تلگودیشم نمائیندے تھوٹا نرسنہم نے اس تجویز کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ پارٹی پیر کے دن پارلیمنٹ میں عدم اعتماد کی تحریک پیش کرے گی۔ اس سے قبل وائی ایس آر کانگریس نے بھی حکومت کے خلاف عدم اعتماد تحریک کو پیش کرنے کا اشارہ کیا تھا۔
واضح رہے کہ تلگودیشم کا فیصلہ اس وقت سامنے آیا ہے جبکہ اگلے لوک سبھا انتخابات کے لیے بمشکل ایک سال کا وقفہ باقی رہا ہے۔ اور اسی ضمن میں ٹی ڈی پی کے دو مرکزی وزرا نے بھی گزشتہ ہفتے لوک سبھا کابینہ سے استعفیٰ دے دیا تھا۔
تلگودیشم کے ارکان پارلیمان نے این ڈی اے کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے "ہمیں انصاف چاہیے، این ڈی اے طلاق طلاق طلاق" جیسے نعرے لگائے۔
آندھرا پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر رگھوویر ریڈی نے کہا کہ کانگریس پارلیمنٹ میں وائی ایس آر کانگریس اور ٹی ڈی پی کی جانب سے پیش کردہ عدم اعتماد تحریک کی حمایت کرے گی۔
وزیر خزانہ جیٹلی نے کہا ہے کہ آندھرا پردیش کا خصوصی پیکج دینے مرکز تیار ہے لیکن 14 ویں آئینی ترمیم کے مطابق آندھرا پردیش کو خصوصی ریاست کا درجہ نہیں دیا جا سکتا۔ اور پھر آندھرا پردیش کے علاوہ ایسا ہی مطالبہ بہار ، اوڈیشہ ، راجستھان اور گوا کی حکومتیں بھی کر رہی ہیں۔ جبکہ دوسری طرف آندھرا پردیش کا کہنا ہے کہ ریاست کی تقسیم کے بعد ریاست کی آمدنی 16 ہزار کروڑ ہو گئی ہے۔
تلگودیشم کے اخراج کے بعد فی الحال این ڈی اے میں شامل جماعتوں کا موقف کچھ یوں ہے:
ارکان پارلیمنٹ کی جملہ تعداد - 540
بی جے پی - 275
شیوسینا - 18
ایل جے پی - 6
اکالی دل - 4
راشٹریہ لوک سمتا پارٹی - 3
جے ڈی یو - 2
اپنا دل - 2
دیگر - 4
TDP exit nda alliance over andhra pradesh special status row
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں