مبارک بیگم - ایک مسحور کن آواز - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2018-12-09

مبارک بیگم - ایک مسحور کن آواز

مبارک بیگم ایک ایسی منفرد مغنیہ ہیں جن کے گیتوں کوہمیشہ سننے والوں نے اپنے دلوں میں جگہ دی ہے لیکن وہ اپنی کئی ہم عصر ساتھیوں کی طرح غیرمعمولی مقبولیت حاصل نہیں کرسکیں ۔
مبارک بیگم فطری طور پر ایک خوش گلو آواز رکھتی تھیں اور مشہور اداکارہ ،مغنیہ، ثریا کے گانے کے انداز کی شیدا تھیں لیکن بعد میں جب انہوں نے استاد عبدالکریم خاں کے بھتیجے، ریاض الدین خاں سے کلاسیکی موسیقی کی تربیت حاصل کی تو ان کی آواز مزید نکھر گئی۔
ان ہی دنوں وہ آل انڈیاریڈیو کے موسیقی کے پروگراموں میں حصہ لینے لگیں ۔ ان کے فلمی کیریر کا آغاز 1949 کی فلم "آئیے" کے ایک گیت "موہے آنے لگی انگڑائی" سے ہوا۔ اس فلم کے موسیقار شوکت دہلوی تھے ۔ اسی فلم کا ایک اور گیت انہوں نے ابھرتی ہوئی گلو کارہ لتا منگیشکر کے ساتھ گایا تھا ۔
مبارک بیگم 1935 یا 1936 میں راجستھان کے ایک قصبے سجن گڑھ میں پیدا ہوئی تھیں۔ انہیں گانے کا شوق بچپن سے تھا ، مشہور موسیقار رفیق غزنوی نے انہیں ایک بار گاتے ہوئے سنا اور اپنی اگلی فلم میں انہیں گانے کی پیشکش کی لیکن عین موقع پر مبارک بیگم نے ارادہ بدل دیا اور ممبئی کے علاقے تار دیو کے فلم سنٹر ریہرسل کے لئے نہ جا سکیں۔
فلم "آئیے" کے بعد انہیں گانے کے مواقع کم ملتے رہے ۔ کمال امروہوی کی موضوعاتی فلم "دائرہ" کے لئے انہوں نے باصلاحیت ، موسیقار جمال سین کی زیر ہدایت سات گانے گائے تھے ۔ اسی فلم کا ایک بھجن جو دو حصوں پر مشتمل تھا، انہوں نے محمد رفیع کے ساتھ گایا تھا ۔ وہ بھجن اپنی منفرد تخلیق اور دونوں کی پرسوز آواز میں اس قدر مقبول ہوا تھا کہ آج تک سننے والے اسے یاد کرتے ہیں۔ دراصل اس بھجن "دیوتا، تم ہو میرا سہارا" کو فلمی موسیقی میں کلاسیکی درجہ حاصل ہوچکا ہے ۔
دائرہ کی باکس آفس پرناکامی نے مبارک بیگم کو گمنامی میں ڈھکیل دیا۔ ویسے انہوں نے چند گانے جیسے سجاد حسین کی موسیقی سے سجی فلم افسانہ کا گیت ۔۔۔ "دل کو لگا کے" اور غلام محمد کی زیر ہدایت فلم شیشم میں گھٹ گھٹ کے رہوں، جل جل کے مروں ، ضرور گائے تھے ،جنہیں شائقین نے پسند کیا تھا لیکن وہ ایسی مقبولیت حاصل نہیں کرسکیں جو دوسرے گلوکاروں کے حصے میں آئی تھی۔
ایک عرصہ دراز کے بعد مشہور ہدایت کار بمل رائے نے اپنی فلم دیوداس میں انہیں گانے کا موقع دیا۔ یہ گیت جسے ساحر لدھیانوی نے لکھا تھا اور جس کی پرسوز دھن ایس ڈی برمن نے بنائی تھی ، فلم میں پس منظر میں استعمال کیا گیا تھا۔ دراصل بمل رائے صرف دومصرعے رکھنا چاہتے تھے لیکن جب انہوں نے مبارک بیگم کی آواز سنی تو یہ طے کرلیا کہ وہ سارا گیت ریکارڈ کروائیں گے ۔ پھر ساحر لدھیانوی نے اسے باقاعدہ گیت کے طور پر لکھا ۔ وہ گیت ، وہ نہ آئیں گے پلٹ کر، انہیں لاکھ، ہم بلائیں ،اس فلم کے بےحد موثر گیتوں میں سے ایک ہے ۔
اسی طرح بمل رائے نے اپنی کامیاب ترین فلم مدھومتی میں موسیقارسلیل چودھری کو اس بات کے لئے راضی کیا کہ ایک مجرے کی سچوئشن پرمبارک بیگم سے گیت گوائیں۔ سلیل چودھری نے بڑی سریلی دھن تیار کی اور پھر وہ گیت فلم میں استعمال کیا گیا۔ وہ موثر گیت تھا ، ہم حال دل سنائیں گے، سنئے کہ نہ سنئے ۔
موسیقاراعظم نوشاد نے بھی فلم شباب کے ایک گیت محلوں میں رہنے والے ہمیں تیرے در سے کیا۔ میں جس کے اصل گانے والے محمد رفیع تھے، مبارک بیگم اور بندے حسن کی آوازوں کا خوب استعمال کیا ہے بعد میں انہیں موسیقار شنکر جئے کشن نے اپنی فلم ہمراہی میں ایک دو گانہ، مجھ کو اپنے گلے لگا لو ۔اے میرے ہمراہی ،ان کی اور محمدرفیع کی آواز میں گوایا جوبے حدمقبول ہوا تھا۔
شنکر۔ جئے کشن نے انہیں اپنی فلم آرزو میں بھی ایک قوالی میں آشا بھونسلے کے ساتھ پیش کیا تھا ، جس میں مبارک بیگم نے یہ ثابت کردیا کہ مقبولیت حاصل نہ کرنے کے باوجود وہ گائیکی کے معاملے میں آشا بھونسلے سے کسی طرح بھی کم نہیں ہیں۔
ان کا ایک اور بےحد مقبول اور منفرد گیت ہدایت کار ، کیدارشرما کی فلم، ہماری یاد آئے گی ، میں پیش ہوا تھا ۔ موسیقار سنیہل بھٹکر نے اس کی بے حدمتاثر کن دھن بنائی تھی۔ دراصل وہ گیت آج تک مبارک بیگم کی شناخت سے بنا ہوا ہے ۔
کبھی تنہائیوں میں یوں ہماری یاد آئے گی ۔
ان کے دوسرے مشہور گیت تھے:
شمع گل کر کے نہ جا( فلم عرب کا ستارہ)
کچھ اجنبی سے آپ ہیں، کچھ اجنبی سے ہم(فلم شگون)
طلعت محمود کے ساتھ دوگانہ ، بے مروت بے وفا، بیگانہ دل، آپ ہیں( فلم سوشیلا)
یہ منہ اور دال مسور کی۔(فلم ارونڈ دی ورلڈ شاردا کے ساتھ دوگانہ)
نیند اڑ جائے تری،چین سے سونے والے (فلم جواری)
ہمیں دم دائی کے سوتن گھر جانا( فلم یہ دل کس کو دوں۔ آشا بھونسلے کے ساتھ، دوگانہ)
وعدہ ہم سے کیا دل کسی کو دیا( فلم سرسوتی چندرا)

حالانکہ مبارک بیگم کے شائقین اور ان کی منفرد آواز کے مداح ہزاروں رہے ہیں، لیکن وہ اپنی گلوکاری سے اپنی معاشی حالت کبھی سدھار نہیں سکیں۔
18/جولائی 2016 کو انہوں نے بعمر 80 سال ممبئی میں وفات پائی.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں