یکساں سیول کوڈ پر قومی اور ریاستی پارٹیوں سے لا کمیشن کی رائے طلبی - Taemeer News | A Social Cultural & Literary Urdu Portal | Taemeernews.com

2016-10-27

یکساں سیول کوڈ پر قومی اور ریاستی پارٹیوں سے لا کمیشن کی رائے طلبی

نئی دہلی
پی ٹی آئی
یکساں سیول کوڈ کے مسئلہ پر اپنی مشاورت کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے لا کمیشن نے تمام قومی اور ریاستی سیاسی جماعتوں سے خواہش کی ہے کہ وہ اپنے خیالات کا اظہار کریں۔ لا کمیشن اس موضوع پر تبادلہ خیال کے لئے ان کے نمائندوں کو مدعو کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے ۔ لا کمیشن نے اس موضوع پر سیاسی جماعتوں کو ایک سوالنامہ روانہ کیا جس میں ان سے کہا گیا ہے کہ وہ21نومبر تک اپنے خیالات کا اظہار کریں۔ اس سوالنامہ میں طلاق ثلاثہ کو ختم کرنے اور یکساں سیول کوڈ کو اختیاری بنائے جانے کے بارے میں بھی سوال پوچھے گئے ہیں۔ لا کمیشن نے7اکتوبر کو ایک سوالنامہ جاری کرتے ہوئے عوام سے ان حساس مسائل پر رائے مشورے طلب کئے تھے ۔ الیکشن کمیشن نے قومی سطح پر سات پارٹیوں اور ریاستی سطح پر49پارٹیوں کو مسلمہ حیثیت دی ہے ۔ سات قومی پارٹیوں میں بی جے پی، کانگریس، بی ایس پی، این سی پی، سی پی آئی، سی پی آئی ایم اور ترنمول کانگریس شامل ہیں ۔ لا کمیشن نے کئی مرحلوں کی بحث کے بعد ایک ایسا سوالنامہ تیار ہے جو عوام کے لئے قابل فہم ہے اور اس سوالنامہ کے ذریعہ یہ سمجھنے کی کوشش کی جائے گی کہ عوام یکساں سیول کوڈ کے بارے میں کیا احساسات رکھتی ہے۔ کمیشن کے صدر نشین جسٹس(ریٹائرڈ) بی ایس چوہان نے تمام سیاسی جماعتوں کے صدور کو ایک مکتوب تحریر کیا ہے جس میں لکھا ہے چونکہ سیاسی جماعتیں کسی بھی کامیاب جمہوریت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اس لئے ان کی رائے نہ صرف سوالنامہ کے تعلق سے بلکہ اس سلسلہ میں کسی بھی دیگر معاملات پربھی اہمیت کی حامل ہے ۔ اس مسئلہ پر زیادہ سے زیادہ مشاورت کرنے کی کوشش میں انہوں نے سیاسی جماعتوں سے کہا ہے کہ وہ اس موضوع پر اپنے خیالات کا اظہار کریں ۔ کمیشن نے کہا ہے کہ وہ بعد میں اس متنازعہ مسئلہ پر تبادلہ خیال کے لئے سیاسی جماعتوں کے نمائندوں کو بھی دعوت دے گا۔ انہوں نے لکھا کہ آپ کا تعاون کمیشن کو یکساں سیول کوڈ پر ایک جامع رپورٹ تیار کرنے میں مدد دے گا۔ چند دن پہلے ہی چوہان نے ریاستوں کے چیف منسٹروں سے خواہش کی تھی کہ وہ اپنا اثرورسوخ استعمال کرتے ہوئے اقلیتی گروپوں، سیاسی پارٹیوں یہاں تک کہ سرکاری محکمہ جات کو بھی ان سوالات کا جواب دینے کی ترغیب دے ۔ تمام چیف منسٹروں کو لک ھے گئے مکتوب میں چوہان نے ان سے کہا تھا کہ وہ اس کام میں لا کمیشن کی مد کریں ۔ کمیشن نے اس سوالنامہ کے ساتھ جاری کی گئی اپیل میں کہا کہ اس مہم کا مقصد خواتین کے خلاف امتیازی سلوک کو ختم کرنا اور مختلف روایتی طریقوں کو ختم کرنا ہے جن کی وجہ سے ان کے ساتھ امتیاز برتا جارہا ہے ۔ اس نے عوام کو یقین دلایا ہے کہ کسی بھی گروپ، برادری یا جماعت کے اصولوں کو اثر انداز ہونے نہیں دیاجائے گا۔
نئی دہلی
پریس نوٹ
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بوڈ کے صدر مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ حالیہ مہینوں میں حکومت ہند کے ذمہ داروں کی طرف سے شریعت اسلامی میں تبدیلی کی کوشش کا جو آغاز ہوا ہے اس کو امت مسلمہ کے تمام حلقوں نے مسترد کردیا ہے کیونکہ شریعت اسلامی میں کسی کو بھی تبدیلی کا کوئی حق نہیں ہے، اس ملک کا آئین ہمیں اپنی شریعت پر عمل کرنے اور مذہبی طریقہ پر زندگی گزارنے کی مکمل آزادی فراہم کرتا ہے ۔ مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی نے اپنے بیان میں کہا کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی طرف سے دستخطی مہم سارے ملک میں جاری ہے اور ہمارے مسلمان بھائی بہن اس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔ اس کام میں تیزی لانے اور منظم انداز میں یہ کام سر انجام دینے کے سلسلہ میں تمام مسلمان مرد و خواتین سے اپیل ہے کہ اس دستخطی مہم میں پوری تندہی سے حصہ لیں اور مسلم پرسنل لاء بورڈ کے پیغام کو گھر گھر پہونچائیں۔ اپنی صفوں میں اتحاد قائم کریں اور اس بات کا عہد کریں کہ ہم اسلامی شریعت میں کسی تبدیلی کو قطعی برداشت نہیں کریں گے ۔ واضح رہے کہ آل انڈیا مسلم پرسن لاء بورڈ کی دعوت پر تمام دینی اور ملی جماعتوں کا اجتماع11اکتوبر اور19اکتوبر منعقد کیا گیا جس میں جمعیت علماء ہند (دونوں حلقے) جماعت اسلامی ہند، جمعیت اہل حدیث ہند، آل انڈیا ملی کونسل اور اتحاد ملت کونسل وغیرہ نے شرکت کی اور یہ فیصلہ کیا کہ دستخطی مہم کو پوری اہمیت اور اولیت کے ساتھ چلایاجئے ۔ شہر سے لے کر گاؤں تک مسلمان مردوخواتین کو دستخطی مہم میں شریک کیاجائے ۔ علمائے کرام ائمہ مساجد اور سماجی کارکن باہمی مشورہ کے بعد اس کام کو آگے بڑھائیں۔ مذکورہ میٹنگ میں یہ بھی طے کیا گیا کہ اس سلسلہ میں کوئی مظاہرہ، دھرنا، بند ، سیاہ بیاچس، کا مظاہرہ اور اجلاس عام ابھی نہیں کیاجائے ۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کی یہ مہم جاری رہے گی۔ دستخط شدہ پروفورما کو اسکین کراکر صدر جمہوریہ کے سکریتری کے ای میل آئی ڈیsec.president@rb.nic.inاور لا کمیشن نئی دہلی کے ای میل آئی ڈیici-dla@nic.inپر بھیجیں۔ خواتین کے دستخط والے پروفورما کو صدر جمہوریہ کے سکریٹری اور لا کمیشن کے ای میل آئی ڈی کے ساتھ ساتھ قومی کمیشن برائے خواتین کے ای میل آئی ڈی ncw@nic.inپر بھی بھیجیں اور اس بات کی کوشش ہونی چاہئے کہ دستخط شدہ پروفورما کی اصل کاپیوں کو پہلے مرحلہ میں 12نومبر تک آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے دفتر اوکھلا گاؤں جامعہ نگر نئی دہلی کو شخصی طور پر یا ڈاک کے ذریعہ پہونچایا جائے ۔ دستخطی مہم نومبر کے مہینے میں بھی جاری رہے گی اور دستخط شدہ پروفورما کی دوسری قسط نومبر کے اواخر یا دسمبر کے اوائل میں شروع میں آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے دفتر میں پہونچائی جائے۔

Law Commission has written to all national and state political parties asking them to share their views over uniform civil code

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں