریکٹرز ہیں کہاں جو انہیں اہمیت دی جائے یا اخبار کے صفحات میں انہیں جگہ دی جائے؟"
پر ان کے دل کو یہ بات لگ گئی۔ انہوں نے فوراً ایک ایجنسی قائم کر ڈالی۔ نام رکھا "پران فیچرز سنڈی کیٹ (Pran Features Syndicate)"۔ اور پاکٹ بکس سے کارٹون کامکس کی طرف آ گئے۔ انہوں نے کہا تھا:
"میں نے اتنا خون خرابہ دیکھا ہے کہ جب میں نے کامک کلاکار کی حیثیت سے شہرت حاصل کر لی تو تشدد اور خون خرابے سے دور رہنے کا فیصلہ کر لیا۔ اور اسی وجہ سے میرے زیادہ تر کردار بچوں کے آس پاس گھومتے ہیں۔"
واقعی بچوں کے ساتھ رہ کر ان کیلیے لکھ کر جو سکون حاصل ہوتا ہے وہ اور کہاں؟ اس وقت کارٹون کامکس بنانے میں مشکلات بہت تھیں۔ وہ کامک ، کہانی لکھتے ، کارٹون بناتے ، کاپیاں تیار کرتے، کیونکہ اس وقت فوٹو اسٹیٹ مشین نہیں تھیں۔ پھر پبلیشرز کو بھیجتے۔ اس کے بعد انتظار کرتے۔ کارٹون شائع ہو جاتے تو انہیں اطمینان ہو جاتا۔

پچے پران کو تعریفی خطوط لکھنے لگے۔ اس سلسلے میں پران کہتے تھے:
"موجودہ زمانے میں عام ہندوستانیوں کی زندگی مختلف قسم کی پریشانیوں تفکرات اور خوف سے بھری پڑی ہے۔ میری ہمیشہ کوشش رہی ہے کہ عام لوگوں کے مسائل حل کرنے کی کوشش کروں۔ میں اپنے کارٹون کے ذریعہ کوشش کرتا ہوں کہ صبح سویرے اخبار پڑھتے ہوئے عام قاری کے چہرے پر ایک ہلکی سی مسکراہٹ بھر جائے اور اس کا دل و دماغ دن بھر تازہ رہے۔"
واقعی پران نے غمزدہ چہروں پر مسکراہٹ لانے کا عظیم کام ہاتھ میں لیا تھا۔ مگر ابھی کارٹون کی دنیا کے سفر پر انہیں بہت آگے جانا تھا۔

1969ء میں پران نے چاچا چودھری کیریکٹر کی تخلیق کی تھی۔ مغربی ممالک کے کیریکٹر سپر مین، بیٹ میں ، ہی مین، فینٹم سب قوی ہیکل تھے۔ پران بچوں کی سوچ بدلنا چاہتے تھے کہ صرف جسمانی طور پر مضبوط انسان ہی ہیرو نہیں بن سکتا۔ اس لیے انہوں نے ذہنی طور پر مضبوط چاچا چودھری کا کردار تخلیق کیا۔
چاچا چودھری ادھیڑ عمر کے ہیں۔ ان کی شکل و صورت بھی کوئی خاص نہیں۔ ہندوستانی لباس پہنتے ہیں۔ جسمانی طور پر کمزور ہیں۔ مگر ان کا دماغ بہت تیز چلتا ہے۔ وہ کہتے ہیں میرا دماغ کمپیوٹر سے بھی زیادہ تیز ہے۔ چاچی، سابو، بلو، پنکی وغیرہ کردار بھی چاچا کے مددگار ہیں۔ 1981ء میں پران نے ملک کے مشہور اشاعت گھر "ڈائمنڈ پاکٹ بکس پبلیکیشنز" سے رابطہ قائم کیا اور پینتیس برسوں تک ان ہی کے ساتھ کام کیا۔
ہندوستان کے پینتیس سے زائد اخبارات اور رسائل میں ان کے کارٹون شائع ہوتے تھے۔

ایوارڈس اور خطاب
ورلڈ انسائیکلو پیڈیا کے ایڈیٹر نے پران کو Walt Disney of India کا خطاب دیا۔
1983ء میں اندرا گاندھی نے قومی یکجہتی پر مبنی پران کے کامکس، "رمن، ہم ایک ہیں" کا اجرا کیا۔
1995ء میں لمکا بک آف ریکارڈس نے People of the year کی فہرست میں پران کو شامل کیا۔
1997ء میں پران کو دلی کا سب سے بڑا ایوارڈ "راجدھانی رتن ایوارڈ" دیا گیا۔
2001ء میں انڈین انسٹی ٹیوٹ آف کارٹونسٹ Indian Institue of Cartoonist نے انہیں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے سرفراز کیا۔

لیکن حقیقت میں کارٹون کے بادشاہ پران کا سب سے بڑا ایوارڈ وہ پیار اور عزت ہے جو انہیں بچوں اور بڑوں سے ملی۔
5/ اگست 2014 کو ہریانہ کے کڑگاؤں میں پران کا انتقال ہو گیا۔

ماخوذ از کتاب: "دنیا کارٹون اور کامک کیرکٹروں کی" ، مصنفہ: بانو سرتاج

Pran, the famous Indian Cartoonist, Creator of Chacha Chaudhry, Billo, Pinki and others.

2 تبصرے:

  1. بہت شکریہ مکرم صاحب آپ نے اتنا عمدہ مضمون اپنے ویب سائٹ پر شیئر کیا۔ اصل بات تو یہ ہے کہ اس طرح کے عمدہ مضامین آپ کی ہی کوشش سے پڑھنے کا موقع ملتا ہے۔ ورنہ سائٹوں کا تو کوئی نہ عنوان ہے نہ معیار۔ وہ تو بس جو ملا، ڈال دیا۔ بہت شکریہ۔ فیروزہاشمی، نوئیڈا اترپردیش

    جواب دیںحذف کریں