تو اصول فقہ کی اصطلاح میں یہ شرائع من قبلنا کا مسئلہ ہے کہ دین اسلام میں سابقہ آسمانی کتابوں اور ادیان کی اتباع کہاں کہاں جائز ہے اور کہاں نہیں؟ لیکن اعتراض یہ ہے کہ یہودیوں کا تو اپنا تقویمی کیلنڈر ہے کہ جس کے مطابق وہ اپنے مذہبی تہوار مناتے ہیں تو یہودیوں کے مذہبی دن کو عربی کیلنڈر یعنی دس محرم سے ہمیشہ کے لیے جوڑ دینا انتہائی نامعقول اور غیر منطقی بات ہے کہ یہودی کیلنڈر، عربی کیلنڈر سے آگے پیچھے ہو سکتا ہے۔
جواب:
یہ بات درست ہے کہ یہودیوں کا اپنا مذہبی کیلنڈر ہے لیکن یہ واضح رہے کہ ان کا کیلنڈر قمری ہے یعنی چاند کے حساب سے ہے جیسا کہ عربی کیلنڈر بھی قمری ہے۔ تو اس اعتبار سے دونوں کیلنڈرز میں ایک مشابہت تو یہ ہو گئی۔ دوسری بات یہ ہے کہ یہودیوں کے ہاں اس مذہبی دن کو کہ جس کا حدیث میں حوالہ ہے، "یوم کپور" کہتے ہیں جو یہودی کیلنڈر کے سال کے پہلے مہینے "تشری" کی دس تاریخ کو منایا جاتا ہے۔ تو یہ دس محرم کے ساتھ دوسری مشابہت ہو گئی۔
اسی طرح یہودی اس دن میں آج بھی لمبا روزہ رکھتے ہیں یعنی پورے دن اور رات کا اور اس میں خاص طور توبہ استغفار کا اہتمام کرتے ہیں۔ پچھلے سال کے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں اور اگلے سال گناہ نہ کرنے کا عزم کرتے ہیں۔ تو یہ تیسری مشابہت ہو گئی کہ حدیث میں بھی روزے کی عبادت کا حکم ہے اور اس دن کے روزے کی یہ فضیلت بیان ہوئی ہے کہ یہ ایک سال کے گناہ معاف کرنے کا سبب بنے گا۔ 2009ء میں یوم "کپور" 28 اکتوبر کو تھا جبکہ 2010ء میں 18 اکتوبر کو تھا۔
اب رہا یہ شبہ کہ "عاشوراء" یعنی اسلامی کیلنڈر کے پہلے مہینے کا دسواں دن اور "یوم کپور" یعنی یہودی کیلنڈر کے پہلے مہینے کا دسواں دن ایک ہی دن کیسے ہو سکتے ہیں؟ تو بالکل ہو سکتے ہیں جبکہ دونوں قومیں ایک ہی وطن مدینۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم میں آباد ہوں کہ جہاں مطلع بھی ایک ہے۔ اب یہودیوں کا چاند مدینہ میں کوئی علیحدہ تو نہیں نکلتا تھا؟ اس اعتبار سے بس مہینوں کے نام مختلف تھے جبکہ کیلنڈر اپنی اصل میں ایک ہی تھا۔
جمہور علماء کی رائے کے مطابق "عاشوراء" دس محرم کا دن ہی ہے جبکہ فقہاء کی ایک جماعت مثلا ابن حزم رحمہ اللہ وغیرہ کے نزدیک "عاشوراء" نو محرم ہے کہ ایک روایت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں کی مخالفت میں نو محرم کا روزہ رکھنے کا حکم دیا۔ اس رائے کے مطابق آپ یہودی کیلنڈر کی نسبت سے بالکل نکل جاتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقصد کو سامنے رکھا اور تاریخ میں مخالفت کی تا کہ یہودیوں کی مشابہت لازم نہ آئے۔ لیکن جمہور کا کہنا یہ ہے کہ آپ نے مشابہت ختم کرنے کے لیے دس(10) محرم ہی کا نہیں بلکہ نو(9) محرم کا بھی روزہ رکھنے کا حکم دیا۔
***
اسسٹنٹ پروفیسر، کامساٹس انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی، لاہور
mzubair[@]ciitlahore.edu.pk
فیس بک : Hm Zubair
اسسٹنٹ پروفیسر، کامساٹس انسٹی ٹیوٹ آف انفارمیشن ٹیکنالوجی، لاہور
mzubair[@]ciitlahore.edu.pk
فیس بک : Hm Zubair
![]() |
ڈاکٹر حافظ محمد زبیر |
Jews and the fasting of 10th Muharram. Article: Dr. Hafiz Md. Zubair
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں