چوراہا - انور سجاد - افسانوں کا مجموعہ - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2019-06-07

چوراہا - انور سجاد - افسانوں کا مجموعہ - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ

chauraha-anwar-sajjad
ڈاکٹر انور سجاد (اصل نام: سیّد محمد سجاد انور علی بخاری)، لاہور میں 27/مئی 1935 کو پیدا ہوئے اور لاہور ہی میں بروز جمعرات 6/جون 2019 کو بعمر 84 سال انتقال کر گئے۔ وہ اردو دنیا کے مشہور افسانہ و ناول نگار، مترجم اور ڈرامہ نویس تھے۔ علامتی استعاراتی اور تجریدی رنگ ان کے افسانوں میں نمایاں تھا۔
ان کے منتخب افسانوں کا ایک یادگار مجموعہ "چوراہا" تعمیرنیوز کے ذریعے پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں پیش خدمت ہے۔
تقریباً دو سو صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم صرف 14 میگابائٹس ہے۔
کتاب کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔

ادب میں انور سجاد کا نام ایک جدید اردو افسانہ نگار کے طور پر ہمیشہ زندہ رہے گا۔ ساٹھ کی دہائی میں نئے افسانے کی جس تحریک کا آغاز ہوا، انور سجاد اس کے بانیوں میں سے تھے۔ ان کے ساتھ احمد ہمیش اور بلراج مینرا وغیرہ کے نام بھی نمایاں تھے۔
انور سجاد کی ہم عصر معروف افسانہ نگارعفرا بخاری نے ان کے انتقال پر گہرے رنج کا اظہار کرتے ہوئے کہا آج صرف اردو ادب ہی نہیں بلکہ عالمی ادب کا ایک عہد ختم ہوا۔

ڈاکٹر انور سجاد ، انورسین رائے کو دئیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں کہتے ہیں ۔۔۔
میرا مسئلہ تو یہ تھا کہ میں دنیا کو کیسے دیکھتا ہوں۔ سارے کرۂ ارض کو۔ تو جب ٹیکنالوجی اتنی چھلانگ لگا گئی ہے اور ہر چیز اپنے شکنجے سے باہر نکل رہی ہے تو کیا وہی رہ سکتے ہیں جیسے ہیں۔ اس لیے جب لوگ کہتے ہیں کہانی واپس آ ئی، کہانی واپس آئی تو میں پوچھتا ہوں گئی کہاں تھی کہانی۔ ہم نے لینئر ٹائم (یک رخے وقت) پر غور شروع کیا اور اسے توڑ پھوڑ کر دیکھ لیا کہ اس سے سٹرکچر پر کیا فرق پرتا ہے اور یہ ٹھیک بھی ہے یا نہیں۔ تم نے ’چیخ‘ میں کیا کیا ہے، یہی تو سارا مسئلہ ہے۔ یہ سارا غیر روایتی ہے۔ بات یہ ہے کہ شاعری کے برخلاف کہانی کی ایک مجبوری ہے کہ آپ ایک خاص وقت اور خاص مقام میں ہوتے ہیں۔ چاہے وہ بہت بیتا ہوا زمانہ ہو، چاہے آج کا ہو یا مستقبل کا۔ آپ وقت اور مقام سے نہیں نکل سکتے۔ چاہے آپ مکاں تصوراتی ہی کیوں نہ بنا لیں۔ لیکن مسئلہ یہ تھا کہ جب فرانز فینن ہمیں Wretched of the Earth کے بارے میں بتا رہا تو ہم تو ویسے ہی ختم ہوئے جا رہے تھے۔ آزادی کا مقصد کیا ہے ؟ آزادی کا مطلب کیا ہے؟ جب آزادی حاصل کرتے ہیں تو اس کے بعد بھی غلام کیسے ہو جاتے ہیں؟ اور کس کے ہو جاتے ہیں؟ دیکھ لیں چین میں کیا ہوا ہے، آپ کی بیورو کریسی ہی آپ کو نہیں چھوڑتی ہے۔ تو پھر وہ ریاست کہاں سے آئے گی جسے اینٹی سٹیٹ کہا جاتا ہے؟

مشہور افسانہ نگار انیس ناگی ، اس کتاب کے اختتامیہ میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔
"چوراہے" کے افسانوں کا ایک بڑا وصف یہ ہے کہ مصنف نے بڑی سنجیدگی کے ساتھ عہد حاضر کے مختلف تصادمات کو محسوس کیا ہے۔ اس نے اپنے معاصر نام نہاد فہم کے جدید افسانہ نویسوں کی ذہنی ریخت، لکھنؤ کے مٹتے کلچر کے ماتم اور جنسی کشتیوں کو موضوع نہیں بنایا بلکہ انسانی تماشے میں انسان کو مرکز بنا کر اس کی بےچین اور گھبرائی ہوئی صورت کو بہت قریب سے دیکھنے کی کوشش کی ہے۔
ان کہانیوں کا کوئی مخصوص جغرافیہ نہیں۔ ان کا تعلق ایک آفاقی سیاق و سباق سے ہے جس میں انسان اجتماعی صورت میں ہیں، جس میں حاکم اور محکوم ہیں، جس میں مشین اور پرزوں کی کھڑکھڑاہٹ ، ہسپتالوں کے مریض، رک رک کے چلتے ہوئے دلوں کی دھڑکن، ذات کی گھٹن ہے۔
'چوراہے' کے مطالعے کے بعد یوں محسوس ہوتا ہے کہ انسان کے عوامل ایک دوسرے میں جکڑے ہوئے ہیں۔ وہ مختلف نظاموں میں آزمائش کے چوراہے پر بنے، کیونکہ اس کے سارے رشتے گم ہو گئے ہیں۔ وہ شب و روز سے نبرد آزما ہے۔ اس کے کرداروں کی دوڑ وقت کے ساتھ ہے، جو خواہشوں، نفرتیں، حقارتیں اور تسخیر کے علامیے ہیں جنہیں انسانی تاریخ یاد ہے جو سانپ انجیر کے درخت، عیسیٰ ، چانکیہ، کیکر کے تجربات سے آگاہ ہیں۔
'چوراہے' کے موضوعات کی طرح ان کی تکنیک بڑی متنوع ہے (تکنیک سے مراد محض اسلوبِ بیان ہی نہیں بلکہ سوچ، ادراک اور اظہار کے تمام مراحل ہیں)۔ مصنف کا طریق کار Surrlealistic ہے۔ وہ انسانوں ، اشیا اور مناظر کی منطقیت کو اپنے جذباتی تجربے کے زیر اثر نئے طریقے سے مرتب کرتا ہے اور اس کے پس منظر کو ان سے غیر منقطع کر دیتا ہے۔ وہ استعاروں میں سوچتا ہے اور استعاروں اور حوالوں کے ذریعے اظہار کرتا ہے جس کی وجہ سے ان کہانیوں میں تجرید کا عنصر کافی نمایاں ہے۔ اس لیے عام قاری کے لیے بعض اوقات افہام میں دقت پیش آتی ہے۔

'چوراہے' کے افسانوں میں مصنف نے "شعور کی رو" کو بنیادی تکنیک کے طور پر استعمال کیا ہے اور پھر اس سے مختلف قسم کی variations پیدا کی ہیں۔ بیان کے دوران میں وہ حقیقت اور فینتسی کے امتزاج سے معانی اور رنگ کی مختلف سطحیں پیش کرتا ہے اور یہاں وہ کسی حد تک کافکا کی تکنیک سے متاثر ہے۔ لیکن اس میں بھی مصنف نے انفرادیت کا ثبوت دیا ہے۔ مثلاً "سب سے پرانی کہانی" میں افسانے کا ڈھانچہ کافی حد تک حقیقی ہے۔ لیکن اس کے آخری جملے سے سارے افسانے کی ماہئیت بدل جاتی ہے اور یوں معلوم ہوتا ہے کہ وہ محض ایک فینتسی ہے۔ ایک شخص جو وادی میں سیر کرنے آیا ہوتا ہے، گدھ اور لاش کو دیکھ کر اس کے ذہن کا تلازمہ مختلف جہتوں میں سفر کرنے لگتا ہے۔
'چوراہے' کی ایک خصوصیت اس کی جذباتی شدت اور اس سے پیدا شدہ ایمیجز کا استعمال ہے۔ اس کے ایمیجز انوکھے اور حیرت انگیز حد تک نئے ہیں۔ کبھی تو وہ چھوٹے چھوٹے ایمیجز سے ایک بڑا ایمیج تیار کرتا ہے اور کبھی ایک بڑے ایمیج سے چھوٹے چھوٹے ایمیجز بناتا ہے۔ اس کی واضح مثالیں "مرگی" اور "کیکر" ہیں۔ اکثر جگہوں پر اس نے مرکب تکنیک کو بھی استعمال کیا ہے، یعنی وہ چلتے چلتے مختلف دیومالاؤں کے واقعات کو زیر بیان واقعہ سے متعلق کرتا ہے ، حقیقت اور فینتسی کو باری باری استعمال کرتا ہے اور ان تمام کو Surrealistic طریقے سے ایک جگہ مرتب کرتا ہے۔
'چوراہے' میں اگر مصنف کی جذباتی شدت جابجا نظر آتی ہے تو اس نے فکری عنصر سے اس شدت کو متوازن بنایا ہے۔ وہ چلتے چلتے ایسے جملے اور لفظ استعمال کر جاتا ہے جن کی معنویت دو گونہ ہوتی ہے، جو عام بیان کی ضرورت کو پورا کرتے ہوئے مابعد الطبیعاتی علامتوں کی صورت اختیار کر لیتے ہیں۔
مثلاً 'سب سے پرانی کہانی' میں وہ ایک جگہ پر لکھتا ہے ۔۔۔
"یہ کون ہے؟ ۔۔۔ کہاں سے آیا ہے؟ ۔۔۔ وہ پہلے سے یہاں موجود ہے یا اب آیا ہے؟ ۔۔۔"
اس قسم کی بیشتر مثالیں 'چوراہے' میں موجود ہیں۔ مصنف کا پیرایۂ بیان اس حد تک مثلایہ ہے کہ 'چوراہے' کی بیشتر کہانیاں شاعری کی حدود میں داخل ہو گئی ہیں۔

ڈاکٹر انور سجاد کی مطبوعات :
  • رگ سنگ(ناولٹ /1955)
  • استعارے
  • آج
  • پہلی کہانیاں
  • چوراہا
  • زرد کونپل
  • خوشیوں کا باغ
  • نگار خانہ(ٹیلی کہانیاں)
  • صبا اور سمندر
  • جنم روپ(ناول)
  • نیلی نوٹ بُک
  • رسی کی زنجیر
  • رات کا پچھلا پہر
  • رات کے مسافر
  • تلاش وجود
  • سورج کو ذرا دیکھ
  • مجموعہ ڈاکٹر انور سجاد

یہ بھی پڑھیے:
افسانہ نگار اور دانشور ڈاکٹر انور سجاد انتقال کر گئے
انور سجاد - ایک مصاحبہ : انٹرویو از انور سین رائے

***
نام کتاب: چوراہا
مصنف: انور سجاد
تعداد صفحات: 207
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 14 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
Chauraha_Anwar Sajjad.pdf

Direct Download link:

چوراہا - از: انور سجاد :: فہرست افسانے
نمبر شمارعنوانصفحہ نمبر
1سونے کی تلاش5
2آنکھ اور سایہ41
3مرگی69
4صدا بصحرا81
5سب سے پرانی کہانی91
6سازشی111
7دیوار اور دروازہ115
8نہ مرنے والا143
9چوراہا159
1013173
11گائے181
12کیکر189
13اختتامیہ (انیس ناگی)203

Chauraha, a collection of Urdu short stories by Dr. Anwar Sajjad, pdf download.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں