شکنتلا - بھرت کی ماں - مادرِ بھارت ورش - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2018-10-18

شکنتلا - بھرت کی ماں - مادرِ بھارت ورش

shakuntala
شکنتلا - ہندوستان میں وہ مشہور عورت ہوئی ہے ، جس کے حالات سے ہندوستان کے نامی گرامی شاعر کالیداس نے اپنے ایک ناٹک کو زینت بخشی ہے ۔
شکنتلا ایک رشی کنوا کی بیٹی تھی ۔ یہ رشی ہردوار کے قریب ایک چھوٹی ندی مالنی کے کنارے ایک مقام میں جہاں بالکل تنہائی کا عالم تھا، بود و باش رکھتا تھا ۔ اس کی منڈھی کے گرد سرو اور صنوبر اور قسم قسم کے خود رو پھولوں کے درخت تھے ۔ جرنیل اکنگھم صاحب نے بھی جو قدیم عمارتوں وغیرہ کی تحقیق کرتے پھرتے ہیں، اس مقام کو دیکھا ہے، اور جیسی تعریف کالیداس شاعر نے اس مقام کی کی ہے، اسی قبیل کی وہ بھی تعریف کرتے ہیں۔ چنانچہ لکھتے ہیں کہ :
جب تک کنول پانی پر تیرتا ہے، اور چکوا اپنی چکوی کو اپنی طرف کے کنارے پر بلاتا ہے ۔ تب تک مالنی کا نام کالیداس کی نظم میں برقرار رہے گا۔

کنوا کی اولاد یہی ایک بیٹی تھی ۔ اس لئے بڑی ناز و نعمت سے اس نے اسے پالا تھا ۔ اور نہ جو باتیں علم اور اخلاق کی عورتوں کو سکھانی چاہئیں ۔ وہ سب اسے تعلیم کی تھیں۔ جانوروں کی خبر لینا اور پودوں کو پانی دینا اس لڑکی کا مشغلہ تھا۔ جب وہ جوان ہوئی تو اتفاق سے ایک روز راجا دشینت شکار کرتا ہوا ادھر کو آنکلا۔ کنوا اس وقت منڈھی میں نہ تھا ۔ دستور کے موافق شکنتلا نے اس کا استقبال کیا۔ نظروں کا چار ہونا تھا کہ عشق کا تیر دونوں کے جگر کے پار ہو گیا۔ اسی وقت راجا نے اپنا حسب و نسب اسے بتا کر اس کے ساتھ گندھرب بیاہ کر لیا۔ یہ بھی ایک قسم ازدواج کی ہے ۔ اور اس میں عقد فقط طرفین کی رضا مندی سے ہو جاتا ہے ۔ اور کسی رسم اور آئین کو اس میں دخل نہیں۔ اس طرح کی شادی اگلے زمانے میں کوہ ہمالیہ کے قریب ایک پہاڑی قوم گندھرب میں رائج تھی۔ منو نے بھی شادیوں کے اقسام میں اس کا ذکر لکھا ہے ۔ مگر اس کو پسند نہیں کیا۔

بیاہ کے بعد راجا دو چار دن وہاں رہا۔ اور پھر اپنے دارالخلافہ کو روانہ ہوا ۔ چلتے وقت شکنتلا کو انگوٹھی دے کر کہہ گیا کہ چند روز میں میں تجھ کو اپنے پاس بلا لوں گا۔ تھوڑے عرصے کے بعد جب شکنتلا کو حمل کے آثار نمودار ہوئے، تو اپنے خاوند کی طرف ہستنا پور کو روانہ ہوئی ۔مگر راستے میں جو اسے ایک تالاب میں نہانے کا اتفاق ہوا ، تو وہ انگوٹھی اس کے ہاتھ سے تالاب میں گر پڑی۔ جب یہ اپنے خاوند کے پاس پہنچی، اور اس نے اپنی نشانی نہ دیکھی تو اس بات کو نہ مانا۔ اور جنگل میں جو قول و قرار کئے تھے سب دل سے بھلا دئیے ۔
یہاں ناظرین کو ایک بات جتانی ضروری ہے ۔ ایک زمانے میں ہندوؤں کے ہاں دستور تھا کہ سردار کو مہارشی کہتے تھے ۔ اور حکومت اور ارشاد دونوں کی باگ اسی کے ہاتھ میں ہوتی تھی۔ پچھلے زمانوں میں راجاؤں نے لڑنے اور ملک گیری کا کام تو اپنے ہاتھ میں رکھا۔ اور پوجا پاٹھ اور رہنمائی کا کام برہمنوں کے حوالے کر دیا تھا۔ اس زمانے میں جب برہمن چھتریوں کا ہاتھ تکنے لگے۔ تو چھتریوں کے دل سے ان کی وہ قدر و منزلت جاتی رہی ۔ بلکہ ان سے رشتہ کرنا بھی بے عزتی سمجھنے لگے۔
معلوم ہوتا ہے کہ دشینت بھی ایسے ہی زمانے میں گزرا ہے ۔ شکنتلا کو جب اس نے ایک غریب برہمن کی بیٹی دیکھا ۔ تو اس کو اپنے گھر میں رکھنا عار سمجھا۔ غرض جب شکنتلا کو راجا نے قبول نہ کیا۔
تو اس کی ماں آکر اسے اپنے ساتھ جنگل کو لے گئی ۔ یہاں پہنچ کر شکنتلا کے ایک لڑکا پیدا ہوا ۔ اور اس نے بھرت اس کا نام رکھا۔ اس لڑکے کی جرات کا یہ حال لکھا ہے کہ وہ جنگل میں شیرنی سے ذرا نہ ڈرتا تھا۔ اور اس کے سامنے اس کے بچوں سے کھیلا کرتا تھا۔ آخر جب وہ انگوٹھی جو شکنتلا کے ہاتھ سے گر پڑی تھی۔ کسی راجہ کے پاس پہنچ گئی ۔ اور بھرت کی جوانمردی اور بہادری کا شہرہ بھی اس نے سنا، تو تفتیش حال کے لئے جنگل میں آیا۔ اور اس کو اپنا بیٹا مان کر شکنتلا کو اپنے ہمراہ لے گیا۔ اور اپنی پٹ رانی بنایا۔ بھرت بڑا بہادر اور جنگجو ہوا ۔ اور ہندوستان کے بہت سے علاقے اس نے فتح کئے ۔ چنانچہ یہ ملک اسی کے نام سے 'بھارت ورش' کہلاتا ہے ۔

ماخوذ از کتاب:
ہندو رانیاں (ہندوستان کی نامور ہندو رانیوں کے حالات و سوانح)
(سلسلہ تالیفات وکیل ٹریڈنگ کمپنی لمٹیڈ ، امرتسر)، اشاعت: 1909
مطبوعہ: نول کشور اسٹیم پریس، لاہور۔

Shakuntala, wife of Dushyanta and the mother of Emperor Bharata

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں