تانڈور میں جلسہ حالات حاضرہ - اسد الدین اویسی کا خطاب - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2019-04-06

تانڈور میں جلسہ حالات حاضرہ - اسد الدین اویسی کا خطاب

tandur-owaisi-jalsa
وزیر اعلیٰ کےسی آر میں نریندرمودی اور راہول گاندھی سے زیادہ قابلیت ، علاقائی جماعتیں ہی دہلی میں ہندوستان کےمقدر کا فیصلہ کریں گی
کانگریس میں نریندر مودی کو روکنےکی طاقت نہیں ،تلنگانہ میں تمام 17پارلیمانی نشستوں پر ٹی آر ایس اور مجلس کی کامیابی یقینی
تانڈور میں جلسہ حالات حاضرہ سے صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین بیرسٹر اسد الدین اویسی کا خطاب


صدر کل ہند مجلس اتحادالمسلمین و امیدوار حلقہ لوک سبھا حیدرآباد بیرسٹر اسد الدین اویسی نے کہا ہیکہ وزیر اعلیٰ کے سی آر میں نریندر مودی اور راہول گاندھی سے زیادہ سیاسی قائدانہ صلاحیت موجود ہے جنہوں نےتلنگانہ میں ہر مذہب کے ماننے والوں کیساتھ مکمل انصاف کیا ہے
اور اپنی کئی اسکیمات کےذریعہ بشمول مسلمانوں کے تمام طبقات کی فلاح و بہبود کےاقدامات کئے ہیں۔ ساتھ ہی بیرسٹر اسدالدین اویسی نے پیش قیاسی کی کہ تلنگانہ میں موجود 17 پارلیمانی نشستوں میں سے 16 نشستوں پر ٹی آرایس امیدوار اور حیدرآباد کی پارلیمانی نشست سے ان کی کامیابی طئے ہے اور آندھرا پردیش میں جگن موہن ریڈی کی وائی ایس آر کانگریس پارٹی 21 پارلیمانی نشستوں پر کامیابی حاصل کرے گی جس کے بعد وزیر اعلیٰ کے سی آر دہلی میں دیگر علاقائی جماعتوں کیساتھ مل کر ایک نئی غیر کانگریسی اور غیر بی جے پی حکومت کےقیام میں اہم رول ادا کریں گے جو ملک میں مسلمانوں اور دلتوں کےخلاف نفرت کا ماحول ختم کرنے میں معاون ثابت ہوگا۔

اسد الدین اویسی گزشتہ رات یہاں کےگورنمنٹ جونیئرکالج گراونڈ میں صدر مجلس تانڈور عبدالہادی شہری کی صدارت میں منعقدہ جلسہ حالات حاضرہ سے خطاب کر رہے تھے۔ اس جلسہ سے اپنا خطاب جاری رکھتے ہوئے صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین و امیدوار حلقہ لوک سبھا حیدرآباد بیرسٹر اسد الدین اویسی نے کہا کہ دہلی میں غیر کانگریسی اور غیر بی جے پی نئی حکومت کا بننا ضروری ہے اور ایک ایسا شخص اس ملک کا وزیر اعظم بنےجسےدستور اور ملک کے آئین پر مکمل یقین اور بھروسہ ہو اور اس کا احترام کرتا ہو، جو تمام مذاہب کے لوگوں کیساتھ بھائی چارہ سے پیش آئے۔
بیرسٹر اسدالدین اویسی نےکہا کہ کانگریس پارٹی میں مودی کو روکنے کی طاقت نہیں ہے، جبکہ مودی کی طاقت کانگریس اور کانگریس کی قیادت ہے اور کانگریس کی وجہ سے ہی بی جے پی مضبوط ہوئی ہے۔ اسی لئےہندوستان میں غیر کانگریسی اور غیر بی جےپی حکومت کا تشکیل پانا ضروری ہے۔
اسد اویسی نے مزید کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی کے پاس ہمالیہ پہاڑ سے بھی اونچی انانیت پائی جاتی ہے۔ انہوں نےسوال کیا کہ 280 نشستیں حاصل ہونے کے بعد نریندر مودی نےکون سا کارنامہ انجام دیا سوائے مسلمانوں اور دلتوں پر حملے اور قتل کے؟
بیرسٹر اویسی نے نریندرمودی سےاستفسار کیا کہ مہاتما گاندھی کےقاتل ناتھورام گوڈسے کا تعلق کونسی آئیڈیالوجی اور اس کا کون سےمذہب سےتعلق تھا؟ جنہوں نےدہلی کی سڑکوں پر سکھوں کا قتل عام کیا، کیا وہ مسلمان تھے؟ اورگجرات میں جب نریندرمودی وزیر اعلیٰ تھے تب فساد میں ذکیہ جعفری کےشوہر و سابق کانگریسی رکن پارلیمنٹ احسان جعفری کےجسم کے 25 ٹکڑے کر کے نذرآتش کرنے والےکیا مسلمان تھے؟ انہوں نے تاسف کا اظہار کرتے ہوئےکہا کہ وزیر اعظم نریندرمودی کا معیار گفتگو انتہائی پست ہے اور وہ صرف ہندو ، مسلم ، پاکستان اور دہشت گردی پر بات کرتے ہیں کیونکہ انہیں انتخابات جیتنا ہے۔ حتیٰ کہ نریندرمودی کےدور حکومت میں انسانی جان کی قیمت سے زیادہ جانور کی قیمت بڑھ گئی اور بی جے پی ہر محاذ پر ناکام ہو گئی ہے۔
صدر کل ہند مجلس اتحادالمسلمین بیرسٹر اسد الدین اویسی نےاپنےخطاب میں واضح کیا کہ مجلس صرف وزیر اعلیٰ کے سی آر کی تائید کر رہی ہے۔ ٹی آر ایس پارٹی کی نہیں کیونکہ ریاست تلنگانہ میں کےسی آر کے دور حکومت میں کسی اخلاق کو نہیں مارا گیا جبکہ ملک میں بی جے پی اقتدار والی ریاستوں میں موب لینچنگ ( ہجومی تشدد) کےنام پر حافظ جنید کو ماہ رمضان میں ٹرین میں شہید کیا گیا ، گائےکے نام پر پہلو خان کو سڑک پر مارا گیا اور اکبر خان کو راجستھان میں زندہ جلایا گیا جبکہ ایسے موب لینچنگ کے واقعات تلنگانہ میں نہیں ہوئے۔
ہریانہ کے گروگرام میں مسلم خاندان پر کئے گئے حالیہ حملہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ 70 سال بعد بھی مسلمانوں کو 'پاکستان جاؤ' کہا جاتا ہے اور اس واقعہ پر کانگریس ہمیشہ کی طرح خاموش ہی رہی۔ کانگریس کی نرم ہندو توا کی پالیسی ہے اور بی جےپی و کانگریس دونوں میں کوئی فرق نہیں ہے۔ اسد اویسی نے مزید استفسار کیا کہ مدھیہ پردیش کی کانگریس حکومت نےگائےکشی پر تین مسلم لڑکوں پر نیشنل سیکورٹی ایکٹ لگا دیا کیا یہی سیکولرازم ہے؟ اور کہا کہ کانگریس نے لوک سبھا میں طلاق ثلاثہ بل کی تائید کی اپنے مسلم رکن پارلیمنٹ کو مباحثہ میں حصہ لینےبھی نہیں دیا۔
ہم ہندوؤں کے اور ہندوازم کےہرگز خلاف نہیں ہیں بلکہ ہم پرتشدد مسلم و دلت مخالف ہندوتوا کےخلاف ہیں اور مجلس ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کے بنائے ہوئے دستور کےخلاف جانے والوں ، نفرت کی سیاست کرنے والوں کیلئے اسپیڈ بریکر ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجلس ملک ، ریاست یا شہر حیدرآباد کی ترقی میں ہرگز رکاوٹ نہیں ہے۔
اسد اویسی نے یاد دلایا کہ وزیر اعلیٰ اتر پردیش یوگی آدتیہ ناتھ کےجلسہ کی پہلی قطار میں دادری میں ایرفورس ملازم بیٹے کے باپ اخلاق کو مارنے والے بیٹھےتھےجو یوگی ، مودی زندہ باد کےنعرے لگا رہے تھے۔ انہوں نے سوال کیا کہ اس سےبی جے پی کی جانب سےکیا پیغام پہنچایا گیا؟
اسد الدین اویسی نےتاسف کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مکہ مسجد ، سمجھوتہ ایکسپریس اور درگاہ اجمیر میں ہوئے بم دھماکوں کےمہلوکین کو انصاف نہیں ملا ۔

بیرسٹر اسدالدین اویسی نے مزید کہا کہ ریاستی اسمبلی انتخابات کےوقت بھی مجلس نے8 اسمبلی حلقوں پر مقابلہ اور بقیہ نشستوں پر ٹی آرایس کی تائید کا فیصلہ کیا تھا۔ گزشتہ سال منعقدہ ریاستی اسمبلی انتخابات کے وقت مجلس نے وزیر اعلیٰ کےسی آر کی تائید کا جو فیصلہ کیا تھا وہ صحیح تھا جس کےباعث پوری ریاست سےکانگریس اور بی جےپی کا صفایا ہو گیا۔ بیرسٹر اسد الدین اویسی نےاپنےخطاب میں کہا کہ مجلس نےتلنگانہ میں بی جے پی کو کمزور کیا اور آرایس ایس کےناپاک منصوبوں کو شکست دی، کانگریس کو اس کے بلند بانگ دعووں اور غرور و تکبر کی سزا دلائی لیکن کانگریس کا غرور و تکبر اب بھی قائم ہے۔

انہوں نے کہا کہ راہول گاندھی کا الزام کہ مجلس اور ٹی آر ایس بی جےپی کی بی اور سی ٹیم ہیں انتہائی مضحکہ خیز ہے۔ جبکہ نریندر مودی ،راہول گاندھی ، امیت شاہ ، یوگی آدتیہ ناتھ کے دوروں اور الزامات کے بعد بھی ریاست کی سیاست پر کوئی فرق نہیں پڑا جو کہ ریاست کے مفاد میں بہتر ہے۔ بیرسٹر اسدالدین اویسی نےانکشاف کیا کہ اسمبلی انتخابات کےوقت بی جےپی کا منصوبہ تھا کہ ٹی آر ایس کو 50 نشستیں اور بی جےپی کو 15 نشستیں حاصل کرتے ہوئےکےسی آر پر کنٹرول کر لیا جائے لیکن رائےدہی سےقبل حالات کا اندازہ لگاتےہوئےبی جےپی نے کانگریس کی اندرونی طور پر تائید کی اور تانڈور کا نتیجہ بھی اس کی مثال ہے۔
اسدالدین اویسی نے اپیل کی کہ تلنگانہ کی تمام 16نشستوں پر ٹی آرایس کےامیدواروں کو اور حلقہ لوک سبھا حیدرآباد کی نشست سےانہیں کامیاب بنائیں۔ انہوں نے استفسار کیا صدر کانگریس راہول گاندھی دو حلقوں سےکیوں مقابلہ کر رہےہیں ؟ انہوں نےکہا کہ کانگریس گزشتہ 5 سال سے اویسی اور مجلس کو بدنام کرنےکی کوشش میں مصروف ہے جبکہ 8 سال تک ہم نےکانگریس کی تائید کی لیکن کانگریس نے ہمیں سوائےجیل بھیجنے اور مقدمات میں پھنسانے کے، کچھ بھی نہیں دیا۔

صدر مجلس بیرسٹر اسدالدین اویسی نےکہا کہ مجلس سیاسی مسئلوں کا سیاسی حل چاہتی ہے اور اقلیتوں اور دلتوں کا فائدہ ہو، یہ اسکی پالیسی رہی ہے۔ انہوں نے کانگریس کے انتخابی منشور میں کئے گئے یو اے پی اے قانون کو منسوخ کرنے کے وعدہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ جب کانگریس کی جانب سے یہ قانون وضع کیا گیا تھا اسی وقت میں نےمخالفت کی تھی اور کہا تھا کہ اس قانون سےمسلمان، دلت اور آدی واسی متاثر ہونگے، لیکن ان کی اس بات کو نظرانداز کردیا گیا۔ جس کے باعث اس قانون کےتحت مسلمان ، آدیواسی اور دلت جیلوں میں قید ہیں۔
بیرسٹر اسد اویسی نےاپنےخطاب میں کہا کہ حلقہ پارلیمان چیوڑلہ کےٹی آرایس امیدوار ڈاکٹر رنجیت ریڈی کو غیر مقامی کہا جاتا ہے تو پھرکیا راہول گاندھی مقامی ہیں؟ انہوں نےکہا کہ حلقہ پارلیمان چیوڑلہ سےٹی آرایس کو سات اسمبلی حلقہ جات میں 1,70,000 ووٹوں کی اکثریت حاصل ہے۔ انہوں نےسی ایم ابراہیم ایم ایل سی کرناٹک کےبیانات پر بھی تنقید کی اور انہیں خاموش رہنےکا مشورہ دیا۔
صدر مجلس بیرسٹر اسدالدین اویسی نےاس یقین کا اظہار کیا کہ دہلی میں نئی حکومت بنےگی اور وزیر اعلیٰ کےسی آر اس نئی حکومت بنانے میں اہم رول ادا کریں گے اور ساتھ ہی اعلان کیا کہ انہیں کسی بھی عہدہ کی خواہش نہیں ہے اور اپیل کی کہ مسلمان وزیراعلیٰ کےسی آر کا ساتھ دیں اور اس ملک میں مسلمانوں اور دلتوں کو ہراساں کرنے والوں کو سبق سکھائیں۔
اس جلسہ حالات حاضرہ کےڈائس پر مولانا محمد شبیر احمد ناظم مدرسہ تجویدالقرآن ،حافظ محمد شکیل احمدصدر اہلسنت والجماعت ، سابق صدر مسلم ویلفیئر اسوسی ایشن محمد خورشید حسین ، صدر عیدگاہ و قبرستان کمیٹی محمد یوسف خان ، سابق نائب صدرنشین و مجلسی فلورلیڈر بلدیہ سید ساجد علی ،مولانا محمد حسین ، مقامی مجلسی قائدین بی آر محمد یونس ، نبی صابر ، رکن بلدیہ محمد فصیح الدین ،معیز خان ، ملک بارود،عامر شہری ، نعیم خان ، معاون رکن بلدیہ محمد جیلانی، قیوم چاوش ،محمد معین ، محمد ایاز ، محمد عمر خان ، ابرار لالہ ، محمد وسیم ،عمر شہری ، سید خالد علی کےعلاوہ دیگر موجود تھے۔ جبکہ مولانا سید سلیمان قاسمی نے اس جلسہ حالات حاضرہ کی کاروائی چلائی جس میں کثیر تعداد میں عوام نےشرکت کی۔ قبل ازیں صدر مجلس بیرسٹر اسدالدین اویسی نے وقارآباد میں منعقدہ جلسہ حالات حاضرہ سے بھی خطاب کیا ۔

Asaduddin Owaisi speech at Tandur election campaign.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں