اردو ادب سے اخذ شدہ بیس (20) منتخب مزاحیہ افسانوں کی کتاب "اردو کے مزاحیہ افسانے" تعمیرنیوز کے ذریعے پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں پیش خدمت ہے۔
تقریباً سوا دو سو صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم صرف 10 میگابائٹس ہے۔
کتاب کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔
اس کتاب "اردو کے مزاحیہ افسانے" کے مرتب ڈاکٹر مظہر احمد نے جہاں اردو میں طنز و مزاح نگاری کی روایت پر ایک طویل، دلچسپ اور مفید مقدمہ تحریر کیا ہے، وہیں انہوں نے اس انتخاب میں شامل تقریباً تمام ہی افسانوں کا مختصراً جائزہ بھی لیا ہے۔ اس مقدمہ سے چند اہم اقتباسات ذیل میں پیش ہیں:اردو ادب میں طنز و مزاح کی روایت زمانۂ قدیم سے موجود ہے۔ شاعری میں جعفر زٹلی اور نثر میں مرزا غالب کے خطوط اس کی ابتدائی اشکال ہیں۔
یہاں اس امر کی وضاحت ضروری ہے کہ طنز و مزاح کوئی صنفِ سخن نہیں بلکہ ایک طرز یا اسٹائل ہے لہذا اس کے ارتقا کی تاریخ دراصل مختلف اصناف ادب کے ارتقا کی تاریخ میں مضمر ہے۔ داستاں، ناول، انشائیہ، خاکہ، مضمون، افسانہ وغیرہ میں طنز و مزاح کے نقوش بکثرت ملتے ہیں اور جب ہم اردو نثر میں طنز و مزاح کی روایت کی بات کرتے ہیں تو دراصل ان اصناف کے حوالے سے ہی کرتے ہیں۔
بعد از غالب، عہدِ جدید کے تقاضوں کے تحت 1877 میں "اودھ پنچ" کے اجرا کے ساتھ اردو میں اس نوع کے ادب کی طرف سنجیدگی سے توجہ دی جانے لگی اور بڑی تعداد میں شعرا و ادبا نے اپنے مافی الضمیر کی ادائیگی کے لیے اس طرزِ خاص کا استعمال کیا۔ ہنسی ہنسی میں اصلاح کے پہلو تلاش کر لینا، کوئی چبھتی ہوئی بات کہہ کر فرد و سماج پر طنز کرنا، اس دور کے ادبا کا خاص شیوہ تھا۔ مغربی ادب کے اثرات نے بھی طنز و مزاح کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا۔ مزاحیہ ناول اور مضامین بکثرت لکھے جانے لگے۔ محمد حسین آزاد کا مزاحیہ کردار "خوجی" اور منشی سجاد حسین کا "حاجی بغلول" اسی دور کی یادگار ہیں اور پھر تو مزاحیہ کرداروں کا سلسلہ طنز و مزاح میں عام ہو گیا۔ بیسویں صدی کے اوائل میں اردو ادب میں اس طرز کے نمونے سنجیدہ ادب کے علی الرغم اعتبار کی سند پانے لگے اور بڑی تعداد میں ادبا نے معیاری اور اعلیٰ درجے کا ادب تخلیق کیا۔
جہاں تک مختلف اصناف میں طنز و مزاح کی آمیزش کا تعلق ہے تو ہمارے یہاں باقاعدہ مزاحیہ ناول نگاری کی روایت موجود ہے۔ مزاحیہ مضامین کا سلسلہ تو از اول تا آخر جاری ہی ہے۔ خاکہ میں طنز و مزاح ایک ناگریز عنصر کی حیثیت رکھتا ہے۔ نیز سفرناموں، انشائیوں وغیرہ میں بھی اس نوع کے ادب کے نمونے موجود ہیں۔
اردو افسانے کی تاریخ پر سرسری نظر ڈالیں تو اندازہ ہوتا ہے کہ طنز ایک غالب عنصر کی حیثیت سے ہمارے افسانے کی فضا پر حاوی ہے۔ خاص کر ترقی پسند افسانے کا ایک خاص اسلوب یہی طنز ہے جو فرد و سماج میں در آنے والی خامیوں، برائیوں، کجیوں کے خلاف صف آرا ہوتا ہے۔ اس کے پہلو بہ پہلو مزاحیہ افسانے کی روایت بھی موجود ہے۔ جن میں طنز کے بالمقابل مزاح کا عنصر غالب ہے اور جن کا مقصد محفلوں کو زعفران زار بنانا اور مردہ دلوں میں زندگی کے آثار پیدا کرنا ہے۔
اردو میں دو قسم کے مزاحیہ افسانہ نگار ہیں۔
اول: وہ جنہوں نے باقاعدہ مزاحیہ افسانہ نگاری کی اور اپنی تخلیقات اسی عنوان کے تحت اخبار و رسائل میں شائع کرائیں نیز مزاحیہ افسانوں کے مجموعے بھی شائع کیے۔ ان جواں مردوں میں چودھری محمد علی ردولوی، ظریف دہلوی، سید رفیق حسین، عظیم بیگ چغتائی، شوکت تھانوی، کرشن چندر، وجاہت علی سندیلوی، شفیق الرحمن، محمد خالد اختر، مسعود مفتی، جمال درانی وغیرہ شامل ہیں۔
دوم: ایسے تخلیق کاروں کی قسم ہے جنہوں نے اپنے مزاحیہ افسانے، مضامین کے مجموعوں میں ضم کر دئیے اور اس طرح ان کی شناخت دشوار ہو گئی۔
یہاں اس امر کی وضاحت ضروری ہے کہ اردو میں مزاحیہ مضمون کی روایت اتنی مستحکم ہو گئی کہ اکثر تخلیق کاروں نے اپنے مزاحیہ افسانے بھی اسی عنوان کے تحت شائع کرا دئیے کہ ان میں زندگی کی ہما ہمی، کرداروں کی عمل داری اور مکالموں کی چستی کے ساتھ ساتھ ایک ممکنہ وحدتِ تاثر بھی موجود ہوتا تھا اور انہیں بآسانی "مزاحیہ افسانہ" کا عنوان دیا جا سکتا تھا۔
وہ کون سے عناصر ہیں کہ جن کے سبب افسانہ مزاحیہ ہو سکتا ہے؟
ہماری ناقص رائے میں افسانے کے اجزائے ترکیبی یعنی پلاٹ، کردار، مکالمہ، نقطۂ عروج، وحدتِ تاثر میں سے زیادہ سے زیادہ اجزا کا مضحک ہونا ہی افسانے کو مزاحیہ کے ذیل میں لے آتا ہے۔
ایسی کہانی جو اپنے جزئیات میں واقعات کا ایک ایسا تانا بانا بنتی ہے، جس سے ہنسی کو تحریک ملے، افسانے کو مضحک بناتی ہے۔ واقعہ کی مضحکہ خیزی، ضمنی واقعات میں لطائف کی آمیزش بھی افسانے کو مضحک بنانے میں معاونت کرتی ہے۔ مزاحیہ کرداروں کے ذریعے بھی مزاح نگاروں نے واقعہ نگاری کی ہے اور ان کی مضحک عادتوں، حرکات و سکنات اور مضحک تبصروں کے ذریعے افسانے کی فضا کو شگفتہ بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ صورتحال کی ڈرامائیت اور واقعہ کی ترتیب میں الٹ پھیر سے بھی مزاحیہ افسانے کی تخلیق ممکن ہے۔ اسی طرح چھوٹے چھوٹے واقعات کے تسلسل یا لطائف کے پے بہ پے استعمال نے بھی مزاحیہ افسانے کے اسلوب کو جنم دیا ہے۔
ایک سنجیدہ کہانی کو مزاحیہ اسلوب میں بیان کر دینے سے بھی مزاحیہ افسانہ نگاری کا حق ادا کیا جا سکتا ہے۔ زبان و بیان کی ندرتوں، الفاظ کے الٹ پھیر، مضحک تشبیہ و استعارات و علامات کا استعمال، نیز مزاحیہ مکالموں کے ذریعے بھی افسانہ نگار افسانے کو مضحک بنا سکتا ہے۔
دراصل کہانی کے ساتھ افسانہ نگار کا ٹریٹ منٹ اور اس کا اسلوب ہی واقعہ نگاری میں اہمیت کے حامل ہیں۔ نیز فرد و سماج اور زندگی پر اس کے بےلاگ تبصرے جن میں مزاح کے پس منظر میں اصلاح کا پہلو چھپا ہوتا ہے، مزاحیہ افسانے کو کامیاب بناتے ہیں۔
اس انتخاب میں شامل اکثر افسانے ان ہی خصوصیات کے پروردہ ہیں اور یہی ان کی موجودگی کا جواز ہے۔
***
نام کتاب: اردو کے مزاحیہ افسانے
مرتب: ڈاکٹر مظہر احمد
تعداد صفحات: 223
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 10 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
Urdu ke Mizahia Afsaney.pdf
اردو کے مزاحیہ افسانے :: فہرست | |||
---|---|---|---|
نمبر شمار | افسانہ | مصنف | صفحہ نمبر |
1 | مقدمہ | ڈاکٹر مظہر احمد | 7 |
2 | میٹھا معشوق | چودھری محمد علی ردولوی | 35 |
3 | گھر | آوارہ | 41 |
4 | عینک اتر جانے کے بعد | مضحک دہلوی | 45 |
5 | ولئ کامل | ظریف دہلوی | 63 |
6 | حضت وہ تو نکل گئے | سید رفیق حسین | 67 |
7 | یکہ | مرزا عظیم بیگ چغتائی | 79 |
8 | خاندانی قبرستان | چراغ حسن حسرت | 92 |
9 | شہید | کنہیا لال کپور | 95 |
10 | رضائی | شوکت تھانوی | 100 |
11 | مینڈک کی گرفتاری | کرشن چندر | 108 |
12 | تربوز | وجاہت علی سندیلوی | 118 |
13 | یوسفِ ثانی | کرنل محمد خان | 127 |
14 | بلڈ پریشر | شفیق الرحمن | 138 |
15 | زیبرا اسکیم | محمد خالد اختر | 144 |
16 | ترپ چال | مسعود مفتی | 165 |
17 | مہمان | مظفر حنفی | 184 |
18 | سرکار بنام سوہنی میہوال | جمال درانی | 190 |
19 | عمر بھر کا ساتھ | پرویز ید اللہ مہدی | 200 |
20 | کوئے ملامت | سلمی یاسمین نجمی | 207 |
21 | پکائی تھی کھیر | آمنہ اقبال | 217 |
22 | مآخذات | ۔ | 222 |
Humorous Urdu short stories, A selection by Dr. Mazhar Ahmed, pdf download.
بہت اعلیٰ کتاب ہے
جواب دیںحذف کریںبہترین
جواب دیںحذف کریںمزید کا انتظار ہے
براۓ کرم ایک مزاحیہ کتاب ہے ایم اسلم صاحب کی "مرزا جی" وہ اپلوڈ کر دیں۔
جواب دیںحذف کریں