اکتوبر/نومبر/دسمبر 1969 کا یہ یادگار نمبر تعمیرنیوز کے ذریعے پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں پیش خدمت ہے۔
266 صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم تقریباً 17 میگابائٹس ہے۔
رسالہ کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔
ماہنامہ شاعر کے اس خصوصی شمارہ (1969) "گاندھی نمبر" کے اداریہ "جرعات" کے تحت اعجاز صدیقی لکھتے ہیں:ملک میں اب تک جو کچھ ہوتا رہا ہے وہ حساس دلوں کے لیے بےحد رنج و ملال و ندامت کا باعث ہے۔ گاندھی جی کی تعلیمات کو جس طرح پامال کیا گیا ، اس پر جتنا بھی افسوس کیا جائے، کم ہے۔
لیکن یہ واقعہ ہے کہ گاندھی جی کے بعض زریں اصولوں کو برائے کار لائے بغیر ملک و قوم کی نجات ممکن نہیں۔ خصوصیت کے ساتھ اقلیتی فرقوں، اقلیتی زبانوں اور وطن پرستوں کے لیے گاندھی جی کے اصولوں پر عمل پیرا ہونا بےحد ضروری ہے۔
فرقہ پرستی کے جو ننگے ناچ آئے دن ہوتے رہتے ہیں ، کم از کم انہیں روکنے اور ملک کو تباہی سے بچانے کے لیے گاندھی جی کی تعلیمات کو اپنانے میں ہی قوم کی نجات ہے۔
"شاعر" کا 'گاندھی نمبر' اس سلسلے میں معاون ہوگا۔ اس سے مطالعے سے 'خود اصلاحی' کے بہت سے راستے سامنے آئیں گے۔
اس خاص شمارے میں، طنز و مزاح پر مبنی یوسف ناظم کا مضمون "ہر چند کہیں کہ ہے نہیں ہے" بھی شامل ہے۔ اسی مضمون کا ایک اقتباس ذیل میں ملاحظہ فرمائیں :کبھی کبھی خیال آتا ہے کہ یہ اردو بھی عجیب و غریب زبان ہے۔ عجیب تو یہ شاید پہلے بھی تھی، لیکن غریب تو یہ اب جا کر ہوئی ہے۔ گاندھی جی چاہتے تھے کہ اردو نہ جاننے والے بھی اردو لکھنا سیکھیں۔ اردو لکھنا آسان کام نہیں ہے۔ یہ سیدھی طرف سے لکھنا پڑتی ہے اور دنیا میں سیدھا چلنا ہمیشہ مشکل کام رہا ہے ۔۔۔ آپ جانتے ہیں کہ گاندھی جی ایک ہی جامے کے قائل تھے اور وہ تھا عملی جامہ۔ گاندھی جی نے اپنی اس بات کو بھی عملی جامہ پہنایا اور وہ اس طرح :
اس لیے سیوا گرام ہی سے میں نے اردو کی پرچار کا شبھ کام شروع کر دیا ہے اور مجھے اس کا بہت حوصلہ افزا اور جوشیلا جواب ملا ہے۔ پچھلے بدھ وار کو یعنی 25/فروری کے دن آشرم میں اردو کی پڑھائی شروع ہوئی۔ چھوٹے بڑے مرد عورت قریب قریب سب ہی اردو سیکھنے لگے ہیں۔ آدھ آدھ گھنٹے کی دو بیٹھکوں میں وہ اردو کی شبد مالا سیکھ چکے ہیں۔ اس مضمون کے چھپنے تک وہ اردو حروف اور ان کے لہجے وغیرہ بھی جان چکے ہوں گے۔ یعنی صرف تین گھنٹوں میں وہ لگ بھگ سارے حروف اور ملے ہوئے لفظ سیکھ چکے ہوں گے۔ ہاں آگے پڑھنے کا سوال ذرا ٹیڑھا ہے۔ لیکن محاورے سے یہ مشکل بھی حل ہو جائے گی۔ جہاں چاہ ہوتی ہے وہاں سب آسان معلوم ہوتا ہے۔ ہمارا اپنے دیش سے پریم اتنا زبردست ہونا چاہیے کہ وہ ہم میں یہ چاہ پیدا کر سکے۔
(بحوالہ: ہریجن سیوک۔ 8/مارچ 1942)
آج سے 27 سال پہلے اردو نہ جاننے والے اردو لکھنا سیکھ رہے تھے۔ آج خود اردو جاننے والوں نے اس بات کی احتیاط کر رکھی ہے کہ ان کے گھر میں کسی طرف سے اردو داخل نہ ہونے پائے۔ پہلے آشرم میں اردو سکھائی جاتی تھی، اب یہ مدرسوں کے اطراف و اکناف میں بھی نہیں پائی جاتی۔ معلوم نہیں گاندھی جی نے کس چاہ کا ذکر کیا تھا؟ اس "چاہ" کو بھی غالباً فارسی کا کوئی لفظ سمجھ کر "کنویں" میں بدل دیا گیا اور اردو زبان کو اس کے ہی بھائیوں نے حضرت یوسفؑ کی طرح کنویں میں ڈھکیل دیا۔ اچھا ہوا اس زمانے میں زیادہ لوگوں نے اردو لکھنا نہیں سیکھا، ورنہ آج ان کی تعداد ان لوگوں سے زیادہ ہی ہوتی جن کی مادری زبان اردو ہے۔ (یہ مادری زبان کا محاورہ بھی خوب ہے۔ باپ کی زبان شاید چلتی ہی نہیں ہے)۔
***
نام رسالہ: شاعر ، ممبئی ، گاندھی نمبر 1969
تعداد صفحات: 266
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 17 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
Shair 1969 Gandhi Number.pdf
ماہنامہ "شاعر" - گاندھی نمبر 1969 :: فہرست مضامین | |||
---|---|---|---|
نمبر شمار | مضمون | مصنف | صفحہ نمبر |
٭ | گاندھی درپن (مضامین) | ||
1 | گاندھی جی اور ہندوستانی مسلمان | ڈاکٹر ظ۔ انصاری | . |
2 | گاندھی جی کے اصولِ فکر کا معاشی پہلو | ڈاکٹر شرت کمار چند | . |
3 | مہاتما گاندھی اور بھاشا کا سوال | ڈاکٹر گیان چند | . |
4 | گاندھی جی کی یاد میں | مبارز الدین رفعت | . |
5 | گاندھی جی اور ان کی خوش مذاقی | خواجہ عبدالغفور | . |
6 | ہندوستان کا لسانی مسئلہ اور گاندھی جی | ڈاکٹر عبدالستار دلوی | . |
7 | گاندھی جی کے عمرانی نظریات | یونس اگاسکر | . |
8 | گاندھی جی کا تصور حیات | ڈاکٹر نور السعید اختر | . |
9 | گاندھی جی اور تین مشرقی زبانیں | حامد اللہ ندوی | . |
10 | باپو ، فرصت کے لمحوں میں | گوری شنکر گپت | . |
11 | دو گاندھی | خموش سرحدی | . |
12 | گاندھی جی اسلامیات کی روشنی میں | محمد ایوب واقف | . |
13 | ہر چند کہیں ہے کہ نہیں ہے! | یوسف ناظم | . |
14 | آتما سے پرماتما تک | نور پرکار | . |
15 | کیا کھویا کیا پایا | آغا رشید مرزا دہلوی | . |
16 | گاندھی جی، ایک مہاتما | آرنلڈ جوزف ٹوبینی | . |
17 | گاندھی جی اور ہندوستانی عورت | مسز میمونہ دلوی | . |
18 | مہاتما گاندھی اور دلی | اوم پرکاش منتری | . |
19 | گاندھی جی، ایک شخصیت ایک مطالعہ | مس زہرا کڈالکر | . |
20 | گاندھی جی کا نظریۂ ایشور پرستی | مناظر عاشق ہرگانوی | . |
21 | ڈانڈی تحریک اور مہاتما گاندھی | وارثی بریلوی | . |
22 | مختلف زبانوں کے بولنے والوں کے ہوتے ہوئے قومی یکجہتی کیسے؟ | اسرار اکبر آبادی | . |
23 | باپو ، کوئی روپ دھار کر آ جاؤ | محمد کمال الدین | . |
24 | جب ہندوستان تقسیم ہوا | کیمبل جانسن | . |
25 | ایک نئی معنویت | علی جواد زیدی | . |
٭ | گاندھی ناٹک (ڈرامے) | ||
26 | رکت دان | رونق دکنی سیمابی | . |
27 | شمعِ منزل | اظہر افسر | . |
28 | انگلستان میں ایک رات | ابراہیم یوسف | . |
٭ | گاندھی جی کے چند اہم معاصرین | ||
29 | لوکمانیہ تلک | ڈاکٹر ایچ این کنزرو | . |
30 | گوپال کرشن گوکھلے | ڈاکٹر بھبانی بھٹاچاریہ | . |
31 | رابندر ناتھ ٹیگور | آر آر دواکر | . |
32 | امام الہند مولانا ابوالکلام آزاد | ڈاکٹر ذاکر حسین فاروقی | . |
٭ | گاندھی درشن (منتخبات) | ||
33 | گاندھی جی | ڈاکٹر ذاکر حسین مرحوم | . |
34 | گاندھی جی اور اقلیتیں | آصف فیضی | . |
35 | تقدیس کی راہ | خواجہ غلام السیدین | . |
36 | گاندھی جی کے چند مسلمان ساتھی | گوپی ناتھ امن لکھنوی | . |
37 | مہاتما گاندھی اور خلافت تحریک | سعید انصاری | . |
٭ | گاندھی لیکھ (گاندھی جی کے مضامین کا انتخاب) | ||
38 | تعلیم کے معنی | مہاتما گاندھی | . |
39 | ستیہ گرہ یا روحانی طاقت | مہاتما گاندھی | . |
40 | مختلف مذاہب کا مطالعہ | مہاتما گاندھی | . |
41 | وفاداری کا جوش | مہاتما گاندھی | . |
42 | جوشِ خدمت | مہاتما گاندھی | . |
43 | آزمائش | مہاتما گاندھی | . |
44 | طوفان کے بعد سکون | مہاتما گاندھی | . |
45 | سادہ زندگی | مہاتما گاندھی | . |
46 | ہندو مسلم اتحاد | مہاتما گاندھی | . |
47 | مذہبوں کی ہم آہنگی | مہاتما گاندھی | . |
48 | تعلیم کا مقصد | مہاتما گاندھی | . |
49 | ہڑتال | مہاتما گاندھی | . |
50 | طلبا کو بلند کردار اور حلیم ہونا چاہیے | مہاتما گاندھی | . |
Shair, Gandhi Number 1969, pdf download.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں