اظہر مخصوصی کے ذریعے آسام کی خاتون کئی سال بعد رشتہ داروں کے حوالے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2018-08-02

اظہر مخصوصی کے ذریعے آسام کی خاتون کئی سال بعد رشتہ داروں کے حوالے

کب کے بچھڑے ہوئے ہم آج کہاں آکے ملے!
اظہر مخصوصی کی خصوصی دلچسپی کے باعث 30سال بعد آسام کی 62سالہ خاتون حیدرآباد میں اپنے رشتہ داروں کے حوالے
شوہر کی علحدگی اور بیٹے کی موت سے دلبرداشتہ پوسٹ گرائجویٹ خاتون حیدرآباد میں لاوارث زندگی گزار رہی تھی

کہتے ہیں کہ دنیا گول ہے اور اسی کے سبب بچھڑے ہوئے لوگ دیر سے ہی سہی کسی نہ کسی کونے پر مل ہی جاتے ہیں۔ ایسا ہی کچھ آسام کی ایک 62/سالہ خاتون کے ساتھ ہوا اور وہ مکمل 30/سال بعد حیدرآباد کے ممتاز سماجی کارکن و صدر ثانی ویلفیئر فاؤنڈیشن اظہر مخصوصی کی خصوصی دلچسپی اور انسانی کرب کے باعث اپنے افراد خاندان سے مل پائیں۔ اظہر مخصوصی، دبیر پورہ حیدرآباد کے فلائی اوور بریج کے نیچے گزشتہ 2032/دن سے "بھوک کا کوئی مذہب نہیں ہوتا" کے نعرہ کے ساتھ بے گھر ، لاوارث اور غریب لوگوں کو کھانا کھلانے کیلئے ملک بھر میں مشہور ہیں۔
ان کے پاس گزشتہ پانچ ماہ سے ایک ضعیف خاتون جو کہ ذہنی مفلوج نظر آتی تھیں، میلے کچیلے کپڑوں میں بلا ناغہ کھانے کی تقسیم کے وقت دوپہر پہنچ جایا کرتی تھیں۔ اظہر مخصوصی نے اس نمائندہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اکثر اس خاتون کو دیکھ کر سوچتے تھے کہ ہو نہ یہ خاتون پڑھی لکھی اور کسی اچھے خاندان کی ہوگی اور پتہ نہیں کن حالات کے باعث یہ خاتون اس طرح لاوارث زندگی بسر کر رہی ہے !
اظہر مخصوصی نے کئی مرتبہ اس خاتون سے بات کرنے کی کوشش کی لیکن ہر مرتبہ انہیں ناکامی ہی ہوئی اظہر مخصوصی نے بتایا کہ بہت دن کی کوشش کے بعد بالآخر اس خاتون نے ان سے بات کی تو انہوں نے اس خاتون سے پوچھا کہ وہ کہاں کی رہنے والی ہیں اور ایسی زندگی کیوں گزار رہی ہیں ! تو اس خاتون نے اپنی بہن سے ملنے کی خواہش کا اظہار کیا اور اپنا نام رشیدہ بیگم بتاتے ہوئے کہا کہ وہ آسام کی رہنے والی ہیں اور اپنی بہن کا نام حسنہ بیگم بتایا۔ پھر کیا تھا اسی کوشش میں مصروف اظہر مخصوصی کی آنکھوں میں امید کی کرن پیدا ہو گئی۔ انہوں نے اس خاتون سے ان کے شہر یا گاؤں کا نام پوچھا، لیکن 30/ سال سے اپنے گھر سے ہزاروں کلومیٹر دور حیدرآباد میں لاوارث طریقہ سے زندگی گزار رہی اس خاتون کی یادداشت میں اپنے گاؤں یا ضلع کا نام محفوظ نہیں تھا۔ اسی طرح یہ خاتون روزانہ اظہر مخصوصی سے ملتی، دوپہر کا کھانا کھاتی اور چلی جاتی۔ ایک دن اچانک اس خاتون نے اظہر مخصوصی کو بتایا کہ اس کی بہن حسنہ بیگم ، گولا گھاٹ، آسام میں رہتی ہیں۔ اظہر مخصوصی نے، جو کہ آسام کے گول پاڑہ ( گوہاٹی ضلع ) میں بھی دوپہر کے مفت کھانے کا پروگرام چلاتے ہیں، اس اطلاع کے فوری بعد، آسام کے اپنے والینٹئیرحبیب اکرام سے رابطہ کیا۔ انہوں نے اس خاتون کی فوٹو واٹس اپ پر روانہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ گولا گھاٹ جاکر اس خاتون کے رشتہ داروں کو تلاش کریں۔
اظہر مخصوصی نے راشٹریہ سہارا کے اس نمائندہ کو بتایا کہ حبیب اکرام گوہاٹی سے 400/کلومیٹر کا فاصلہ طئے کرتے ہوئے گولا گھاٹ پہنچے اور وہاں کی پولیس سے مدد طلب کی، مگر انہیں ناکامی ہوئی، جس کے بعد حبیب اکرام نے اس خاتون کی تصویر کے ساتھ موضع گولاگھاٹ کے بازاروں میں لوگوں سے مدد طلب کی اور پوچھا کہ کیا اس خاتون کا تعلق اسی موضع سے ہے؟
اسی دوران ایک ضعیف شخص نے اپنی یادیں تازہ کرتے ہوئے بتایا کہ یہ تصویر والی رشیدہ بیگم ڈھیکیا جولی کی ہے جوکہ گولا گھاٹ سے 300/کلومیٹر کے فاصلہ پر ہے۔ حبیب اکرام طویل سفر کرتے ہوئے ڈھیکیا جولی پہنچ گئے اور وہاں کی پولیس سے تعاون طلب کیا۔ وہاں لوگوں کو اس خاتون کی تصویر دکھانے کے بعد خوش قسمتی سے مجیلی موضع کا پتہ معلوم ہوا اور حبیب وہاں پہنچ گئے اور کرشماتی طور پر مسلسل دو ماہ کی تلاش کے بعد اس خاتون کی بہن حسنہ بیگم سے ان کی ملاقات ہو گئی اور اس خاتون کی تصویر دیکھ کر حسنہ بیگم رو پڑیں۔ انہیں یقین نہیں تھا کہ ان کی بہن رشیدہ بیگم ابھی زندہ ہے۔ اور کہا کہ انکی بہن رشیدہ بیگم نے 30/سال قبل گاؤں چھوڑا تھا۔
حبیب نے حسنہ بیگم سے پوچھا کہ رشیدہ بیگم نے حیدرآباد میں اظہر مخصوصی کو کیوں گولا گھاٹ کا نام بتایا ؟ تو انہوں نے انکشاف کیا کہ اس وقت رشیدہ بیگم نے ہندی زبان سے پوسٹ گرائجویشن کامیاب کیا تھااور 1986ء میں رشیدہ بیگم نے گولا گھاٹ کے ایک شخص سے شادی کی تھی تاہم اسکے شوہر نے اسے ایک دن گھر سے نکال دیا، وہ اسی دکھ میں تھی کہ چند دنوں بعد اس کا اکلوتا بیٹا بھی فوت ہو گیا جسکے بعد رشیدہ بیگم ذہنی طور پر پریشان ہو گئی تھی۔
اکرام حبیب نے اظہر مخصوصی کو یہ خوشخبری پہنچائی کہ رشیدہ بیگم کی بہن کا پتہ چل گیا ہے، جس کے فوری بعد اظہر مخصوصی نے سفر خرچ روانہ کرتے ہوئے حسنہ بیگم کے آسام سے حیدرآباد پہنچنے کا بندوبست کیا۔ یوں 20/جولائی کو حسنہ بیگم، انکے بھائی کا لڑکا اور داماد آسام سے حیدرآباد پہنچ گئے۔ رشیدہ بیگم سے پورے 30/سال کی جدائی کے بعد حیدرآباد میں ان کی ملاقات کا منظر انتہائی جذباتی تھا جسے دیکھ کر اظہر مخصوصی بھی رو پڑے۔ اس خاندان کو اظہر مخصوصی نے ہوٹل میں ٹھہرایا۔ بعد ازاں اظہر مخصوصی نے رشیدہ بیگم کے سر کے بالوں کی خود اصلاح کی، ان کا حلیہ تبدیل کیا اور انہیں موزوں لباس فراہم کیا۔ حسنہ بیگم ، رشیدہ بیگم اور انکے دیگر افراد خاندان کو اظہر مخصوصی نے اپنے خرچ پر بذریعہ ٹرین 29/جولائی کو آسام روانہ کر دیا۔ اظہر مخصوصی اس خاندان کو روانہ کرنے کیلئے خود ریلوے اسٹیشن گئے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ رشیدہ بیگم نے اپنی بہن حسنہ بیگم کا ہاتھ کچھ اس طرح تھاما تھا جیسے وہ اب دوبارہ جدا نہیں ہونا چاہتیں۔ یہ خاندان بحفاظت منگل 31/اگست کی شام اپنے مکان پہنچ گیا ۔

'بھوک کا کوئی مذہب نہیں ہوتا' کے نعرہ کے ساتھ بے گھر ، لاوارث اور غریب لوگوں کو حیدرآباد کے دبیر پورہ، گاندھی اسپتال ، تانڈور ، رائچور، بنگلور ، آسام اور دیگر مقامات پر بلا مذہب و ملت کھانا کھلانے والے اظہر مخصوصی کو دوبئی سمیت ملک کے کئی مقامات اور شہر حیدرآباد کی کئی تنظیموں نے ایوارڈس عطا کئے ہیں۔ امیتابھ بچن اور سلمان خان اپنے ٹی وی پروگرامس میں خصوصی طور پر اظہر مخصوصی کو مدعو کرتے ہوئے انکی خدمات کو ساری دنیا سے روشناس کروایا ہے۔
اظہر مخصوصی نے اس طرح 30/سال بعد ایک خاتون کو ان کے خاندان سے ملاکر انکی خوشیاں واپس لوٹائیں اورثابت کردیا کہ انسانیت کا پرچم ہمیشہ بلند ہی رہا ہے !

Azhar Makhsuri helped Assam woman to meet her relatives after several years.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں