راج کمار - منفرد آواز اور لہجے کا بادشاہ - فلمی الف لیلیٰ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2018-07-01

راج کمار - منفرد آواز اور لہجے کا بادشاہ - فلمی الف لیلیٰ

rajkumar
پشاور سے شوکت رحمن خٹک، معروف بالی ووڈ اداکار راجکمار کے بارے میں معلومات دے رہے ہیں راج کمار بھی بلوچستان کے شہر لورالائی میں پید اہوئے تھے ۔ بالی ووڈ کے ایک سپر اسٹار اداکار کے بارے میں معلومات حاضر خدمت ہیں۔ اس کا تعلق پٹھانوں کے خطے بلو چستان سے تھا۔ اس کا اصل نام کلبھوشن بھارت تھا۔ اس کی والدہ نے یہ نام انتخاب کیا تھا۔ اس کا فلمی نام مشہور کہانی نویس ہدایت کار کمال امروہوی نے راج کمار رکھا اور اسی نام سے اس نے شہرت حاصل کی۔ راج کمار نے اس نام کی لاج رکھی ۔ چار دہائیوں تک فلم انڈسٹریوں پر راج کیا۔ راج کمار کی پیدائش18اکتوبر1924ء کو بلو چستان کے مشہور شہر لورا لائی میں ہوئی ۔ برصغیر کی تقسیم کے بعد وہ اپنی فیمیلی کے ہمراہ بمبئی منتقل ہوا۔

راج کمار نے اپنی عملی زندگی کا آغاز بطور پولیس سب انسپکٹر 1944ء میں کیا تھا۔ 1952ء میں جب وہ ایک سڑک پر ڈیوٹی دے رہے تھے کہ ان کی ملاقات کمال امروہوی سے ہوئی۔ وہ اس کی آواز سے بہت متاثر ہوئے کیونکہ راج کمار کا اندازِ گفتگو بہت متاثر کن تھا۔ سہران مودی کے لئے کمال امروہوی نے جیلر فلم کی کہانی لکھی تھی اور اس فلم کو سہراب مودی بڑی ہنر مندی سے ڈائریکٹ کررہے تھے ۔ مرکزی کردار سہراب مودی خو د ادا کررہے تھے ۔ کمال امرہوی نے کلبھوشن پنڈت کو فلموں میں کام کرنے کی آفر دی۔ جسے اس نے خوشی خوشی قبول کرلیا ۔ دوسرے دن کمال امروہی اسے سہراب مودی کے پاس لے گئے اور کہا کہ مستقبل کے ایک عظیم اداکار سے آپ کو ملا رہا ہوں ۔ سہراب مودی بھی اس کے انداز گفتگو سے متاثر ہوئے اور اس کو راج کمار کے نام سے فلم جیلر میں کردار مل گیا۔
کمال امروہوی کے ایک رشتے دارمشہور ڈائریکٹر نجم نقوی جنہوں نے بعد میں پاکستان میں بہت معیار ی فلمیں بنائی ان دنوں رنگیلی کے نام سے فلم بنارہے تھے ، کمال امروہوی کے کہنے پر انہوں نے راج کمار سے کنٹریکٹ سائن کیا اور ریحانہ کو بطور ہیروئن کاسٹ کیا۔
ریحانہ نے ہندوستان مین سر گرم، سگائی اور دیگر فلموں میں بطور ہیروئن کام کیا تھا۔ انہوں نے پاکستان آکر رات کے راہی میں درپن کے مد مقابل ہیروئن کا کردار ادا کیا۔ بعد میں انہوں نے رات کے راہی کے فل ساز اور مشہور ساؤنڈ ریکارڈر اقبال شہزاد سے شادی کرلی۔ اقبال شہزاد نے بیٹی، بدنام جیسی فلمیں ڈائریکٹ کیں، ریحانہ سے ان کی شادی کامیاب نہ ہوسکی اور طلاق پر اختتام ہوا۔

راج کمار کی پہلی فلم رنگیلی1952ء کے آخر میں ریلیز ہوئی اگرچہ فلم متوسط درجے کی ثابت ہوئی مگر راج کمار کے بولنے کے منفرد انداز کو فلم بینوں نے پسند کیا ۔ راج کمار کی خوبصورت اداکاری، پرکشش آواز مخصوص لہجے، مکالموں کی ادائیگی اور کمال فن کے باعث اس کے ہم عصر اس کے ساتھ کام کرتے ہوئے مرعوب ہوجاتے تھے ۔ راج کمار نے رنگیلی کے بعد جیلر ، آبشار، گھمنڈ، لاکھوں میں ایک جسی فلموں میں اداکاری کا مظاہرہ کیا اور انہیں بہت پسند کیا گیا۔
سہراب مودی نے را ج کمار کو فلم نوشیرواں عادل میں شہزادہ نوشیرواں کا لافانی کردار دیا۔ اس فلم نے راج کمار کو بے مثال شہرت دی اور فلمسازوں کو اس کی طرف متوجہ کیا۔ شہرت یافتہ ڈائریکٹر محبوب خان نے راج کمار کو مدر انڈیا میں نر گس کے شوہر کا کردار دیا۔ ڈائریکٹر اعظم محبوب خان نے عورت، روٹی، الہلال، انمول گھڑی ، آن، انداز جیسی شہرت یافتہ فلمیں بنائی تھیں۔ انہوں نے اپنی فلم عورت کو مدر انڈیا کے نام سے فلمایا۔ اس فلم کی کاسٹ میں نرگس، سنیل دت، راجندر کمار جیسے بڑے اداکار شامل تھے۔ محبوب خان نے دلیپ کمار کو نرگس کے بیٹے کے کردار کی آفر کی تھی مگر دلیپ کمار نے اس فلم میں اس وجہ سے انکار کردیا کہ نرس اس کے ساتھ کئی فلموں مین ہیروئن آچکی تھیں۔ دلیپ کمار اور نرگس کی فلموں مین ہ لچل، میلہ، بابل وغیرہ شامل ہیں ۔ بعد میں یہ کردار سنیل دت نے ادا کیا۔ فلم کے ایک سین میں نرگس آگ میں بری طرح پھنسی ہوئی تھی۔ سنیل دت نے جان کی پروا نہیں کی اور جلتی ہوئی آگ میں کود کر نرگس کو بچالیا ۔ نرگس سنیل دت کے اس جذبے سے اتنی متاثر ہوئی کہ فلم کی کامیاب ریلیز کے بعد اس سے شادی کرلی ۔ اداکار سنجے دت نرگس اور سنیل دت کی نشانی ہے ۔ راج کمار نے اپنے مختصر سے کردار میں اپنی لافانی اداکاری سے اپنے فن کو منوایا ۔ مدر انڈیا آسکر ایوارڈ کے لئے بھی منتخب ہوئی تھی ۔ اس فلم کی ریلیز کے بعد راج کمار نے مڑ کر نہیں دیکھا۔ انہوں نے مختلف کرداروں کو نبھایا۔ تقریبا70سے زائد فلموں میں کام کیا۔1980-1970-1960میں راج کمار کی فلمیں کامیابیوں کا خزینہ ثابت ہوئیں۔ یش چوپڑہ کی فلم وقت جس میں سنیل دت ، ششی کپور، سادھنا، شرمیلا ٹیگور، بلراج ساہنی جیسے بڑے آرٹسٹوں نے کام کیا تھا۔ راج کمار نے سب ساتھی اداکاروں پر اپنی بر تری ثابت کی ۔ راج کمار کا ایک مکالمہ وقت میں اس نے ادا کیا جو آج بھی یاد ہے:
یہ بچوں کے کھیلنے کی چیز نہیں، ہاتھ کٹ جائے تو خون نکل آتا ہے ۔

ششی کپور کی فلم اجالا میں راج کمار ولن بنے تھے۔ پیغام میں دلیپ کمار کے بھائی مل ورکر کے کردار میں آئے ۔دلیپ کمار کی لافانی اداکاری کے ساتھ راج کمار کی اداکاری کو فلم بین نہیں بھولے ۔ دلیپ کمار ، راج کمار کو بہت چاہتے تھے ، ان کی فرمائش پر سبھاش گھئی نے 32سال بعد دلیپ کمار کے ہمراہ راج کمار کو لے کر فلم سوداگر بنائی۔ سوداگر اپنے وقت کی کامیاب ترین فلم ثابت ہوئی ۔ راج کمار نے مینا کماری کے ساتھ دل اپنا اور پریت پرائی ، دل ایک مندر، کاجل، پاکیزہ میں کام کیا۔ ان فلموں میں راج کمار المیہ کردار میں نظر آئے ۔ اور اپنی عمدہ کردار نگاری سے لوگوں کے دل موہ لیے ۔ فلم پاکیزہ کے ایک سین میں راج کمار مینا کماری سے مخاطب ہوکر کہتے ہیں:
آپ کے پاؤں دیکھنے میں بہت حسین ہیں انہیں زمین پر مت رکھئے گا، میلے ہوجائیں گے۔

فلم پاکیزہ 1972ء میں بنی تھی ۔ اپنے وقت کی بہترین فلم تھی ۔ چیتن آنند کی فلم ہیررانجھا میں راج کمار کی اداکاری بلندیوں پر تھی۔1972ء میں راج کمار کی ایک اور لازوال فلم لال پتھر تھی۔ جس میں راج کمار نے ایک ایسے زمیندار کاکردار ادا کیا جس کی بیوی سے ذہنی ہم آہنگی نہیں ہوتی اور یہ کردار راج کمار کی زندگی کے قریب کردار تھا۔ راج کمار نے1960ء میں گائتری نامی لڑکی سے شادی کی تھی۔ ان کے دو بیٹے یوراج، پینی راج اور بیٹی واستو یکتا تھی ۔ راج کمار کے بارے میں مشہور تھا کہ وہ اپنی بیوی کو تقریبات میں ہمراہ نہیں لے جاتے تھے جس سے لوگوں نے اندازہ لگالیا کہ راج کمار کی اپنی بیوی کے ساتھ ذہنی رفاقت نہیں ہے ۔ وہ اکثر تقریبات میں رنگین، بھڑکیلے لباس، لمبے بالوں کی وگ استعمال کرتے تھے ۔ وہ خوبصورتی پر جان دیتے تھے۔ کامیاب فلم زنجیر میں مرکزی کردار ادا کرنے کی وجہ یہ تھی کہ فلم کا ڈائریکٹر خوبصورت نہ تھا۔ ان تمام خامیوں کے باوجود فلم بینوں نے راج کمار کو بڑے اداکار کے طور پر تسلیم کیا۔ دل ایک مندر میں راج کمار نے کینسر کے مریض کا کرداراتنی عمدگی سے ادا کیا کہ ان کو اس فلم پر فلم فیئر ایوارڈ ملا ۔ فلم وقت میں معاون اداکار کا فلم فیئر ایوارڈ حاصل کیا۔ فلم وقت میں راج کمار کا یہ مکالمہ بہت مشہور ہوا۔
"چنائے سیٹھ! جن لوگوں کے گھر شیشے کے ہوں وہ دوسروں پر پتھر نہیں پھینکا کرتے۔"

1967ء میں راج کمار کی فلم ہمراز نے بہت شہرت حاصل کی تھی ۔ راج کمار کی ہر فلم نے کامیابی حاصل کی ۔ ان کی چند کامیاب فلمیں یہ ہیں۔ قدرت، جنگ باز، ایک نئی پہیلی ، مرتے دم تک ، مقدر کا فیصلہ، نیل کمل، پھول بنے انگارے، پیار کا بندھن، چنبل کی قسم، سازش، ترنگا، پولیس اور مجرم، الفت کی نئی منزلیں ، میرے حضور، محبت کے دشمن وغیرہ شامل ہیں۔ ایک نجی محفل میں زینت امان سے ان کی ملاقات ہوئی تو راج کمار نے اسے فلموں میں کامکرنے کی دعوت دی جسے زینت امان نے قبول کرلیا اور مشہور ہیروئن بنیں۔
1990ء میں راج کمار کی آواز گلے کے کینسر کی وجہ سے ماند پڑ نے لگی۔ انہوں نے بڑی حوصلہ مندی اور جرات سے بیماری کا مقابلہ کیا۔ مالی حالات بھی خراب ہونے لگے ۔ بالآخر 3جولائی1996ء کو اس نامراد بیماری سے انتقال کر گئے ۔ مرتے وقت راج کمار کی عمر69سال تھی۔ راج کمار کی موت پر دلیپ کمار نے اپنے تاثر بتائے کہ راج کمار تو مر گیا مگر اس کا فن امر ہے ۔ اس کا فن اسے ہمیشہ زندہ رکھے گا ۔ بعد از موت راج کمار کے بڑے بیٹے نے فلم بال برہمچاری بناکر اعزازی طور پر اپنے والد کے نام سے منسوب کرکے ریلیز کردی۔ راج کمار کی آخری فلم گاڈ اینڈ گن 1995میں ریلیز ہوئی تھی ۔ فلمی تاریخ میں راج کمار کا نام سنہری لفظوں میں لکھا جائے گا۔

ماخوذ از:
ماہنامہ 'سرگزشت' (پاکستان)، مارچ 2014 ، قسط:225

RajKumar, a king of voice and dialogue. Article: Ali Sufyaan Afaqi

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں