اردو کا حسن اس کا رسم الخط ہے - وزیراعظم نریندر مودی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2019-03-17

اردو کا حسن اس کا رسم الخط ہے - وزیراعظم نریندر مودی

ncpul-urdu-conference-march-2019
اردو کے لئے رسم الخط کی تبدیلی کی بحث اور وکالت کے درمیان وزیراعظم نریندر مودی نے کہا ہے کہ اردو کا حسن اس کا رسم الخط ہے۔ اس کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ اسے دائیں سے بائیں طرف لکھا جاتا ہے۔ اردو زبان نہ صرف ایک مقبول عام زبان ہے بلکہ یہ ہندوستان کی خوبصورت گنگا جمنی تہذیب کی علامت بھی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان کی ثقافتی اخلاقیات اور قدروں کی باہمی نوعیت، باہمی ربط ، ایک دوسرے سے قربت اور زبانوں اور رسوم و رواج کو مالا مال کرنے کا وسیلہ رہا ہے۔ وزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار قومی کونسل برائے فروغ زبان اردو کے مجوزہ بین الاقوامی اردو کانفرنس کے لئے ارسال کردہ اپنے پیغام میں کیا ہے۔ "آج کے عالمی تناظر میں اردو کا تحفظ اور فروغ" کے موضوع پر یہ تین روزہ کانفرنس دہلی میں 18 مارچ سے شروع ہو رہی ہے۔ اس میں دنیا کے پندرہ ملکوں سے مندوبین شرکت کریں گے۔ اس کا افتتاح انسانی وسائل کے فروغ کے مرکزی وزیر پرکاش جاوڈیکر کریں گے جب کہ مہمان خصوصی کے طور پر مسلم راشٹریہ منچ کے سربراہ اندریش کمار موجود ہوں گے۔
وزیراعظم مودی نے اس کانفرنس کے انعقاد پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "عالمی تناظر میں اردو زبان کا تحفظ اور فروغ کی یہ کوشش قابل ستائش ہے۔ زبان کو مقبول عام بنانے کے لئے تکنیکی اور ڈیجیٹل آلات بشمول آڈیو اور ویڈیو کا استعمال کیا جانا چاہئے"۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ یہ کانفرنس اردو زبان کی ترویج و اشاعت کے لئے ایسے عملی اقدامات تجویز کرے گی جس سے دنیا بھر میں اردو کو مقبول بنانے میں مدد ملے گی۔

دریں اثنا این سی پی یو ایل کے ڈائریکٹر ڈاکٹر عقیل احمد نے آج یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کانفرنس کی تفصیلات بتائیں۔ انہوں نے کہا کہ اس کانفرنس میں عالمی تناظر میں اردو کی موجودہ صورت حال کا جائزہ لیتے ہوئے اردو کی توسیع و ترویج اور تعلیم وتدریس سے متعلق مسائل پر غور کیا جائے گا اور مندوبین کی تجاویز کی بنیاد پر اردو کے فروغ کے لئے ایک مربوط لائحہ عمل بھی تیار کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ کانفرنس میں پندرہ مالک سے مندوبین شرکت کر رہے ہیں تاہم اس میں پاکستان سے کوئی مندوب شرکت نہیں کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پلوامہ واقعہ کے بعد ہندوستانی عوام کا مزاج بدل گیا ہے اور اسے دیکھتے ہوئے جن نو (9) پاکستانی مندوبین کو دعوت دی گئی تھی ان کا دعوت نامہ واپس لے لیا گیا ہے۔ ڈاکٹر عقیل احمد کا کہنا تھا کہ ہم نے سخت پیغام دیا ہے کہ جب تک پاکستان میں موجود دہشت گرد کیمپوں کو وہاں کی حکومت نیست و نابود نہیں کرتی اس وقت تک پاکستان سے کسی ادیب، شاعر، گلوکار یا فن کار کو آنے نہیں دیا جائے گا۔
ڈاکٹر عقیل احمد نے بتایا کہ اس تین روزہ کانفرس کے دوران کئی اہم اجلاس ہوں گے جن میں اردو کی تعلیم میں مدارس کا کردار ، اردو فائن آرٹس اور انفوٹینمنٹ ، اردو کی سماجی و تہذیبی صورت حال، ذرائع ابلاغ اور اردو، 'آئین اور دوسرے قوانین میں اردو' شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس چھٹی عالمی کانفرنس کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں مختلف یونیورسٹیوں کے ریسرچ اسکالروں کو بھی مدعو کیا گیا ہے۔

Need to make Urdu popular in world: PM Modi.
NCPUL 6th World Urdu Conference, 18th to 20th March 2019.
The Protection and Promotion of Urdu Language in the Global context of today.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں