سرحدی گاندھی - باچا خان - خان عبدالغفار خان - آپ بیتی - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2019-04-09

سرحدی گاندھی - باچا خان - خان عبدالغفار خان - آپ بیتی - پی۔ڈی۔ایف ڈاؤن لوڈ

khan-abdul-ghaffar-khan-autobiography
آپ بیتی خان عبدالغفار خان - ہندوستان کی جنگِ آزادی میں مہاتما گاندھی کے شانہ بہ شانہ عدم تشدد کے پرچم لہرانے اور قدم قدم پر ایثار و قربانی کے سنگ میل قائم کرنے والے ایک ناقابلِ تسخیر مردِ مجاہد، بےخوف سالار اور لامثال محبِ وطن کی یہ ایسی معرکۃ الآرا سوانح عمری ہے جو آنے والی نسلوں کے رگ و پے میں ہمیشہ بجلیاں بھرتی رہے گی۔ تعمیرنیوز کے ذریعے پی۔ڈی۔ایف فائل کی شکل میں پیش خدمت ہے۔
تقریباً ڈھائی دو سو صفحات کی اس ای-بک فائل کا حجم صرف 16 میگابائٹس ہے۔
کتاب کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔

خدائی خدمت گار تحریک کے بانی اور عدم تشدد کے علم بردار خان عبدالغفار خان المعروف باچا خان کی بے مثال انقلابی شخصیت وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ زیادہ نمایاں اور ان کے نظریات زیادہ پرکشش نظر آتے ہیں ۔ جیسے جیسے اس عظیم شخصیت کے کارہائے نمایاں اہل دنیا کے سامنے آ رہے ہیں، ویسے ویسے ان کی لازوال شخصیت بھی نکھر کر سامنے آ رہی ہے۔
باچا خان کی علمی، روحانی ، سماجی اور سیاسی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ بلکہ عصر حاضر تو یہ تقاضا کرتا ہے کہ ان کی شخصیت پر ، پی۔ایچ۔ڈی کے مقالات قلم بند کیے جائیں۔ اور باچا خان جیسی دیو مالائی شخصیت کے کردار کو دنیا کے سامنے لایا جائے، تاکہ آج جس دنیا کے تقریباً ہر خطے میں قانون کی حکمرانی کی بجائے تشدد کی حکمرانی عالمی سطح سے لے کر تھانہ کی سطح تک قائم ہے، وہاں باچا خان کے نظریات اور افکار کی اشاعت و ترویج ہو۔ آج وقت نے یہ امر سچ ثابت کر دکھایا ہے کہ ان کے افکار حقائق پر مبنی تھے۔
یہ کتاب پڑھنے سے یوں محسوس ہوتا ہے کہ جب کسی انسان سے کوئی بڑا کام لینا مقصود ہوتا ہے تو اس کو اوائل عمری میں ہی اعلیٰ ترین خیالات و نظریات سے آگاہی میسر آ جاتی ہے۔ باچا خان کی یہ سوانح عمری اس حوالہ سے بھی تاریخ کے نو آموز طالب علموں کے لئے مشعل راہ ہے۔

وہ مرد مجاہد پندرہ سال تک فرنگیوں سے آزادی کی لازوال نعمت کے حصول کے لئے پابند سلاسل رہا۔ پھر جب برصغیر کی تقسیم ہوئی تو قیام شدہ حکومت پاکستان کی حکومتی مشینری نے انہیں بڑی بے دردی سے دشمن وطن قرار دیتے ہوئے پندرہ سال تک جیل میں بند رکھا۔
اپنی ساری زندگی عوام کے حقوق کے حصول کے لئے کوشاں رہتے اور جبر و تشدد کے مقابلے میں عدم تشدد کاعلم بلند کر نے والے باچا خان نے ہر حال میں یہ ثابت کر دیا کہ تاریخ سے بڑا کوئی جج نہیں ہوتا۔
شاید آج یہی تاریخ اسی نظریہ کی وجہ سے انہیں عظیم ہیرو کے طور پر اپنے روشن ابواب میں شامل کر چکی ہے ۔ باچا خان کے نظریات اور جدوجہد یقیناً رہتی دنیا تک قابل ستائش اور لائق تقلید ہوں گے۔

جے پرکاش نارائن اس کتاب (اشاعت: مارچ 1969) کے پیش لفظ میں لکھتے ہیں:
پیش نظر کتاب ایک بیش بہا تصنیف ہے۔ بادشاہ خان کی سوانح عمریاں تو کئی شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے پیارے لال صاحب کی تصنیف کردہ سوانح عمری سب سے پہلے منظر عام پر آئی، بعد ازاں انگریزی میں ٹنڈولکر صاحب کی لکھی ہوئی شائع ہوئی۔ اور حال ہی میں جوشی صاحب نے بادشاہ خاں کی سوانح حیات مراٹھی زبان میں شائع کی ہے۔ لیکن یہ کتاب سرحدی گاندھی کی آپ بیتی ہے ۔
دوسروں کی نوشتہ سوانح عمریاں تو بہت ہو سکتی ہیں لیکن "آپ بیتی" با خود نوشتہ سرگزشت صرف ایک ہی ہوتی ہے ۔ اور جب وہ ایک حق پرست کی آپ بیتی ہوتی ہے تو وہ مستند بالذات ہونے کی وجہ سے لامثال بن جاتی ہے۔

بادشاہ خان غیرمنقسم ہندوستان کی جنگ آزادی کے ہراول میں ایک سالار تھے۔ ان کے پُرشجاعت عدم تشدد (اہنسا) کی وجہ سے ہندوستان نے انھیں "سرحدی گاندھی" کا لقب دیا تھا۔ اس دور یا نسل کے جو لوگ اس ملک میں اب تک زندہ ہیں، وہ تو خان عبدالغفار خاں کی اہمیت سے بخوبی واقف ہیں، لیکن دور حاضر کی نئی نسل کے لئے وہ ماضی کی ایک ایسی تواریخی شخصیت بن کر رہ گئے ہیں، جس کی تاریخ دھندلی پڑ چکی ہے۔ اگر نئی نسل کو اس پرنور کردار کی کچھ جھلک نصیب ہو جائے ۔۔۔۔ اس ضو پاش تجلی کا ایک جلوہ میسر آ جائے تو شاید اس کے قدم ظلمت سے نور کی طرف بڑھ سکیں۔

اس کتاب کا کسی بھی وقت اشاعت پذیر ہونا ایک اہم واقعہ گردانا جاتا، لیکن ایک خاص سبب سے اس موقع پر اس کا منظر عام پر آنا اور بھی زیادہ اہمیت حاصل کر گیا ہے۔ ناظرین کو معلوم ہوگا کہ ہمارے ملک میں ایک "خان عبدالغفار خان سالگرہ سمیتی" کا قیام عمل میں آیا ہے، جس کا صدر ہونے کا فخر مجھے ناچیز کو نصیب ہوا ہے۔ اس سمیتی کا اہم مقصد یہ ہے کہ مہاتما گاندھی کی 100 ویں سالگرہ کے سال رواں میں خان عبدالغفار خاں کو ہندوستان میں مدعو کیا جائے۔ آپ کو یہ جان کر خوشی ہوگی کہ بادشاہ خان نے ہماری دعوت کو قبول کر لیا ہے۔
اس طرح، جب کہ ہندوستان کے عوام کو بادشاہ خان کی عظیم شخصیت کے دیدار ہونے والے ہیں، اس کتاب کا اس تقریب پر شائع ہونا بلا شبہ بڑا برمحل اور ملک کے لئے فیض رساں ثابت ہوگا۔
شروع میں یہ کتاب بندی، اردو، انگریزی ان تین زبانوں میں چھپ رہی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ تعلیم یافتہ طبقہ میں کوئی بھی ایسا شخص نہ رہے گا جو اس مبارک موقع پر بادشاہ خان کی آپ بیتی سے بہرہ مند نہ ہو سکے۔

آخر میں شری کنور بھان نارنگ اور رام سرن نگینہ کا کا تہ دل سے ممنون ہوں کہ ان کی محبت، عقیدت ، محنت اور کاوش کی بدولت یہ بےنظیر کتاب عوام کی خدمت میں پیش کی جا رہی ہے۔
جے پرکاش نارائن۔
نئی دہلی (9/ مارچ 1969)

***
نام کتاب: آپ بیتی خان عبدالغفار خان
مرتب: جے پرکاش نارائن
تعداد صفحات: 248
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 16 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ تفصیلات کا صفحہ: (بشکریہ: archive.org)
Khan Abdul Ghaffar Khan Autobiography.pdf

Direct Download link:

Autobiography of Khan Abdul Ghaffar Khan, Complied by J. Prakash Narayan, pdf download.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں