نماز کے بےمثال محاسن - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2018-08-10

نماز کے بےمثال محاسن

prayer-benefits
نماز کی خوبیوں، اچھائیوں، برکتوں اور رحمتوں اور فائدوں کو شمار نہیں کیاجاسکتا۔صحاح ستہ سے ہم اختصار کے ساتھ اس کے مزید محاسن بیان کرتے ہیں۔ تاکہ قارئین کرام کا ایمان تازہ ہو، اور نماز پر مداومت کرنے کا شوق بڑھے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں:

(1) اللہ تعالیٰ نے سب چیزوں سے پہلے میری امت پر نماز فرض کی اور قیامت میں سب سے پہلے نماز ہی کا حساب ہوگا۔
(2) نماز کے بارے میں اللہ سے ڈرو!۔ نماز کے بارے میں اللہ سے ڈرو!! نماز کے بارے میں اللہ سے ڈرو!!!
(3) آدمی کے اور شرک کے درمیان نماز ہی حائل ہے۔
(4) نماز دین کا ستون ہے۔
(5) نماز افضل جہاد ہے۔
(6) نماز مومن کا نور ہے۔
(7) نماز شیطان کا منہ کالا کرتی ہے۔
(8) جب کوئی آفت آسمان سے اترتی ہے، تو مسجد کو آباد کرنے والوں سے ہٹ جاتی ہے۔
(9) اللہ نے سجدہ کی جگہ کو آگ پر حرام کردیا ہے۔
(10) اللہ تعالیٰ کو آدمی کی ساری حالتوں میں سب سے زیادہ یہ پسند ہے کہ اس کو سجدہ میں پڑا ہوا دیکھے کہ پیشانی زمین پر رگڑ رہا ہے۔
(11) جب آدمی نماز کے لئے کھڑا ہوتا ہے تو جنت کے دروازے کھل جاتے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ اور اس نماز کے درمیان کے پردے دور ہوجاتے ہیں۔ جب تک کہ (نمازی) کھانسی وغیرہ میں مشغول نہ ہو۔
(12) نمازی شہنشاہ کا دروازہ کھٹکھٹاتا ہے اور یہ قاعدہ ہے کہ جو دروازہ کھٹکھٹاتا رہے، وہ (آخر) کھلتا ہی ہے۔
(13) نما زجنت کی چابی ہے۔
(14) نماز کامرتبہ دین میں ایسا ہے جیسا کہ سر کا مرتبہ بدن پر۔
(15) زمین کے جس حصہ پر نماز کے ذریعہ سے اللہ کی یاد کی جاتی ہے وہ حصہ زمین کے دوسرے حصوں پر فخر کرتا ہے۔
(16) جو شخص تنہائی میں دو رکعت نما زپڑھے، جس کو اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتوں کے سوا کوئی نہ دیکھے، تو اس کو آتش جہنم سے نجات کا پروانہ مل جاتاہے۔
(17) جو پانچوں نمازوں کا اہتمام کرتا رہے اور ان کے رکوع، سجدے اور وضو وغیرہ کو اچھی طرح (سنوار کر) ادا کرے، تو جنت اس کے لئے واجب ہوجاتی ہے اور دوزخ اس پر حرام۔
(18) سب سے اَفضل عمل اول وقت نماز پڑھنا ہے۔
(19) صبح کو جو شخص نماز کے لئے جاتا ہے، اس کے ہاتھ میں ایمان کا جھنڈا ہوتا ہے اور جو شخص (بغیر نماز پڑھے) بازار کو جاتا ہے اس کے ہاتھ میں شیطان کا جھنڈا ہوتا ہے۔
(20) نماز ہر متقی کی قربانی ہے۔
(21) جب آدمی نماز کے لئے کھڑا ہوتا ہے، تو رحمت الٰہی اس کی طرف متوجہ ہوجاتی ہے۔
(22) (حضورا فرماتے ہیں) میرے پاس جبریل علیہ السلام آئے اور کہنے لگے، اے محمد! (صلی اللہ علیہ وسلم) خواہ کتنا ہی آپ زندہ رہیں، آخر ایک دن مرنا ہے، اور جس سے چاہیں کتنی ہی محبت کریں، آخر ایک دن جدا ہو جانا ہے، اور آپ جیسا بھی عمل کریں اس کا بدلہ ضرور ملنا ہے، اور (یادرکھیں!) اس میں کوئی تردد نہیں کہ مومن کی شرافت تہجد کی نماز میں ہے، اور مومن کی عزت لوگوں سے استغناء میں ہے۔
(23) تہجد صالحین کا داب (طریقہ) ہے، اللہ کے قرب کا سبب اور خطاؤں کا کفارہ ہے۔
(24) (حدیث قدسی میں) خدا کا ارشاد ہے۔ اے آدم کی ا ولاد! تو دن کے شروع میں چار رکعتوں (اشراق) سے عاجز نہ بن۔ میں تمام دن تیرے کاموں کے لئے کافی رہوں گا۔ (انتخاب، از کتب صحاح)
(25) رسول اللہ ا فرماتے ہیں کہ میں نے خواب میں اپنے پروردگار بابرکت اور بلند قدر کو اچھی صورت میں دیکھا۔ پس اس نے کہا، اے محمد!(صلی اللہ علیہ وسلم) میں نے کہا، اے میرے رب میں حاضر ہوں۔ پروردگار نے فرمایا، ملأ اعلٰی (مقرب فرشتے) کس بات پر جھگڑا کرتے ہیں؟ میں نے کہا میں نہیں جانتا۔ اللہ نے تین بار یہی پوچھا۔ اور میں نے ہر بار یہی جواب دیا۔ پھر میں نے دیکھا کہ اللہ نے اپنا ہاتھ میرے مونڈھوں کے درمیان رکھا یہاں تک کہ میں نے اللہ تعالیٰ کی انگلیوں کی سردی محسوس کی اپنے سینے کے درمیان۔ پھر میرے لئے ہر چیز ظاہر ہوئی اور میں نے سب کو پہچان لیا۔ پھرفرمایا، اے محمد! (صلی اللہ علیہ وسلم) میں نے کہا، اے میرے رب! میں حاضر ہوں، پروردگار نے فرمایا: مقرب فرشتے کس بات پر جھگڑا کرتے ہیں؟ میں نے کہا (اب تیرے بتا دینے سے معلوم ہوگیا ہے) کہ کفارات کے بارے میں جھگڑا کرتے ہیں۔ اللہ نے فرمایا: وہ کیا ہیں؟ میں نے کہا۔ (نماز کی) جماعتوں کی طرف قدموں سے چلنا، اور مسجدوں میں نمازوں کی خاطر بیٹھنا۔ اور کراہت (یعنی سردی یا بیماری) کے وقت وضو کا اچھی طرح کرنا۔اللہ نے فرمایا: پھر کس چیز کے بارے میں جھگڑا کرتے ہیں؟ میں نے کہا، درجوں کے بارے میں۔ اللہ نے فرمایا : وہ کیا ہیں؟ میں نے کہا، کھانا کھلانے میں اور باتوں میں نرمی کرنے میں اور رات کو جبکہ لوگ سورہے ہوں، نما زپڑھنے میں۔ اللہ تعالیٰ نے کہا اپنے لئے جو چاہو دعا کرو۔ حضورا نے فرمایا پھر میں نے یہ دعا کی:

اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ فِعْلَ الْخَيْرَاتِ، وَتَرْكَ الْمُنْكَرَاتِ، وَحُبَّ الْمَسَاكِينِ، وَأَنْ تَغْفِرَ لِي، وَتَرْحَمَنِي، وَإِذَا أَرَدْتَ فِتْنَةَ قَوْمٍ فَتَوَفَّنِي غَيْرَ مَفْتُونٍ، وَأَسْأَلُكَ حُبَّكَ، وَحُبَّ مَنْ يُحِبُّكَ، وَحُبَّ عَمَلٍ يُقَرِّبُنِي إِلَى حُبِّكَ
"اے اللہ! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں نیکیوں کے کرنے کا اور برائیوں کو چھوڑنے کا اور مسکینوں کی دوستی کا اور اس بات کا (سوال کرتا ہوں) کہ مجھے بخش دے، اور مجھ پر رحم کر۔ اور جب تو کسی قوم میں فتنہ پیدا کرنے کا ارادہ کر تو مجھے فتنہ میں مبتلا کرنے سے پہلے ہی موت دے دے۔ اور میں تجھ سے تیری محبت مانگتا ہوں۔ اور تجھ سے محبت رکھنے والوں کی محبت، اور ایسے عمل کی محبت (مانگتا ہوں) جو مجھے تیری محبت سے قریب کردے۔"

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(میرا) یہ خواب حق ہے۔ پس اسے یاد رکھو۔ اور اسے لوگوں تک پہنچا دو۔
(مشکوٰۃ شریف، بحوالہ ترمذی، احمد)

ملاحظہ:
نماز کی بزرگی اور فضیلت آپ کو معلوم ہوئی؟ یادرکھیں کہ نما زخدا تعالیٰ کی رضا کا سبب ہے۔ فرشتوں کی نہایت پیاری چیز ہے۔ تمام انبیاء کی سنت ہے۔ اس سے نور معرفت پیدا ہوتا ہے۔ دعا قبول ہوتی ہے۔ رزق میں برکت ہوتی ہے۔ یہ ایمان کی جڑ ہے، بدن کی راحت ہے۔ دشمن کے مقابلہ میں زبردست ہتھیار ہے۔ قبر کا چراغ اور اس کی وحشت کو دور کرنے والی ہے۔ نکیرین کے سوال کا جواب یاد دلانے والی ہے۔ قیامت کے دن کی دھوپ اور شدت کی گرمی میں سایہ اور ٹھنڈک ہوگی۔ اندھیرے میں روشنی، جہنم سے آڑ، ترازوئے اعمال کا بوجھ، اور پل صراط سے گزارنے والی ہے۔ پھرآپ فریضہۂ نماز کی اَدائیگی میں ہرگز کوتاہی نہ کریں۔ خود بھی نماز کی پابندی کریں، اور اپنے اہل و عیال کو بھی اس کا پابند بنائیں۔ غور کریں کہ خدا تعالیٰ حضرت انور ا کو نماز کے متعلق قرآن میں یوں حکم دیتے ہیں:
"اور اپنے گھروالوں کو نماز کا حکم کرو۔ اور اس پرقائم رہو۔"
(طہٰ:132)

ماخوذ از کتاب: صلوٰۃ الرسول
تالیف: حضرت مولانا حکیم محمد صادق سیالکوٹی رحمہ اللہ

The outstanding benefits of prayer.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں