حیض والی عورت سے صحبت حرام ہے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2018-09-01

حیض والی عورت سے صحبت حرام ہے

menstrual-period
ارشاد ربانی ہے:
سورہ البقرہ ، آیت:222
اور (اے پیغمبر! یہ لوگ) آپ سے حیض کے بارے میں دریافت کرتے ہیں۔ آپ ان سے کہہ دیں کہ وہ (حیض) ایک گندگی ہے، تو حیض کے دنوں میں عورتوں سے الگ رہا کرو اور جب تک وہ پاک نہ ہو جائیں ، ان کے پاس نہ جاؤ۔ پھر جب وہ پاک ہو جائیں تو جس جگہ سے اللہ نے تم کو اجازت دی ہے، ان کے پاس جاؤ۔ بےشک اللہ توبہ کرنے والوں اور پاک صاف رہنے والوں کو دوست رکھتا ہے۔

احمد مصطفی المراغی کی 'تفسیر مراغی' میں تحریر ہے۔۔۔ طب جدید اور میڈیکل سائنس سے ثابت ہوتا ہے کہ حیض کے دنوں میں صحبت کرنے سے حسب ذیل عوارض لاحق ہوتے ہیں:
1) عورتوں کی اندام نہانی میں شدید درد پیدا ہوتا ہے ، کبھی رحم کے اندر بیضہ دانی یا مقعد میں تیز سوزش اور جلن ہوتی ہے جس کی وجہ سے بےحد تکلیف ہوتی ہے۔ بسا اوقات بیضہ دانی خراب ہو جاتی ہے اور بانجھ پن پیدا ہوتا ہے۔
2) حیض کا فاسد مواد مرد کے عضو تناسل میں پیوست ہو سکتا ہے، جس کی وجہ سے پیشاب کی نالی میں آتشک، سوزاک اور شدید جلن پیدا ہوتی ہے۔ کبھی یہ زہر خصیہ تک پہنچ کر سخت تباہی کا باعث ہوتا ہے اور مرد لاولد رہ جاتا ہے۔ کبھی عورت کے خون میں "زہری" نامی بیماری کے جراثیم ہونے کی وجہ سے مرد اس مرض کا شکار ہو جاتا ہے۔

بہرکیف دورانِ حیض مباشرت کرنے سے مرد یا عورت کی شرم گاہ میں بانجھ پن کے جراثیم جڑ پکڑتے ہیں۔ عضو تناسل اور اندام نہانی میں سوزش اور جلن پیدا ہوتی ہے، جس سے دونوں کی صحت برباد ہوتی ہے، اذیت اور تکلیف کے لیے یہی بہت ہے۔
یہی وجہ ہے کہ روئے زمین کے جملہ اطبا اور جدید معالجین نے اس مدت میں بیوی سے دور رہنے کی سخت تاکید کی ہے۔ قرآن کریم نے، جو حکیم و دانا اور ذات واحد کی طرف سے اتارا گیا، بہت پہلے سے اس بات کی صراحت کر رکھی ہے۔ قرآن پاک کے اعجاز کی اس سے بڑی دلیل کیا ہو سکتی ہے؟
حضرت ابن عباس (رضی اللہ عنہما) سے حالتِ حیض میں بیوی سے ہم بستری کرنے والے کی بابت نقل ہے کہ: ایسا آدمی ایک دینار یا آدھا دینار خیرات کرے۔
محدثین خمسہ نے اسی بات کو نقل کیا ہے۔ البتہ اس کے موقف یا مرفوع ہونے کے بارے میں اختلاف ہے۔ دینار یعنی تقریباً چوتھائی یا آدھا برطانوی سونے کا سکہ۔

حدیث نبوی (صلی اللہ علیہ وسلم) ہے:
جس نے حیض کی حالت میں (جماع کیا) یا بیوی کی سرین میں دخول کیا یا کسی جیوتشی کے پاس گیا اور اس نے جو کہا اس کو مان لیا، اس نے محمد (صلی اللہ علیہ وسلم) پر اتاری گئی ہر ہر چیز کا انکار کیا اور کافر ہوا۔
(ابوداؤد ، نسائی ، ترمذی، حاکم۔ حدیث صحیح ہے)

آنحضرت (صلی اللہ علیہ وسلم) جب حیض والی عورت سے کچھ نزدیکی چاہتے تو شرمگاہ پر کوئی کپڑا ڈال (دینے کا حکم) دیتے۔ پھر جو چاہتے کرتے۔ (1)
(ابوداؤد ، بیہقی۔ حدیث صحیح ہے)

حوالہ (1):
یہود اور ان کی اندھی تقلید کرنے والے زمانۂ جاہلیت کے عربوں کی ایک عادت یہ تھی کہ وہ حیض والی عورتوں کے ساتھ مل کر نہیں کھاتے تھے۔ نہ ان کے ساتھ رہن سہن روا رکھتے تھے۔ اسلام نے سختی کے ساتھ ایسے رویے سے منع کیا۔ ہاں، حیض کی حالت میں صحبت کو بدستور حرام قرار دیا۔ اور اندام نہانی کے سوا دیگر حصوں سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دی، جیسا کہ اس روایت سے پتا چلتا ہے۔ اس طرح یہودیوں کے حد سے تجاوز کر جانے اور حیض کے دنوں میں ہم بستری تک کر لینے والوں کے بیچوں بیچ اسلام نے اعتدال کی راہ پیدا کی۔

حیض پر گفتگو کی مناسبت سے یہ ذکر کرنا ضروری ہے کہ حیض کے بعد عورت کیونکر پاکی حاصل کرے گی؟
عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ أَسْمَائَ سَأَلَتْ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ غُسْلِ الْمَحِيضِ فَقَالَ تَأْخُذُ إِحْدَاکُنَّ مَائَهَا وَسِدْرَتَهَا فَتَطَهَّرُ فَتُحْسِنُ الطُّهُورَ ثُمَّ تَصُبُّ عَلَی رَأْسِهَا فَتَدْلُکُهُ دَلْکًا شَدِيدًا حَتَّی تَبْلُغَ شُؤُونَ رَأْسِهَا ثُمَّ تَصُبُّ عَلَيْهَا الْمَائَ ثُمَّ تَأْخُذُ فِرْصَةً مُمَسَّکَةً فَتَطَهَّرُ بِهَا فَقَالَتْ أَسْمَائُ وَکَيْفَ تَطَهَّرُ بِهَا فَقَالَ سُبْحَانَ اللَّهِ تَطَهَّرِينَ بِهَا فَقَالَتْ عَائِشَةُ کَأَنَّهَا تُخْفِي ذَلِکَ تَتَبَّعِينَ أَثَرَ الدَّمِ وَسَأَلَتْهُ عَنْ غُسْلِ الْجَنَابَةِ فَقَالَ تَأْخُذُ مَائً فَتَطَهَّرُ فَتُحْسِنُ الطُّهُورَ أَوْ تُبْلِغُ الطُّهُورَ ثُمَّ تَصُبُّ عَلَی رَأْسِهَا فَتَدْلُکُهُ حَتَّی تَبْلُغَ شُؤُونَ رَأْسِهَا ثُمَّ تُفِيضُ عَلَيْهَا الْمَائَ
(صحیح مسلم ۔ جلد اول ۔ حیض کا بیان ۔ حدیث 749)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضرت اسما بن یزید رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) سے عورت کے غسل کی بابت سوال کیا۔
آپؐ نے فرمایا: عورت کو چاہیے کہ بیری کے ساتھ پکا ہوا پانی لے کر اس سے اچھی طرح پاکی حاصل کرے (یا اچھی طرح وضو کرے) ، پھر پانی کو اپنے سر پر بہائے اور اتنی زور سے رگڑے کہ پانی سر کے چاروں جانب اچھی طرح پہنچ جائے۔ پھر مشک (روئی یا کپڑا جو مشک یا کسی خوشبو سے معطر ہو) لے کر اس سے پاکی حاصل کرے۔
حضرت اسما نے کہا: مشک سے کیونکر پاکی حاصل کرے؟
آپ نے فرمایا: سبحان اللہ ، اس سے پاکی حاصل کرے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں: (گویا انہوں نے آہستہ سے ان سے کہا) یعنی خون جہاں جہاں لگا ہو ، اس مقام پر مشک لگا لے۔
(سوائے ترمذی کے، جملہ محدثین نے اس روایت کو نقل کیا)

یہ اس لیے تاکہ حیض کے خون کی ناگوار بو زائل ہو جائے اور اس مقام پر خوشبو پیدا ہو۔ اس حدیث سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ حیض کے اختتام کے بعد اور سارے بدن کو دھونے سے پہلے عورت سے صحبت کی جا سکتی ہے۔ کیونکہ "طہر" کا لفظ آیت:
ولا تقربوھن حتی یطھرن
میں حیض کے مقام کو دھو لینے کے معنی میں بھی آتا ہے۔

ماخوذ از کتاب: تحفۃ العروس
تالیف : محمود مہدی استنبولی - اردو ترجمہ : مختار احمد ندوی

copulation during menstrual period is forbidden.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں