راہل گاندھی کی موٹر کار پر حملہ - نائب صدر کانگریس محفوظ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2017-08-05

راہل گاندھی کی موٹر کار پر حملہ - نائب صدر کانگریس محفوظ

دھنیرا، گجرات
پی ٹی آئی
کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی کی موٹر کار پر آج ان کے گجرات کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے دورہ کے موقع پر سنگباری کی گئی، لیکن وہ محفوظ رہے پولیس نے یہ بات بتائی اور کہا کہ کانگریس کے قائد پر دھنیرا ٹاؤن کے دورہ کے موقع پر سنگباری کی گئی۔ بناس کنٹھا سپرنٹنڈنٹ پولیس نیرج باڈ گجاز نے کہا کہ ایک شخص جس نے راہول گاندھی کی کار پر سنگباری کی ، جس کی وجہ سے موٹر کار کے شیشے ٹوٹ گئے ، یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب کہ وہ لال چوک سے ہیلی پیاڈ دھنیرا جارہے تھے ۔ پولیس کے عہدیدار نے کہاکہ سنگباری کی وجہ سے راہول گاندھی کو کوئی چوٹیں نہیں آئیں ۔ ہم نے اس شخص کو تحویل میں لے لیا ہے جس نے راہول گاندھی کی وہیکل پر سنگباری کی۔ قبل ازیں راہول گاندھی کو ایک تقریر کے موقع پر احتجاجیوں کا سامنا کرنا پڑا ، جنہوں نے کانگریس کے قائد سے سوالات کی بوچھاڑ شروع کردی۔ بناس کنٹھا ضلع کے ٹاؤن کے علاقہ لال چوک میں مختصر تقریر کرکے وہ روانہ ہوگئے ، کیوں کہ احتجاجیوں نے ان کے خلاف سیاہ جھنڈیوں کا مظاہرہ کیا۔ کئی افراد جمع ہوگئے اور ان کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی کی تائید میں نعرے لگانے لگے ۔ کانگریس ترجمان ابھیشیک مانو سنگھوی نے بی جے پی پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ان حملوں کے لئے غیر سماجی عناصر کا استعمال کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ راہول گاندھی کے موٹر کاروں کے قافلہ میں شامل دوسری کئی کاروں کو بھی نقصان پہنچایا گیا، جب کہ ایک ایس پی جی مین معمولی طورپر زخمی ہوگیا۔ انہوں نے کہا کہ چوں کہ کانگریس کے نائب صدر سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے دورہ پر آئے ہوئے ہیں، اس لئے بی جے پی کے غنڈے دورہ کو ناکام بنانے کی کوشش کررہے ہیں۔ یو این آئی کے مطابق موٹر کار جس میں کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی دورہ کررہے تھے ، آض ان کی کار پر حملہ کردیا گیا اس کے علاوہ ان کے خلاف سیاہ جھنڈیوں کا مظاہرہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی کی تائید میں نعرے لگائے گئے ۔ راہول گاندھی گجرات کے بناس کنٹھا میں سیلاب سے متاثرہ دھنیرا ٹاؤن کے دورہ پر آئے ہوئے تھے۔ سنگباری کی وجہ سے ان کی کار کی کھڑیوں کو شدید نقصان پہنچا۔ وہ آج شمالی گجرات کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے ایک روزہ دورہ پر یہاں پہنچے اور ذریعہ موٹر کار سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے دورہ پر روانہ ہوگئے۔ راجستھان کے بعض علاقوں میں بھی بارش اور سیلاب کی وجہ سے نقصان ہوئے ہیں۔ انہوں نے موضع منوترا سے عوام کو مخاطب کیا۔ اس کے علاوہ اطراف و اکناف رہنے والے افراد سے بھی بات چیت کی۔ اس کے بعد وہ ٹاؤن کے زرعی پیداوار سے متعلق مارکیٹنگ یارڈ کے لئے روانہ ہوگئے ، تاکہ وہاں کسانوں اور تاجرین سے ملاقات کرسکیں، لیکن ہجوم نے ان کے خلاف سیاہ جھنڈیوں کا مظاہرہ کیا۔ وہ لال چوک میں جلسہ عام کو مخاطب کرنے والے تھے ، لیکن شدید احتجاج کی وجہ سے اس پروگرام کو منسوخ کردیا گیا ۔ پ ولیس نے بے قاعدہ ہجوم کو منتشر کرنے کے لئے لاٹھی چارج کیا اور راہول گاندھی عجلت میں یہاں سے روانہ ہوگئے ۔ راہول گاندھی کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے دورہ کے موقع پر ان کے ساتھ ریاستی کانگریس پارٹی کے صدر بی سولنکی اور اشوک گہلوٹ بھی تھے۔
Rahul Gandhi's car attacked in Gujarat

نائب صدر جمہوریہ عہدہ کے لئے آج الیکشن
نئی دہلی
پی ٹی آئی
بر سر اقتدار این ڈی اے امید وار ایم وینکیا نائیڈو ، ہندوستان کے نئے نائب صدر جمہوریہ ہوں گے۔ ارکان پارلیمنٹ کل ووٹ ڈالنے کے لئے تیار ہیں۔ اگلے نائب صدر جمہوریہ کا نام کل شام معلوم ہوجائے گا۔ پارلیمنٹ ہاؤز میں دن میں ووٹ ڈالے جائیں گے ۔ بر سراقتدار این ڈی اے کے لئے جس کی لوک سبھا میں اکثریت ہے، اپنے امید وار کو اگلا نائب صدر جمہوریہ بنانا آسان ہوگا۔ اپزیشن نے وینکیا نائیڈو کے خلاف گوپال کرشن گاندھی کو کھڑا کیا ہے ۔ صدر جمہوریہ کے عہدہ کے لئے رام ناتھ کووند کی تائید کرنے والی بی جے ڈی اور جنتادل یونے اس بار اپوزیشن امید وار کی تائید کافیصلہ کیا ہے ۔ جنتادل یو، مہا گٹھ بندھن سے قطع تعلق کرکے بہار میں بی جے پی سے ہاتھ ملا چکی ہے لیکن اس نے سابق گورنر مغربی بنگال گوپال کرشن گاندھی کی تائید کا فیصلہ کیا ہے ۔ رائے دہی دس تا پانچ بجے ہوگی اور ارکان پارلیمنٹ خصوسی پین استعمال کریں گے ۔ گنتی فوری شروع ہوجائے گی اور شام سات بجے تک نتیجہ آجائے گا۔ سیاسی جماعتیں کوئی وہپ جاری نہیں کرسکتیں ۔ ووٹنگ خفیہ بیالٹ کے ذریعہ ہوگی۔ موجودہ نائب صدر جمہوریہ حامد انصاری کی میعاد10اگست کو ختم ہوجائے گای۔ وہ دس برس ، نائب صدر جمہوریہ رہے۔ نائب صدر جمہوریہ، راجیہ سبھا کے غیر سرکاری صدر نشین بھی ہوتے ہیں ۔ انہیں منتخب کرنے والا الکٹورل کالج، راجیہ سبھا اور لوک سبھا کے منتخبہ اور نامزد ارکان پر مشتمل ہوتا ہے ۔ دونوں ایوانوں کے ارکان کی جملہ تعداد790ہے لیکن لوک سبھا میں دو اور راجیہ سبھا میں ایک نشست مخلوعہ ہے ۔ بی جے پی کے رکن لوک سبھا چھیدی پاسوان کے ووٹ ڈالنے پر عدالت کی پابندی ہے ۔545رکنی لوک سبھا میں بی جے پی کے 281ارکان ہیں ۔ این ڈی اے کے ارکان کی تعداد 338ہے۔ 243رکنی راجیہ سبھا میں بی جے پی کے پاس اب56ارکان ہیں جب کہ کانگریس59ارکان کے ساتھ واحد بڑی جماعت ہے ۔ آئندہ سال بی جے پی راجیہ سبھا میں بھی واحد بڑی جماعت بن جائے گی۔

پکوان گیس پر سبسیڈی کا بتدریج خاتمہ
فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ ۔ 18 کروڑ بی پی ایل خاندان متاثر ہوں گے: اپوزیشن
نئی دہلی
پی ٹی آئی ، یو این آئی
لوک سبھا کے ارکان اسمبلی نے آج ہر ماہ ایل پی جی سلنڈر کی قیمت میں چار روپے کے اضافہ کو نافذ کرنے کے حالیہ فیصلہ سے دستبرداری کا مطالبہ کیا ہے ۔ یہ مطالبہ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پٹرولیم اینڈ انرجی بل2017پر بحث کے دوران کیا گیا ۔ کانگریس کے ادھیرنجن چودھری نے ایل پی جی سبسیڈی کو بتدریج برخاست کرنے اس کے فیصلہ پر حکومت پر نکتہ چینی کی اور کہا کہ زائد از 18کروڑ افراد سبسیڈی حاصل کررہے ہیں اور اس فیصلہ سے وہ یہ سبسیڈی حاصل نہیں کرسکیں گے ۔ یو این آئی کے بموجب پکوان گیس پر سبسڈی مکمل طور پر ختم کئے جانے کے حکومت کے فیصلے کو عوام مخالف بتاتے ہوئے لوک سبھا میں آج متعدد اپوزیشن ارکان نے اس پر اپنی ناراضگی ظاہر کی اور اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا۔ آندھرا پردیش کے وشاکھا پٹنم میں ایک قومی پٹرولیم انسٹی ٹیوٹ قائم کرنے کے لئے پٹرولیم کے وزیر دھرمیندر پردھان ایوا میں بحث کے لئے پیش کئے گئے انڈین پٹرولیم اینڈ اینر جی انسٹی ٹیوٹ بل 2017پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے کانگریس کے ادھیر رنجن چودھری نے کہا کہ ایسے وقت میں جب بین الاقوامی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمتیں 112ڈالر فی بیرل سے کم ہوکر45-51ڈالر فی بیرل کے ارد گرد کی ہوئی ہیں حکومت کی جانب سے گیس سبسیڈی اگلے سال تک مکمل طور پر ختم کرنے کا فیصلہ انتہائی افسوسناک ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس فیصلے سے تقریبا سوا کروڑ بی پی ایل خاندان براہ راست متاثر ہوں گے ۔ انہوں نے پٹرولیم کے وزیر مملکت سے جاننا چاہا کہ آخر حکومت نے کس بنیاد پر یہ فیصلہ لیا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کیا حکومت نے اپنے اپ یہ اندازہ لگالیا کہ آئندہ سال تک18کروڑ گیارہ لاکھ لوگ خط افلاس سے اوپر آجائیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو تو تیل کی قیمت میں کمی کا فائدہ عام لوگوں تک پہنچانا چاہئے تھا اس کے برعکس وہ سبسیڈی ختم کرنے کا قدم اٹھارہی ہے ۔مسٹر چودھری نے کہا کہ حکومت کے اس فیصلے سے اکیلے مغربی بنگال میں ایک کروڑ44لاکھ لوگ متاثر ہوں گے ۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف تو حکومت اجول جیسا منصوبہ لانے کا دم بھرتی ہے تو دوسری طرف سبسیڈی ختم کر کے ان کی زندگی میں مشکلات کھڑا کررہی ہے ۔ انہوں نے ملک میں پٹرولیم کے شعبہ کے بہتر انتظام کے قابل نظام تیار کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو یہ معلوم کرنا چاہئے کہ اگر ریلائنس جیسی پرائیویٹ سیکٹر کی پٹرو کمپنیوں کی ریکوری اچھی ہوجاتی ہے تو پھر عوامی علاقہ کی پیٹرو کمپنیوں کی ریکوری کم کیوں ہوتی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ فی شخص ایندھن کی کھپت سب سے کم ہونے کے باوجود ہندوستان تیل در آمد کرنے کے معاملے میں دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے۔ حکومت کو چاہئے کہ ملک کو ایندھن کے معاملے میں خود انحصار بنائے اور اس کے لئے ملک میں موجود شیل گیس کے بے شمار ذخائر کی شناخت کرکے ان کا استعمال کیاجائے ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں