تلنگانہ محکمہ آر اینڈ بی کے نومنتخب مسلم اسسٹنٹ انجینئرس سے مکالمہ - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-11-12

تلنگانہ محکمہ آر اینڈ بی کے نومنتخب مسلم اسسٹنٹ انجینئرس سے مکالمہ

بڑے سائز میں پڑھنے کے لیے تصویر پر کلک کیجیے
مسابقتی امتحانات برائے تلنگانہ سرکاری ملازمت اور اقلیتی طبقہ
تلنگانہ محکمہ عمارات و شوارع میں اسسٹنٹ انجینئر کے عہدہ پر منتخب تین مسلم انجینئرس سے انٹرویو

تلنگانہ پبلک سروس کمیشن کی جانب سے گروپ-2 سروس کے امتحانات کی تاریخ کا اعلان ہو چکا ہے۔ یہ امتحان گروپ-2 کی 1032 جائیدادوں کے لیے جمعہ 11/نومبر اور اتوار 13/نومبر کو تلنگانہ بھر کے مختلف امتحانی مراکز پر منعقد ہوں گے۔ گزیٹیڈ عہدہ اسسٹنٹ ایگزیکٹیو انجینئر (اے۔ای۔ای) اور نان-گزیٹیڈ عہدہ اسسٹنٹ انجینئر (اے۔ای) کے بعد تلنگانہ پبلک سروس کمیشن کی جانب سے یہ تیسرا بڑا امتحان ہوگا۔ کہا جا رہا ہے کہ اس امتحان کے لیے تقریباً 8 لاکھ امیدوار اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔ جس میں مسلم اقلیتی طبقہ کے امیدوار بھی شامل ہیں۔
کیا یہ امتحان صاف و شفاف پیمانے پر منعقد ہوں گے؟ کہیں ان کا حال ایمسیٹ کے پرچوں کے افشا کی طرح تو نہیں ہوگا؟ تلنگانہ پبلک سروس کمیشن امیدواروں کے انتخاب میں میرٹ اور شفافیت کو کس قدر ملحوظ خاطر رکھے گا؟ کیا اقلیتی طبقہ کے امیدوار اپنی صلاحیتوں کی بنیاد پر منتخب ہو پائیں گے؟
ان سوالات کے جوابات، گروپ-2 امتحان کی تیاری میں مصروف اقلیتی طبقہ کی رہنمائی اور حوصلہ افزائی کی خاطر کچھ ہفتہ قبل محکمہ عمارات و شوارع میں اسسٹنٹ انجینئر کے عہدہ پر منتخب تین مسلم انجینئرس کا مشترکہ انٹرویو پیش خدمت ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں تلنگانہ کے مختلف انجینئرنگ محکمہ جات میں اسسٹنٹ انجینئرس کی 1058 جائیدادوں کے لیے تلنگانہ پبلک سروس کمیشن نے امتحان منعقد کیا تھا اور ماہ مئی 2016 میں منتخب امیدواروں کی فہرست جاری کی گئی۔ محکمہ عمارات و شوارع کے لیے جملہ 27 انجینئرس کا انتخاب ہوا جن میں تین مسلم امیدوار بھی شامل رہے۔ گزشتہ ماہ اگست میں ان منتخب امیدواروں کے لیے تین ہفتوں کا تربیتی کورس نیشنل اکیڈمی آف کنسٹرکشن (NAC) میں منعقد ہوا۔ اسی کورس کے دوران ان تین منتخب اسسٹنٹ انجینئرس سے ہوئی گفتگو یہاں پیش کی جا رہی ہے۔

Afshan Ahmad - افشاں احمد
افشاں احمد کا تعلق حیدرآباد سے ہے، موظف ملازم احمد رضی الدین صاحب کی دختر ہیں۔ انہوں نے 2013 میں کملا نہرو پالی ٹیکنک سے تین سالہ سول انجینئرنگ ڈپلوما حاصل کرنے کے بعد امسال 2016 میں مفخم جاہ سے سول انجینئرنگ میں ہی بی۔ای کی تکمیل کی ہے۔
ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ محکمہ عمارات و شوارع کے حیدرآباد زون میں جن چار مسلم امیدواروں کا تقرر ہوا، حسن اتفاق سے ان چاروں کا تعلق مفخم جاہ کالج آف انجینرنگ سے رہا ہے۔ محمد محی الدین اسد، سمیع الرحمٰن اور راقم الحروف (مکرم نیاز) اسی سال ماہ مارچ میں پبلک سروس کمیشن کے توسط سے گزیٹیڈ عہدہ اسسٹنٹ ایگزیکٹیو انجینئر (اے۔ای۔ای) کے لیے منتخب ہوئے تھے۔

محمد تراب الدین گمبی راؤ پیٹ، کریم نگر سے تعلق رکھتے ہیں جہاں مسلم آبادی اکثریت میں ہے۔ انہوں نے 2014 میں سدی پیٹ سے بی۔ٹیک کی تکمیل کی اور اسی سال 2016 میں ایم۔ٹیک مکمل کیا ہے۔ ان کا تقرر زون-5 کے ضلع کریم نگر میں ہوا ہے۔ انہوں نے تلنگانہ کے مختلف اضلاع میں اپنی تعلیم کا دورانیہ مکمل کیا۔

عشرت خاتون ولد محمد سلیم خان کا تعلق بھی کریم نگر سے ہے۔ انہوں نے جے۔این۔ٹی۔یو کریمنگر سے 2013 میں بی۔ٹیک اور 2015 میں ایم۔ٹیک کی تکمیل کی تھی۔

اس سوال پر کہ کس بات نے انہیں سرکاری ملازمت کی تحریک دلائی اور اہل خانہ نے تائید کی یا مخالفت؟ افشاں احمد نے بتایا کہ والد کی وظیفہ پر سبکدوشی اور دیگر خاندانی مسائل کے سبب وہ سرکاری ملازمت کے حصول کی جانب سنجیدگی سے متوجہ ہوئی تھیں۔ والد اور دیگر رشتہ دار احباب کی جانب سے انہیں حوصلہ افزا تائید حاصل ہوئی۔ تلنگانہ کے قیام نے بھی ان کے جذبے کو مہمیز کیا۔
جبکہ تراب الدین کہتے ہیں کہ ان کے خاندان کی دو نسلیں سرکاری ملازمت میں رہی ہیں اور تیسری نسل سے وہ پہلے فرد ہیں۔ ان کے دادا جناب تراب علی ایکسائز ڈپارٹمنٹ میں ملازم رہے تھے۔ اور والد محمد نصیر الدین صاحب بھی اسی محکمہ عمارات و شوارع میں برسرکار ہیں۔
عشرت خاتون کہتی ہیں کہ اپنے شوہر اور خسر کی بھرپور حوصلہ افزائی کے سبب ہی وہ اس امتحان میں کامیابی حاصل کر پائیں۔ علاوہ ازیں خلیجی ملک میں برسرروزگار اپنے بڑے بھائی محمد محسن خان اور ماموں زاد بھائی حمایت علی خان کے خلوص اور احسانات کے باعث تعلیم اور نوکری میں نمایاں مقام حاصل کرنے کے قابل ہوئیں۔

اسسٹنٹ انجینئر پوسٹ کے امتحان میں شرکت کی اقل ترین قابلیت تو ڈپلومہ انجینئرنگ ہے مگر گریجویٹ انجینئر ہوتے ہوئے آپ نے ٌاسسٹنٹ ایگزیکٹیو انجینئرٌ کے امتحان میں کیونکر شرکت نہیں کی جبکہ یہ گزیٹیڈ عہدہ بھی ہے؟
افشاں احمد نے کہا کہ امتحان کے وقت تک ان کے بی۔ای آخری سال کے امتحان کا نتیجہ نہیں نکلا تھا اسلیے وہ اے۔ای۔ای کے امتحان میں شرکت سے قاصر رہیں۔ جبکہ عشرت خاتون نے بتایا کہ ان دنوں ان کے ہاں پہلی اولاد کی آمد متوقع تھی اسلیے وہ امتحان کی مناسب تیاری کر نہیں پائیں۔
تراب الدین نے اے۔ای۔ای کے امتحان میں شرکت تو کی تھی مگر چند نمبرات کی کمی سے منتخب نہ ہو پائے۔ البتہ وہ تلنگانہ حکومت کے ایک اور سرکاری ملازمت کے امتحان میں کامیاب بھی ہوئے اور عہدہ کے لیے منتخب بھی، مگر انہوں نے محکمہ عمارات و شوارع کی اس نوکری پر برسرکار ہونا مناسب سمجھا۔

Thorabuddin - تراب الدین
غیر ملکی نوکری کو ترجیح نہ دینے کا بنیادی سبب کیا رہا؟
افشاں احمد اس سوال کے جواب میں اپنے خاندانی مسائل کا ذکر کر کے خاموش ہو گئیں۔ عشرت خاتون نے بتایا کہ چونکہ ان کے تایا جو ان کے خسر بھی ہیں، محکمہ اریگیشن میں ملازم ہیں لہذا انہوں نے سرکاری ملازمت کو ہی بھرہور توجہ و ترجیح دینے کی ترغیب دلائی تھی۔ تراب الدین کا کہنا تھا کہ چونکہ انہوں نے بچپن ہی سے اپنے والد کو سرکاری ملازمت پر برسرکار دیکھا تھا لہذا کمسنی میں ہی انہیں اپنی ریاست اور ملک میں نوکری کرنے کا شوق پیدا ہو گیا تھا۔

Ishrat Khatoon - عشرت خاتون
اس سوال پر کہ اسسٹنٹ انجینئر کا مسابقتی تحریری امتحان مشکل محسوس ہوا یا آسان؟ اور امیدواروں کو کس موضوع پر زیادہ مطالعہ کرنا چاہیے؟ افشاں احمد نے اس سوال کے جواب میں امتحان کے نسبتاً آسان ہونے کا اقرار کرتے ہوئے بتایا کہ مسابقتی امتحانات کے امیدواروں کو جنرل اسٹڈیز پر زیادہ توجہ دینا چاہیے۔ اور اس کے لیے انہوں نے انگریزی کے بالمقابل تلگو اخبارات اور میڈیا سے زیادہ سے زیادہ استفادہ کی رائے دی۔ ان کے مطابق تلگو پرنٹ و الکٹرانک میڈیا ہی تلنگانہ سے متعلق باریک سے باریک تفصیلات کی فراہمی میں آگے ہے۔ عشرت خاتون کی رائے ہے کہ امیدواروں کو تھیوری پر زیادہ توجہ دینے کے بجائے مختلف النوع پرابلمز کے حل کی مسلسل مشق کرنی چاہیے۔ جبکہ تراب الدین پڑھائی کے اوقات کار مقرر کرنے کو زیادہ ترجیح دینا بہتر خیال کرتے ہیں۔ ان کے مطابق امیدواران کو اپنے مضمون کی تیکنیکی معلومات کے ساتھ ساتھ ریاست تلنگانہ کی تاریخ اور جغرافیہ پر بھی مناسب عبور حاصل کرنا چاہیے۔

آپ کے ہمراہ جن مسلم ساتھیوں اور دوستوں نے امتحان لکھا تھا، ان کی کامیابی کا کیا تناسب رہا؟ افشاں احمد اور عشرت خاتون نے دو کے کامیاب اور ایک کے ناکام ہونے کی خبر دی۔ جبکہ تراب الدین نے بتایا کہ ان کے علاقے سے مسلمانوں کے جس بیچ نے امتحان دیا تھا اس کی اکثریت نے کامیابی حاصل کی۔
امتحان یا تقرر کے دوران تلنگانہ پبلک سروس کمیشن کی جانب سے کسی قسم کے تعصب یا جانبداری کے سوال پر تینوں نے اس بات کا سختی سے انکار کیا۔ تراب الدین نے مزید کہا کہ تلنگانہ پبلک سروس کمیشن ہم تمام امیدواروں کی جانب سے مبارکباد کا مستحق ہے کہ اس نے صاف و شفاف پیمانے پر امتحانات کو منعقد کیا۔

راقم الحروف کے اس آخری سوال پر کہ تلنگانہ پبلک سروس کمیشن کے امتحانات میں کامیابی حاصل کرنے کے آرزومند اقلیتی طبقہ کے طلبہ و امیدواروں کو آپ کیا مشورہ دینا چاہیں گے؟
افشاں احمد کہتی ہیں کہ چونکہ مسلم خواتین کے درمیان مقابلہ کم ہے لہذا تحفظات کے ناتے کافی مواقع دستیاب ہیں۔ حکومت تلنگانہ کے ہر شعبہ اور محکمہ میں مسلمان خواتین کی ضرورت ہے لہذا مسلم خواتین کو آگے آنا چاہیے ورنہ چار فیصد تحفظات کے ضائع ہونے خطرہ رہے گا۔
عشرت خاتون بھی اسی جذبے کی قائل ہیں۔ مزید کہا کہ انجینئرنگ محکموں میں مسلم خواتین کے داخلے سے تعصب میں بھی کمی آئے گی اور ہر محکمہ مساویانہ حقوق کی فراہمی پر کاربند رہے گا۔
تراب الدین کامیابی کا پہلا زینہ صرف اور صرف حقیقی محنت کو قرار دیتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ برادران وطن کے ساتھ صحت مند مسابقت کے جذبہ کو جواں رکھنے سے ہی کامیابی حاصل ہوگی جبکہ ڈر و خوف سے ہم ناکامی کی ڈھلوان پر پھسلتے جائیں گے۔ گزشتہ دو ڈھائی دہوں کے دوران غیرممالک کو اعلیٰ ملازمت کی خاطر روانہ ہونے والوں کی تعداد میں کمی آئی ہے۔ انہی اعداد و شمار کا خیال کرتے ہوئے مسلم نوجوانوں کو بھی اپنی قابلیت و صلاحیت کا اظہار اپنے ہی ملک میں رہ کر جتانا چاہیے۔

***
Interview with newly selected Muslim Assistant Engineers of R&B Dept, Telangana state.

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں