معاشی ترقی 6.7 فیصد تک گھٹ جانے کا امکان - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-10-05

معاشی ترقی 6.7 فیصد تک گھٹ جانے کا امکان

معاشی ترقی6.7فیصد تک گھٹ جانے کا امکان
سابقہ پیش قیاسی میں تخفیف ۔ جی ایس ٹی کی تیاری کی صنعت پر منفی اثرات۔ آر بی آئی کی دوسری سہ ماہی رپورٹ کا اجراء
ممبئی
پی ٹی آئی، یو این آئی
ریزروبینک آف انڈیا نے آج مالی سال2017-18ء میں معاشی ترقی6.7فیصد ہونے کی پیش قیاسی کی ہے ۔ جب کہ اگست میں اس نے7.3فیصد شرح ترقی کی پیش قیاسی کی تھی ۔ تازہ اندازہ جی ایس ٹی پر عمل آوری اور خریف سیزن میں ہونے والی کم پیداوار کے تخمینوں کی روشنی میں لگائے گئے ہیں۔ چوتھی بین ماہی مالیاتی پالیسی بیان2017-18ء میں آر بی آئی نے بتایا کہ جاریہ مالی سال کے پہلے سہ ماہی کے دوران معیشت میں جو سست روی آئی تھی اس کا اثر جاریہ مالی سال کی معاشی ترقی پر پڑے گا ۔ اس کے علاوہ خریف سیزن میں غذائی اجناس کی پیداوار میں جو کمی آئی ہے اس کا بھی معاشی ترقی پر اثر پڑا ہے ۔ بینک نے اعتراف کیا ہے کہ جی ایس ٹی پر عمل آوری کی وجہ سے معاشی ترقی پر منفی اثرات پڑے ہیں خاص طورپر تیاری کے شعبہ میں مختصر مدت کے لئے غیر یقینی صورتحال پیدا ہوئی ہے ۔ جی ایس ٹی کی وجہ سے سرمایہ کاری کے احیاء میں مزید تاخیر ہوسکتی ہے۔ بینک کا کہنا ہے کہ اس نے جولائی سے ستمبر کے درمیان دوسرے سہ ماہ کے دوران منجملہ تجارتی اندازوں اور صارفین کے اعتماد کی بنیاد پر یہ تخمینہ تیار کیا ہے۔ مثبت پہلو یہ ہے کہ فرموں کو سال کے تیسرے سہ ماہ کے دوران اپنی تجارتوں میں قابل لحاظ ترقی کی توقع ہے ۔ مرکزی بینک نے اپنے ویب سائٹ پر چھ رکنی مالیاتی پالیسی کمیٹی کی ایک قرار داد کو بھی پیش کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ بالا عناصر کو پیش نظر رکھتے ہوئے2017-18ء کے لئے معاشی ترقی کی پیش قیاسی پر نظر ثانی کی جارہی ہے ۔ بینک نے اگست میں جہاں7.3فیصد معاشی ترقی کا اندازہ لگایا تھا اسے کم کرتے ہوئے6.7فیصد کیاجارہا ہے ۔ فچ ریٹنگس نے بھی اس ہفتہ معاشی ترقی کی پیش قیاسی کو قبل ازیں7.4فیصد سے گھٹا کر6.9فیصد کردیا ہے ۔ ا پریل اور جون کے سہ ماہ کے دوران معاشی ترقی میں جو سست روزی پیدا ہوئی تھی وہ ابھی تک برقرار ہے ۔ ایشین ڈیولپمنٹ بینک نے بھی قبل ازیں اپنی پیش قیاسی7.4کو گھٹا کر سات فیصد کردیا ہے ۔ آر بی آئی نے خبر دار کیا ہے کہ معاشی راحتیں اور کسانوں کے قرض معاف کرنے کی وجہ سے مالیاتی خسارہ میں ایک فیصد کا اضافہ ہوسکتا ہے ، اس کی وجہ سے افراط زر کی شرح میں اضافہ ہوگا ۔ مالیاتی پالیسی رپورٹ میںبینک نے بتایا ہے کہ حکومت جو معاشی راحتیں دینے پر غور کررہی ہے اس سے مرکز کے مالیاتی خسارہ میں0.50فیصد کا اضافہ ہوسکتا ہے جس کی وجہ سے افراط زر کی شرح میں 0.25فیصد کا اضافہ ہوگا ۔(مرکز اور ریاستوں کو ملا کر) مالیاتی خسارہ ایک فیصد ہوسکتا ہے ۔2005ء کے ایک مطالعہ کا حوالہ دیتے ہوئے مرکزی بینک نے کہا ہے کہ مالیاتی خسارہ میں اضافہ سے افراط زر کی شرح میں اضافہ متوقع ہے ۔ آڑ بی آئی نے خاص طور پر کسانوں کے قرض معافی کی طرح اشارہ کیا ہے جس پر مختلف ریاستی حکومتوں کی جانب سے عمل کیاجارہا ہے ۔ رپورٹ میں جی ایس ٹی کے اثرات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ جو لائی میں صنعتی پیداوار میں صرف1.2فیصد کا اضافہ ہوا ہے جب کہ گزشتہ سال اس عرصہ میں یہ اضافہ4.5فیصد تھا۔ تیاری کے شعبہ میں جولائی میں0.1فیصد کی کمی آئی ہے جب کہ گزشتہ سال اس شعبہ میں اسی مہینہ کے دوران5.3فیصد کا اضافہ درج کیا گیا تھا۔ یکم جولائی سے جی ایس ٹی پر عمل کیاجارہا ہے جس کے تحت ہندوستان میں موجوددرجنوں ٹیکسس کو ہٹاکر ایک ٹیکس لاگو کیا گیا ہے۔ تاہم چھوٹے تاجروں کی جانب سے اس ٹیکس کی دشواریوں اور پیچیدگیوں کے بارے میں زبردست شکایتیں موجود ہیں۔ کاغذی کارروائیوں کو بڑھاوا دیا گیا ہے جس کی وجہ سے تاجر ہر ماہ ریٹرنس داخل کرنے میں دشواری محسوس کررہے ہیں۔ اسی دوران ریزروبینک آف انڈیا نے ریپوریٹس میں کوئی تبدیلی نہیں کی ہے اور اسے چھ فیصد پر ہی برقرار رکھا ہے ۔ گزشتہ ایک سال کے دوران بینک نے اکتوبر2016ء اور اگست2017ء میں دو مرتبہ ریپوریٹ میں25بنیادی پوائنٹس میں کمی کی تھی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں