160 صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم صرف 5.8 میگابائٹس ہے۔
کتاب کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔
کنہیا لال کپور 27/جون 1910 کو تحصیل سندری ضلع لائل پور (موجودہ نام: فیصل آباد) پاکستان میں پیدا ہوئے۔ ان کے دادا کا نام مانک چند کپور تھا جو ضلع سرگودھا (پاکستان) میں ایک معمولی دکاندار تھے۔ ان کے والد لالہ ہری رام کپور نے مڈل تک تعلیم حاصل کی تھی جس کے بعد وہ پٹواری مال کے عہدہ پر فائز ہوئے۔ کپور کی والدہ کا نام شریمتی دیوکی کپور تھا جنہوں نے 1918 میں انتقال کیا۔ کپور کا بچپن قصبہ چک 498 میں بسر ہوا۔ ان کے والد کے احباب بلوچ قوم کے مسلم تھے۔
1928 میں کپور نے پنجاب یونیورسٹی سے میٹریکولیشن درجہ اول میں نہ صرف کامیاب کیا بلکہ صوبہ بھر میں دوم رہے۔ انٹرمیڈیٹ کا امتحان بھی درجہ اول سے کامیاب کرتے ہوئے وظیفہ بھی حاصل کیا۔ ڈی۔اے۔وی کالج لاہور سے 1932 میں انہوں نے بی۔اے (درجۂ اول) کامیاب کیا اور گورنمنٹ کالج میں ایم۔اے میں داخلہ کیا جہاں انہیں احمد شاہ بخاری پطرس مرحوم اور آنجہانی مدن گوپال سنگھ سے پڑھنے کا موقع ملا۔ پطرس کی شخصیت سے اسی دوران انہوں نے اثر قبول کیا۔ 1934 میں کپور نے ایم۔اے (انگریزی) کا امتحان درجہ دوم میں کامیاب کیا۔
1931 میں جب کپور بعمر 21 سال بی۔اے کے تیسرے سال میں زیرتعلیم تھے، والدین نے ان کی شادی پشپاوتی سے کر دی تھی جو قصبہ کوٹ مومن ضلع سرگودھا کے ایک متوسط گھرانے سے تعلق رکھتی تھیں اور چونکہ قصبہ میں لڑکیوں کی تعلیم کا کوئی انتظام نہیں تھا لہذا وہ تعلیم سے بےبہرہ رہیں۔
اکتوبر 1934 سے تقسیمِ ہند تک کنہیا لال کپور ڈی۔اے۔وی کالج لاہور میں کیمپوزیش ٹیچر کے عہدہ پر مامور رہے۔ 1947 میں شورش زدہ حالات کے تحت انہیں ترک وطن پر مجبور ہونا پڑا۔ ڈی۔ایم کالج موگا میں انہوں نے بحیثیت انگریزی استاذ 1947 میں ملازمت اختیار کی جہاں وہ 1963 تک مامور رہتے ہوئے وائس پرنسپل سے پرنسپل کے عہدہ تک ترقی پائے اور 1973 میں بحیثیت پرنسپل سبکدوش ہوئے۔ کالج سے سبکدوشی کے بعد وہ 1978 میں جالندھر میں مقیم ہوئے جہاں ان کا دل نہ لگا۔ ان کا ایک بیٹا پونہ میں مقیم تھا لہذا انہوں نے 1980 میں جالندھر سے پونہ جانے کا قصد کیا مگر پونہ میں چند ماہ آسودہ حالی کے ایام گزارنے کے بعد ہارٹ اٹیک کے حملے میں 5-6 مئی 1980 کی درمیانی شب پونہ میں ہی انتقال کر گئے۔
کنہیا لال کپور نے بحیثیت مزاح نگار ، کالم نویس، پیروڈی نگار اور طنزنگار برسوں اپنے قلم کا جادو جگایا۔ ان کی درج ذیل تصانیف مشہور ہیں:
- سنگ و خشت (1942)
- شیشہ و تیشہ (1944)
- چنگ و رباب (1945)
- نوکِ نشتر (1948)
- بال و پر (1952)
- نرم گرم (1957)
- گردِ کاروان (1960)
- گستاخیاں (1967)
کتاب ہذا شیشہ و تیشہ کے پیش لفظ سے اقتباسات:
کسی مفکر کا قول ہے کہ ہندوستان کو مزاح کی بجائے طنز کی زیادہ ضرورت ہے۔ حسن اتفاق دیکھیے کہ وہ مفکر میں ہی ہوں۔ کیونکہ یہ قول میرا ہی ہے۔ یہ علیحدہ بات ہے کہ عمل اس پر کرشن چندر بھی کرتے ہیں۔
طنز نگاری ادب کی مشکل ترین صنف ہے۔ نئے طنز نگاروں کی حوصلہ شکنی مطلوب نہیں۔ اپنی بڑائی یا یوں کہیے حوصلہ افزائی مقصود ہے۔ اچھی طنز اچھے شعر کی طرح کمیاب بھی ہے اور نایاب بھی۔ چنانچہ یہی وجہ ہے کہ دنیا کے کامیاب طنز نگار اور شاعر انگلیوں پر گنے جا سکتے ہیں۔
طنز کی متعدد قسمیں ہیں۔ میں ان سب کا ذکر کر کے آپ کا دماغ پریشان نہیں کروں گا۔ البتہ "ایک قسم" کی طرف اشارہ کرنا ضروری سمجھتا ہوں۔ وہ ہے "وحشیانہ طنز"۔ اس کا موجد تو یقیناً کوئی یونانی یا رومن ادیب ہوگا مگر انگریزی ادب میں جن ادبا نے اسے کامیابی کے ساتھ نبھایا وہ سووفٹ (Jonathan Swift) ، بٹلر (Samuel Butler) اور برنارڈ شا (George Bernard Shaw) ہیں۔
مجھے یقین ہے کہ جب تک ہندوستان میں سووفٹ اور شا پیدا نہیں ہوں گے جنسی جھجھک، خود فریبی اور ریاکاری کا خاتمہ نہیں ہوگا۔ اس لیے میں خوش ہوں کہ کرشن چندر ایک ناول لکھ رہے ہیں جس کا نام ہے "گدھ"۔ اور میں نے یہ مجموعہ لکھا جس کا نام ہے "شیشہ و تیشہ"۔
اب ہم دونوں میں سے سووفٹ کون ہے اور شا کون؟ یہ آپ خود فیصلہ کر لیجیے!!
کنہیا لال کپور
(جولائی 1944)
***
نام کتاب: شیشہ و تیشہ
مصنف: کنہیا لال کپور
تعداد صفحات: 160
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 6 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ لنک: (بشکریہ: archive.org)
sheesha-o-teesha-k-lal-kapoor.pdf
Direct Download link:
https://archive.org/download/sheesha-o-teesha-k-lal-kapoor/sheesha-o-teesha-k-lal-kapoor.pdf
شیشہ و تیشہ - از: کنہیا لال کپور :: فہرست مضامین | ||
---|---|---|
نمبر شمار | عنوان | صفحہ نمبر |
1 | پیش لفظ | |
2 | زیبِ داستاں کے لیے | 9 |
3 | کافی ہاؤس | 17 |
4 | فلسفہ قناعت | 25 |
5 | کامریڈ شیخ چلی | 29 |
6 | بلیک اینڈ وہائٹ | 39 |
7 | ایک عام ہندوستانی کی ذہنیت اور سیرت | 47 |
8 | حالی ترقی پسند ادیبوں کی محفل میں | 55 |
9 | افسانے کا پلاٹ | 69 |
10 | اہل زبان | 75 |
11 | آگ جلانا | 81 |
12 | انکم ٹیکس والے | 87 |
13 | چڑیا گھر | 93 |
14 | فلمی شاہکار | 99 |
15 | اچھا ادب | 105 |
16 | شیشہ و تیشہ | 111 |
17 | نے چراغ نے گلے | 131 |
18 | چند فلمی سین | 137 |
19 | میر کی شاعری کا نفسیاتی تجزیہ | 147 |
20 | لالۂ صحرائی | 157 |
Sheesha-o-Teesha, a collection of Urdu humorous Essays by Kanhaiya Lal Kapoor, pdf download.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں