ہند جاپان تاریخی نیوکلیر معاملت پر دستخط - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-11-12

ہند جاپان تاریخی نیوکلیر معاملت پر دستخط

11/نومبر
ہند جاپان تاریخی نیوکلیر معاملت پر دستخط
ٹوکیو
پی ٹی آئی
ایک استثنیٰ میں جاپان نے آج ہندوستان کے ساتھ تاریخی نیو کلیر معاملت پر دستخط کئے۔ اس طرح اس نے اس میدان میں دونوں مماک کی صنعتوں کے درمیان اشتراک کا دروازہ کھول دیا۔ دونوںممالک نے باہمی تعلقات کو بڑھاوا دینے مختلف شعبوں میں دیگر9معاہدے بھی کئے۔ ان معاہدوں میں نیو کلیر توانائی کے پر امن استعمال کا معاہدہ شامل ہے جو صاف ستھری توانائی کے لئے ایک تاریخی قدم ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے جاپانی ہم منصب شنزوآبے کے ساتھ وسیع تر بات چیت کے بعد یہ بات کہی۔ دونوں مماک کے درمیان زائد از چھ سل سے کڑی بات چیت کے بعد نیو کلیر معاہدہ پر دستخط ہوئے۔ شنزوآبے نے مودی کے ساتھ مشترکہ میڈیا بات چیت میں کہا کہ انہیں نیو کلیر توانائی کے پر امن استعمال میں ذمہ داری سے کام لے گا۔ تحدید اسلحہ معاملہ میں بھی ہندوستان ذمہ داری کا مظاہرہ کرے گا حالانکہ اس نے تحدید اسلحہ معاملہ پر دستخط نہیں کئے ہیں۔ آبے نے کہا کہ یہ معاہدہ جاپان کے نیو کلیر ہتھیاروں سے پاک دنیا وجود میں لانے کے عز کے مطابق ہے ۔ آبے کا ملک دوسری جنگ عظیم میں جوہری حملہ کا نشانہ بننے والا واحد ملک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے ستمبر2008میں ارادہ ظاہر کیا تھا کہ وہ نیر کلیر توانائی کا پر امن استعمال کرے گا۔ اس نے نیو کلیر تجربوں پر پابندی کابھی اعلان کیا تھا ۔ مودی نے کہا کہ آج پر امن استعمال کے لئے نیو کلیر تعاون کے معاہدہ پر دستخط صاف ستھری توانائی شراکت داری کے لئے ہماری جدو جہد میں تاریخی قدم ہے ۔ اس شعبہ میں ہمارے تعاون سے ہمیں ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔ مودی نے کہا کہ میں مانتا ہوں کہ جاپان کے لے بھی اس کی بڑی اہمیت ہے ۔ انہوں نے شنزوآبے ، حکومت جاپان اور جاپانی پارلیمنٹ کا شکریہ ادا کیا۔ ہندوستان نے جن ممالک کے ساتھ سیول نیو کلیر معاہدہ کیا ہے ان میں امریکہ، روس، جنوبی کوریا، منگولیا، فرانس، نامیبیا، ارجینٹیا، قازقستان اور آسٹریلیا شامل ہیں۔ ا پنے ریمارکس میں وزیر اعظم مودی نے کہا کہ جمہوری ہونے کے ناطہ دونوں ممالک کھلے پن، شفافیت اور قانون کی حکمرانی کی تائید کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم دہشت گردی کی برائی بالخصوص سرحد پار دہشت گردی سے نمٹنے کے اپنے عہد میں بھی متحد ہیں۔ ہندوستان اور جاپان نے10معاہدوں پر دستخط کئے جن میں انفراسٹرکچر اور ریلویز میں جاپانی سرمایہ کاری کو بڑھاوا دینے کا معاہدہ بھی شامل ہے ۔ دونوں مماک مہارت کوبڑھاوا دینے میں بھی تعاون کریں گے ۔ ایک اورمعاہدہ ہندوستانی پارچے کا معیار بہتر بنانے سے متعلق ہے۔ آرٹ، کلچر اور کھیلوں کے میدان میں باہمی تعاون کو بڑھاوا دینے دو معاہدے ہوئے۔ آئی اے این ایس کے بموجب ہندوستان اور جا پان نے جمعہ کے دن تاریخی سیول نیو کلیر معاہدہ پر دستخط کئے۔
India, Japan signs historic nuclear deal

ملک بھر میں نمک اور شکر کی قلت کی افواہیں
نئی دہلی
پی ٹی آئی، یو این آئی
کرنسی نوٹوں پر امتناع کے فیصلہ سے پریشان حا ل عوام پر آج رات اس وقت نئی آفت پڑی جب ملک بھر میں نمک اور شکر کی قلت کی افواہیں جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی اور دیکھتے ہی دیکھتے ان اشیائے ضروریہ کی قیمت آسمان کو چھونے لگی۔ افواہوں کا بازار اتر پردیش سے گرم ہوا جہاں نمک اور شکر کی قیمت میں اضافہ کی افواہوں کے ساتھ ہی اسے خریدنے بازار میں ہجوم امڈ پڑے، جہاں نمک400روپے اور شکر500روپے میں فی کلو فروخت ہونے لگی۔ دیکھتے ہی دیکھتے رات کے وقت بازار کھل گئے اور دکانداروں کی چاندی ہوگئی۔ اتر پردیش مین افواہوں کا اتنا اثر ہوا کہ نظم و ضبط کا مسئلہ پیدا ہوگیا اور حکومت کو افواہیں پھیلانے والوں کے ساتھ سختی سے نمٹنے کی تمام اضلاع کو ہدایت جاری کرنی پڑی۔ بریلی میں نمک کی خریدی کے لئے متصادم ہجوم کو منتشر کرنے میں پولیس کو لاٹھی چارج کرنا پڑا۔ لکھنو، مرادآباد اور دیگر شہروں میں بھی اسی طرح کے خوف پھیلنے کی اطلاعات ہیں۔ اس بیچ چیف منسٹر اکھلیش یادو نے افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ نمک اور شکر کی کوئی قلت نہیں ہے ۔ انہوں نے عوام سے افواہوں پر کان نہ دھرنے اور خوف کے عالم میں خریدی سے گریز کی ا پیل کی۔ انہوں نے کالا بازاری، مصنوعی قلت پیدا کرنے اور افواہیں پھیلانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کا ضلع مجسٹریٹ کو حکم دیا ۔ کئی مقامات پر نمک سو سے تین سو روپے فی کلو فروخت ہورہا تھا۔بعض شہروں میں دکانات کو لوٹ لینے کی بھی اطلاعات ملی ہیں۔ پڑوسی ریاست اترا کھنڈ میں بھی یہ افواہیں پھیل گئی۔ سوشیل میڈیا بھی بالخصوص واٹس اپ نے افواہوں کو دیگر ریاستوں میں پھیلانے میں اہم رول ادا کیا۔ اترا کھنڈ میں نمک کی فی کلو چار سو روپے فروخت ہونے لگا اور لوگوں بالخصوص دکانداروں نے حالات کا فائدہ اٹھانے کے لئے تھیلوں سے نمک خریدنا شروع کردیا۔ احمد آباد سے موصولہ اطلاعات کے مطابق شہر کے کئی حصوں میں دکانوں پر ہجوم امڈ پڑے۔ کانگریس رکن اسمبلی غیاث احمد شیخ نے بتایا کہ اچانک یہ افواہیں پھیل گئی کہ گجرات میں نمک کی قلت ہے اور اس کی قیمت بڑھنے کا اندیشہ ہے۔ اس کے نتیجہ میں عوام زیادہ مقدار میں خریدی کے لئے ٹوٹ پڑے ۔ اور دکانداروں نے قیمتیں بڑھا دیں۔ احمد آباد میں نمک چار سو روپے اور شکر پانچ سو روپے فی کلو فروخت ہوئی ۔ عہدہ داروں نے کہا کہ افواہ بیرون ریاست سے پہنچی اور دیکھتے ہی دیکھتے جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔ تاہم اس پر جلد ہی قابو پالیا گیا۔ قومی دارالحکومت دہلی میں بھی ان افواہوں ک اثر ہوا جہاں قیمتیں دو سو سے تین سو روپے فی کلو ہوگئی ۔ چیف منسٹر اروند کجریوال نے یقین دلایا کہ دہلی میں نمک اور شکر کی کوئی قلت نہیں ہے ۔ وزیر سیول سپلائز عمران ہاشمی نے کہا کہ نمک کی کالا بازاری کو روکنے چار ٹیمیں مقرر کی گئی ہیں۔ ڈپٹی چیف منسٹر منیش سسوڈیا نے بھی کہا کہ نمک اور ہر جگہ دستیاب ہے لوگ افواہوں پر کان نہ دھریں۔ حکومتوں کی اپیلوںکا لوگوں پر کوئی اثر نہیں ہوا ۔ جامعہ نگر روڈ، پر برہم عوام نے پولیس کی گاڑیوں پر پتھراؤ کیا۔ جب صورت حال قابو پانے پولیس بسوں میں پہنچی تو ان پر پتھراؤ کیا گیا جس سے چار پولیس ملازمین زخمی ہوگئے۔ اسی دوران یہ افواہ پھیل گئی کہ لڑائی کے دوران ایک تاجر کو گولی مار دی گئی ہے ۔ مرکزی حکومت نے کہا کہ نمک کی ملک میں کوئی قلت نہیں ہے اور وہ چودہ تا پندرہ روپے فی کلو فروخت ہورہا ہے ۔ وزیر اغذیہ رام ولاس پاسوان نے کہا کہ یہ افواہیں بالکل جھوٹ ہیں۔ ملک میں نمک کی کوئی قلت نہیں ہے ۔ قیمت میں کوئی اضافہ نہیں ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ غلط افواہ پھیل گئی کہ نمک دو سو روپے فی کلو فروخت ہورہا ہے، جنہوںنے بڑھی ہوئی قیمت پر فروخت کیا ہے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ ایک اطلاع کے مطابق افواہ اس وقت پھیلی جب نمک جیسی اشیائے ضروریہ کی بعض دکانداروں نے بڑی مالیت کے نوٹ لانے والوں کو فروخت سے انکار کردیا۔ معتمد امور صارفین ہیم پاندے نے کہا کہ ملک میں نمک کی سپلائی، تقسیم اور فروخت میں کوئی مسئلہ درپیش نہیں ہے قیمتیں مستحکم ہیں۔ یہ پوچھنے پر آیاکہ مرکز نے ریاست اتر پردیش سے اس مسئلہ پر بات کی، پانڈے نے کہا کہ بات کی گئی جس پر حکام نے کہا کہ افواہیں غلط ہیں ۔ ممبئی میں نمک کی افواہ عوام کو سڑکوں پر نکال لائی جہاں انہوں نے دو سو روپے فی کلو نمک خریدا۔ ممبئی پولیس کا کہنا ہے کہ غالبا یہ مسئلہ واٹس اپ کے پیامات سے بگڑ گیا۔ مہاراشٹر ک دیگر اضلاع میں یہی کیفیت دیکھی گئی ۔ مغربی بنگا لسے بھی ایسی افواہیں پھیلنے کی اطلاعات ہیں۔ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق شہر میں نمک کی قلت یہ افواہیں گرم ہوتے ہی اس کی قمت آسمان کو چھونے لگی ۔ لوگوں کے ایک دوسرے کو قیمتوں میں اضافہ کی فون پر اطلاع دینے سے بھی مسئلہ گمبھیر ہوگیا۔ کولکتہ میں ایک شخص ونئے اگر وا لنے بتایا کہ دہلی میں مقیم اسکے بھائی نے نمک کی قلت کی اطلاع دی جس پر وہ قیمت بڑھنے سے قبل خریداری کے لئے بازار میں نکلا۔ بیشتر خوفزدہ عوام نے کہا کہ انہیں دیگر شہروں سے ایسی خبریں ملیں۔ افواہیں جھوٹی تھیں لیکن سینکڑوں روپے فی کلو شکر و نمک کی خریدی ایک حقیقت بن گئی ۔ خوفزدہ عوام اتنا نمک خریدا کہ بازار میں حقیقی قلت پیدا ہوگئی ۔ اس بات کا اندیشہ ہے کہ آنے والے دنوں میں اس قلت کا قیمتوں پر فی الواقعی اثر پڑے گا۔

نوٹوں کی تبدیلی کے لئے دوسرے دن بھی افراتفری برقرار
نئی دہلی
پی ٹی آئی
بڑی قدر کی کرنسی نوٹوں کی نئے کرنسی نوٹوںمیں تبدیلی کے اعلان کے دوسرے دن بھی ملک بھر میں افرا تفری برقرار رہی، اے ٹی ایم مشینوںکے کام نہ کرنے سے عوام میں الجھن پائی گئی ۔ عوام اپ نی روز مرہ کی ضروریات کی تکمیل کے لئے رقم حاصل کرنے بینکوں کے باہر صبح ہی سے طویل قطاروں میں کھڑے رہے ۔ پانچ سو اور ہزار روپے کے نوٹوں کی واپس لینے کے اعلان کے دوسرے دن آج جب اے ٹی ایم دوبارہ کھلے تب یہاں بھی طویل قطاروں میں اپنی باری کاانتظار کرتے رہے ، بینکوں کے روبرو نوٹوں کو جمع کرانے کے لئے دوسرے دن بھی آج بینکوں کے کھلنے سے پہلے ہی لمبی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ جمنا پار میوور وہارفیزدو کے اسٹیٹ بینک آف انڈیا کے باہر لوگوں کی کافی بھیڑ دیکھی گئی ۔ پریت وہار، ساستھ وہار اوردیگر مقامات پر دیگر بینکوں کے مقابلے میں اسٹیٹ بینک آف انڈیا کی شاخوں پر زیادہ لمبی قطاریں نظر آئیں۔ ڈاک خانوں پر بھی لوگ کھلنے سے گھنٹو ں پہلے جمع ہوگئے ۔ مرکزی حکومت نے 8نومبر کی درمیانی شب سے پانچ سو اورہزار روپے کے نوٹوں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور ان نوٹوں کو تبدیل کرانے کے لئے کئی طرح کے اقدامات کا اعلان کیا تھاتاکہ لوگوں کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔ حکومت ایک ہزار روپے کا نوٹ فی الحا ل مکمل طور پر بند کررہی ہے جب کہ پانچ سو کا نیا نوٹ چلن میں آئے گا اور دو ہزار روپے کانوٹ بھی پہلی بار شروع کیاجارہا ہے ۔ حکومت نے روزانہ چار ہزارروپے تک بینکوں میں پانچ سو اور ایک ہزار روپے کے نوٹ تبدیل کرانے کی سہولت دی ہے ۔ یہ سہولت30دسمبر تک جاری رہے گی۔ اس کے لئے لوگوں کو اپنی شناخت کے طور پر آدھار کارڈ، ڈرائیونگ لائسنس ، ووٹر شناختی کارڈ یا کوئی اور سرکاری ثبوت پیش کرنا ہوگا ۔ نوٹوں کو بند کرنے کے اعلان کے بعد نو نومبر کو بینک رکھے گئے تھے ۔ آج دوسرے دن ملک میں کئی ایک اے ٹی ایم مشینیں کام نہیں کررہی تھیں، ان اے ٹی ایم سنٹرس کے باہر کھڑی قطاریں طویل ہوتی گئیں۔ جب انہیں پتہ چلا کہ یہ مشینیں کام نہیں کررہی ہیں تو عوام کی جھلاہٹ اور احتجا ج میں اضافہ ہوگیا۔ بینک حکام نے بتایا کہ پرانے نوٹ ہٹاتے ہوئے نئے نوٹ بھرنے کے بعد ہفتہ سے تمام اے ٹی ایم کام کرنا شروع کردیں گے ۔ تاہم ان اے ٹی ایم سے رقم منہا کرنے کی اعظم ترین حد18نومبر تک فی کارڈ فی یوم دو ہزار ورپے رکھی گئی ہے ۔ 19نومبر سے اس حد کو چار ہزار روپے تک اضافہ کیاجائے گا۔ ہندوستان کی سب سے بڑی بینک اسٹیٹ بینک آف انڈیا نے کہا کہ اے ٹی ایم مشینوں کو معمول کے مطابق کام کرنے کے لئے دس دن درکار ہوں گے۔
نئی دہلی
پی ٹی آئی
عوام کو یہ تیقن دیتے ہوئے کہ ان کی سخت محنت کی کمائی محفوظ ہے ، وزارت فینانس نے آج کہا کہ خوفزدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے ، کیونکہ بینک اکاؤنٹس میں جمع کی جانے وایل2.5لاکھ روپے تک کی رقم پر محکمہ انکم ٹیکس کو اطلاع نہیں دی جائے گی۔ وزارت نے عوام کو دوسروں کی رقم اپنے اکاؤنٹ میں جمع کرنے یا ٹھگوں، دھوکہ بازوں اور افواہیں پھیلانے والوں کے جا ل میں پھنسنے کے خلاف انتباہ دیا ۔ وزارت نے مزید کہا کہ زرعی آمدنی ہنوز ٹیکس سے مستثنیٰ رہے گی اور بہ آسانی بینکوں میں جمع کی جاسکے گی۔ چھوٹے کاروباری، گھریلو خواتین، محنت کش طبقہ ان کے اکاؤنٹس میں بلا خوف و خطر رقم جمع کرواسکتے ہیں۔ وزارت نے اخبارات میں دئے گئے نمایاں اشتہارات کے ذریعہ کہا کہ ڈھائی لاکھ روپے تک جمع کرنے پر محکمہ انکم ٹیکس کو اس کی اطلاع نہیں دی جائے گی۔ ایسے افراد کو ہراساں نہیں کیاجائے گا اور نہ ان سے پوچھ تاچھ کی جائے گی۔ حکومت نے کالا دھن اور رشوت کے خلاف اب تک کے سب سے بڑے اقدام کے طور پر منگل کو پانچ سو اور ہزار روپے کے کرنسی نوٹوں پر اچانک پابندی لگادی اور عوام سے کہا کہ وہ یہ نوٹ بینکوں کے ذریعہ دیگر مالیت کے نوٹوں سے تبدیل کرسکتے ہیں۔ عوام کو یہ نوٹ ان کے اکاؤنٹس میں30دسمبر تک جمع کرنے کی مہلت دی گئی ہے ۔ اس دوران بینکوں اور اے ٹی ایمس سے رقم نکالنے کی تحدید سے عوام غیر معمولی پریشانیوں سے دوچار ہیں۔

بی جے پی عوام پر آرایس ایس کا ایجنڈا مسلط کرنے کوشاں:ستیش مشرا
نئی دہلی
پی ٹی آئی
یکساں سول کوڈ پر لا کمیشن کے سوا لنامہ پر سیاسی جماعتوں کا رد عمل تا حا نیم دلانہ رہا ہے اور صرف بی ایس پی ہی ایسی جماعت ہے جس نے اس کا جواب دیا ہے اور آر ایس ایس کے ایجنڈے کو عوام پر مسلط کرنے کے سلسلے میں وزیر اعظم نریندر مودی کو نشانہ تنقید بنایا ہے۔ سوا لنامہ کا جواب داخل کرنے لا کمیشن کی درخواست پر بی ایس پی جنرل سکریٹری ستیش مشرا نے لکھا کہ پارٹی مایاوتی کا صحافتی بیان منسلک کررہی ہے جو25اکتوبر کو لکھنو میں جاری کیا گیا تھا۔ لا کمیشن کے16سوالات کا جواب دینے کے بجائے بی ایس پی نے گزشتہ ہفتہ روانہ کردہ اپنے مکتوب میں کہا تھا کہ صحافتی بیان اس سوا لنامہ پر اس کا جواب ہے۔ بی ایس پی کے بیان میں کہا گیا کہ بی جے پی مرکز میں بر سر اقتدار آنے کے بعد سے آر ایس ایس کا ایجنڈا عوام پر مسلط کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔ مایاوتی نے اپنے بیان میں مذہب اختیار کرنے کے دستور میں دئیے گئے حق کے بی آر امبیڈ کر کے ویژن کا بھی تذکرہ کیا۔ واضح رہے کہ لا کمیشن نے یکساں سول کوڈ کے متنازعہ مسئلہ پر مشاورت کا دائرہ وسیع کرنے کی کوشش کرتے ہوئے گزشتہ ماہ تمام قومی اور ریاستی سیاسی جماعتوں سے کہا تھا کہ اپنے خیالات کا اظہار کریں۔ اور وہ ان نمائندوں کو اس موضوع پر بات چیت کے لئے مدعو کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے۔ کمیشن نے اس موضوع پر سیاسی جماعتوں کو سوالنامہ روانہ کیا تھا اور ان سے کہا تھا کہ وہ21نومبر تک اپنے خیالات کا اظہار کریں۔ اس مسئلہ کا جائزہ لینے مرکز کا اقدام اس وقت اہمیت اختیار کرگیا جب سپریم کورٹ نے حال ہی میں کہا تھا کہ وہ اس مسئلہ پر عوام اور عدالت میں ایک بڑی بحث کی ترجیح دے گا ۔ جس کے بعد طلاق ثلاثہ کے دستوری جواز پر کوئی فیصلہ کیاجائے گا۔ کئی افراد کی شکایت ہے کہ مسلمان مرد اپنی بیویوں کو چھوڑنے طلاق ثلاثہ کا من مانی استعمال کرتے ہیں۔ ہندوستان کی دستوری تاریخ میں پہلی مرتبہ مرکز نے7اکتوبر کو سپریم کورٹ میں طلاق ثلاثہ، نکاح حلالہ اور تعدد ازدواج کے طریقہ کی مخالفت کی تھی اور صنفی مساوات و سیکولرازم کی بنیادوں پر مسلمانوں میں رائج اس طریقہ پر نظر ثاننی کی حمایت کی تھی ۔ یہ مسئلہ اس وقت ابھرا جب ایک مسلم خاتون نے جسے اس کے شوہر نے دبئی سے فون پر طلاق دے دی تھی ، تعدد ازدواج ، طلاق ثلاثہ اور نکاح حلالہ کے طریقہ کار کو چیلنج کیا تھا اور سپریم کورٹ نے اس مسئلہ پر مرکز سے جواب طلب کیا تھا۔

بی جے پی کے کھاتے میں ایک کروڑ روپے ڈپازٹ۔ سی پی ایم کا انکشاف
کلکتہ
یو این آئی
مغربی بنگا سی پی ایم نے دعویٰ کیا ہے کہ 8نومبر کو وزیراعظم نریندر مودی کے پانچ سو اور ہزار روپے کے نوٹوں پر پابندی عائد کرنے کے اعلان سے عین قبل مغربی بنگا بی جے پی یونٹ نے اپنے اکاؤنٹ میں بھاری رقم جمع کروائی تھی۔ سی پی ایم کے ترجمان جن شکتی، میں شائع خبر میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ کلکتہ شہر کے چترنجن ایونیو میں واقع انڈین بینک میں بی جے پی مغربی بنگا یونٹ کے نام سے موجود اکاؤنٹ جس کا نمبر554510034ہے، ایک کروڑ روپے جمع کیا گیا ہے ۔ اس خبر میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وزیر اعظم مودی کی جانب سے پانچ سو اور ہزار روپے کے نوٹوں پر پابندی کے اعلان سے قبل بی جے پی نے ان مالیت کے نوٹوں پر مشتمل ایک کروڑ روپے جمع کروائے ۔ دعویٰ کے مطابق ایک کروڑ کی رقم میں تمام کے تمام ہزار اور پانچ سو کے نوٹ تھے ۔ سی پی ایم نے سوا ل کیا کہ آخر بی جے پی کو یہ کیسے خبر ہوئی کہ بڑے نوٹوں پر پابندی عائد ہونے والی ہے ۔ سی پی ایم کے ترجمان نے کہا کہ یہ بھی سوا ل پیدا ہوتا ہے کہ یہ ایک کروڑ روپیہ کہاں سے آیا؟ مغربی بنگا ل بی جے پی کے صدر دلیپ گھوش نے ا س الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اس کی کوئی بنیاد نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ رقم ضمنی انتخابات میں استعمال ہونے ہیں۔ یہ رقم پارٹی کے حساب میں شامل ہے اور پارٹی اس کا حساب دینے کو تیار ہے ۔ مغربی بنگا ل میں19نومبر کو کوچ بہار، تملوک پارلیمانی حلقوں اور بردوان کے مونٹیشور اسمبلی حلقہ میں ضمنی انتخابات ہونے واے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ رقم پارٹی کو نقد چندہ میں وصول ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کو ملنے والے بیشتر چندے نقد کی شکل میں ہوتے ہیں ۔ بی جے پی ترجمان نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے سی پی ایم سے دریافت کیا کہ اس کے پا اتنی تفصیل سے خبر کیسے ملی اور اس کے ذرائع کیا ہیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں