رسیدی ٹکٹ - آپ بیتی امرتا پریتم - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2019-04-29

رسیدی ٹکٹ - آپ بیتی امرتا پریتم - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ

rasidi-ticket-by-amrita-pritam
پنجابی زبان کی نمائندہ شاعر اور ادیب کے طور معروف امریتا پریتم کی مقبول عام خودنوشت "رسیدی ٹکٹ" تعمیرنیوز کے ذریعے پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں پیش خدمت ہے۔
تقریباً پونے دو سو صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم صرف 9 میگابائٹس ہے۔
کتاب کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔

31/اگست 1919 کو گجرانوالہ (پنجاب، غیرمنقسم ہندوستان) میں پیدا ہونے والی پنجابی اور ہندی کی معروف و مقبول شاعرہ و نثرنگار امریتا پریتم 31/اکتوبر 2005 کو بعمر 86 سال دہلی میں وفات پا گئیں۔
امرتا پریتم ہندوستانی ایوانِ بالا (راجیہ سبھا) کی رکن رہیں، 1969 میں انہیں پدم شری اور 2004 میں پپدم وبھوشن کا اعزاز حاصل ہوا۔ اس کے علاوہ انہیں ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ اور دیگر اعزازات بھی حاصل ہوئے جن میں پنجابی ادب کے لیے گیان پیتھ ایوارڈ بھی شامل ہے۔
چھ دہائیوں سے بھی زیادہ طویل ادبی کیرئر کے دوران امرتا پریتم کے 28 ناول، 18 نثری مجموعے، مختصر کہانیوں کے 5 مجموعے اور 16 متفرق نثری مجموعے منظر عام پر آئے۔ ان کی بیشتر کتابوں کا انگریزی سمیت کئی زبانوں میں ترجمہ ہو چکا ہے۔

ساحر لدھیانوی کے ساتھ امرتا پریتم کا عشق یک طرفہ تھا۔
امرتا نے اپنی اس آپ بیتی میں کہیں بھی اپنے اور ساحر کے رشتے کا ذکر مفصل انداز میں نہیں کیا لیکن جب آپ اس سفرمیں ان کے ہمرکاب ہوتے ہیں تو گویا ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ان کی ہربات ساحر کی بات ہے اور زندگی میں جو بھی کچھ ہے بس اسی ایک شخصیت سے غماز ہے۔ امرتا اور ساحر دوست رہے اور ان کی داستانِ محبت کا شمار دنیائے ادب کی عظیم داستانوں میں ہوتا ہے ۔ ایک ایسا رشتہ جیسے چنا ب کو دو کنارے جو ساتھ تو چلتے ہیں لیکن ملتے نہیں ہیں۔ امرتاساحر کے سحر میں مبتلا رہ کر زندگی کو گویا ایک خواب کی سی کیفیت میں گزارتی ہیں اور ان کی یہ کیفیت "رسیدی ٹکٹ" کو پڑھتے وقت کہیں کہیں انتہائی شدت سے ابھر کر سامنے آتی ہے‘ بقول جون ایلیاء۔۔
میں جرم کا اعتراف کر کے
کچھ اور ہے جو چھپا گیا ہوں

امرتا پریتم اپنی اس خودنوشت کی ابتدا میں لکھتی ہیں:
ایک دن خشونت سنگھ نے دوران گفتگو کہا:
"تمہاری سوانح کا کیا ہے بس ایک حادثہ، لکھنے بیٹھو تو رسیدی ٹکٹ پر درج ہو جائے"
رسیدی ٹکٹ شائد اس لیے کہا کہ باقی ٹکٹوں کا سائز بدلتا رہتا ہے لیکن رسیدی ٹکٹ کا وہی چھوٹا سا رہتا ہے۔ ٹھیک ہی کہا تھا جو کچھ بیتا دل کی تہوں میں بیتا تھا اور وہ سب کچھ نظموں اور ناولوں کے حوالہ ہو گیا پھر باقی کیا رہا؟ پھر بھی کچھ سطور لکھ رہی ہوں، کچھ یوں جیسے زندگی کے حساب کتاب کے کاغذ پر ایک چھوٹی سی رسیدی ٹکٹ چسپاں کر رہی ہوں، نظموں اور ناولوں کے حساب کتاب کی کچی رسید کو پکی کرنے کے لیے !

اس خودنوشت کا ایک اقتباس ذیل میں ملاحظہ فرمائیں
کہتے ہیں ایک عورت ہوتی تھی۔ بڑے سچے دل کے ساتھ اس نے کسی سے محبّت کی۔ ایک بار اس کے محبوب نے اس کے بالوں میں سرخ گلاب کا پھول لگایا۔ اور عورت نے محبّت کے بڑے پیارے گیت لکھے ، وہ محبّت پروان نہ چڑھی۔ اس عورت نے اپنی زندگی سماج کی غلط قدروں پر قربان کر دی۔ ایک ناقابل برداشت درد اس کے کے دل میں بیٹھ گیا اور وہ ساری عمر اپنی قلم کو اس درد سے بھگو کر گیت لکھتی رہی۔ خود کا سوز ۔۔ وہ نظر بخشتا ہے ، جس نظر سے کوئی پرائے دردوں کو دیکھ سکتا ہے۔۔۔ اس نے اپنے درد میں ساری انسانیت کے درد کو ملا لیا اور پھر وہ گیت لکھے ۔۔ جن میں صرف اس کا نہیں تمام لوگوں کا درد تھا
جب وہ عورت مر گئی اس کو زمین میں دفنا دیا گیا۔۔ اس کی قبر پر معلوم نہیں کس طرح گلاب کے تین پھول اگے۔ ایک پھول لال رنگ کا تھا ایک کالے رنگ کا اور ایک سفید رنگ کا

اور پھر وہ پھول خود ہی بڑھتے گئے۔ نہ کسی نے آبیاری کی ، نہ کسی نے دیکھ بھال کی اور آہستہ آہستہ یہاں ایک پھولوں کا باغ بن گیا ، ایک حصّے میں سرخ رنگ کے گلاب ہیں ، ایک حصّے میں سفید رنگ کے اور باقی حصّے میں سیاہ رنگ کے ۔۔۔
لوگ کہتے ہیں ، اس عورت نے جو محبت کے گیت لکھے ، سرخ رنگ کے گلاب بن گے ہیں ۔۔۔ اور جو سوز و گداز کے گیت لکھے ، وہ سیاہ رنگ کے ہو گئے ہیں ۔۔۔۔ اور جو اس نے انسانی پیار کے گیت لکھے ، وہ سفید گلاب کے پھول بن گئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:
پنجابی زبان کی نامور شاعرہ، مسلمہ ادیبہ اور افسانہ نگار امرتا پریتم کی برسی
رسیدی ٹکٹ – امرتا پریتم کے نقوشِ قدم پرسفر

***
نام سوانح: رسیدی ٹکٹ
مصنفہ: امرتا پریتم
تعداد صفحات: 177
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 9 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
Rasidi Ticket - Amrita Pritam.pdf

Direct Download link:

Rasidi Ticket, an Autobiography by Amrita Pritam, pdf download.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں