136 صفحات کی اس پی۔ڈی۔ایف فائل کا حجم صرف 8.5 میگابائٹس ہے۔
کتاب کا ڈاؤن لوڈ لنک نیچے درج ہے۔
حضرت خواجہ حسن نظامی (پیدائش: 2/محرم/1295ھ ، 1873ء) کا نام پیدائش کے وقت سید علی حسن نظامی رکھا گیا تھا، بعد میں اختصار اور انکسار کی خاطر وہ اپنے دستخط صرف "حسن نظامی" کرنے لگے۔ خواجہ صاحب کے ننھیال و ددھیال دونوں خواجگان چشت کے خانوادوں سے تعلق رکھتے تھے۔ آپ کے جداعلیٰ خواجہ سید بدر الدین اسحق، بابا فرید الدین مسعود گنج شکر کے خلیفہ تھے۔
حضرت خواجہ حسن نظامی کی ظاہری تعلیم اور روحانی تربیت میں بےشمار نامور اساتذہ اور صوفی شیوخ نے حصہ لیا جن میں مولانا اسماعیل کاندھلوی، مولانا رشید احمد گنگوہی، خواجہ غلام فرید، پیر مہر علی شاہ، شاہ سلیمان پھلواروی، وارث علی شاہ جیسے اکابرین شامل ہیں۔
خواجہ حسن نظامی نے جب ہوش سنبھالا تو ایسے لوگ کثیر تعداد میں موجود تھے جنہوں نے 1857 کے انقلاب کو دیکھا، بھگتا اور سہا تھا۔ اجاڑ دی گئی دلی کی وہ تمام یادیں بھی ان کے لیے زندہ و تابندہ تھیں جن کے تضاد نے ایک عجیب اور بےمثال منظرنامہ پیدا کر دیا تھا۔
11/مئی 1857 کو دہلی میں جو غدر مچا تھا، اسی کے حالات اور واقعات کو خواجہ حسن نظامی نے اپنی کتاب "بیگمات کے آنسو" میں کہانیوں کی شکل میں بیان کیا ہے۔ یہ کتاب اس قدر مقبول ہوئی کہ اس کے ایک درجن سے زائد ایڈیشن اسی دور میں شائع ہوئے اور بعد میں بھی مختلف اشاعتی اداروں کے ذریعے اشاعت عمل میں آتی رہی۔
خواجہ حسن نظامی ایک مورخ بھی تھے۔ 1857 کے انقلاب پر ان کی گہری نظر تھی۔ انہوں نے اس ضمن میں جو کتابیں : بیگمات کے آنسو، غدر کے اخبار، غدر کے فرمان، بہادر شاہ ظفر کا مقدمہ ، غدر کی صبح و شام، محاصرہ دہلی کے خطوط ۔۔۔ وغیرہ تحریر کی ہیں وہ تاریخ کا بیش قیمت سرمایہ ہیں۔
خواجہ حسن نظامی نے ہر موضوع پر لکھا، شاید ہی کوئی ایسا موضوع ہو جس پر ان کی کوئی تحریر نہ ملے۔ انہوں نے آپ بیتی بھی لکھی، سفرنامے بھی لکھے، سفرنامہ حجاز مصر و شام، سفرنامہ ہندوستان، سفرنامہ پاکستان، قابل ذکر کتابیں ہیں۔ 'گاندھی نامہ' اور 'یزید نامہ' بھی ان کی اہم کتابوں میں سے ہیں۔
خواجہ حسن نظامی نے انشائیے بھی لکھے۔ جھینگر کا جنازہ، گلاب تمہارا کیکر ہمارا، مرغ کی اذان، مچھر، مکھی، الّو ان کے مشہور انشائیے ہیں۔
خواجہ حسن نظامی کا اسلوب سب سے الگ تھا۔ وہ ایک صاحب طرز انشا پرداز تھے، اپنے اسلوب کے موجد بھی اور خاتم بھی۔ ان کا انتقال 31/جولائی 1955 کو ہوا۔ وہ بستی حضرت نظام الدین نئی دہلی میں مدفون ہیں۔
کتاب ہذا بیگمات کے آنسو کے پیش لفظ سے اقتباسات:
اگر مہاراجہ سر کشن پرشاد نظامی صدر اعظم ریاست حیدرآباد کی روایت کو درست مانا جائے تو خواجہ صاحب نے ہندوستانی علوم اور روحانیت کو سیکھنے میں پورے بیس سال لگائے۔ خواجہ صاحب کو لکھنے کی طرف مائل کرنے اور خاص طور پر اخباروں میں مضامین لکھنے کی طرف لے جانے والے وہ غلام نظام الدین صاحب تھے جو دہلی کے ایک ہندو بزرگ تھے اور جو خود خواجہ صاحب کے ہاتھ پر مسلمان ہوئے تھے۔ انہی کو خواجہ صاحب کو اولین ادبی استاد کہا جا سکتا ہے۔
خواجہ صاحب کے بڑے بھائی حضرت حسن علی شاہ نظامی نے پنجابی زبان کے مشہور ماہر اور شاعر حضرت خواجہ غلام فرید صاحب کے پاس خواجہ صاحب کو ان کا طالب بنوایا تو اس سے ان کا مقصد شاید یہی رہا ہوگا کہ حضرت خواجہ حسن نظامی کی ادبی تربیت حضرت خواجہ غلام فرید کے ذریعے ہو۔ حضرت خواجہ صاحب کے انشائیوں میں پنجابی اور سرائیکی الفاظ کا خوبصورت انتخاب غالباً اسی حوالے سے ہے۔
۔۔۔ ان کتابوں کو مصنف کو ہماری پرانی سرکار دولت مدار، جاتے جاتے یکم جنوری 1946 کے دن پرانے بادشاہ کو اتارنے کے ساتھ اردو کے نئے بادشاہ کو اپنی سلطنت کا آخری خطاب "شمس العلماء" عطا کر کے گئی ہے۔ جادو اور کسے کہیں گے؟!
(خواجہ) حسن ثانی نظامی
***
نام کتاب: بیگمات کے آنسو - 1857 غدر کی کہانیاں
مصنف: خواجہ حسن نظامی
تعداد صفحات: 136
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 8.4 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ لنک: (بشکریہ: archive.org)
BegumaatKeAansu_KhwajaHasanNizami.pdf
بیگمات کے آنسو - از: خواجہ حسن نظامی :: فہرست مضامین | ||
---|---|---|
نمبر شمار | عنوان | صفحہ نمبر |
1 | پیش لفظ | 9 |
. | مکتوب حسن نظامی بنام عبدالمجید سالک | 12 |
2 | بہادر شاہ بادشاہ کی درویشی | 13 |
3 | شہزادے کا بازار میں گھسٹنا | 16 |
4 | یتیم شہزادے کی ٹھوکریں | 20 |
5 | شہزادی کی بپتا | 24 |
6 | فاقہ میں روزہ | 26 |
7 | غدر کی تصویر | 30 |
8 | بھکاری شہزادہ | 31 |
9 | شاہی نسل کا ایک کنبہ | 32 |
10 | بہادر شاہ کا دعا نامہ پرنس کے نام | 34 |
11 | بنت بہادر شاہ | 35 |
12 | یتیم شہزادہ کی عید | 39 |
13 | پیر جی گھسیارے | 43 |
14 | ٹھیلہ والا شہزادہ | 51 |
15 | فقیر شہزادہ کی دولت | 57 |
16 | دکھیا شہزادی کی کہانی | 60 |
17 | دکھیا شہزادی کی کہانی (2) | 63 |
18 | بچاری شہزادی کا خاکی چھپر کھٹ | 64 |
19 | غدر کی بنا غلط فہمیاں | 67 |
20 | شہزادہ کی جاروب کشی | 72 |
21 | غدر کی سیدانی ، ذکیہ بیابانی | 76 |
22 | دو شہزادے جیل خانے میں | 86 |
23 | سبز پوش عورت کی لڑائی | 91 |
24 | غمگین شہزادی | 96 |
25 | نرگس نظر کی مصیبت | 102 |
26 | کفنی | 108 |
27 | میرزا مغل کی بیٹی لالہ رخ | 114 |
28 | غدر کی زچہ | 118 |
29 | بھکاری شہزادہ (2) | 123 |
30 | جب ساقی کے ہاتھ میں جام تھا | 125 |
31 | جب میں شہزادہ تھا | 127 |
32 | خانساماں شہزادہ | 132 |
Begumaat ke aansu, selected stories of 1857 Delhi Rebellion by Khwaja Hasan Nizami, pdf download.
غدر کی تصویر
جواب دیںحذف کریں