ابن الوقت - ڈپٹی نذیر احمد - قسط:14 - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-12-28

ابن الوقت - ڈپٹی نذیر احمد - قسط:14


خلاصہ فصل - 12
ابن الوقت کا منصوبہ اور لوگوں کی مخالفت


دنیا میں شاید قوم کی اصلاح (REFORM)سے زیادہ مشکل اور کوئی کام نہیں ہوسکتا۔ پوری اصلاح تو وہ تھی جس کا بیڑہ پیغمبر اسلام نے اٹھایا تھا۔وہ اس وقت پیدا ہوئے جب عرب سے زیادہ خراب قوم روئے زمین پر نہ تھی۔اس کے مقابلے میں کیا بے چارہ ابن الوقت اور کیا اس کی اصلاح؟بس اتنا ہی تھا کہ اس کو خود اصلاح کی سوجھی اور نوبل صاحب نے بھی سجھائی کہ انگریزی عمل داری میں مسلمان بگڑتے چلے جاتے ہیں۔رعایا ہو کر حاکم سے نفرت۔
اس نے قومی ہمدردی اور سرکاری خیر خواہی میں چاہا کہ مسلمانوں کی اجنبیت کو دور کرکے حاکم اور محکوم میں تعلق پیدا کردوں۔وہ یوں کہ مسلمانوں کو اس بات کی ترغیب دوں کہ انگریزی سیکھنے سے ،انگریزی تمدن اختیار کرنے سے پرہیز نہ کریں۔سب سے پہلے اس نے اپنے آپ میں وہ طرز اختیار کرلی جس کو رواج دینا چاہتا تھا۔اس نے غدر کے دنوں میں نوبل صاحب کی جان بچانے سے سرکار انگریزی کی خیرخواہی کی اور سرکار نے بھی اس خیرخواہی کا بدلہ دینے میں ایسی جلدی کی کہ برس کے اندر ہی ابن الوقت جاگیردار بن گیا۔ایک دم سے ایکسٹرا اسسٹنٹ کمشنر(Extra Asst. Commissioner)بھی ہو گیا۔
اب اس نے قوم کی خیر خواہی کا دم بھرا اور ریفارمر(Reformer)بنا تو اگلے ہی دن سارے شہر میں غل تھا کہ ابن الوقت "کرسٹان" ہوگیا۔انگریزوں کے ساتھ کھانا کھایا۔انہی کی طرح کپڑے پہنے ۔لوگوں نے جو منھ میں آیا ابن الوقت کے خلاف کہنا شروع کیا کہ دنیا کا لالچ بہت برا ہوتا ہے۔انگریزوں کی خیر خواہی کی، غدر میں ایک انگریزی کو گھر میں چھپائے رکھ۔جس کے صلے میں زمین داری ملی۔ڈپٹی کی نوکری پائی۔ایسا خاندانی آدمی کرسٹان ہو جائے۔اسلام کی بڑی بے عزتی ہوئی۔
مہینوں جہاں دیکھو ابن الوقت ہی کا چرچہ تھا۔عوام نے تو ایک بات پکڑے رکھی کہ کرسٹان ہوگیا۔کرسٹان ہوگیا۔عوام کے نزدیک انگریزوں کے ساتھ کھانا بلکہ انگریزوں کی طرح میز کرسی پر چھری کانٹے سے کھانا،انگریزی لباس پہننا سب کرسٹان میں داخل تھا۔ابن الوقت کے گھر والوں کی بھی شامت آئی۔ناحق لوگ آکر چھیڑتے تھے۔
غرض ہمارے زمانے کے مسلمان مولوی تھے کہ بات بات پر لوگوں کو کافر یعنی اسلام سے خارج ٹھیراتے تھے۔سب علمأ نے قرآن کی آیتوں سے،حدیثوں کی سندسے ابن الوقت کو کفر کے فتوے لکھ دئیے۔یہ اعتراضات ابن الوقت کو برے کیوں نہ لگتے مگر اس نے پروا نہ کی۔ایک کان سے سنا، دوسرے کان سے اڑا دیا۔مشکل یہ تھی کہ ابن الوقت کا ظاہر انگریزوں کا تھا لیکن وہ پھربھی اپنے آپ کو مسلمان کہتا تھا۔اس کی اسی بات سے مسلمان چڑتے تھے۔
چند روز بعد ابن الوقت نے ساری چھاؤنی کے فوجیوں کو بڑا کھانا دیا۔دراصل پہلی بار ایسا اتفاق ہوا تھا کہ کسی ہندوستانی نے انگریزی وضع اختیار کی ہو اور انگریزی سوسائیٹی میں گھسنے کا ارادہ کیا ہو۔
راجہ، نواب،بابو،بڑے بڑے عہدہ دار انگریزوں سے ملنے کی سبھی کو ضرورت آپڑتی لیکن وہ سب ہندوستانی قاعدے سے ملتے تھے۔شملہ،عمامہ،گلے میں قبا،چغہ پہنے ہوئے۔سامنا ہوا تو دور سے جھک کر سلام کیا۔مختصر طور پر مطلب کی دو باتیں کیں اور رخصت چاہی۔صاحب کا سامنا کتراتے ہوئے باہر نکلے لیکن ابن الوقت نے ملاقات کا نرالا ڈھنگ نکالا کہ جب تک کوئی دوست کا وسیلہ نہ ہو،وہ کسی انگریز سے ملتا ہی نہ تھا۔
ملتا بھی تو گھوڑے والی بگھی میں بیٹھ کر۔آنکھیں چار ہوتے ہی انگریزی الفاظ کہتا "گڈ مارننگ ! ہاؤ ڈو یو ڈو"
(Good Morning! How do you do!)
آگے بڑھ کر مصافحہ کرتا۔ انگریزی اس کی کمزوری تھی لہذا انگریزوں کے ساتھ اس کا تعارف آہستہ آہستہ بڑھتا چلا جاتا اور ہندوستانی بھائیوں کے حسد کو بڑھانے کے لئے اتنا کافی تھا۔
نوبل صاحب اس کے پورے طرف دار تھے۔نوبل صاحب چونکہ شریف تھے،معزز عہدے دار تھے۔انگریزوں میں ان کی بڑی عزت تھی۔ان کی کارگذاری اور لیاقت گورنمنٹ کے نزدیک تسلیم شدہ تھی۔لہذا ان کے واسطہ سے ابن الوقت کو بڑے بڑے حاکموں سے ملنے کا حوصلہ ہوا۔اگر نوبل صاحب کا قدم درمیان میں نہ ہوتا تو منھ سے اصلاح (Reform)کا نام نکالنا بھی مشکل ہوتا۔زمین داری اور نوکری ملا کر ابن الوقت کی آمدنی ایسی معقول تھی کہ وہ جس شان سے چاہتا تھا، اسی شان سے رہنے لگا۔ابن الوقت مستقل مزاج قسم کا آدمی تھا ورنہ مخالفت سے گھبرا کر اس کام کو چھوڑ بیٹھتا۔
شروع میں مذہبی بحث ابن الوقت کے پروگرام سے بالکل خارج تھی مگر مسلمانوں نے چھوٹتے ہی اس سے مذہبی بحث چھیڑ دی۔جس سے ابن الوقت کو یہ خیال ہوا کہ مذہب ہی نے مسلمانوں کو بنایا اور مذہب ہی ان کو بگاڑ رہا ہے۔لہذا دین کی اصلاح کی خاطر دین کے مسائل میں دخل اندازی شروع کی۔
مسلمانوں میں ستّر، بہتّر(70 / 72) فرقے ہیں۔ سبھی اس کی مخالفت میں اٹھ کھڑے ہوئے۔لیکن دوسری جانب انگریزی تعلیم ، آزادی کے خیالات دلوں میں پیدا ہوچکے تھے۔ایسے لوگوں نے ابن الوقت کے سہارے کو غنیمت سمجھا اور دیکھتے دیکھتے ایک بڑی تعداد وجود میں آگئی لیکن ہوا یہ کہ ادھر بھائی ہندو لتاڑنے لگے اور ادھر انگریزوں نے بے رخی برتی اور حالت کی یہ تبدیلی کسی کو سزاوار نہ ہوئی۔

Urdu Classic "Ibn-ul-Waqt" by Deputy Nazeer Ahmed - Summary episode-14

2 تبصرے:

  1. Please provide all the information about this book such as publishers, their phone#s etc.thanks

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. I will provide you the details. Pls send an email to: taemeernews@gmail.com

      حذف کریں