تقریباً ڈیڑھ سو صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم صرف 10 میگابائٹس ہے۔
کتاب کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔
سید ید اللہ مہدی حسینی جو ادبی حلقوں میں "پرویز ید اللہ مہدی" کے اسم سے معروف تھے، 21/جون 1943 کو حیدرآباد میں پیدا ہوئے تھے۔ وہ کئی برس قبل مع اہلِ خانہ امریکہ منتقل ہو گئے تھے جہاں انھیں رہتے ہوئے بھی ایک مدت ہو چکی تھی، شکاگو کے ایک ہسپتال میں پیر 20/اگست 2018 کی صبح چھ بجے انہوں نے آخری سانس لی۔
طنز و مزاح کے مشہور ماہنامہ "شگوفہ" کے بیشمار قارئین و قلمکار نے پرویز ید اللہ مہدی کی 40 سالہ ادبی کاوشوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انہیں آزادی کے بعد طنز و مزاح لکھنے والوں کی اولین صف کا ایسا تخلیق کار قرار دیا جنہوں نے اپنے شائستہ مزاح کے ذریعہ عالمی سطح پر زندہ دلی کو پروان چڑھایا۔
یہ بھی پڑھیے:
چلتا پھرتا لٹریچر - پرویز ید اللہ مہدی
پرویز یداللہ مہدی کی شائع شدہ تصانیف :
- چھیڑ چھاڑ
- چوڑی کے غلام
- کچوکے
- تٗو تٗو مَیں مَیں
- چہ خوب (مزاحیہ ناول)
- سگ لیلیٰ (مزاحیہ ناول)
- دروغ بر گردنِ راوی (خودنوشت سوانح)
نامور افسانہ نگار راجندر سنگھ بیدی اس کتاب "چھیڑ چھاڑ" کے دیباچہ میں لکھتے ہیں:
طنز و مزاح پرویز یداللہ مہدی کا اوڑھنا بچھونا ہے، جسے وہ کچھ یوں استعمال کرتے ہیں کہ ان کا چہرہ، ٹخنہ، پاؤں کچھ بھی تو نظر نہیں آتا۔ انگڑائی لینے پر بھی پورے قد کا اندازہ نہیں ہوتا، کیونکہ جب آپ کی نظریں پیمائش کرنے لگتی ہیں تو وہ دہرے ہو جاتے ہیں۔ پھر دو سے ضرب دینے پر کیا حساب ٹھیک ہو سکتا ہے؟
ہر فقرے، ہر سچویشن کو الٹانے، پلٹانے اور اسے مضحک دکھانے میں مہدی یہ بھی بھول جاتے ہیں کہ ایک ہنسی اور دوسری کے بیچ وقفہ ہونا چاہیے۔
بہرحال میں نے ایک طریقہ وضع کر لیا، ان سے پوری طرح لطف اندوز ہونے کا۔ یعنی میں نے ہر فقرہ پڑھنے کے بعد رسالہ بند کر دیا اور اس وقت تک بند کیے رکھا جب تک کہ کام و دہن میں اس کا ذائقہ رہا۔۔۔ پھر مضمون کا اگلا حصہ شروع کیا اور یوں میں نے ان کے چار پانچ مضامین چودہ پندرہ دنوں میں ختم کیے۔
مہدی کے مضامین پڑھ کر ایک مطلع تو صاف ہوا کہ ان کے ہونٹ کھلے ہیں ، آنکھیں کھلی ہیں ، کان بھی کھلے ہیں۔ اس پر بھی انہوں نے سرِ حق دیکھ لیا ہے اور ہم پر ہنس رہے ہیں۔ وہ یہ راز بھی پا گئے ہیں کہ بچھو بوٹی کے کاٹے کا علاج بوٹی ہی کے آس پاس بھانگ کے پودے کی شکل میں ہوتا ہے۔ وہ ایک سانس میں کاٹتے ، دوسرے میں مرہم لگاتے اور پھر کاٹنے میں لگ جاتے ہیں۔
۔۔۔ ان کا ایک کردار تیسری منزل سے گرتا ہے اور آسمان پر پہنچ جاتا ہے۔ ۔۔۔ اس سلسلے میں مجھے اپنی ایک فلم یاد آتی ہے، جس میں استاد اپنے شاگرد کو محبت کے گر سمجھاتا ہے۔۔۔ دیکھو جمورے، جب چھوکری تمہاری طرف دیکھو تو کبھی اس کی طرف مت دیکھو۔۔۔ تم اوپر دیکھو جیسے تمہاری چونی آسمان پر گر گئی ہو۔
شاگرد کہتا ہے: استاد! چونی گرے گی تو زمین پر، آسمان پر کیسے گرے گی؟ جب استاد زناٹے سے ایک تھپڑ اسے رسید کرتا ہے اور کہتا ہے: چغد! یہ عشق کا مضمون ہے، عاشق کی چونی جب گرتی ہے ، آسمان پر گرتی ہے!
مہدی اس قدر چوکنے ہیں کہ ہر فقرہ وضع کرتے ہی اس کے ہر ممکن معانی اور گردانیں ان کے ذہن میں آ جاتے ہیں، جنہیں وہ یوں استعمال کرتے ہیں جیسے کوئی شعبدہ باز بیک وقت چار چھ گیندیں اچھالتا ہے اور جو زمین پر گرتی ہے وہ گیند نہیں، ہماری نظر کا دھوکا ہے!
میں مہدی سے اور مضامین فراہم کر کے انہیں پڑھنا چاہتا تھا لیکن سوچا ایسے میں اپنی نوکری خطرے میں پڑ جائے گی!!
راجندر سنگھ بیدی
7/دسمبر 1974
بمبئی
***
نام کتاب: چھیڑ چھاڑ
مصنف: پرویز یداللہ مہدی
تعداد صفحات: 144
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 10 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ لنک: (بشکریہ: archive.org)
Chhed Chhaad Parvez-Yadullah-Mehdi.pdf
Direct Download link:
https://archive.org/download/chhed-chhad-parvez-yadullah-mehdi/chhed-chhad-parvez-yadullah-mehdi.pdf
چھیڑ چھاڑ - از: پرویز یداللہ مہدی :: فہرست مضامین | ||
---|---|---|
نمبر شمار | عنوان | صفحہ نمبر |
1 | پرویز - بیدی | 5 |
2 | بک رہا ہوں جنوں میں | 7 |
3 | چھیڑ غالب سے چلی جائے | 21 |
4 | امریکہ کا چکر | 33 |
5 | پارٹی | 41 |
6 | عید کے ہنگامے | 47 |
7 | بیوی اور فرمائش | 58 |
8 | عمر بھر کا ساتھ | 65 |
9 | سسرال ، جی کا جنجال | 73 |
10 | مکاں سے لامکاں تک | 81 |
11 | فری اسٹائل اشتہار بازی | 89 |
12 | آٹھواں عجوبہ | 97 |
13 | لفافہ بم | 105 |
14 | مہمان بلائے جان | 112 |
15 | شہرت کا چکر | 123 |
16 | نفسیاتی نکتہ | 131 |
17 | اپریل فول | 139 |
Chhed Chhad, a collection of Urdu humorous Essays by Pervez Yadullah Mehdi, pdf download.
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں