گھوسٹ - 1990 کی انگریزی فلم کا ایک جائزہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2019-04-21

گھوسٹ - 1990 کی انگریزی فلم کا ایک جائزہ

ghost-1990 movie
فلم کا نام: گھوسٹ - Ghost
فلم کی نوعیت: فنٹیسی، ڈرامہ، سسپنس ، رومانس
ڈائریکٹر: جیری زکر [Jerry Zucker]
مرکزی اداکار: پیٹرک سویز [Patrick Swayze] ، ڈیمی مور [Demi Moore]
فلم کی ریٹنگ: 7.0 IMDB

ہم اپنے ساتھ لیے پھر رہے ہیں پچھتاوا
خیال لوٹ کے جانے کا گام گام ہوا ۔ آنس معین

پچھتاوا سات اعداد کا ایک لفظ مگر اپنے اندر زندگی بھر کا روگ رکھتا ہے ۔ انسان کی روح ایک بے پایاں اور بے قرار دریا کی طرح ہے جس میں ان گنت اور لاتعدار خواہشیں طلاتم برپا کیے رکھتی ہیں مگر اس کا جسم ان کی منہ زور لہروں کے آگے بندھ نہیں باندھ پاتا کبھی تو یہ لہریں صرف چھو کر گزر جاتی ہیں اور کبھی سونامی کی طرح سب کچھ بہا لے جاتی ہیں اور جاتے جاتے چھوڑ جاتی ہیں تباہی اور بربادی کے ان مٹ نشان پچھتاوے کی صورت میں بقول امیر مینائی۔
بعد مرنے کے بھی چھوڑی نہ رفاقت میری
میری تربت سے لگی بیٹھی ہے حسرت میری

انسان ہزاروں سپنوں کی مالا بُنتا ہے مگر کبھی اس مالا کا دھاگا کچا رہ جانے سے یہ مالا بکھر جاتی ہے اور یہ سپنے چھنک چھنک کر سوکھے پتوں کی مانند بکھر جاتے ہیں ۔ پچھتاوا کبھی تو اپنی مجبورریوں اور نفسانی خواہشوں کے ادھورے پن کی وجہ سے ہوتا ہے تو کبھی کسی حاسد کی بری نظر انسان کے خوابوں کو جلا دیتی ہے اور آرزوؤں کا گلا گھونٹ دیتی ہے۔ بقول اختر لکھنوی
حسد کا رنگ پسندیدہ رنگ ہے سب کا
یہاں کسی کو کوئی اب دعا نہیں دیتا

اسی حسد کا شکار ہوا سیم ویٹ (پیٹرک سویز) جو مولی(ڈیمی مور) سے بے انتہا محبت کرتا تھا اور اس کے ساتھ زندگی گزارنے کے سپنے آنکھوں میں سجائے جیئے جا رہا تھا مگر پھر ایک رات اس کا بہیمانہ قتل ہوجاتا ہے ایک ایسے چور کے ہاتھوں جو چوری سے زیادہ اسے قتل کرنے میں دلچسپی رکھتاتھا۔سیم کو قتل سے پہلے معلوم نہیں چلتا کہ اسے کا اپنا دوست کارل(ٹونی گولڈون) جو اس کے ساتھ بینک میں بھی کام کرتا ہے وہ اس سے مولی کی وجہ سے حسد میں مبتلا ہے اور اپنی بری عادتوں کی وجہ سے کچھ لوگوں کے ہاتھوں بلیک میل ہورہا ہے چونکہ اسے پیسوں کی ضرورت ہے اس لیے وہ سیم کوٹھکانے لگا کر اپنا دونوں مقاصد پورے کرنا چاہتا ہے اور اسکی موت کا ذمہ دار قاتل ہی نہیں اس کا پیارا دوست کارل بھی ہے۔ سیم ویٹ عالم ارواح میں جانے سے انکار کی ضد پکڑ کرلیتا ہے اسکی روح کے لیے یہ یقین کرنا مشکل ہوجاتا ہے کہ وہ قتل ہوچکا ہے کہ اسے اپنے قتل کی وجہ سمجھ میں نہیں آرہی تھی بقول علیم عاجز
دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ
تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو

مولی جو کہ مٹی کے مجسمے بناتی ہے خود ایک پتھر کی زندہ لاش بن کر رہ جاتی ہے ۔ سیم کی اچانک موت اُسے توڑ کر رکھ دیتی ہے ۔ وہ اپنا دھیان سیم کی یاد سے ہٹا کرمٹی کے مجسموں کے بنانے میں لگاتی ہے مگر سیم کی جُدائی اسے بجھتے کوئلوں میں دبی حدت کی طرح اسکے وجود کو سلگاتی رہتی تھی۔اُس کی آنکھیں ہر وقت سیم کی یاد میں بھیگی رہتیں بقول ناصر کاظمی
اس قد رویا ہوں تیری یاد میں
آئینے آنکھوں کے دُھندلے ہوگئے

ایک دن وہی چور جس کے ہاتھوں سیم کا قتل ہوتا ہے مولی کے گھر داخل ہوتا ہے اسے کسی چیز کی تلاش ہے ۔ اس سے پہلے کے مولی کو پتہ چلتا وہ چور بنا کچھ چُرائے ناکام واپس لوٹ جاتا ہے سیم اُس کا پیچھا کرتا اُس کے گھر تک پہنچ جاتا ہے مگر اب اُسے یہ مسئلہ درپیش ہے کہ کیسے کسی کو بتائے کہ یہی چور اس کا قاتل ہے واپسی پر اُسے ایک کاہنہ سے واسطہ پڑتا ہے جو روحوں سے بات کرنے کا جھوٹا دعوی رکھتی ہے مگر خوش قسمتی سے وہ سیم کو سُن سکتی ہے ۔ سیم اُس سے درخواست کرتا ہے کہ کاہنہ اوڈا مائس (ووپی گولڈ برگ) اس کی مدد کرے جو کہ تھوڑی ہچکچاہٹ کے بعد مان جاتی ہے ۔ اسی دوران ٹرین میں ایک دن اس کی ملاقات ایک مرے ہوئے انسان کی روح سے ہوتی ہے جو مر کر بھی خود کو مرا ہوا ماننا نہیں چاہتا مگر وہ سیم کے برعکس چیزوں کو چھوسکتا ہے سیم اس سے یہ عمل سیکھتا ہے اور پھر کاہنہ کے ساتھ اپنے دشمن کو بے نقاب کرنے اور مولی کی مدد کرنے کے لیے نکل پڑتا ہے۔ کیا سیم اس سب میں کامیاب ہوپاتا ہے؟ کیا وہ اپنے دشمن کو بے نقاب کر پائے گا؟ کیا مولی یہ سچ جان پائے گی؟اور کیا سیم کبھی واپس عالم ارواح میں جائے گا؟ اس سب سوالات کے جواب آپ کو فلم دیکھ کر ہی معلوم ہو سکیں گے۔

ذاتی رائے!
یہ فلم پیراماؤنٹ پکچرز کے بینر تلے 90'sکے مشہور ڈائریکٹر جیری ذگر(Jerry (Zackerنے ڈائریکٹ کی اور یہ 1990کی سب سے زیادہ پیسہ کمانے والی فلم تھی جسے نہ صرف فلم بینوں نے بلکہ فلمی ناقدین نے بھی بہت سراہا تھا اس فلم کی خاص بات اس فلم کا اسکرپٹ تھا جو بہت ہی اچھوتے خیال پر مبنی تھا جس پر سونے پر سہاگہ کا کام اس فلم کے میوزک نے کیا ۔
فلم کا میوزک مارس جیر (Maurice Jarre) نے دیا اس کا گانا Unchained Melody جسے Righteous Brothers نے گایا اپنی زات میں ایک کلاسک ہے خاص طور پرمٹی کے برتن بناتے وقت سیم اور مولی پر پکچرائز گیا یہ گانا رومانس کی دنیا میں منفرد مقام کا حامل ہے۔ ڈیمی مور کی خوبصورتی اورپیٹرک کی اداکاری لاجواب ہے مگر اس فلم میں جو چیز سب سے زیادہ پسند کی گئی وہ کاہنہ کا کردار ادا کرنے والی اداکارہ "ووپی گولڈ برگ" تھیں جنھوں نے اس رول کو امر کردیاجس پر انھیں معاون اداکارہ کا اکیڈمی ایوارڈ، بافتا ایوارڈ اور گولڈن گلوب ایوارڈ ملا۔اس فلم میں وہ منظر جب سب وے کی بھٹکی ہوئی روح سگریٹ کو پکڑ کر سیم سے کہتا ہے کہ:
"What could not i give to have a dime of a cigarette"
دل کو اُداس کردیتا ہے کہ زندہ رہ کر ہم بڑی سے بڑی نعمتوں کی قدر نہیں کرتے اور اُس مرے ہوئے انسان کے لیے سگریٹ کے ایک کش کی کیا اہمیت ہے ۔

A review on 1990's movie "Ghost" (Hollywood film).

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں