رقم جمع کرنے والے عام آدمی کو پریشان نہیں کیا جائے گا - وزیر فینانس جیٹلی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-11-11

رقم جمع کرنے والے عام آدمی کو پریشان نہیں کیا جائے گا - وزیر فینانس جیٹلی

10/نومبر
رقم جمع کرنے والے عام آدمی کو پریشان نہیں کیا جائے گا - وزیرفینانس جیٹلی
نئی دہلی
یو این آئی، پی ٹی آئی
مرکزی وزیر فینانس ارون جیٹلی نے لوگوں کو یہ تیقن دیتے ہوئے کہا کہ پانچ سو اور ایک ہزار روپے کے نوٹ بند کرنے کے پیش نظر کم رقم جمع کرنے والوں کو کسی طرح سے پریشان نہیں کیاجائے گا۔ جیٹلی نے آج کہا کہ2.50لاکھ روپے سے کم رقم جمع کرنے والوں کو پریشان نہیں کیاجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کم رقم جمع کرنے والے کسی بھی شخص سے سوا ل و جواب یا اسے پریشان نہیں کیاجائے گا۔ انہوںنے کہا کہ ایسے افراد جن کے پاس موٹی اور غیر اعلانیہ رقم ہے ، ان کے ساتھ قانون کے تحت نمٹا جائے گا۔ وزیر فینانس نے عوام کو مشورہ دیا کہ وہ بینکوں پر نہ امڈ یں کیونکہ نوٹوں کو بدلنے کے لئے خاطر خواہ وقت دیا گیا ہے ۔ انہوںنے خبر دار کیا کہ بڑی رقم جمع کرنے والوں کو ٹیکس قوانین کا سامنا کرنا اور دو سو فیصد جرمانہ بھی ادا کرنا پڑ سکتا ہے ۔ جیٹلی نے کہا کہ شروع میں عوام کو ضرور مشکل ہوگی ، لیکن آئندہ عوام کو ضرور اس سے فائدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے اس قدم سے بد عنوانی کو قابو کرنے اور غیر معلنہ جائیداد اور دہشت گرد سر گرمیوں کو روکنے میں مدد ملے گی۔ حکومت نے8نومبر کو نصب شب سے پانچ سو اور ہزار روپے کے نوٹ بند کرنے کا اعلان کیا تھا۔ جیٹلی نے کہا کہ جو لوگ ٹیکس استثنیٰ کی حدکے اندر رقم جمع کرتے ہیں، انہیں کوئی پریشانی نہیں ہوگی۔ لوگ جنہوں نے اپنی ضرورت کے لئے گھروں میں رقم جمع کی ہے وہ اس رقم کو ا پنے بینک کھاتوں میں جمع کرسکتے ہیں۔ محکمہ مال چھوٹے ڈپازیٹرس کا کوئی نوٹ نہیں لے گا۔ انہوں نے کہا کہ پریشانی صرف ان لوگوں کے ل ئے ہے جن کے پاس بڑی رقم ہے ، انہیں سوالات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔ اکنامک ایڈیٹرس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ریونیو سکریٹری ہنس مجھ آریا نے کل کہا تھا کہ محکمہ ٹیکس صرف اس رقم کی جانچ کرے گا جو ڈھائی لاکھ روپے سے زیادہ ہوگا۔ اگر ڈھائی لاکھ روپے سے زیادہ رقم کی جمع ہوتی ہے ، اس پر عائد ہونے والے ٹیکس پر دوگنا جرمانہ وصول کیاجائے گا۔ حکومت نے شہریوں کو اجازت دی ہے کہ وہ اپ نے پانچ سو اور ہزار روپے کے پرانے نوٹ بینکوں میں جمع کرادیں جن کا چلن ملک میں بند کردیا گیا ہے ، بینکوںمیں نوٹ جمع کرانے کی آخری تاریخ30دسمبر ہے ۔ اس سوال پر کہ کیا نوٹوں کا چلن بند کرنے سے کالے دھن پر قابو پایاجاسکتا ہے ۔ جیٹلی نے کہا ، کالے دھن پر قابو پانے کے لئے حکومت کی جانب سے اٹھایا گیا یہ ایک قدم نہیں ہے ، ایسے کئی اقدامات کئے گئے ہیں،جن میں جی ایس ٹی بل بھی شامل ہے ۔ انہوں نے کہا جی ایس ٹی پر عمل آوری کی وجہ یہ ہے کہ ٹیکس شرح کم ہو اور ادائیگی میں اضافہ ہو۔ جیٹلی نے کہا ، ان اقدامات کا ایک جامع اثر کالا دھن رکھنے والوں پر پڑے گا۔ مستقبل میں ہوسکتا ہے کہ ان کا کالا دھن استعمال کے قابل نہ رہے ۔ آ ج میں نہیں کہہ سکتا لیکن یقینی طور پر انہیں پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ لوگ اپنے مستقبل کو بہتر اور شفاف بنانے کے لئے تھوڑی سی مشکل برداشت کرنے تیار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آر بی آئی اور بینکوں نے نوٹوں کے تبادلے کے سلسلہ میں عوام کو در پیش مشکلات کو کم سے کم کرنے کے لئے ہر ممکنہ قدم اٹھائے ہیں۔ اس بات کو یقینی بنایاجارہا ہے کہ بینکوں پر خاطر خواہ کرنسی دستیاب ہو ۔ تاہم انہوں نے کہا کہ لوگوں کو اس معاملہ مین جلد بازی کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے کیونکہ30دسمبر تک کافی وقت ہے۔

مودی نے ملک میں اقتصادی ایمر جنسی نافذ کردی: مایاوتی
لکھنو
پی ٹی آئی
کرنسی نوٹوں کو مسدود کرنے کے فیصلہ کو معاشی ایمر جنسی قرار دیتے ہوئے بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مس مایاوتی نے آج الزام عائد کیا کہ مودی حکومت اپنی ناکامیوں پر اتر پردیش کے رائے دہندوں کا ذہنوں کو انتخابات سے کچھ پہلے منتشر کرنے کے لئے یہ فیصلہ کیا ہے ۔ مایاوتی نے الزام لگایا کہ نریندر مودی حکومت نے پانچ سو اور ایک ہزار روپے کے نوٹ ختم کر کے ملک میں غیر معلنہ ایمر جنسی نافذ کردی ہے۔ مایاوتی نے کہا، پورے ملک کے عوام کو قومی جمہوری اتحاد( این ڈی اے) حکومت کے اس فیصلے سے پریشانی ہورہی ہے ۔ یہاں تک کہ غریب طیبہ کے سامنے بھکمری کی صورت حا ل پیدا ہوگئی ہے ۔ بی ایس پی کی صدر نے یہاں آج منعقد پریس کانفرنس میں کہا کہ بی جے پی کی قیادت والی مرکزی حکومت کے ڈھائی سال کے اپنے دور اقتدار میں عوام کے سامنے پیش کرنے کے لئے کوئی خصوصی کام نہیں کئے۔ اس لئے عوام کی توجہ ہٹانے کے لئے یہ قدم اٹھایا گیاہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر مودی کالے دھن اور بد عنوانی کی روک تھام کے لئے واقعی سنجیدہ تھے تو کالے دھن کا ذخیرہ نکالنے کے لئے کاروباری خاندان جو ان کے دوست ہیں، پرچھاپے مارنے چاہئے تھے ۔ حکومت کو ایسا فیصلہ نہیں لینا چاہئے تھا جس سے ملک کے سوا کروڑ لوگ متاثر ہوئے ۔ مایاوتی نے یہ بھی الزام لگایا کہ بی جے پی مرکز میں ڈھائی سل کے دور اقتدار میں غیر ملکوں اور اپنے خیر خواہ بڑے صنعتی گھرانوں کی مدد کرکے سو سال کے لیے رقومات کا انتظام کرلیا ہے۔ اسی لئے انہوں نے ملک میں اقتصادی ایمر جنسی نافذ کردی ہے ۔ بی جے پی اور کانگریس کا مقابلہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دونوں ایک ہی سکے کے دو پہلو ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پانچ ریاستوں کے منعقد انتخابات میں عوام بی جے پی کو سبق سکھائے گی۔ بی ایس پی کی صدر پارٹی کے سینئر رہنماؤں کے ساتھ آج یہاں ریاست کی موجودہ سیاسی صورتحال پر غور کریں گی۔ اس کے ساتھ پارٹی کے بانی کاشی رام کی برسی9اکتوبر کو لکھنو میں دی گئی اپنی تقریر کی سی ڈی اور ایک کتابچہ کا معنون کریں گی۔ مایاوتی نے پریس کانفرنس کے دوران صرف بی جے پی کو ہی نشانہ پر رکھا اور ریاست میں اپنی حریف پارٹی سماجوادی پارٹی(ایس پی)کے بارے میں ایک لفظ نہیں کہا ۔ انہوں نے کہا کہ عوام کے لئے پریشانیاں اور دقتیں کھڑی کرکے بی جے پی ارام سے بیٹھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی جمہوری اتحاد( این ڈی اے) حکومت کا فیصلہ لوگوں کے حقوق کے خلاف ہے اور ملک مخاف ہے ۔ اس فیصلے نے ملک میں اقتصادی افراتفری کا ماحول پیدا کردیا ہے ۔ کالا دھن اور بد عنوانی کے خلاف سرجیکل اسٹرائک کے بی جے پی صدر سمت شاہ کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے بی ایس پی کی صدر نے کہا کہ سرجیکل اسٹرائک کسی خاص شعبہ کے لئے کی جاتی ہے لیکن حکومت نے یہ حملہ ملک کے سوا کروڑ عوام پر کیا ہے جس کا خمیازہ اسے بھگتنا ہی پڑے گا ۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی حکومت نے لوگ سبھا انتخابات سے پہلے کئے گئے وعدوں میں سے ایک چوتھائی باتوں کو بھی پورا نہیں کرسکی ہے ۔ اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لئے حکومت نے یہ بے تکا قدم اٹھایا ہے ۔

ٹرمپ کے بحیثیت صدر امریکہ انتخابات کے خلاف امریکہ اور انگلینڈ میں مظاہرے
نیو یارک
پی ٹی آئی
امریکہ کے متعدد شہروں میں ہزاروں افراد نے ڈونالڈ ٹرمپ کے بطور صدر انتخاب کے خلاف مظاہرے کئے ہیں۔ ان مظاہروں میں شریک افراد ، یہ میرا صدر نہیں، کے نعرے لگارہے تھے اور انہوں نے ٹرمپ کے پتلے بھی نذر آتش کیے۔ ڈونالڈ ٹرمپ منگل کو ہونے والے صدارتی انتخاب میں تمام اندازوں کے برعکس ڈیمو کریٹ امید وار ہلیر کلنٹن کو شکست دے کر امریکہ کے 45ویں صدر منتخب ہوئے ہیں۔ وہ جمعرات کو ملک کے موجودہ صدر براک اوباما سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کررہے ہیں جس کا مقصد اقتدار کی منتقلی کے عمل کی ہمواری کو یقینی بنانا ہے ۔ صدر اوباما نے ٹرمپ کے خلاف انتہائی سخت انتخابی مہم چلائی تھی اور انہیں صدارتی منصب کے لئے ناموزوں قرار دیا تھا تاہم اب انہوں نے سبھی امریکیوں پر انتخابی نتائج تسلیم کرنے پر زور دیا ہے ۔ اوباما نے کہا اب ہم سبھی ان کے امریکہ کو متحد رکھنے اور اس کی قیادت سنبھانے کی کامیابی کے متمنی ہیں ۔ اوباما نے لوگوں کو متحد رہنے کی بات کہی ہے جب کہ ہلیری کلنٹن نے ا پنے حامیوں سے کہا ہے کہ ٹرمپ کو قیادت سنبھالنے کا موقع دیاجانا چاہئے۔ تاہم ان بیانات کے باوجود ڈونالڈ ٹرمپ کے انتخاب کے خلاف امریکہ کی کئی ریاستوں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے ہیں ۔ نیویارک میں ہزاروں افراد نے ٹرمپ ٹاور کی جانب مارچ کیا اور ڈونالڈ ٹرمپ کی امیگریشن، ہم جنس پرستی اور اسقاط حمل کے بارے میں پالیسیوں کے خلاف نعرے بازی کی۔ پولیس نے پہ لے ہی اس عمارت کے آس پاس سیکوریٹی سخت کردی تھی اور رکاوٹیں کھڑی کردی تھیں۔ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق اس احتجاج مین شریک پندرہ افراد کو پولیس نے حراست میں بھی لیا ہے ۔ امریکہ کے دیگر شہروں میں ہونے والے مظاہرے زیادہ تر پر امن رہے تاہم کیلیفورنیا کے علاقے او کلینڈ میں کچھ مظاہرین نے دکانوں کے شیشے توڑے اور پولیس پر پتھراؤ کیا جس کے جواب میں پولیس نے آنسو گیس شل برسائے ۔ لاس اینجلس اور اورگن کے شہر پورٹ لینڈ میں ٹرمپ مخالف مظاہرین نے اہم شاہراہیں بند کردیں جب کہ شکاگو میں ہجوم نے ٹرمپ ٹاور کے داخلی دروازے پر دھرنا دیا اور نو ٹرمپ، نو ٹرمپ کے کے کے ، نو فاشسٹ یو ایس اے ، اور یہ میرا صدر نہیں، کے نعرے لگاتے رہے ۔ اس کے علاوہ فلاڈیلفیا، بوسٹن سیاٹل اور سان فرانسسکو میں بھی مظاہرے ہوئے ہیں۔ جہاں کچھ علاقوں میں بطور احتجاج لوگوں نے امریکی پر چم بھی جلائے۔ چہار شنبہ کے روز جیت کے بعد اپنے پہلے خطاب میں ڈونالڈ ٹرمپ نے لوگوں کو متحد رکھنے کی بات کہی تھی اور زور دیا تھا کہ وہ سبھی امریکیوں کے صدر ہوں گے۔ وائٹ ہاؤس کے ترجمان جوش ارنسٹ نے کہا ہے کہ صدر اوباما ڈونالڈ ٹرمپ کو اقتدار کی ہموار منتقلی کو یقینی بنانے کے لئے سنجیدہ ہیں تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ جمعرات کو ہونے والی ملاقات ، ایک آسان ملاقات نہیں ہوگی۔ ڈونالڈ ٹرمپ کے دور اقتدار میں وائٹ ہاؤس میں ان کی اہلیہ ملانیا بھی ان کے ہمراہ ہوں گی جوم شیل اوباما سے علیحدہ ملاقات کریں گی۔ نو منتخب صدر کے طور پر ڈونالڈ ٹرمپ کو بارک اوباما کو روزانہ دی جانے وایل سیکوریٹی بریفنگ تک رسائی کے بھی حقدار بن گئے ہیں۔ اس بریفنگ میں امریکہ کے خفیہ آپریشنز اور ملک کی17خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے جمع کردہ دیگر ڈیٹا شامل ہوتا ہے ۔ آئی اے این ایس کے بموجب نیویارک میں تقریبا پانچ ہزار افراد نے احتجاج میں حصہ لیا ۔ ایک احتجاجی نک پاورس نے کہا کہ میں نتائج کا مشاہدہ کرتے ہی خوف کے عام میں یہاں چلا آیا ۔ انہوں نے اندیشہ ظاہر کیا کہ رئیل اسٹیٹ کے بادشاہ تصور کئے جانے والے ڈونالڈ ٹرمپ سخت پالیسیاں اختیار کریں گے اور کئی افراد کو جیل بھیج دیں گے ۔ بیشتر احتجا ڈیمو کریٹک پارٹی کا گڑھ سمجھے جانے والے شہروں میں جیسے اٹلانٹا، آسٹن، بوسٹن، شکاگو ، ڈینور، فلاڈیلیفا، پورٹ لینڈ، سان فرانسسکو ، سیاٹل اور واشنگٹن میں ہوئے ۔ بعد ازاں موصولہ ایک اطلاع میں بتایا گیا کہ انگلینڈ میں بھی ٹرنپ کے خلاف احتجاجی مظاہرے کئے گئے اور ان کے بحیثیت امریکی صدر انتخاب پر اظہار ناپسندیدگی کیا گیا۔

یوپی میں عظیم اتحاد پر صدر مجلس اویسی کی تنقید
حیدرآباد
پی ٹی آئی
صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین و رکن پارلیمنٹ بیرسٹر اویسی نے اتر پردیش میں ایک عظیم اتحاد کے بارے میں پیش قیاسیوں کے درمیان کہا کہ پارٹیاں جو بر سر اقتدار سماج وادی پارٹی سے اتحاد کررہی ہیں، وہ مخالف حکومت لہر اور دیگر عناصرکو نظر انداز کررہی ہیں۔ بیرسٹر اویسی نے جن کی پارٹی اتر پردیش کے انتخابات میں حصہ لینے جارہی ہے ۔ نشاندہی کی کہ بر سر اقتدار یادو خاندان میں جھگڑا چل رہا ہے، چاچا( سماج وادی پارٹی کے ریاستی صدر شیو پال یادو) اور بھتیجہ(چیف منسٹر اکھلیش یادو) ایک دوسرے سے اتفاق نہیں رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ ریاست میں مخاف حکومت لہر چل رہی ہے۔ بر سر اقتدار جماعت سے عوام کئی وجوہات کی بنا پر ناراض ہیں جو فرقہ وارانہ فسادات روکنے میں ناکام رہی، اپ نے وعدوں کی اس نے تکمیل نہیں کی اور صرف یادو پریوار کے لئے ہی کام کیا گیا۔ اس لئے جو بھی گٹھ بندھن ہورہا ہے۔ اس میں حصہ لینے والی پارٹیوں کو عوام کی ناراضگی اور دیگر عناصر کا سامنا کرنا پڑے گا۔ بیرسٹر اویسی نے کہا کہ چچا، بھتیجہ کی لڑائی اب کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں ہے ، دونوں نے سر عام ایک دوسرے کی گردن دہائی ہے۔ ایسے وت جب کہ مختلف جماعتوں کے قائدین بیٹھے ہوئے تھے (سماج وادی پارٹی کی سلور جوبلی تقریب) میں ان دونوں نے ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کا کوئی موقع ضائع نہیں کیا۔ انہوں نے کہا، حقیقت یہ ہے کہ سماج وادی پارٹی حکومت کرنے میں ناکام ہوچکی ہے ، اس نے وعدے پورے نہیں کئے ہیں اور صرف یادو پریوار کے لئے کام کیاہے۔ انہوں نے بدعونوانیاں کو نہیں روکا اور نہ ہی فرقہ وارانہ فسادات پر قابو پایا ۔ اتر پردیش کے عوام اس پارٹی سے تنگ آچکے ہیں ۔ بیرسٹر اویسی نے جنہوں نے حا ل ہی میں اتر پردیش میں انتخابی جلسوں سے خطاب کیا ہے ، اشارہ دیا ہے کہ ہمارے مقامی یونٹ کے صدر شوکت علی چند لوگوں سے بات کررہے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ کانگریس کے لئے انتخابی حکمت عملی تیار کرنے والے پرشانت کشور نے سماج وادی پارٹی کے سربراہ ملائم سنگھ یادو اور اکھلیش یادو سے حا ہی میں الگ الگ ملاقاتیں کی ہیں ، اس لئے اس قیاس آرائی کو تقویت ملی ہے کہ عظیم اتحاد بننے جارہا ہے ، جس میں سابقہ جنتادل کی تمام سیاسی جماعتیں اور کانگریس متحد ہوسکتے ہیں۔

نوٹوں کی منسوخی: تب اور اب
نئی دہلی
پی ٹی آئی
جب سابق وزیر اعظم مراری ڈیسائی نے1978ء میں بڑی کرنسی نوٹس کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔ بینکنگ سسٹم میں تقریبا سوا کرڑ روپے آئے تھے لیکن ماباقی بیس کروڑ روپے کا کالا دھن غائب ہوگیا تھا ۔ اگر اسی کہانی کو آج دہرایاجائے تو معیشت کو دو لاکھ روپے کرور روپے کا نقصان ہوجاتا ہے لیکن اب حالات بدل گئے ہیں۔ 1978ء میں ایک ہزار پانچ ہزار اور دس ہزار کے بڑے نوٹ بہت چھوٹے پیمانہ پر(دو فیصد) چلن میں تھے ۔ لیکن2016میں پانچ سواور ہزار کے نوٹ روزانہ کے استعمال میں آتے ہیں اور بڑے پیمانہ پر لوگوں کے پاس ایسے نوٹس ہیں۔ پانچ سو اور ایک ہزار روپے کے نوٹ چلن میں رہنے والی کرنسی کا86فیصد جن کی جملہ قدر چودہ لاکھ کروڑ روپئے ہیں۔1978میں صرف بینکس اور انتہائی امیر افراد کے پاس ایک ہزار، پانچ ہزار اور دس ہزار کے نوٹ تھے ، لیکن آج پانچ سو اور ایک ہزار کے نوٹ ہر ایک کی جیب میں ہوتے ہیں۔ بڑی نوٹوںکو منسوخ کرنے کے نریندر مودی حکومت کے فیصلے کے بعد بینکس ڈھائی لاکھ روپے سے زیادہ یہ تمام ڈپازٹس پر نظر رکھیں گے۔ اور بے قاعدگیاں پائے جانے کے بعد بینکس ڈھائی لاھک روپے سے زیاد یہ تمام ڈپازٹس پر نظر رکھیں گے ۔ اور بے قاعدگیاں پائے جانے پر اس رقم کا90فیصد حصہ ٹیکس اور جرمانہ کی شکل میں حاصل کرلیاجائے ۔ اس وجہ سے کئی افراد جو غیر قانونی طور پر بڑی رقومات رکھتے ہیں نقدی کو تلف کرسکتے ہیں ۔ اگر ایسا ہوتا ہے کہ تو یہ رقم چودہ ہزار 850کروڑ روپے ہوسکتی ہے۔ جس کی قدر ایک فیصد ہوگی ۔ دو فیصد کی صورت میں یہ رقم29,70لاکھ کروڑ تین فیصد کی صورت میں44,500کروڑ پانچ فیصد کی صورت میں70ہزار کروڑ اور دس فیصد کی صورت1.4کروڑ روپے ہوگی یہ رقم ہندوستان کی مجموعی گھریلو پیداوار کا ایک فیصدہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں