نرمی کے فائدے - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2018-03-16

نرمی کے فائدے

gentleness
اگر ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا سب ہم سے راضی ہوجائے ، ہماری دنیا آخرت سنور جائے اور قیامت کے دن کی سختیوں سے نجات مل جائے تو ہمیں نرمی کو اپنانا چاہئے ۔
نرمی اللہ تعالیٰ کی ایک ایسی نعمت ہے جو کوئی اس کو اپنا لیتا ہے وہ دنیا و آخرت میں کامیاب ہوجاتا ہے ۔نرمی کو اپنانے کے بے شمار فوائد ہیں جن میں سے چند فائدے پیش خدمت ہیں:

1)جانی دشمن بھی دلی دوست بن جاتا ہے :
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
نیکی اور بدی برابر نہیں ہوتی ، برائی کو بھلائی سے رفع کرو پھر وہی جس کے اور تمہارے درمیان دشمنی ہے ایسا ہوجائے گا کہ جیسے دلی دوست ہوتا ہے ۔ اور یہ بات انہیں کو نصیب ہوتی ہے جو صبر کریں اور اسے بڑے نصیبے والوں کے علاوہ کوئی نہیں پاسکتا۔( حم سجدہ:34،35)

2) مد مقابل راہ راست پر آجاتا ہے یا خوف زدہ ہوجاتا ہے :
ارشاد باری تعالیٰ ہے:
تم دونوں(موسی علیہ السلام اور ہارون علیہ السلام)فرعون کے پاس جاؤ یقینا اس نے بڑی سر کشی کی ہے۔ اسے نرمی سے سمجھاؤ شاید وہ سمجھ لے یا ڈر جائے ۔(سورہ طٰہ:43،44)

3) نرمی سے عزت بڑھ جاتی ہے :
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
یقینا نرمی جس چیز میں بھی آجاتی ہے اس کو خوبصورت بنا دیتی ہے اور جس چیز سے (نرمی) چھین لی جاتی ہے تو اس کی قدر کو کم کردیتی ہے۔(صحیح مسلم،94،25،6602)

4) جتنی زیادہ نرمی ہوگی اتنی زیادہ خیر و بھلائی ہوگی:
سیدنا ابو درداء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:
جس کو نرمی سے حصہ دیا گیا ، اسے بھلائی سے حصہ دیا گیا اور جو نرمی کے حصہ سے محروم کیا گیا وہ بھلائی کے حصہ سے محروم کردیا گیا۔(ترمذی:2013 وقال حسن صحیح)
نیز سیدنا جریر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
جو نرمی سے محروم کردیا گیا وہ بھلائی سے محروم کردیا گیا ۔(صحیح مسلم:2592)

5) نرمی سے جہنم کی آگ حرام ہوجاتی ہے :
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
کیا میں تم کو ایسے شخص کے بارے میں نہ بتلاؤں جو آگ پر حرام کردیا گیا ہے اور آگ اس پر حرام کردی گئی ہے(فرمایا) ہر قریب رہنے والے، نرمی کرنے والے اور آسانی کرنے والے پر(جہنم حرام ہے۔)(صحیح ابن حبان:469، سنن الترمذی:2488،وسندہ حسن)

6) نرمی اختیار کرنے والوں کو جنت میں ایک انوکھا محل ملے گا:
سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ یقینا رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:یقینا جنت میں ایک ایسا کمرہ( یعنی محل) ہے کہ اس کا بیرونی حصہ اندر سے دیکھاجاسکتا ہے اور اس کا اندرونی حصہ باہر سے دیکھا جاسکتا ہے ۔ سیدنا ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے کہا: اے اللہ کے رسول ﷺ یہ محل کس کے لئے ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ہر اس شخص کے لئے جس نے نرم کلام کی اور کھانا کھلایا اور رات کو اللہ کی عبادت اس حال میں کی جب لوگ سو چکے تھے۔( مستدرک الحاکم1/321 ح،170،1200 وسندہ حسن)

7) نرمی کا ایک عظیم فائدہ:
سیدنا حذیفہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: تم سے پہلے گزشتہ امتوں کے کسی شخص کی فرشتوں نے روح قبض کی اور پوچھا کہ کیا تونے کچھ اچھے اعمال بھی کئے ہیں؟ اس نے جواب دیاکہ میں اپنے نوکروں سے کہا کرتا تھا کہ وہ لوگوں کو( جو ان کے مقروض ہوں) مہلت دے دیا کریں اور ان( مقروض لوگوں) پر سختی نہ کریں ۔ اور محتاجوں کو معاف کردیا کریں ، راوی کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: پھر فرشتوں نے بھی اس سے در گزر کیا اور سختی نہیں کی۔۔۔(صحیح بخاری،2077،2391،3451،صحیح مسلم،1560)

8) نرمی کرنے سے قیامت کے دن سختیوں سے نجات مل جاتی ہے:
سیدنا ابو قتادہ نے اپنے ایک قرضدار سے قرض کا مطالبہ کیا تو وہ اس سے چھپ گیا (یعنی روپوش ہوگیا)پھر اس نے اس کو پالیا تو وہ(قرضدار) کہنے لگا میں تنگدست ہوں۔ ابو قتادہ رضی اللہ عنہ فرمانے لگے: کیا اللہ کی قسم؟( یعنی کیا تو واقعی تنگدست ہے؟) اس نے کہا: اللہ کی قسم! (یعنی میں واقعی ہی تنگدست ہوں) تب سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے آپ فرمارہے تھے: جس کو یہ بات اچھی معلوم ہو کہ اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن کی سختیوں سے نجات عطا فرمائے تو وہ تنگدست کو مہلت دے یا اسے معاف کرے۔(صحیح مسلم:1400، دارالسلام)

9) نرمی کرنے والوں کے لئے رسول اللہ ﷺ نے دعا فرمائی ہے :
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
اللہ تعالیٰ ایسے شخص پر رحم فرمائے جو بیچتے وقت اور خریدتے وقت اور تقاضہ کرتے وقت نرمی سے کام لیتا ہے ۔( صحیح البخاری:2076)
نیز رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
آسانی پیدا کرو ،تنگی پیدا نہ کرو ، لوگوں کو تسلی دو نفرت نہ دلاؤ۔( صحیح بخاری،6125)

10) نرمی اہل جنت کے اوصاف میں سے ہے:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جنت والے تین طرح کے ہوں گے:
1۔ انصاف والا، صدقہ کرنے والا، موافقت کرنے والا بادشاہ۔
2۔ ہر قریبی عزیز اور مسلمانوں کے لئے رحم کرنے والا نرم دل شخص
3۔ بال بچوںوالا پاکباز اور سوال سے بچنے والا۔(صحیح مسلم:7207)

11) جنت کے اوپر والے حصے میں گھر ملے گا:
سیدنا ابو امامہ رضی اللہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: میں ضمانت دیتا ہوں اس شخص کو جو حق پر ہونے کے باوجود جھگڑا چھوڑ دے گا، اسے جنت کے گردونواح میں گھر ملے گا اور ایسے شخص کو بھی)ضمانت دیتا ہوں) جو مذاق کرتے وقت بھی جھوٹ چھوڑ دے گا کہ اسے جنت کے درمیان میں محل ملے گا اور(میں ضمانت دیتا ہوں) کہ جس کا اخلاق اچھا ہوگا اسے جنت کے اوپر والے حصے میں محل ملے گا۔( سنن ابی داؤد،4800 وسندہ حسن)

اگر دل پتھر بن چکا ہو تو اس کو نرم کرنے کا طریقہ:
1۔ قرآن مجید کی تلاوت کرنے سے دل نرم ہوجاتا ہے ۔
2۔ کثرت سے اللہ کا ذکر کرنے کے ساتھ بھی دل نرم ہوجاتا ہے ۔
3۔ اسی طرح موت کو یاد کرنا، قبر کو یاد کرنا ، میدان محشر کی سختیاں یاد کرنا اور قبرستان کی زیارت کرنا، ان تمام امور سے دل نرم ہوجاتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ ہمیں عمل کی توفیق دے ۔

The benefits of gentleness

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں