"قال الله تعالى فی سورة لقمان: ﴿ومن الناس من یشتری لهو الحدیث لیضل عن سبیل الله﴾، قال حبر الأمة ابن عباس رضی الله عنهما: هو الغناء، وقال مجاهد رحمه الله: اللهو الطبل ."
"اللہ سبحانہ و تعالى نے سورۃ لقمان میں فرمایا ہے: اور لوگوں میں كچھ ایسے بھى ہیں جو لغو باتیں خریدتے ہیں، تا كہ بغیر كسى علم كے اللہ كى راہ سے لوگوں كو روكیں، اور اسے مذاق بنائیں، انہیں لوگوں كے لیے ذلت ناك عذاب ہے ۔
حبر الامۃ ابن عباس رضی اللہ عنہ اس كى تفسیر میں كہتے ہیں، یہ گانا بجانا ہے۔
اور مجاہد ؒكہتے ہیں: لہو سے مراد ڈھول اور ناچ گانا ہے۔"
امام ابن کثیر ؒ اپنی تفسیر میں فرماتے ہیں:
"وقال الحسن البصری رحمه الله: نزلت هذه الآیة فی الغناء والمزامیر.قال أبو الصهباء: سألت ابن مسعود عن قوله تعالى: ﴿ومن الناس من یشتری لهو الحدیث﴾، فقال : والله الذی لا إله غیره هو الغناء - یرددها ثلاث مرات، وصح عن ابن عمر رضی الله عنهما أیضا أنه الغناء."
"حسن بصری ؒ نے فرمایا کہ یہ آیت مبارکہ گانے بجانے کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔ابو الصہباء كہتے ہیں کہ میں نے ابن مسعود سے اللہ تعالى كے فرمان:
﴿ومن الناس من یشترى لھو الحدیث﴾
كے متعلق سوال كیا كہ اس سے مراد كیا ہے تو ان كا جواب تھا: اس اللہ تعالى كى قسم جس كے علاوہ كوئى اور معبود برحق نہیں اس سے مراد گانا بجانا ہے۔ انہوں نے یہ بات تین بار دہرائى۔ اورابن عمرسےصحیح روایت سے ثابت ہے كہ اس سے مراد گانا بجانا ہى ہے۔"
امام ابو داؤد ؒ فرماتے ہیں:
"اور نافع ؒبیان كرتےہیں كہ ابن عمر نے بانسرى بجنے كى آواز سنى تو انہوں نے اپنے كانوں میں انگلیاں ركھ لیں اور راستے سے ہٹ كر مجھے كہنے لگے نافع كیا تم كچھ سن رہے ہو ؟ تو میں نے عرض كیا: نہیں، تو انہوں نے اپنے كانوں سے انگلیاں نكال لیں، اور كہنے لگے، میں ایك بار نبى كریمؐ کے ساتھ تھا تو انہوں نے ایسی آواز سنى تو اسى طرح كیا ۔"
موسیقی: مذاہب اربعہ اور مسالک ثلاثہ کا موقففقہ حنفی اور موسیقی:
علامہ ابن عابدین ؒ" الدر المختار" میں فرماتے ہیں:
"وَالْمُذْهَبُ حُرْمَتُهُ مُطْلَقًا... وَلَا تُقْبَلُ شَهَادَةُ مَنْ يَسْمَعُ الْغِنَاءَ أَوْ يَجْلِسُ مَجْلِسَ الْغِنَاءِ."
"مذہب حنفی میں گانا بجانا مطلقاً حرام ہے۔۔۔اور اس شخص کی گواہی قابل قبول نہیں ہے جو گانا بجانا سنتا ہے یا گانے بجانے کی مجلس میں بیٹھتا ہے۔"
فقہ مالکی اور موسیقی:
امام خلال ؒ"الأمر باالمعروف والنهی عن المنكر"میں فرماتے ہیں:
"عن إسحاق بن عیسى الطباع قال: سألت مالك بن أنس عما یترخص فیه أهل المدینة من الغناء؟ فقال: إنما یفعله عندنا الفساق."
"امام مالک ؒسے یہ سوال ہوا کہ اہل مدینہ گانے بجانے کو جائز سمجھتے ہیں؟ تو انہوں نے جواب دیاکہ یہ ہمارے ہاں کے فاسقوں کا مشغلہ ہے۔"
فقہ شافعی اور موسیقی:
امام شافعی ؒ"الأم"میں فرماتے ہیں:
"إن الغناء لهو مكروه یشبه الباطل، ومناس تكثر منه فهو سفیه تردشهادته."
"امام شافعی ؒکا کہنا ہے کہ گانا بجانا لہو ولعب میں سے ہے، مکروہ ہے بلکہ باطل سے مشابہت رکھتا ہے۔ جو اس میں بہت زیادہ مشغول ہو، تو وہ احمق ہے اور اس کی گواہی قابل قبول نہیں ہے۔"
فقہ حنبلی اور موسیقی:
امام خلال ؒ"الأمر باالمعروف والنهی عن المنكر"میں فرماتے ہیں:
"عن عبد الله بن أحمد بن حنبل قال: سألت أبی عن الغناء فقال: الغناء ینبت النفاق فی القلب لا یعجبنی."
"عبد اللہ کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد احمد بن حنبل ؒسے گانے بجانے کے بارے سوال کیا تو انہوں نے جواب دیا کہ گانا بجانا دل میں نفاق پیدا کرتا ہے اور مجھے پسند نہیں ہے۔"
بریلویت اور موسیقی:
پروفیسر ڈاکٹر مسعود احمد "خوب وناخوب" میں اعلی حضرت احمد رضا خان بریلوی ؒکا فرمان نقل کرتے ہیں:
" مزامیر جنھیں مٹانے کے لیے حضور اکرم تشریف لائے کما فی الحدیث مطلقاً حرام ہے۔ "
دیوبندیت اور موسیقی:
مفتی شفیع صاحب ؒ اپنی کتاب " اسلام اور موسیقی" میں لکھتے ہیں:
"موسیقی قرآن اور حدیث کی روشنی میں ناجائز ہے اور فقہاء امت کے چاروں مکاتب فکر اس مسئلے پر متفق ہیں۔"
اہلحدیث اور موسیقی:
مولانا ارشاد الحق اثری ؒ اپنی کتاب " اسلام اور موسیقی: شبہات ومغالطات کا ازالہ" میں لکھتے ہیں:
"موسیقی کے حرام اور ناجائز ہونے میں کوئی شبہہ نہیں ہے۔ "
***
اسسٹنٹ پروفیسر، کامساٹس انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی، لاہور
mzubair[@]ciitlahore.edu.pk
فیس بک : Hm Zubair
اسسٹنٹ پروفیسر، کامساٹس انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی، لاہور
mzubair[@]ciitlahore.edu.pk
فیس بک : Hm Zubair
ڈاکٹر حافظ محمد زبیر |
Sahaba & Tabiyeen views on Music. Article: Dr. Hafiz Md. Zubair
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں