بابا فرید گنج شکر جو سلسلۂ نقشبندیہ سے تعلق رکھتے ہیں، نے اپنی تعلیمات، پیغامات اور تصوف کے رموز و نکات کو لوگوں تک پہنچانے اور ان کی نشر و اشاعت کے لیے جس زبان کا سہارا لیا وہ زبان اس وقت ہندوی یا ہندوستانی کہلاتی تھی جسے آج اردو والے اردو مانتے ہیں اور ہندی والے بابا فرید کو ہندی زبان کا شاعر مانتے ہیں۔
بابا فرید نے اپنی تعلیمات و پیغامات کی ترسیل و ابلاغ کے لیے شاعری کو ذریعہ اظہار کا وسیلہ بنایا۔ حالانکہ وہ ایک اچھے فارسی داں تھے لیکن انہوں نے خالص ہندوستانی زبان میں اپنی شاعری کے جوہر دکھائے۔
ان کی شاعری میں وہ تمام عناصر تحلیل ہو گئے جن کا تعلق اور جن کی جڑیں تصوف اور روحانیت سے وابستہ ہیں۔ انہوں نے اپنی صوفیانہ شاعری میں بڑے پتے کی وہ باتیں بیان کی ہیں جن کا تعلق انسانی زندگی کے مسائل اور سماجیات سے ہے۔ بابا فرید صرف ایک صوفی شاعر ہی نہیں تھے بلکہ وہ ایک سماجی جہدکار بھی تھے جنہوں نے اپنی شاعری کے وسیلے سے اپنے دور میں پنپ رہی بہت سی سماجی برائیوں اور رسم و رواج کا بائیکاٹ کیا اور ہندوستانی سماج کو اخوت کے دھاگے میں پرونے کا کارِ خیر انجام دیا و نیز مشترکہ تہذیب و ثقافت کی بنیاد ڈالی۔
بابا فرید کا شمار حضرت قطب الدین بختیار کاکی کے ایسے بہترین خلفا میں ہوتا ہے، جن کو دیکھ کر خواجہ معین الدین چشتیؒ نے فرمایا تھا:
"بابا فرید ایک شمع ہے جس سے درویشوں کا سلسلہ روشن ہوگا"۔
اردو زبان کی ابتدائی تشکیل و تعمیر کے دور میں جن صوفیا کا نام آتا ہے ان میں حضرت بابا فرید سرِفہرست ہیں۔ ان کے ساتھ نہ صرف جملے اور فقرے منسوب ہیں بلکہ شعر و شاعری کا ایک اچھا خاصا ذخیرہ بھی ان سے وابستہ کیا جاتا ہے۔ بابا صاحب کے جملوں اور شاعری کے نمونوں کو اردو، سرائیکی اور پنجابی شاعری کے ارتقا اور اردو زبان کی ابتدائی نشو و نما کے سلسلے میں تاریخی تقدم حاصل ہے اور کم و بیش تمام ماہرینِ لسانیات نے اپنی کتابوں اور مضامین میں بابا فرید کے جملوں اور اشعار کی مثالیں درج کی ہیں۔
اردو ادب میں صوفی ازم پر بہت کام ہونے کے باوجود نامور مصنف کشمیری لال ذاکر کو احساس ہوا کہ اردو میں بابا فرید گنج شکر کی حیات و خدمات پر بہت کم مواد دستیاب ہے۔ چنانچہ ان کی خدمات اور شخصیت کو بروئے کار لانے اور بازیافت کے عمل کو جاری رکھنے کے لیے ہریانہ اردو اکادمی کی جانب سے "بابا فرید شخصیت اور کارنامے" سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں بہت سے اہل قلم اور اسکالرس نے اپنے پرمغز مقالے بابا فرید کے حوالے سے پڑھے۔
ان مقالات میں بابا فرید کی شاعری، شخصیت، فن، تعلیمات، سماجی خدمات، صوفیانہ رموز و نکات، عشق اور زندگی کا تصور، عوام دوستی اور ملک و ملت جیسے امور و عناصر کا احاطہ کیا گیا ہے جو بابا فرید کی شخصیت اور فن کو اجاگر کرنے میں مشعل راہ کا کام کرتے ہیں۔
انہی سولہ (16) مقالات پر مشتمل یہ کتاب، توقع ہے کہ بابا فرید کے تعلق سے مختلف پہلوؤں اور گوشوں کو روشن کرنے میں معاون اور کارگر ثابت ہوگی۔
***
نام کتاب: حضرت بابا فرید گنج شکر - شخصیت اور فن
مرتب: کشمیری لال ذاکر
تعداد صفحات: 127
پی۔ڈی۔ایف فائل حجم: تقریباً 5.5 میگابائٹس
ڈاؤن لوڈ لنک: (بشکریہ: archive.org)
hazrat-baba-fareed-ganj-shakar.pdf
Direct Download link:
https://archive.org/download/hazrat-baba-fareed-ganj-shakar/hazrat-baba-fareed-ganj-shakar.pdf
حضرت بابا فرید گنج شکر - شخصیت اور فن - مرتب: کشمیری لال ذاکر :: فہرست مضامین | |||
---|---|---|---|
نمبر شمار | عنوان | مصنف | صفحہ نمبر |
1 | پیش لفظ | کشمیری لال ذاکر | 5 |
2 | حضرت بابا فرید کی تعلیمات | پروفیسر شریف حسین قاسمی | 7 |
3 | حضرت شیخ فرید اور ان کی شاعری | پروفیسر صادق | 17 |
4 | بابا فرید کی شاعری میں موت، عشق اور زندگی | جاوید چانڈیو (پاکستان) | 27 |
5 | بابا فرید اور برصغیر میں روحانی اقدار کا احیائے نو | ریاض پنجابی | 38 |
6 | ایک عظیم صوفی شاعر : بابا فرید | عبدالقدیر شامی (پاکستان) | 45 |
7 | سچے تیری آس | پروفیسر سعید احمد (پاکستان) | 48 |
8 | بابا فرید کی عوام دوستی | عبدالمجید شاہد (پاکستان) | 53 |
9 | بابا فرید گنج شکر کی فکری اور شعری تعلیمات | ڈاکٹر راشد متین (پاکستان) | 61 |
10 | کشمیری شاعری اور تصوف | غلام نبی خیال | 70 |
11 | اٹھ فریدا ستیا | کشمیری لال ذاکر | 78 |
12 | حضرت بابا فرید الدین مسعود گنج شکر کی عظمت و انفرادیت | ڈاکٹر شمع افروز زیدی | 86 |
13 | ہانسی اور بابا فرید الدین گنج شکر | بال کرشن مضطر | 91 |
14 | صاحبِ فضیلت بابا فرید گنج شکر | ڈاکٹر رانا گنوری | 96 |
15 | بابا فرید کا مسلک اور تعلیمات | وسیم راشد | 105 |
16 | بابا فرید | ڈاکٹر بیتاب علی پوری | 113 |
17 | بابا فرید کی سماجی خدمات | ڈاکٹر فرزانہ نسیم | 117 |
The life and work of Farīd ud-Dīn Masood Ganj-e-Shakar, pdf download. Compiled by Kashmiri Lal Zakir.
بابا فرید نقشبندی سلسلہ نہیں بلکہ چشتی سلسلہ سے تعلق رکھتے ہیں
جواب دیںحذف کریںbaba fareed Hussani Syed hain Masha Allah
حذف کریں