ہماری ماں بھی ایک انسان ہے - بالی ووڈ اداکارہ ریکھا - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2019-03-30

ہماری ماں بھی ایک انسان ہے - بالی ووڈ اداکارہ ریکھا

mother-movie-rekha
ماں کے موضوع پر بالی ووڈ میں کئی یادگار فلمیں بنی ہیں۔ حالیہ برسوں میں (آنجہانی) سری دیوی کی فلم "موم [Mom]" جولائی 2017 میں ریلیز ہوئی تھی۔
جبکہ اکتوبر 1999 میں مشہور بالی ووڈ اداکارہ ریکھا نے ساون کمار کی ہدایت میں ریلیز کی گئی فلم "مدر" میں ماں کا کردار نبھایا تھا۔ اس فلم میں ریکھا نے ایک ایسی ماں کا کردار ادا کیا تھا جسے یہ پتا نہیں ہوتا کہ اس کی بیٹی کا باپ اس کے ماضی کے تین عاشق (جتیندر، رندھیر کپور اور راکیش روشن) میں سے کون ہے؟
اپریل 1998 کے رسالہ "شمع" میں شائع شدہ اپنے ایک انٹرویو میں اس فلم کے مرکزی کردار "ماں" سے متعلق اپنے فلسفے کا ذکر کرتے ہوئے ریکھا کہتی ہیں ۔۔۔۔

میں اس فلم "مدر" میں اٹھارہ سالہ لڑکی کی ماں بنی ہوں۔ لیکن میں کوئی اداس روتی بسورتی شکایتوں بھری غموں کی پڑیا نہیں ہوں جو حالات کی ماری ہو۔ میں ایک ماڈرن ماں ہوں۔ اس فلم میں میرا رول عام قسم کے بار بار دہرائے جانے والے رولز سے بہت ہٹ کر ہے۔
فلم "مدر" کی مدر کوئی روایتی ماں نہیں ہے۔ یہ کہانی ماریشس میں پیش آتی ہے۔ فلم میں یہ ظاہر کیا گیا ہے کہ ہندوستانی کہیں بھی چلا جائے اس کا دل ہندوستان میں ہی رہتا ہے۔ حالات کے مطابق وہ چاہے اپنا چولا بدل لے لیکن اپنے سارے جذبات اور احساسات میں وہ ہندوستانی ہی رہے گا۔
اور جہاں تک ماں کے کردار سے متعلق سوال ہے، میں نے اپنی زندگی کی تیسری فلم "برکھا بہار" میں ایک پانچ سالہ لڑکی کی ماں کا رول کیا تھا جب کہ خود میری عمر اس وقت پندرہ سولہ سال سے زیادہ نہیں تھی۔

سچ تو یہ ہے کہ میں ہمیشہ سے ماں کا رول کر رہی ہوں بلکہ میرا یقین تو یہ ہے کہ ساٹھ ستر برس کی ہو کر بھی میں ماں کا رول کرتی رہوں گی۔ ویسے ماں کے رول کے لئے کوئی عمر مخصوص نہیں ہے۔ جب عورت پیدا ہوتی ہے تو سمجھ لو کہ ایک ماں پیدا ہوتی ہے۔ قطع نظر اس کے ہاں اولاد ہوتی ہے یا نہیں۔ کم از کم میرا یقین تو یہ ہے۔ بہرحال ہر چیز کا ایک وقت مقرر ہوتا ہے تبھی وہ ہو جاتی ہے۔ کیا آپ کو پتا ہے کہ کچھ سال پہلے راکھی جی یہ رول کرنا چاہتی تھیں۔ اب یہ رول میں کر رہی ہوں۔ مجھے اس کی خوشی ہے اور بجا طور سے۔ کیوں کہ اپنی اصلی زندگی میں مجھے ماں بننے کی مسرت نہیں ملی۔ لہذا کیوں نہ فلم کے پردے پر میں اس رشتے کی مسرت سمیٹوں؟

آپ پوچھتے ہیں کہ اپنی اصلی زندگی میں تو میں اس نعمت سے محروم ہوں پھر پردے پر ماں کی عکاسی کیسے کر پاؤں گی؟
دیکھئے، ماں چند حروف کا نام نہیں۔ یہ تو بہت سارے جذبات اور احساسات کے مجموعے کا نام ہے جو ساری دنیا میں ایک جیسے ہیں۔ اور سب جانتے ہیں کہ ماں کیا کچھ ہے؟ ہم اکثر ماں کی طرف سے لاپرواہی برتتے ہیں۔ جیسے کہ کبھی کبھی زندگی سے لاپرواہی برتتے ہیں۔ ماں کی اہمیت کو نظر انداز کر دیتے ہیں بلکہ اوپر سے شکوہ کرتے ہیں کہ وہ ہمیں سمجھتی نہیں اور یوں ایک Generation Gap (نسلوں کے درمیان فاصلہ) پیدا ہو جاتا ہے۔ ہم بھول جاتے ہیں کہ ہماری ماں بھی ایک انسان ہے اور انسانوں کی طرح اس میں بھی کمزوریاں ہیں۔ اس سے غلطیاں سرزد ہو سکتی ہیں۔ حالانکہ ہمیں چاہئے یہ کہ ہم اس سے دیوی ہونے کی توقع نہ رکھیں۔ اولاد بن کر ہمیں ماں کو سمجھنا چاہیے، اس کی ذات میں برے اور بھلے دونوں کو پہچاننا چاہئے۔ اور انہیں قبول کر کے پھر اس سے ایسی محبت کرنی چاہیے جو کہ اس کا حق ہے۔

ہر ڈائرکٹر قلم کے کسی کردار سے متعلق اپنا ایک تصور رکھتا ہے۔ جو وه مجھے بتاتا ہے۔ اب میری ذمہ داری ہے کہ ڈائرکٹر کے اس تصور کو پردے پر پورا کروں۔ لیکن اس کے ساتھ ایک اداکارہ کے طور پر کسی کردار کے متعلق میرا اپنا تصور بھی ذہن میں ہوتا ہے۔ لہذا عموماً ہوتا یہ ہے کہ ڈائرکٹر اور میرا اپنا تصور بہترین طریقے سے گھل مل جاتے ہیں اور پھر پرده بر جادو جاگتا ہے۔ نہ تو اداکارہ ڈائرکٹر کو بالکل نظر انداز کر سکتی ہے اور نہ ہی ڈائرکٹر بےلچک بن سکتا ہے۔ ظاہر ہے جب ڈائرکٹر نے خود ہی کسی رول کے لیے مجھے چنا ہے تو اس کو مجھ پر اعتماد تو ہوگا ہی کہ اس رول کو میں اس کے تصور کے مطابق پورا کروں گی۔ ورنہ وہ میرا انتخاب کرتا ہی کیوں؟
ہدایت کار ساون کمار کام کے متعلق بڑا کھلا دماغ و رویہ رکھتے ہیں۔ وہ فنکار کو پوری آزادی دیتے ہیں کہ کسی سین کو اچھے سے اچھا کر کے دکھائے۔ اگر ان کو سین پسند آتا ہے تو ٹھیک ہے ورنہ وہ اچھی طرح سمجھاتے ہیں کہ وہ کیا چاہتے ہیں اور ساتھ ساتھ اس کی وجہ بھی بتاتے جاتے ہیں۔ میں نے ان کے ساتھ پانچ فلمیں کی ہیں۔ ظاہر ہے کہ ہم ایک دوسرے کو سمجھ گئے ہیں۔ جس سے ہمیں کام میں بڑی سہولت ہوتی ہے اور فائدہ بھی۔

اس فلم میں میرے ساتھی اداکار میرے قریبی دوست ہیں۔ راکیش روشن کے ساتھ میں نے "خوبصورت (1980)" میں کام کیا تھا اور اس کے بعد "خون بھری مانگ (1988)" میں جو راکیش روشن نے خود ڈائرکٹ کی تھی۔ رندھیر کپور کی اپنی گھریلو بینر کی فلم "دھرم کرم (1975)" اور "رامپور کا لکشمن (1972)" میں ان کے ساتھ تھی۔ اور جیتو جی کے ساتھ تو میں نے کوئی 25 فلمیں کی ہوں گی، جن میں کم از کم بیس نے سلور جوبلی منائی۔ لہذا فلم کے سیٹ پر ایسا دوستانہ اور گھریلو ماحول رہتا ہے جیسے ہم سب کسی طویل پکنک پر آئے ہوئے ہیں۔

ماخوذ از رسالہ: شمع ، اپریل - 1998

Rekha in bollywood 1999 movie Mother.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں