اہل بیت رسول صلی اللہ علیہ وسلم - مختصر تعارف - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-10-04

اہل بیت رسول صلی اللہ علیہ وسلم - مختصر تعارف

Ahl-e-Bayt
اسلامی ماہ محرم الحرام کے شروع ہوتے ہی ہر سال مسلمانوں کے کچھ گروہ یہ ڈھنڈورا پیٹنے میں لگ جاتے ہیں کہ ہم ہی اصل میں محب رسول ہیں، ہم نے ہی اہل بیت کو پہچانا ہے اور ان کے حقوق مکمل طور سے ادا کیے ہیں، باقی سب نام لیوا ہیں۔ لیکن کسی نے انہیں جانا نہیں، کسی نے بھی ان کے حقوق کو مکمل طور سے ادا نہیں کیا بلکہ الٹا "ظالموں" کا ساتھ دیا۔۔۔ زیر نظر تحریر اسی لیے پیش کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ لوگوں کو حقائق معلوم ہوں اور لوگ جانیں کہ اہل بیت کون ہیں؟ ان کے سلسلے میں اہل سنت والجماعت کا کیا عقیدہ ہے؟ امت پر ان کے کیا حقوق ہیں؟ نیز ماتم کرنے والوں کے نزدیک "اہل بیت" سے مراد کون ہے؟

اہل بیت کون؟
محترم قارئین! اس سلسلے میں سب سے پہلے ہمارے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ اہل بیت سے کون لوگ مراد ہیں؟
علمائے کرام کے درمیان اختلاف گرچہ ہے لیکن صحیح اور راجح بات یہی ہے کہ "نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آل اور اہل بیت میں آپ کی ازواج مطہرات، ان کی اولاد، بنو ہاشم، بنو عبد المطلب اور ان کے موالی میں سے تمام مسلمان مرد و عورت شامل ہیں"۔۔۔ علامہ ابن حزم رحمہ اللہ اس تعلق سے فرماتے ہیں:
"وُلِدَ لِھَاشم بن عبد منافٍ شیبة، وھو عبد المطّلب، وفيه العمودُ والشَّرفُ، وَلَم یَبقَ لھاشمٍ عَقبٌ إلّا منْ عبد المطّلب فقط" (جمھرۃ أنساب العرب: 14)
ترجمہ: ہاشم بن عبد مناف کے گھر شیبہ پیدا ہوئے جنہیں عبد المطّلب کہا جانے لگا، ہاشم کے شرف و مرتبہ کے وہی وارث ہوئے اور ان کے علاوہ کسی اور بیٹے سے ہاشم کی نسل نہیں چلی"

واضح رہے کہ بنو ہاشم میں آل عباس، آل علی، آل جعفر، آل عقیل اور آل حارث بن عبد المطّلب کا بھی شمار ہوتا ہے_
رضی اللہ عنہم اجمعین

آل بیت کے سلسلے میں اہل سنت والجماعت کا عقیدہ
محترم قارئین! اہل بیت کی تعریف جان لینے کے بعد اب آئیے یہ بھی جان لیتے ہیں کہ اہل بیت کے تعلق سے اہل سنت والجماعت کا کیا عقیدہ ہے؟

"جس طرح سے تمام مسائل میں اہل سنت والجماعت کا عقیدہ افراط و تفریط سے پاک ہوتا ہے ویسے ہی اہل بیت کے بارے میں بھی ان کا عقیدہ بالکل صاف و شفاف ہے، وہ عبد المطلب کی نسل میں سے ہر مسلمان مرد و عورت سے محبت رکھتے ہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات سے بھی عقیدت رکھتے ہیں اور انہیں امہات المومنین مانتے ہیں، وہ اہل بیت میں سے ہر ایک کی تعریف کرتے ہیں اور ان کو اسی مقام پر رکھتے ہیں جس کے وہ مستحق ہیں، وہ اس سلسلے میں عدل و انصاف کو ملحوظ رکھتے ہیں، ذاتی جذبات کی طرف دھیان نہیں دیتے بلکہ وہ اُس شخص کی فضیلت کا اعتراف کرتے ہیں جسے اللہ تعالی نے نسب کی فضیلت کے ساتھ ساتھ ایمان کی فضیلت سے بھی نوازا ہے، ان کا عقیدہ ہے کہ نسب ایمان کے تابع ہے تو جسے اللہ نے اپنے نبی کے تعلق سے نسب اور ایمان دونوں شرف عطا کیے ہیں اسے دونوں فضیلتیں حاصل ہیں البتہ جسے ایمان کی توفیق نہیں ملی اسے نسب کی فضیلت کا کوئی فائدہ نہیں"

(مستفاد از: اہل سنت کے نزدیک اہل بیت کا مقام و مرتبہ، شیخ عبد المحسن العباد حفظہ اللہ)

محترم قارئین! اہل بیت کی حقیقی تعریف جان لینے اور ان کے بارے میں اہل سنت والجماعت کا عقیدہ سمجھ لینے کے بعد آئیے جانتے ہیں کہ شیعہ (جو اہل بیت سے محبت کا دم بھرتے ہیں) کے نزدیک اہل بیت کی کیا تعریف ہے اور وہ اہل بیت میں کن کن کا شمار کرتے ہیں؟

اہل التشیع کے نزدیک اہل بیت کون ہیں؟
جہاں تک شیعہ حضرات کا تعلق ہے وہ اہل سنت والجماعت کے برعکس چلتے ہیں اور اہل بیت کو صرف ان چاروں حضرت علی، فاطمہ، حسن اور حسین رضی اللہ تعالی عنہم اجمعین تک محدود سمجھتے ہیں، ان کے علاوہ کسی کو اہل بیت نہیں سمجھتے۔۔۔ ایک اور دلچسپ نکتہ یہ ہے کہ حضرت حسن و حسین رضی اللہ تعالی عنہما کو چھوڑ کر حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی باقی ساری اولاد کو اہل بیت سے خارج سمجھتے ہیں، ان کے نزدیک حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی اولاد محمد بن حنفیہ، ابوبکر، عمر، عثمان، عباس، جعفر، عبداللہ، عبید اللہ، یحییٰ وغیرہ، بارہ بیٹے اور اٹھارہ یا انیس بیٹیاں (باختلافِ روایات) سب اہل بیت سے خارج ہیں۔۔۔ نعوذ باللہ من ذلك۔۔۔ ایسا ہی معاملہ وہ حضرت حسن رضی اللہ تعالی عنہ کے ساتھ بھی کرتے ہیں اور ان کی اولاد کو بھی اہل بیت میں داخل نہیں سمجھتے۔۔۔ اسی پر بس نہیں بلکہ اس سے بھی زیادہ دلچسپ بات یہ ہے کہ حضرت حسین رضی اللہ تعالی عنہ کی ہر اس اولاد کو اہلِ بیت سے خارج کر دیتے ہیں جو ان کے بے بنیاد مسلک کی پیروی اور ان کی من چاہی باتوں پر چلنے سے انکار کرتا ہو۔۔۔

حضرت حسین رضی اللہ تعالی عنہ کی اولاد میں سے بہت سے افراد پر انہوں نے جھوٹا، فاسق و فاجر اور کافر و مرتد ہونے کے فتوے لگائے ہیں۔۔۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد بھائیوں، پھوپھیوں اور ان کی اولاد کو گالیاں دی ہیں اور کافر تک کہا ہے، حتیٰ کہ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کو چھوڑ کر ابو طالب کی دوسری اولاد کے ساتھ بھی یہی برتاؤ کیا ہے۔۔۔

یہ بات بھی لائق ذکر ہے کہ شیعہ حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا کے علاوہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تینوں بیٹیوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواجِ مطہرات اور ان کی اولاد کو بھی اہلِ بیت میں شامل نہیں سمجھتے۔۔۔ سمجھ میں نہ آنے والی بات ہے کہ یہ کیسی تقسیم ہے اور کیونکر یہ تقسیم کی گئی ہے؟ اور کس بنیاد پر وہ ایسا کہتے ہیں؟

(مستفاد از: اہل بیت کے بارے میں شیعہ موقف، علامہ احسان الہی ظہیر مدنی رحمہ اللہ)

سوچنے کی بات ہے کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا تو اہل بیت میں داخل ہوں لیکن ان کی ماں کو شامل نہ کیا جائے۔۔۔ حضرت حسین رضی اللہ عنہ تو اس فہرست میں آتے ہوں لیکن ان کی نانی حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کو اس فہرست سے خارج کر دیا جائے؟؟
مَا لَکُم کَیفَ تَحکُمُونَ © أمْ لَكُم كِتابٌ فِيه تَدرُسُونَ © إنَّ لَكُم فِيه لَمَا تَخَیَّرُونَ ©

زیادہ ٹھیک اور واضح لفظوں میں یوں کہا جاسکتا ہے کہ شیعہ حضرات کے نزدیک اہلِ بیت کا تصور حضرت فاطمہ رضی اللہ تعالی عنہا کی آدھی شخصیت، حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی آدھی شخصیت، حضرت حسن رضی اللہ تعالی عنہ کی آدھی شخصیت اور حضرت حسین رضی اللہ تعالی عنہ سے لے کر حسن عسکری تک نو اماموں اور دسویں خیالی و موہوم امام محمد بن حسن عسکری (جو نہ پیدا ہوئے تھے اور نہ ہوں گے) سے قائم ہے۔۔۔

یہ مفہوم ہے اہل تشیع کے نزدیک اہل بیت کا۔۔۔

صحابہ کرام اور ازواج مطہرات کے بارے میں شیعی عقیدہ
یہ نیا "اسلامی دسہرہ" جو 1 محرّم سے 10 محرّم تک منایا جاتا ہے اگر آپ ایسی ہی کسی مجلس میں چلے جائیں تو آپ کو محسوس ہوگا کہ ان کے دلوں میں صحابہ بطور خاص شیخین اور ان کی بیٹیوں عائشہ و حفصہ رضی اللہ عنہما کے تعلق سے کس قدر کینہ اور عداوت موجود ہے۔۔۔ آپ صرف ایک واقعہ ہی پڑھ کر اندازہ لگا سکتے ہیں کہ صحابہ کرام کے تعلق سے شیعوں کا کیا عقیدہ ہے۔۔۔

واقعہ کچھ یوں ہے کہ شیعہ عالم ملا باقر مجلسی اپنی کتاب احیاء القلوب کے جلد 2 اور صفحہ نمبر 745 پر یہ فرضی کہانی بیان کرتے ہوئے لکھتا ہے کہ:
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کو رازداری کے ساتھ یہ بتلایا تھا کہ اللہ نے وحی کے ذریعے مجھے یہ بتلایا ہے کہ میرے بعد ابو بکر ظالمانہ طور پر خلیفہ ہو جائیں گے اور اس کے بعد عمر یعنی تمہارے والد خلیفہ ہوں گے اور آپ نے یہ تاکید کی تھی کہ وہ یہ راز کی بات کسی کو نہ بتلائیں۔۔۔ لیکن حفصہ نے عائشہ سے ذکر کر دیا اور پھر انہوں نے اپنے والد ابو بکر کو بتا دیا اور انہوں نے عمر سے یہ بات کہہ دی اور کہا کہ حفصہ نے عائشہ کو یہ بات بتلائی ہے۔۔۔ انہوں نے اپنی بیٹی حفصہ سے پوچھا تو اس نے تو پہلے نہ بتلانا چاہا لیکن پھر آخر میں بتلا دیا کہ ہاں رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ایسا کہا تھا"
آگے مجلسی کہانی کو اپنے زعم کے مطابق دلچسپ موڑ دیتے ہوئے لکھتا ہے کہ:
"پس ان دونوں منافقوں (ابو بکر و عمر) اور ان دونوں منافقات (عائشہ و حفصہ) نے آپس میں اس بات پر اتفاق کر لیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو زہر دے کر شہید کر دیا جائے"۔۔۔۔
(ماخوذ از: شیعیت کا آپریشن، مرتب: محمود اقبال)
نعوذ باللہ من ذلك۔۔۔ لعنة الله على الكاذبين

کیا ایک صحیح العقیدہ مسلمان اس طرح کی باتیں سوچ بھی سکتا ہے چہ جائیکہ وہ ایسا کچھ لکھنے یا بولنے کی جسارت کرے؟۔۔۔ اس ایک واقعہ سے شیعوں کی صحابہ دشمنی کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔۔۔ سبب کیا ہے؟۔۔۔ صرف اتنا ہی کہ انہوں نے ہی اسلام کے شجر کی آبیاری کی اور مختلف گوشوں و علاقوں میں اسلام کی روشن تعلیمات پہنچنے کا سبب یہی تھے۔۔۔ اور اسلام دشمن یہ چیزیں برداشت نہیں کر سکتا ہے اسی لیے ان پر طرح طرح کے الزامات لگا کر اور انہیں لعنت و ملامت کر کے ان کی شخصیتوں کو مطعون اور داغدار کرنے کی کوشش میں لگا رہتا ہے، مگر:
جس کا حامی ہو خدا اس کو مٹا سکتا ہے کون؟

محترم قارئین! اہل سنت والجماعت اور شیعوں کے نزدیک اہل بیت کی تعریف اور عقیدہ جان لینے کے بعد اب آئیے یہ جانتے ہیں کہ صحابہ کرام اور اہلِ بیت کا مقام و مرتبہ کیا ہے اور قرآن و حدیث کے نصوص ان کے بارے میں کیا بتلاتے ہیں۔۔۔

صحابی کی تعریف
قبل اس کے کہ ہم صحابہ کا مقام و مرتبہ جانیں اور ان کے فضائل و مناقب کا تذکرہ کیا جائے ہمارے لیے یہ جاننا ضروری ہے کہ "صحابی" کسے کہتے ہیں اور اس کی تعریف کیا ہے۔۔۔

حافظ ابن حجر رحمہ اللہ "صحابی" کی تعریف کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ:
"اَلصَّحَابِیُّ مَن لَقِیَ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم مُؤْمِنًا به وَمَاتَ عَلَی الإسلام"
ترجمہ: صحابی وہ ہے جس نے ایمان کی حالت میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کی ہو اور اسلام ہی پر اس کا انتقال ہوا ہو"

اور صحیح قول کے مطابق وہ شخص بھی صحابی ہے کہ جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کی لیکن پھر مرتد ہو گیا مگر پھر اسلام قبول کر لیا اور اسلام پر ہی اس کا انتقال ہوا۔۔۔

صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کا مقام و مرتبہ
صحابی کی تعریف جان لینے کے بعد اب آئیے ہم سب سے پہلے صحابہ کرام کا مقام و مرتبہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں:

1-"رَضِیَ اللّهُ عَنھُم وَرَضُوا عَنهُ"
ترجمہ: اللہ ان سے راضی اور وہ اللہ سے راضی (التوبة:100)
2- "وَأعَدَّ لَھُم جَنَّاتٍ"
جنت ان کا ٹھکانہ (التوبة: 100)
3- "لَقَد تَّابَ اللّهُ عَلَی النَّبِیِّ وَالمُھَاجِرِیْنَ وَالأنْصَارِ" مہاجرین و انصار کی عام معافی کا اعلان (التوبة: 117)
4- امت کے سب سے بہترین افراد: صحابہ
5- امت میں سب سے زیادہ علم والے: صحابہ
6- امت میں سب سے زیادہ نیک: صحابہ
7- اللہ کی جانب سے نبی کی صحبت کے لیے منتخب کردہ افراد: صحابہ
8- صحابہ اس امت کے امین و امان تھے (مسلم: 2531)
9- ہمارا احد پہاڑ کے برابر سونا خرچ کر دینا بھی کسی صحابی کے تین سو گرام کوئی چیز خرچ کرنے کے برابر نہیں ہو سکتا (بخاری: 2541)
10- اہل بدر کے لیے جنت کے واجب ہونے کا اعلان (بخاری: 3007)
11- صحابہ کا نبی کے سامنے ایک لمحہ کھڑا ہونا بھی تمہاری پوری زندگی کے عمل سے بہتر ہے (سنن ابن ماجہ: 162، صحیح)
12- تمام صحابہ کرام بہترین، افضل، ثقہ اور قابل اعتماد تھے (تفسیر ابن کثیر:335/1)
13- صحابہ کو برا کہنا اور ان کو گالیاں دینا حرام ہے۔۔۔ جو کسی صحابی کو گالی دیتا ہے تو اس پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہوتی ہے (الصحیحۃ للالبانی: 2340)
14- صحابہ سے محبت ایمان کی نشانی ہے اور ان سے بغض و نفرت نفاق کی علامت ہے، جو ان سے محبت کرے گا اللہ بھی اس سے محبت کرے گا اور جو ان سے بغض رکھے گا اللہ بھی اس سے بغض رکھے گا (بخاری: 3783)
15- عیسائی جب صحابہ کو دیکھتے تو کہتے تھے کہ: "اللہ کی قسم! یہ لوگ ہمارے حواریوں سے بہتر ہیں" (تفسیر ابن کثیر: 261/4)
16- ان کے جیسا ایمان والا ہونا ہدایت یافتہ ہونے کی نشانی ہے (البقرة: 137)

محترم قارئین! صحابہ کرام کی فضیلت اور ان کے مقام و مرتبہ کے تعلق سے قرآن و حدیث کی کچھ ہی دلیلیں آپ کے سامنے پیش کی گئیں ہیں ورنہ نصوص بے شمار ہیں اور دلائل کا انبار ہے جو صحابہ کی قدر و منزلت کو واضح طور پر بیان کرتا ہے۔۔۔ ہمیں چاہیئے کہ ہم صحابہ کرام کے مقام کو سمجھیں، ان کا مرتبہ تسلیم کریں، ان سے محبت کریں، ان کے جیسا بننے کی کوشش کریں، ان کے منہج کو اپنائیں، ان کے تعلق سے اپنے دلوں میں کینہ و بغض نہ رکھیں اور یہ دعا کرتے رہیں "رَبِّنَا اغْفِرْلَنَا وَ لِإخْوَانِنَا الَّذِیْنَ سَبَقُوْنَا بِالْایْمَان وَلَا تَجعَل فِي قُلُوبِنَا غِلًّا لِلَّذِینَ آمَنُوْا رَبَّنَا اِنَّكَ رَءُوفٌ رَّحِیمٌ"
ترجمہ: "اے ہمارے رب! ہمیں معاف کر دے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی معاف کر دے جو ہم سے پہلے ایمان لا چکے ہیں، اور ہمارے دلوں میں ایمان والوں کے لیے کینہ نہ پیدا کر، بے شک تو مہربان اور رحم کرنے والا ہے" آمین

محترم قارئین! اب تک آپ نے اہل بیت اور صحابہ کے تعلق سے کئی باتیں پڑھ لی ہیں۔۔۔ اب آگے ہم "اہل بیت کا مقام و مرتبہ" ذکر کرنے کی کوشش کریں گے کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نیز صحابہ کرام اور اہل علم کی نظر میں اہل بیت کی کیا اہمیت اور ان کا کیا مقام و مرتبہ ہے؟

اہل بیت کا مقام و مرتبہ
1- قرآن کے حوالے سے
1- اللہ نے اہل بیت کو ہر قسم کی ناپاکی سے دور کر کے انہیں مکمل طور پر پاک و صاف کر دیا ہے (الأحزاب: 33)
2- نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کو "امہات المومنین" قرار دیا (الأحزاب: 6)

2- احادیث مبارکہ کے حوالے سے
1- "اللہ نے قریش سے بنو ہاشم کو چن لیا اور بنو ہاشم میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو منتخب کیا" (مسلم: 2276)
2- قیامت کے دن ہر واسطہ اور نسبی تعلق ختم ہو جائے گا سوائے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطے اور نسبی تعلق کے" (سلسلۃ الأحاديث الصحیحۃ: 2036)
3-" صدقہ کا مال آل محمد کے لیے اللہ نے حرام کر دیا کیونکہ یہ لوگوں کا میل کچیل ہے" (مسلم: 1072)

3- صحابہ اور تابعین کے حوالے سے
1- حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ:
" وَالَّذی نَفسِی بیَدِہِ لَقَرَابَةُ رَسُولِ اللّه صلی الله علیہ وسلم اَحَبُّ اِلَیَّ مِنْ قَرَابَتِی"
ترجمہ: "قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے رشتہ دار میرے نزدیک میرے اپنے رشتہ داروں سے زیادہ محبوب ہیں" (بخاری: 3712)

2- حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ:
"جب قحط سالی ہوتی تھی تو حضرت عمر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے بارش کے لیے دعا کرواتے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔" (بخاری: 1010)

3- "اگر حضرت عباس رضی اللہ عنہ کبھی حضرت عمر یا حضرت عثمان رضی اللہ عنہما کے پاس سے گزرتے تو یہ دونوں اپنی سواری سے اتر جاتے اور جب تک وہ کافی دور تک نہ چلے جاتے یہ دونوں اپنی سواری پر سوار نہ ہوتے تھے"۔۔۔۔۔۔ یہ کیفیت تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا کے احترام کی" (سیر أعلام النبلاء: 93/2)

4- حضرت عمر بن عبد العزيز رحمہ اللہ:
طبقات ابن سعد میں مذکور ہے کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی بیٹی حضرت فاطمہ رحمہا اللہ سے کہا کہ: "اے علی رضی اللہ عنہ کی بیٹی! اللہ کی قسم! اس روئے زمین پر کوئی خاندان تم سے بڑھ کر مجھے پیارا نہیں، بلکہ تم مجھے میرے اپنے خاندان سے بھی بڑھ کر محبوب ہو" (طبقات ابن سعد: 333،334/5)

4- اہل بیت کے تعلق سے اہل علم کے تعریفی کلمات
1- حافظ ذہبی رحمہ اللہ:
" حضرت عباس رضی اللہ عنہ بلند ترین، انتہائی خوبصورت، بلند آواز اور زیرک و ہوشیار نیز تحمل و بردبار تھے" (سیر أعلام النبلاء: 80،79/2)

2- حافظ ابن عبد البر رحمہ اللہ:
"حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کو "اللہ اور اس کے رسول کا شیر" کہا جاتا ہے" (الاستيعاب: 271/1)

3- امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ:
"کسی بھی صحابی کے فضائل میں اچھی سندوں والی اتنی روایات مروی نہیں جتنی حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں مروی ہیں" (الاستيعاب: 51/3)

4- شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ:
"حضرت ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما حضرت علی رضی اللہ عنہ کا حد درجہ احترام کرتے تھے، ان کو بلکہ تمام بنو ہاشم کو وظائف وغیرہ میں دوسرے صحابہ سے بہت مقدم رکھتے تھے۔۔۔۔۔۔۔۔۔" (منہاج السنة: 178/6)

5- حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا:
"میں نے اٹھنے بیٹھنے کے انداز اور طور طریقوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مشابہت رکھنے والا حضرت فاطمہ بنت محمد سے بڑھ کر کسی کو نہیں دیکھا" (سنن ابی داؤد: 5217)

6- أبو نعیم الاصفہانی رحمہ اللہ:
" انتہائی عابدہ، زاہدہ، صاف دل خاتون حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا پاکباز، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی آپ سے بہت مشابہ تھیں، دنیا کی زیب و زینت سے دور اور بہت دور تھیں۔۔۔۔۔" (حلیۃ الأولياء: 39/2)

7- حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ:
"وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سب سے چھوٹی بیٹی تھیں، آپ کی وفات کے وقت اولاد میں سے صرف وہی با حیات تھیں اور انہیں ہی اکیلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا صدمہ برداشت کرنا پڑا، تبھی انہیں اجر عظیم حاصل ہوا" (البدایہ والنہایہ: 485/9)

8- علامہ حافظ ذہبی رحمہ اللہ:
"حضرت حسن رضی اللہ عنہ امت مسلمہ کے امام، سردار، حسین و جمیل، عقل مند، سمجھدار، سخی، ناقابل تعریف، نیک سیرت، دیندار، پرہیزگار، صاحب وجاہت اور بڑی شان والے تھے" (سیر أعلام النبلاء: 253/3)

9- علامہ حافظ ابن عبد البر رحمہ اللہ:
"حضرت حسین رضی اللہ عنہ علم و فضل والے، دیندار، کثرت سے روزے رکھنے والے، نوافل کے شوقین اور حج کے دلدادہ تھے" (الاستیعاب: 378/1)

10- حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ:
"میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بڑھ کر کوئی حاضر دماغ، عقل مند، صاحب علم وفہم اور تحمل و برداشت والا نہیں دیکھا، واللہ! میں نے بارہا دیکھا کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ جیسے مدبّر بھی مشکل معاملات میں انہی کو بلایا کرتے تھے" (طبقات ابن سعد: 369/2) واضح رہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد بھائی ہیں اور اہل بیت میں سے ہیں۔۔۔

11- عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ کے انتقال کے وقت حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ فرمانے لگے کہ:
"آج وہ شخصیت اس جہاں سے رخصت ہو گئی کہ مشرق و مغرب کے سب لوگ علم کے سلسلے میں جن کے محتاج تھے" (طبقات ابن سعد: 372/2)

12- حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ:
"نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد حضرت جعفر رضی اللہ عنہ سے افضل کوئی شخص نہ پیدل چلا اور نہ سواری پر سوار ہوا" (ترمذی: 3772) یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد سخاوت اور مساکین سے محبت کرنے کے معاملے میں کوئی بھی شخص ان سے افضل نہ تھا۔۔۔ یہ بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد بھائی ہیں اور اہل بیت میں سے ہیں۔۔۔

13- علامہ حافظ ابن قیم رحمہ اللہ:
"حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا امت مسلمہ کی افضل ترین خاتون ہیں اور ان کا ایک خصوصی امتیاز یہ ہے کہ اللہ تعالی نے جبرئیل علیہ السلام کی زبانی انہیں سلام بھیجا تھا، اللہ گواہ ہے کہ یہ فضیلت ان کے سوا کسی اور کو حاصل نہیں ہوئی" (جلاء الأفھام: 122)

14- حافظ ذہبی رحمہ اللہ:
"نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے سوا کسی کنواری عورت سے شادی نہیں کی اور نہ کسی دوسری بیوی سے ان جیسی محبت کی، امت محمدیہ بلکہ تمام عورتوں میں ان سے بڑھ کر کوئی عالمہ عورت پیدا نہیں ہوئی" (سیر أعلام النبلاء: 140/2)

15- حضرت مسروق رحمہ اللہ:
حضرت مسروق رحمہ اللہ جب حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی سند کے ساتھ کوئی حدیث بیان کرتے تو یوں فرماتے تھے:
"مجھ سے حضرت صدیق رضی اللہ عنہ کی بیٹی حضرت صدیقہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا جو اللہ کے محبوب کی سب سے محبوب بیوی تھیں اور جن کی براءت سات آسمانوں کے اوپر سے نازل ہوئی، لہذا مجھے ان کی بات میں ذرہ برابر بھی شک نہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔" (سیر أعلام النبلاء: 181/2)

16- حافظ ذہبی رحمہ اللہ:
"حضرت سودہ رضی اللہ عنہا وہ پہلی خاتون ہیں کہ حضرت خدیجہ رضی اللہ عنہا کے بعد جن سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح کیا اور تقریباً تین سال وہ آپ کے گھر اکیلی ہی رہیں، وہ بہت بزرگ، عظیم الشان، سمجھدار، سردار قسم کی بڑے قد کاٹھ اور بھاری جسامت والی خاتون تھیں" (سیر أعلام النبلاء: 265،266/2)

17- حافظ ذہبی رحمہ اللہ:
"حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا بلند مرتبہ، عفت مآب خاتون، امیر المومنین ابو حفص عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی، 3 ہجری میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے نکاح کیا"
مزید حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا ان کے تعلق سے فرماتی ہیں کہ:
"ازواج مطہرات میں صرف حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا ہی میرے ہم پلّہ ہوتی تھیں" (سیر أعلام النبلاء: 227/2)

18- یحیی بن ابی بکر عامری رحمہ اللہ:
"حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا علم و فضل والی اور متحمل مزاج خاتون تھیں، انہوں نے ہی حضرت جبریل علیہ السلام کو حضرت دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ کی شکل میں دیکھا تھا" (الریاض المستطابة: 324)

مزید ان کے تعلق سے حافظ ذہبی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ:
"حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا پاکباز، عصمت مآب سردار خاتون، اولین مہاجرین عورتوں کی سرخیل، ان کا شمار فقہاء صحابیات میں ہوتا ہے" (سیر أعلام النبلاء:201،202،203/3)

19- حافظ ذہبی رحمہ اللہ:
"ام المومنین حضرت زینب بنت خزیمہ رضی اللہ عنہا اپنی سخاوت، دریا دلی اور مسکینوں پر زیادہ خرچ کرنے کی وجہ سے "ام المساکین" یعنی مسکینوں کی ماں کہی جاتی تھیں" (سیر أعلام النبلاء: 218/2)

مزید ان کے تعلق سے حافظ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:
"مساکین کو کثرت سے کھلانے کی وجہ سے انہیں "ام المساکین" کہا جاتا تھا، یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس صرف دو تین ماہ زندہ رہیں پھر اللہ کو پیاری ہو گئیں" (جلاء الافھام: 136)

20- حافظ ذہبی رحمہ اللہ:
"ام المومنین حضرت صفیہ بنت حیی رضی اللہ عنہا عز و شرف والی، انتہائی عاقل، حسب و نسب اور جمال و دین کی تمام صفات سے متصف تھیں اور تحمل برداشت نیز عزت و وقار کا مجسّمہ تھیں" (سیر أعلام النبلاء: 235/2)

علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے ان کا تذکرہ یوں کیا ہے:
"جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا سے شادی کی جو حضرت موسی علیہ السلام کے بھائی حضرت ہارون بن عمران علیہ السلام کی نسل سے تھیں، ان کی ایک خصوصی فضیلت یہ ہے کہ یہ لونڈی تھیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو آزاد کر کے ان سے شادی کی اور ان کی آزادی کو ہی ان کا مہر بنا دیا" (جلاء الافھام: 137)

21- حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ:
"ام المومنین حضرت ام حبیبہ رملہ بنت ابو سفیان رضی اللہ عنہما عظیم الشان امہات المومنین میں سے تھیں اور انتہائی عابدہ و زاہدہ خاتون تھیں" (البدایۃ والنہایۃ: 166/11)

نیز حافظ ذہبی رحمہ اللہ نے انہیں" عزت و عفت مآب سیدہ خاتون" کے الفاظ سے یاد کیا ہے (سیر أعلام النبلاء: 218/2)

22- حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا:
"واللہ! حضرت میمونہ بنت حارث رضی اللہ عنہا ہم سب سے بڑھ کر اللہ سے ڈرنے والی اور صلہ رحمہ کرنے والی تھیں" (سیر أعلام النبلاء: 244/2)

علامہ ذہبی نے ان کے تعلق سے فرمایا:
"وہ سردار عورتوں میں سے تھیں" (سیر أعلام النبلاء: 239/2)

23- علامہ ابن قیم رحمہ اللہ:
"ام المومنین حضرت جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا وہ خاتون ہیں کہ جن کی وجہ سے مسلمانوں نے ان کی قوم کے سو غلام گھرانے کو یہ کہہ کر آزاد کر دیا کہ یہ لوگ تو نبی کریم صلی اللہ صلی اللہ کے سسرالی رشتہ دار بن چکے ہیں۔۔۔ گویا یہ ام المومنین جویریہ بنت حارث رضی اللہ عنہا کی برکت تھی جو ان کی قوم کو ان کی وجہ سے حاصل ہوئی" (جلاء الافھام: 198)

24- حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا:
"دینی لحاظ سے میں نے کوئی عورت حضرت زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا سے بہتر نہیں دیکھی۔۔۔ خشیت الہی، سچی بات، صلہ رحمی، صدقہ و سخاوت اور تقرب الی اللہ میں کوشش کرنے کے سلسلے میں ان کی مثال تلاش کرنا مشکل ہے" (مسلم: 2442)

مزید ان کے تعلق سے حافظ ذہبی رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ:
"اللہ نے قرآن کی آیت کے ذریعے حکم دے کر ان کا نکاح رسول صلی اللہ اللہ کے ساتھ بغیر ولی اور گواہوں کے خود کیا، وہ اسی بنا پر دوسری امہات المومنین پر فخر کرتے ہوئے کہا کرتی تھیں: "تمہاری شادی تمہارے گھر والوں نے کی جبکہ میری شادی اللہ نے عرش پر سے کی" (سیر أعلام النبلاء: 211/2)

25- حافظ ذہبی رحمہ اللہ:
"حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی، عبد المطّلب کی بیٹی، ہاشمیہ، حضرت حمزہ رضی اللہ عنہ کی سگی بہن، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حواری حضرت زبیر رضی اللہ عنہ کی والدہ محترمہ تھیں" (سیر أعلام النبلاء: 269،270/2)

دیگر اہل بیت صحابہ و صحابیات
گ
ان کے علاوہ بھی بہت سارے ایسے صحابہ و صحابیات ہیں جن کا شمار اہل بیت میں ہوتا ہے، ذیل میں ہم صرف ان کے نام پر اکتفا کرتے ہیں:
1- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا زاد بھائی حضرت جعفر کے بیٹے عبد اللہ
2- نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا جناب حارث کے چار بیٹے: ابو سفیان، نوفل، ربیعہ اور عبیدہ
3- حضرت ربیعہ بن حارث بن عبد المطلب کے بیٹے حضرت عبد المطلب
4- حضرت نوفل بن حارث بن عبد المطلب کے دو بیٹے: حارث اور مغیرہ
5- حضرت ابو سفیان بن حارث بن عبد المطلب کے دو بیٹے: جعفر اور عبداللہ
6- ابو لہب کے دو بیٹے: متعب اور عتبہ
7- حضرت عباس بن عبد المطلب کے دو بیٹے: فضل اور عبید اللہ
8- نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تین بڑی بیٹیاں: زینب، رقیہ، ام کلثوم
9- حضرت علی کی دو بیٹیاں جو حضرت فاطمہ سے تھیں: ام کلثوم اور زینب
10- امامہ بنت ابی العاص بن ربیع، حضرت زینب کی بیٹی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نواسی
11- أم ہانی بنت ابی طالب بن عبد المطلب، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی چچا زاد بہن
12- آپ کے ایک چچا تھے زبیر بن عبد المطلب جن کی دو بیٹیاں "ضباعہ" اور "ام الحکم" یہ دونوں ایمان لائیں اور اہل بیت میں سے ہوئیں
13- حضرت حمزہ کی بیٹی حضرت امامہ
------------رضی اللہ عنہم وعنھن ------------

مضمون کے اختتام پر دو اہم باتوں کی جانب توجہ ضروری ہے:

1- ممکن ہے اہل بیت میں سے کسی صحابی یا صحابیہ کا نام رہ گیا ہو، ہمیں اس سے انکار نہیں ہے، جو عمومی بات تھی وہ بس آپ تک پہنچانے کی ایک ادنی سی کوشش ہے۔۔۔
2- ہم نے اس مضمون میں اہل بیت کے انہی افراد کا تذکرہ کیا ہے جن کا شمار صحابہ و صحابیات میں ہوتا ہے۔۔۔۔۔ بعد میں بھی اہل بیت کا یہ سلسلہ چلتا رہا ہے لیکن وہ سب ہمارے مخاطب نہیں ہیں، اسی لیے ہم نے ان کی تفصیل بھی پیش نہیں کی ہے، ہاں عمومی طور سے ہمیں اہل بیت کے تمام افراد کے تعلق سے وہی عقیدہ رکھنا ہے جو اہل سنت والجماعت کا بیان کیا گیا۔۔۔
اللہ کی ہزاروں، لاکھوں، کروڑوں رحمتیں نازل ہوں ان تمام نفوس قدسیہ پر۔

***
khalilshahid091[@]gmail.com
موبائل : 09022045597
Markazi Jama Masjid Ahl-e-Hadees, Near Milan Chowk, Gazipura, Gulbarga , Karnataka. -585101
--
حافظ خلیل الرحمن سنابلی

The introduction of Ahl-e-Bayt - Article: Hafiz Khalil urRehman Sanabali

2 تبصرے: